Surat un Najam

Surah: 53

Verse: 57

سورة النجم

اَزِفَتِ الۡاٰزِفَۃُ ﴿ۚ۵۷﴾

The Approaching Day has approached.

آنے والی گھڑی قریب آگئی ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

The Azifah draws near. that which is near, the Day of Resurrection, has drawn nearer, لَيْسَ لَهَا مِن دُونِ اللَّهِ كَاشِفَةٌ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٤٠] ازفۃ قیامت کا ہی صفاتی نام ہے اور ازف میں وقت کی تنگی کا مفہوم پایا جاتا ہے یعنی یہ نہ سمجھو کہ قیامت یا موت کی گھڑی ابھی بہت دور ہے اور سوچنے سمجھنے کے لیے ابھی بہت وقت پڑا ہے۔ انسان کو تو ایک پل کی بھی خبر نہیں اور جس کو موت آگئی بس اس کی قیامت تو اسی وقت قائم ہوگئی۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

اَزِفَتِ الْاٰزِفَۃُ ” الازفۃ “ کے معنی کے لیے دیکھئے سورة ٔ مومن ( ١٨) کی تفسیر ۔ یعنی یہ رسول تمہیں جس آنے والی قیامت سے ڈراتا ہے وہ بالکل قریب آچکی ہے ، اس لیے ایک لمحے کی تاخیر کے بغیر سنبھل جاؤ ، یہ مت سوچو کہ ابھی بہت وقت پڑا ہے ، کیونکہ کسی کو خبر نہیں کہ اگلا سانس آئے گا یا نہیں اور جس کی موت آگئی اس کی قیامت تو قائم ہوگئی، کیونکہ اس کے ساتھ ہی عمل کی مہلت ختم ہے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

أَزِفَتِ الْآزِفَةُ لَيْسَ لَهَا مِن دُونِ اللَّـهِ كَاشِفَةٌ (The Imminent (Hour) has approached. [ 53:57] There is no one, beside Allah, to remove it...53:57-58). The verb ` azifa is used in the sense of qaruba which means to draw near. Azifah is the feminine active participle from the verb azifa and it refers to the Imminent Event. In other words, the Imminent Event has drawn near, referring to the Day of Resurrection. No one besides Allah can prevent it from happening, nor does anyone know when it will happen, except Him. The imminence of Resurrection is in relation to the age of the entire world. The Ummah of Holy Prophet Muhammad (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) is right at the end of it near the Day of Judgment.

اَزِفَتِ الْاٰزِفَةُ ، لَيْسَ لَهَا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ كَاشِفَةٌ، ازف بمعنے قرب آتا ہے، معنی یہ ہیں کہ قریب آنے والی چیز قریب آپہنچی، جس کو خدا تعالیٰ کے سوا کوئی ہٹانے والا نہیں، مراد اس سے قیامت ہے اس کا قریب آ پہنچنا پوری دنیا کی عمر کے اعتبار سے ہے کہ امت محمدیہ اس کے بالکل آخر میں قیامت کے قریب ہے۔

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَزِفَتِ الْاٰزِفَۃُ۝ ٥٧ أزف قال تعالی: أَزِفَتِ الْآزِفَةُ [ النجم/ 57] أي : دنت القیامة . وأزف وأفد يتقاربان، لکن أزف يقال اعتباراً بضیق وقتها، ويقال : أزف الشخوص، والأَزَفُ : ضيق الوقت، وسمّيت به لقرب کو نها، وعلی ذلک عبّر عنها بالسّاعة، وقیل : أَتى أَمْرُ اللَّهِ [ النحل/ 1] ، فعبّر عنها بالماضي لقربها وضیق وقتها، قال تعالی: وَأَنْذِرْهُمْ يَوْمَ الْآزِفَةِ [ غافر/ 18] . ا زف ) قرآن میں ہے :۔ { أَزِفَتِ الْآزِفَةُ } ( سورة النجم 57) یعنی قیامت قریب آپہنچی ازف وافد دونوں قریب المعنی ہیں قیامت کو ازف کہنا بلحاظ ضیق وقت کے ہے جیسے کہا جاتا ہے ازف الشخوص ( کوچ کا وقت قریب آپہنچا ) اور ازف کے معنی ضیق وقت کے ہے جیسے کہا جاتا ہے ازف کے معنی ضیق وقت کے ہیں اور قیامت کو ازفۃ کہنا اس کے قرب وقت کے اعتبار سے ہے اور اسی بنا پر اس کو ساعۃ کے ساتھ تعبیر کیا گیا ہے ۔ اور نیز آیت کریمہ :۔ { أَتَى أَمْرُ اللهِ } ( سورة النحل 1) خدا کا حکم ( یعنی عذاب گو یا ) آہی پہنچا ۔ میں قیامت کو لفظ ماضی کے ساتھ تعبیر کیا ہے نیز فرمایا ۔ { وَأَنْذِرْهُمْ يَوْمَ الْآزِفَةِ } ( سورة غافر 18) اور ان کو قریب آنے والے دن سے ڈراو۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٥٧{ اَزِفَتِ الْاٰزِفَۃُ ۔ } ” قریب آچکی ہے وہ آنے والی۔ “

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

50 That is, "Do not be under the delusion that there is yet enough time for thinking and consideration; therefore, you may not give immediate and serious attention to these things and may not decide that you should accept them without further delay. Nay: no one among you knows how much of the respite of life is left to him. Any one of you can die at any time and the Last Hour can also take place suddenly. Therefore, do not think that the Hour of Judgement is yet far off. Whoever has any concern for the Hereafter, should mend his ways forthwith, for one may not have a chance to take a second breath after the present breath. "

سورة النَّجْم حاشیہ نمبر :50 یعنی یہ خیال نہ کرو کہ سوچنے کے لیے ابھی بہت وقت پڑا ہے ، کیا جلدی ہے کہ ان باتوں پر ہم فوراً ہی سنجیدگی کے ساتھ غور کریں اور انہیں ماننے کا بلا تاخیر فیصلہ کر ڈالیں ۔ نہیں ، تم میں سے کسی کو بھی یہ معلوم نہیں ہے کہ اس کے لیے زندگی کی کتنی مہلت باقی ہے ۔ ہر وقت تم میں سے ہر شخص کی موت بھی آسکتی ہے ، اور قیامت بھی اچانک پیش آسکتی ہے ۔ اس لیے فیصلے کی گھڑی کو دور نہ سمجھو ۔ جس کو بھی اپنی عاقبت کی فکر کرنی ہے وہ ایک لمحے کی تاخیر کے بغیر سنبھل جائے ۔ کیونکہ ہر سانس کے بعد یہ ممکن ہے کہ دوسرا سانس لینے کی نوبت نہ آئے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(53:57) ازفت : ماضی واحد مؤنث غائب۔ ازف (باب سمع) مصدر وہ آپہنچی۔ ازف کے اصل معنی تنگی وقت کے ہیں ۔ چونکہ تنگی وقت کا مطلب وقت کا قریب آلگنا ہوتا ہے اس لئے اس کا استعمال قریب آلگنے میں ہونے لگا۔ الازفۃ : ازف سے اسم فاعل واحد مؤنث۔ نزدیک آلگنے والی۔ قریب آلگنے والی جس کے آنے کا وقت بہت تنگ ہوگیا ہو۔ مراد قیامت ہے۔ اور جگہ قرآن مجید میں ہے :۔ وانذرھم یوم الازفۃ (40:18) اور ان کو قریب آنے والے دن سے ڈراؤ۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 9 یعنی اسے دور نہ سمجھو۔ کیونکہ وہ یکایک اور فوراً آسکتی ہے اس لئے توبہ کرنے میں تاخیر نہ کرو۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

5۔ مراد قیامت ہے۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

﴿اَزِفَتِ الْاٰزِفَةُۚ٠٠٥٧﴾ (جلد آنے والی چیز یعنی قیامت قریب آپہنچی) ﴿ لَيْسَ لَهَا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ كَاشِفَةٌؕ٠٠٥٨﴾ (جب وہ جائے گی تو اللہ کے سوا اس کا کوئی ہٹانے والا نہیں ہوگا) ۔ قال القرطبی وقد سمیت القیامة غاشیة، فاذا کانت غاشیة کان ردھا کشفًا، فالکاشفة علی ھذا نعت مونث محذوف، ای نفس کاشفة او فرقة کاشفة او حال کاشفة وقیل ان کاشفة بمعنی کاشف والھاء للمبالغة مثل راویة وداھیة ـ قیامت پر ایمان نہیں لاتے لیکن اس کا آنا ضروری ہے اور اس کا وقت قریب ہے (قرب اور بعد اضافی چیز ہے) ۔ اللہ تعالیٰ کے علم اور قضاء قدر کے مطابق جو چیز وجود میں آنے والی ہے وہ ضرور آئے گی کسی کے نہ ماننے سے اس کا آنارک نہیں سکتا اور آئے گی بھی اچانک اسے کوئی بھی رد نہیں کرسکتا۔ اللہ تعالیٰ ہی کو رد کرنے کا اختیار ہے لیکن وہ رد نہیں فرمائے گا لہٰذا اس کے لیے فکر مند ہونا لازم ہے جھٹلانے سے اور باتیں بنانے سے نجات ہونے والی نہیں۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

ٖف 30:۔ ” ازفت الازفۃ “ یہ تخویف اخروی ہے۔ ” الازفۃ “ بہت جلد آنے والی، یہ قیامت کا نام ہے۔ کاشفۃ یا نفس مقدر کی صفت ہے یا مصدر ہے۔ (روح) یعنی قیامت سر پر پہنچ چکی ہے اور اللہ کے سوا اس کے معین وقت پر سے کوئی پردہ نہیں اٹھا سکتا۔ باوجودیکہ قیامت بہت ہی قریب ہے، لیکن اس کے ظہور کا معین وقت اللہ کے سوا کسی کو معلوم نہیں۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(57) قریب آگئی قریب آنے والی۔ یعنی قیامت کو آیا ہی سمجھو۔