Surat un Najam

Surah: 53

Verse: 14

سورة النجم

عِنۡدَ سِدۡرَۃِ الۡمُنۡتَہٰی ﴿۱۴﴾

At the Lote Tree of the Utmost Boundary -

سدرۃ المنتہیٰ کے پاس ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

عِندَهَا جَنَّةُ الْمَأْوَى

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

14۔ 1 یہ لیلۃ المعراج کو جب اصل شکل میں جبرائیل (علیہ السلام) کو دیکھا، اس کا بیان ہے۔ یہ سدرۃ المنتہیٰ ، ایک بیری کا درخت ہے جو چھٹے یا ساتویں آسمان پر ہے اور یہ آخری حد ہے، اس کے اوپر کوئی فرشتہ نہیں جاسکتا۔ فرشتے اللہ کے احکام بھی یہیں سے وصول کرتے ہیں

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

(عند سدرۃ الم تھی :” سدرۃ “ بیری کا درخت ۔” المنتھی “” انتھی ینتھی ان تھا “ (افتعال) سے ظرف مکان ہے، انتہا کی جگہ۔ عبداللہ بن مسعود (رض) نے اس نام کی وجہ بیان فرمائی ہے، انہوں نے فرمایا :(لما اسری برسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) انتھی بہ الی سدرۃ المنتھی وھی فی السماء السادسۃ : الیھا ینتھی ما ی... عرج بہ من الارض فیقص منھا والیھا ینتھی ما یھبط بہ من فوقھا فیقبض منھا) (مسلم، الایان، باب فی ذکر سدرۃ المنتھی : ١٨٣)” جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو رات (معراج کے لئے) لے جایا گیا تو آپ کو سدرۃ المنتی تک پہنچایا گیا اور وہ چھٹی آسمان میں ہے۔ زمین سے اوپر جو کچھ چڑھتا ہے اس کی انتہا وہاں تک ہوتی ہے، پھر اسے وہاں سے لے لیا جاتا ہے اور اس کے اوپر سے جو کچھ اترتا ہے اس کی انتہا بھی وہیں تک ہوتی ہے، پھر اسے وہاں سے لے لیا جاتا ہے۔ “ مسلم کی شرح میں نووی (رح) نے فرمایا کہ صحیح مسلم کے تمام نسخوں میں اسی طرح چھٹے آسمان ہی کا ذکر ہے، جب کہ انس (رض) سے مروی دوسری روایات میں گزر چکا ہے کہ وہ ساتویں آسمان کے اوپر ہے۔ قاضی ٍ (عیاض) نے فرمایا، اس کا ساتویں آسمان پر ہونا ہی زیادہ صحیح اور اکثر کا قول ہے۔ یہی سدرۃ المنتہی کے معنی اور نام کا تقاضا ہے کہ وہ ساتویں آسمان پر ہو۔ نوو فرماتے ہیں کہ دونوں اقوال کو جمع کرنا ممکن ہے کہ اس کی جڑ چھٹی آسمان میں ہے اور زیادہ تر حصہ ساتویں آسمان میں ہے، کیونکہ سب جانتے ہیں کہ وہ بہت بڑی ہے۔ اس آیت سے جبریل (علیہ السلام) کو دیکھنے کا وقت اور مقام بھی معلوم ہوگیا ، کیونکہ سدرۃ المنتہی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے معراج کی رات دیجھی ہے جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آسمانوں کی سیر کروائی گئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :(ثم رفعت الی سدرۃ المنتھی فاذا نبفھا مثل قلال ھجر، واذا ورقھا مثل اذان القیلۃ قال ھذہ سدرۃ المنتھی) (بخاری المناقب، باب المعراج، 3888، عن مالک بن صعصعۃ (رض) )” پھر سدرۃ المنتہی میرے سامنے ظاہر ہوئی، دیکھا تو اس کے بیر (پھل) ہجر شہر کے مٹکوں کی طرح اور اس کے پتے ہاتھیوں کے کانوں کی طرح تھے۔ “  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

عِنْدَ سِدْرَۃِ الْمُنْتَہٰى۝ ١٤ عند عند : لفظ موضوع للقرب، فتارة يستعمل في المکان، وتارة في الاعتقاد، نحو أن يقال : عِنْدِي كذا، وتارة في الزّلفی والمنزلة، وعلی ذلک قوله : بَلْ أَحْياءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ [ آل عمران/ 169] ، ( عند ) ظرف عند یہ کسی چیز کا قرب ظاہر کرنے کے لئے وضع کیا گیا ہے کبھی تو ... مکان کا قرب ظاہر کرنے کے لئے آتا ہے اور کبھی اعتقاد کے معنی ظاہر کرتا ہے جیسے عندی کذا اور کبھی کسی شخص کی قرب ومنزلت کے متعلق استعمال ہوتا ہے جیسے فرمایا : بَلْ أَحْياءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ [ آل عمران/ 169] بلکہ خدا کے نزدیک زندہ ہے ۔ سدر السِّدْرُ : شجر قلیل الغناء عند الأكل، ولذلک قال تعالی: وَأَثْلٍ وَشَيْءٍ مِنْ سِدْرٍ قَلِيلٍ [ سبأ/ 16] ، وقد يخضد ويستظلّ به، فجعل ذلک مثلا لظلّ الجنة ونعیمها في قوله تعالی: فِي سِدْرٍ مَخْضُودٍ [ الواقعة/ 28] ، لکثرة غنائه في الاستظلال، وقوله تعالی: إِذْ يَغْشَى السِّدْرَةَ ما يَغْشى[ النجم/ 16] ، فإشارة إلى مکان اختصّ النّبيّ صلّى اللہ عليه وسلم فيه بالإفاضة الإلهية، والآلاء الجسیمة، وقد قيل : إنها الشجرة التي بویع النبيّ صلّى اللہ عليه وسلم تحتها»، فأنزل اللہ تعالیٰ السّكينة فيها علی المؤمنین، والسّدر : تحيّر البصر، والسَّادِرُ : المتحيّر، وسَدَرَ شَعْرَهُ ، قيل : هو مقلوب عن دَسَرَ. ( س د ر ) السدر ( بیری کا ) درخت جس کا پھل بہت کم غذائیت کا کام دیتا ہے ۔ اسی بنا پر قرآن میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ۔ وَأَثْلٍ وَشَيْءٍ مِنْ سِدْرٍ قَلِيلٍ [ سبأ/ 16] اور جن میں کچھ تو جھاؤ تھا اور تھوڑی سی بیریاں ۔ اور کبھی ( گابھا دے کر ) اسے بےکانٹا کر کے اس سے یہ حاصل کیا جاتا ہے اس لئے اسے جنت کے آرام اور اس کی نعمتوں کے لئے بطور مثال کے ذکر کیا گیا ہے ۔ چناچہ فرمایا : ۔ فِي سِدْرٍ مَخْضُودٍ [ الواقعة/ 28] بےخار کی بیریوں میں ( مزے کر رہے ) ہوں گے ۔ کیونکہ ایسا درخت بہت زیادہ سایہ دار ہوتا ہے اور آیت : ۔ إِذْ يَغْشَى السِّدْرَةَ ما يَغْشى[ النجم/ 16] جب کہ اس بیری پر چھا رہا تھا جو چھا رہا تھا ۔ میں السدرۃ سے اس مقام کی طرف اشارہ ہے جہاں کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فیوضات الہیہ اور بھاری انعامات سے خاص طور پر نوازا گیا تھا بعض نے کہا ہے کہ اس سے مراد وہ درخت ہے جس کے نیچے آنحضرت نے بیعت رضوان لی تھی اور وہاں اللہ تعالیٰ نے مومنین پر سکینت الہیہ نازل فرمائی تھی ۔ السدر کے معنی خیرہ چشم ہونے کے ہیں اور خیرہ چشم کو سادر کہا جاتا ہے اور سدر شعرہ کے معنی بال لٹکانے کے ہیں ۔ بعض کے نزدیک یہ ( دسر ) سے مقلوب ہے ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٤{ عِنْدَ سِدْرَۃِ الْمُنْتَہٰی ۔ } ” سدرۃ المنتہیٰ کے پاس۔ “ یہ ساتویں آسمان پر وہ مقام ہے جس سے آگے کسی مخلوق کو جانے کی اجازت نہیں۔ اس انتہائی حد کی علامت بیری کا وہ درخت ہے جسے آیت میں ” سِدْرَۃِ الْمُنْتَہٰی “ کا نام دیا گیا ہے ۔ اس مقام کی کیفیت اور نوعیت ہمارے تصور سے ماوراء ہے۔ معراج ... کے موقع پر ” سِدْرَۃِ الْمُنْتَہٰی “ پر حضرت جبرائیل (علیہ السلام) اپنی اصل ملکوتی شکل میں ظاہر ہوئے اور آگے جانے سے معذرت کرلی۔   Show more

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(53:14) سدرۃ المنتھی اس ترکیب میں موصوف کی اضافت صفت کی طرف کی گئی ہے سدرۃ بیری کا درخت منتہی انتہائ۔ اختتام ، آخری سرحد۔ آخری کنارہ۔ انتھاء سے مصدر میمی۔ سدرۃ المنتھی بیری کا وہ درخت جو مادی جہان کی آخری سرحد پر ہے۔ یہ کیسا درخت ہے اس کی حقیقت کیا ہے اس کی شاخوں ، پتوں اور پھلوں کی نوعیت کیا ہے ہمی... ں ان کی ماہیت کا علم نہیں ہے۔ کہتے ہیں کہ اعمال خلق پہنچنے کی یہ آخری حد ہے انتہائی حد ہے۔ یہاں پہنچ کع یہ اعمال ملائکہ سے لے لئے جاتے ہیں اور اوپر سے احکام اتر کر یہاں تک پہنچتے ہیں اور یہاں سے ملائکہ لے کر نیچے اترتے ہیں ۔ گویا یہ مقام احکام الٰہی کے نزول اور اعمال خلق کے عروج کی آخری حد ہے۔ جو کچھ پرے ہے وہ غیب ہے۔  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 7 صحیح حدیث میں ہے کہ یہ درخت چھٹے یا ساتویں آسمان پر ہے اور اسے منتہی اس لئے کہتے ہیں کہ اس پر تمام مخلوق کا علم ختم ہوجاتا ہے۔ (شوکانی)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

﴿عِنْدَ سِدْرَةِ الْمُنْتَهٰى ٠٠١٤ عِنْدَهَا جَنَّةُ الْمَاْوٰى ؕ٠٠١٥ اِذْ يَغْشَى السِّدْرَةَ مَا يَغْشٰى ۙ٠٠١٦﴾ (سدرۃ المنتہیٰ کے پاس، اس کے قریب جنت الماویٰ ہے، جبکہ سدرۃ المنتہیٰ کو لپٹ رہی تھی جو چیزیں لپٹ رہی تھیں) ۔ اس میں یہ بتایا کہ دوسری بار رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جبرائیل ... (علیہ السلام) کو عالم بالا میں سدرۃ المنتہیٰ کے قریب دیکھا، سدریٰ کے قریب جنت الماویٰ ہے، اس وقت سدرۃ المنتہیٰ کو عجیب عجیب حسین چیزیں لپٹ رہی تھیں۔  Show more

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(14) یہ دیکھنا اس بیری کے پاس تھا جو منتہائے حد پر واقع ہے۔