Surat un Najam

Surah: 53

Verse: 22

سورة النجم

تِلۡکَ اِذًا قِسۡمَۃٌ ضِیۡزٰی ﴿۲۲﴾

That, then, is an unjust division.

یہ تو اب بڑی بے انصافی کی تقسیم ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

a division most unfair! meaning, it would be an unfair and unjust division. `How is it then that you make this division between you and Allah, even though this would be foolish and unjust, if you made it between yourselves and others?' Allah the Exalted refutes such innovated lies, falsehood and atheism they invented through worshipping the idols and calling them gods,

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

22۔ 1 ضِیْزیٰ ، حق و صواب سے ہٹی ہوئی۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٣] گویا مشرکین عرب دوہرا ظلم ڈھاتے تھے۔ ایک تو اللہ کی اولاد قرار دیتے تھے اور انہیں اللہ کا شریک سمجھتے تھے۔ دوسرے شریک بھی ایسے جنہیں اللہ کی بیٹیاں قرار دیتے تھے جبکہ اپنے لیے وہ بیٹیوں کو قطعاً پسند نہ کرتے۔ بلکہ انہیں زندہ درگور کردیتے تھے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

(تلک اذاً قسمۃ ضیزی :):” ضیزی “” ضاز یصیز صیزاً “ (ض) سے ” فعلی “ (فاء کے ضمہ کے ساتھ) کے وزن پر ہے جو ” افعل “ (اسم تفصیل) کی مونث ہے۔ اس کا معنی ” شدید الضیز “ (سخت ناانصافی والی ہے) ۔ ” ضاد “ کے ضمہ کو ” یائ “ کی موافقت کے لئے کسرہ سے بدل دیا گیا۔ یعنی ایک تو اللہ کے لئے اولاد بتانا، پھر اپنے لئے لڑکے اور اللہ تعالیٰ کے لئے لڑکیاں پسند کرنا ، یہ تو بہت ہی سخت ناانصافی کی تقسیم ہے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

قِسْمَةٌ ضِيزَىٰ (If so, it is a totally unjust division.... 53:22) |" Diza means to act or behave unjustly or to defraud one of one&s right or due. Therefore, Sayyidna Ibn ` Abbas (رض) interprets the phrase as unjust or unfair division.

قِسْمَةٌ ضِيْزٰى، صنوز سے مشتق ہے، جس کے معنی ظلم کرنے اور حق تلفی کرنے کے ہیں، اسی لئے ابن عباس نے قِسْمَةٌ ضِيْزٰى کے معنی ظالمانہ تقسیم کے کئے ہیں۔

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

تِلْكَ اِذًا قِسْمَۃٌ ضِيْزٰى۝ ٢٢ قسم تقسیم کرنا الْقَسْمُ : إفراز النّصيب، يقال : قَسَمْتُ كذا قَسْماً وقِسْمَةً ، وقِسْمَةُ المیراث، وقِسْمَةُ الغنیمة : تفریقهما علی أربابهما، قال : لِكُلِّ بابٍ مِنْهُمْ جُزْءٌ مَقْسُومٌ [ الحجر/ 44] ، وَنَبِّئْهُمْ أَنَّ الْماءَ قِسْمَةٌ بَيْنَهُمْ [ القمر/ 28] ( ق س م ) القسم والقسمہ ( ض ) کے معنی کسی چیز کے حصے کرنے اور بانٹ دینے کے ہیں مثلا قسمۃ المیراث تر کہ کو دا وارثوں کے در میان تقسیم کرنا قسمۃ الغنیمۃ مال غنیمت تقسیم کرنا قسمہ الغنیمۃ مال غنیمت تقسیم کرنا چناچہ قرآن میں ہے : ۔ لِكُلِّ بابٍ مِنْهُمْ جُزْءٌ مَقْسُومٌ [ الحجر/ 44] ہر ایک دروازے کے لئے ان میں سے جماعتیں تقسیم کردی گئیں ہیں ۔ وَنَبِّئْهُمْ أَنَّ الْماءَ قِسْمَةٌ بَيْنَهُمْ [ القمر/ 28] جاتی ہیں پھر مطلق کے معنی استعمال ہونے لگا ہے ۔ ضيز قال تعالی: تِلْكَ إِذاً قِسْمَةٌ ضِيزى[ النجم/ 22] ، أي : ناقصة . أصله : فُعْلَى، فکسرت الضّاد للیاء، وقیل : ليس في کلامهم فُعْلَى ( ض ی ز ) آیت کریمہ : تِلْكَ إِذاً قِسْمَةٌ ضِيزى[ النجم/ 22] میں ضیزیٰ کے معنی ناقص اور بےانصافی کے ہیں ۔ یہ اصل میں ضیزیٰ بروزن فعلٰی ہے ۔ یاء کی مناسبت سے ضاد کو مکسور کردیا گیا ہے ۔ ( کیونکہ ) بقول بعض کلام عرب میں فعلٰی کے وزن پر اسم صفت نہیں آتا ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٢٢{ تِلْکَ اِذًا قِسْمَۃٌ ضِیْزٰی ۔ } ” یہ تو بہت بھونڈی تقسیم ہے ! “

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(53:22) تلک۔ یعنی یہ نر کا تمہارے لئے ہونا اور مادہ کا اللہ کے لئے ہونا۔ اذا۔ حرف جزاء ہے۔ بمعنی تب، اس وقت، اصل میں یہ اذن تھا۔ وقف کی صورت میں نون کو الف سے بدل لیتے ہیں۔ قسمۃ ضیزی : موصوف وصفت، بہت بھونڈی تقسیم، نہایت غیر منصفانہ تقسیم، بہت ناقص، ضیزی۔ ضاز یضیر (باب ضرب) کا مصدر بھی ہوسکتا ہے ۔ اجوف یائی ہے اور مہمو العین (باب فتح) سے بھی۔ ضاز یضاز کا مصدر ضیزی ہوگا۔ معنی دونوں کے قریب قریب ایک ہی ہیں۔ لہٰذا ضیزی ہر دو صورت میں مصدر بھی ہے اور صیغہ صفت بھی۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

تلک اذا قسمة ضیزی (٣٥ : ٢٢) ” یہ تو پھر بڑی دھاندلی کی تقسیم ہے “ جبکہ حقیقت پسند نظر سے دیکھا جائے تو اس تصور کی کوئی بنیاد ہی نہیں ہے۔ عقل و دانش کے زاویہ سے دیکھا جائے تو کوئی عقلی ونقلی دلیل اس پر نہیں ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

ان لوگوں کی اس تجویز باطل کے بارے میں فرمایا ﴿ تِلْكَ اِذًا قِسْمَةٌ ضِيْزٰى٠٠٢٢﴾ کہ یہ تقسیم بڑی ظالمانہ ہے بھونڈی ہے باطل ہے خود غور کرنے اور سمجھنے کی بات ہے کہ جس چیز کو اپنے لیے ناپسند کرتے ہو اسے اللہ تعالیٰ کے لیے کیسے تجویز کیا۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(22) اگر ایسا ہے تو پھر اس حالت میں تو یہ بہت ہی بھونڈی اور غیر منصفانہ تقسیم ہوئی۔ مطلب یہ ہے کہ جن بیٹیوں کو تم ناپسند کرتے ہو وہ ناپسندیدہ چیزتم خدا کی طرف منسوب کرتے ہو اور اپنے لئے بیٹے تجویز کرتے ہو اس قسم کی تقسیم تو بہت ہی غیر منصفانہ ہے۔