Surat ul Waqiya

Surah: 56

Verse: 18

سورة الواقعة

بِاَکۡوَابٍ وَّ اَبَارِیۡقَ ۬ ۙ وَ کَاۡسٍ مِّنۡ مَّعِیۡنٍ ﴿ۙ۱۸﴾

With vessels, pitchers and a cup [of wine] from a flowing spring -

آبخورے اور جگ لے کر اور ایسا جام لے کر جو بہتی ہوئی شراب سے پر ہو ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

With cups, and jugs, and a glass of flowing wine, these cups do not have handles or spouts, while the jugs sometimes do and sometimes do not. All of them, including the glasses, will contain wine drawn from a flowing spring, not from containers that might get empty. Rather, this spring of wine flows freely, لاَا يُصَدَّعُونَ عَنْهَا وَلاَا يُنزِفُونَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

بِاَکْوَابٍ وَّاَبَارِیْقَ :” اکواب “ ” کو ب “ کی جمع ہے ، برتن جس کی نہ دستی ہو نہ ٹوٹنی۔” ابایق “ ” ابریق “ کی جمع ہے ، مادہ اس کا ” برق “ ( چمک) ہے ، وہ برتن جس کی ٹوٹنی یا پکڑنے کی دستی ہو یا دونوں ہوں ۔ چمک کی وجہ سے اس کا نام ” ابریق “ رکھا گیا ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ فارسی لفظ ” ابریز “ کا معرب ہے۔ ٢۔ وَکَاْسٍ مِّنْ مَّعِیْنٍ اس کے لیے دیکھئے سورة ٔ صافات (٤٥) کی تفسیر۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

بِأَكْوَابٍ وَأَبَارِ‌يقَ وَكَأْسٍ مِّن مَّعِينٍ (with bowls and jugs and a goblet of pure wine...56:18). The word akwab, plural of kub, refers to &cups or glasses used for drinking. The word abariq, plural of ibriq, refers to jugs with sprouts&. The word ka&s refers to &a wine glass&. The word main refers to the fact that the glasses will contain wine drawn from a flowing spring.

بِاَكْوَابٍ وَّاَبَارِيْقَ ڏ وَكَاْسٍ مِّنْ مَّعِيْنٍ ، اکواب، کو ب کی جمع ہے، پانی وغیرہ پینے کے ایسے برتن کو کہتے ہیں، جیسے ہمارے عرف میں گلاس ہوتے ہیں، اور اباریق ابریق کی جمع ہے، ٹونٹی دار لوٹے کو کہتے ہیں، کاس خاص شراب کے پیالے کو کہا جاتا ہے، معین سے مراد یہ ہے کہ یہ شراب ایک چشمہ جاریہ سے لائی گئی ہوگی۔

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

بِاَكْوَابٍ وَّاَبَارِيْقَ۝ ٠ۥۙ وَكَاْسٍ مِّنْ مَّعِيْنٍ۝ ١٨ ۙ كوب الْكَوْبُ : قدح لا عروة له، وجمعه أَكْوَابٌ. قال : بِأَكْوابٍ وَأَبارِيقَ وَكَأْسٍ مِنْ مَعِينٍ [ الواقعة/ 18] . والْكُوبَةُ : الطّبل الّذي يُلْعَبُ به . ( ک و ب ) الکوب ۔ پیالہ جس کا دستہ نہ ہو ۔ اس کی جمع اکواب آتی ہے ۔ قرآن میں ہے : بِأَكْوابٍ وَأَبارِيقَ وَكَأْسٍ مِنْ مَعِينٍ [ الواقعة/ 18] یعنی آبخور اور آفتابے اور صاف شراب کے گلاس ۔ الکوبۃ ( ڈکڑگی ) یعنی باریک میاں طبلکجو تماشہ کے وقت مداری بجاتے ہیں ۔ والإِبْريق معروف اباریق : ابریق کی جمع بمعنی آفتابہ۔ ایسا برتن کہ جس کا دستہ اور ٹوٹی ہو۔ غیر منصرف اس لئے کہ باوجود یہ کہ اکواب کا معطوف ہے اس کے آخر میں تنوین نہیں آئی۔ كأس قال تعالی: مِنْ كَأْسٍ كانَ مِزاجُها كافُوراً [ الإنسان/ 5] ، كَأْساً كانَ مِزاجُها زَنْجَبِيلًا [ الإنسان/ 17] والْكَأْسُ : الإناء بما فيه من الشراب، وسمّي كلّ واحد منهما بانفراده كأسا . يقال : شربت كَأْساً ، وكَأْسٌ طيّبة يعني بها الشَّرَابَ. قال تعالی: وَكَأْسٍ مِنْ مَعِينٍ [ الواقعة/ 18] . وكَاسَتِ الناقة تَكُوسُ : إذا مشت علی ثلاثة قوائم، والکيس : جودة القریحة، وأَكْأَسَ الرّجلُ وأكيس : إذا ولد أولادا أكياسا، وسمّي الغدر كيسان تصوّرا أنه ضرب من استعمال الكيس، أو لأنّ كيسان کان رجلا عرف بالغدر، ثمّ سمّي كلّ غادر به كما أنّ الهالكيّ کان حدّادا عرف بالحدادة ثمّ سمّي كلّ حدّاد هالكيّا ( ک ء س ) الک اس ۔ پینے کا برتن جب کہ اس میں پینے کی چیز موجود ہو ۔ قرآن میں ہے : مِنْ كَأْسٍ كانَ مِزاجُها كافُوراً [ الإنسان/ 5] اور ایسی شراب نوش جان کریں گے جس میں کافور کی آمیزش ہوگی ۔ اور کبھی کا اطلاق خالی پیالہ صرف سے پینے کی چیز پر ہوتا ہے ۔ مثلا ۔ شربت کا سا ۔ میں نے شراب کا پیالہ پیا ۔ کاس طیبہ عمدہ شراب ۔ قرآن میں ہے : وَكَأْسٍ مِنْ مَعِينٍ [ الواقعة/ 18] اور صاف شراب کے گلاس کاست الناقۃ تکوس ۔ اونٹنی کا تین پاؤں پر چلنا اور الکیس کے معنی دانائی اور زیر کی کے ہیں اور اکاس الرجل واکیس کے معنی عدر یعنی بد عہدی بھی آتے ہیں کیونکہ اس میں زیر کی سے کام لیا جاتا ہے ۔ اور یا اس لئے کہ کیسان نامی ایک شخص تھا جو بےوفائی میں ضرب المثل تھا پھر ہر غدار کو کیسان کہاجانے جیسا کہ ھال کی اصل میں ایک مشہور آہنگر کا نام تھا پھر ہر خدا د یعنی آہنگر پر ھال کی کا لفظ بولا جانے لگا ہے ۔ معن مَاءٌ مَعِينٌ. هو من قولهم : مَعَنَ الماءُ : جری، فهو معین، ومجاري الماء مُعْنَانٌ ، وأمعن الفرسُ : تباعد في عدوه، وأمعن بحقّي : ذهب، وفلان مَعَنَ في حاجته، وقیل : ماء معین هو من العین، والمیم زائدة فيه . ( م ع ن ) ماء معین جاری پانی کو کہتے ہیں ۔ یہ سعن الماء فھو معین سے ماخوذ ہے ممعان پانی بہنے کی جگہ امعن الفرس گھوڑے کا دوڑ میں دور نکل جانا ۔ امعن بحقی اس نے میرے حق کا انکار کردیا فلان معن فی حاجتہ اسے اپنی حاجت میں کوشش کی ۔ بعض نے کہا ہے کہ ماء معین میں معین عین سے مشتق ہے اور اس میں میم زائد ہ ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

آبخورے اور آفتابے اور ایسا جام شراب جو بہتی ہوئی پاکیزہ شراب سے بھر جائے گا اور دنیا کی شرابوں کی طرح نہ تو اس شراب سے ان کو درد سر ہوگا اور نہ ان کی عقل میں کسی قسم کا فتور آئے گا اور ان کے لیے قسم قسم کے میوے ہوں گے جن کو وہ پسند کریں گے اور مختلف قسم کے پرندوں کا گوشت جو ان کو پسند ہوگا۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٨{ بِاَکْوَابٍ وَّاَبَارِیْقَ لا وَکَاْسٍ مِّنْ مَّعِیْنٍ ۔ } ” آب خورے ‘ صراحیاں اور شراب خالص کے جام لیے ہوئے ۔ “ اہل جنت کی محفلوں میں خوبصورت غلمان نہایت شفاف قسم کی شراب کے مینا و جام لیے ہر وقت محو گردش رہیں گے۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(56:18) باکواب : ای یطوف علیہم باکواب ۔۔ الخ ۔ (ہاتھوں میں) آنجوائے ۔۔ لئے (جنتیوں میں خدمت کی خاطر) گردش کرتے رہیں گے۔ اکواب۔ کو ب کی جمع بمعنی کوزہ، پیالہ۔ ایسا برتن جس کا دستہ (ہینڈل) اور ٹوٹی نہ ہو ۔ اباریق : ابریق کی جمع بمعنی آفتابہ۔ ایسا برتن کہ جس کا دستہ اور ٹوٹی ہو۔ غیر منصرف اس لئے کہ باوجود یہ کہ اکواب کا معطوف ہے اس کے آخر میں تنوین نہیں آئی۔ وک اس من معین : واؤ عاطفہ۔ کاس معطوف اس کا عطف بھی اکواب پر ہے یا اباریق پر۔ بمعنی شراب سے برا ہوا جام، (شراب پینے کا برتن) ۔ معین معن (باب نصر) مصدر سے۔ فعیل کے وزن پر صفت مشبہ کا صیغہ ہے بمعنی جاری ۔ معن : پانی کا بہنا۔ پانی کا جاری ہونا۔ پانی کو جاری کرنا۔ امعان باب افعال سے پانی کا جاری ہونا۔ زمین کا سیراب ہونا۔ یہاں مراد شراب جو جنت کی نہروں میں جاری ہوگی۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

باکواب ................ معین (٦ 5: ٨١) ” شراب چشمہ جاری سے لبریز پیالے اور کنٹر اور ساغر لئے “ اور یہ صاف شراب ہوگی۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(18) آب خورے، آفتابے اور ایسی صاف شراب کا جام۔