Surat ul Mujadala

Surah: 58

Verse: 21

سورة المجادلة

کَتَبَ اللّٰہُ لَاَغۡلِبَنَّ اَنَا وَ رُسُلِیۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ قَوِیٌّ عَزِیۡزٌ ﴿۲۱﴾

Allah has written, "I will surely overcome, I and My messengers." Indeed, Allah is Powerful and Exalted in Might.

اللہ تعالٰی لکھ چکا ہے کہ بیشک میں اور میرے پیغمبر غالب رہیں گے ۔ یقیناً اللہ تعالٰی زورآور اور غالب ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

كَتَبَ اللَّهُ لاََغْلِبَنَّ أَنَا وَرُسُلِي ... Allah has decreed: "Verily, I and My Messengers shall be the victorious." meaning, He has decreed, written in the First Book, and decided in the decree that He has willed -- which can never be resisted, changed or prevented -- that final victory is for Him, His Book, His Messengers and the faithful believers, in this life and the Hereafter:...  إِنَّ الْعَـقِبَةَ لِلْمُتَّقِينَ Surely, the (good) end is for those who have Taqwa. (11:49) إِنَّا لَنَنصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِينَ ءَامَنُواْ فِى الْحَيَوةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُومُ الاٌّشْهَـدُ يَوْمَ لاَ يَنفَعُ الظَّـلِمِينَ مَعْذِرَتُهُمْ وَلَهُمُ الْلَّعْنَةُ وَلَهُمْ سُوءُ الدَّارِ Verily, We will indeed make victorious Our Messengers and those who believe in the life of this world and on the Day when the witnesses will stand forth, the Day when their excuses will be of no profit to the wrongdoers. Theirs will be the curse, and theirs will be the evil abode. (40:51-52) Allah said here, كَتَبَ اللَّهُ لاََغْلِبَنَّ أَنَا وَرُسُلِي إِنَّ اللَّهَ قَوِيٌّ عَزِيزٌ Allah has decreed: "Verily, I and My Messengers shall be the victorious." Verily, Allah is All-Powerful, Almighty. meaning, the Almighty, All-Powerful has decreed that He shall prevail over His enemies. Indeed, this is the final judgement and a matter ordained; the final triumph and victory are for the believers in this life and the Hereafter. The Believers do not befriend the Disbelievers Allah the Exalted said,   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

21۔ 1 یعنی تقدیر اور لوح محفوظ میں جس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی یہ مضمون سورة مومن میں بھی بیان کیا گیا ہے۔ 21۔ 2 جب یہ بات لکھنے والا، سب پر غالب اور نہایت زورآور ہے تو پھر اور کون ہے جو اس فیصلے میں تبدیلی کرسکے۔ ؟ مطلب یہ ہوا کہ یہ فیصلہ قدر محکم اور امر مبرم ہے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٢٥] اہل حق کا غلبہ کن کن معنوں میں ہوتا ہے ؟ :۔ غالب رہنے سے مراد صرف سیاسی غلبہ نہیں بلکہ یہ صرف اس غلبہ کا ایک پہلو ہے اور یہ بھی بسا اوقات اللہ کی پارٹی کو حاصل ہوجاتا ہے اور کبھی نہیں بھی ہوتا۔ اور جو یقینی غلبہ ہے اس کے دو پہلو ہیں۔ ایک یہ کہ اللہ کی پارٹی کا اخلاقی تفوق بہرحال ایک مسلمہ امر ... ہے۔ راست بازی اور مکروفریب سے اجتناب اس پارٹی کے زریں اصول ہیں۔ جنہیں ہر قسم کے لوگ دل سے پسند کرتے ہیں۔ دوسرا پہلو نظریات کا استقلال اور غلبہ ہے۔ باطل نظریات ہر دور میں نئے نئے بنتے بگڑتے اور آپ ہی اپنی موت مرتے رہتے ہیں۔ جبکہ اللہ کی پارٹی کے نظریات و عقائد سیدنا آدم سے لے کر آج تک بدستور قائم اور برقرار رہے ہیں اور آئندہ بھی تاقیامت برقرار رہیں گے۔   Show more

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

١۔ کَتَبَ اللہ ُ لَاَغْلِبَنَّ اَنَا وَرُسُلِیْ ط : کفار کے ” الاذلین “ ہونے کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ کے رسولوں اور اہل ایمان کی عزت اور ان کے غلبے کا بیان فرمایا، تفسیر کے لیے دیکھئے سورة ٔ صافات (٧١ تا ١٧٣) کی تفسیر۔ ٢۔ اِنَّ اللہ قَوِیٌّ عَزِیْزٌ : یہ اللہ اور اس کے رسولوں کے غالب آنے کی علت ہے ... کہ اللہ تعالیٰ بہت قوت والا اور سب پر غالب ہے ، پھر اس پر غالب کون آسکتا ہے ؟  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

كَتَبَ اللہُ لَاَغْلِبَنَّ اَنَا وَرُسُلِيْ۝ ٠ ۭ اِنَّ اللہَ قَوِيٌّ عَزِيْزٌ۝ ٢١ كتب ( لکھنا) الْكَتْبُ : ضمّ أديم إلى أديم بالخیاطة، يقال : كَتَبْتُ السّقاء، وكَتَبْتُ البغلة : جمعت بين شفريها بحلقة، وفي التّعارف ضمّ الحروف بعضها إلى بعض بالخطّ ، وقد يقال ذلک للمضموم بعضها إلى بعض باللّفظ، فالأصل ... في الْكِتَابَةِ : النّظم بالخطّ لکن يستعار کلّ واحد للآخر، ولهذا سمّي کلام الله۔ وإن لم يُكْتَبْ- كِتَاباً کقوله : الم ذلِكَ الْكِتابُ [ البقرة/ 1- 2] ، وقوله : قالَ إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ آتانِيَ الْكِتابَ [ مریم/ 30] . ( ک ت ب ) الکتب ۔ کے اصل معنی کھال کے دو ٹکڑوں کو ملاکر سی دینے کے ہیں چناچہ کہاجاتا ہے کتبت السقاء ، ، میں نے مشکیزہ کو سی دیا کتبت البغلۃ میں نے خچری کی شرمگاہ کے دونوں کنارے بند کرکے ان پر ( لوہے ) کا حلقہ چڑھا دیا ، ، عرف میں اس کے معنی حروف کو تحریر کے ذریعہ باہم ملا دینے کے ہیں مگر کبھی ان حروف کو تلفظ کے ذریعہ باہم ملادینے پر بھی بولاجاتا ہے الغرض کتابۃ کے اصل معنی تو تحریر کے ذریعہ حروف کو باہم ملادینے کے ہیں مگر بطور استعارہ کبھی بمعنی تحریر اور کبھی بمعنی تلفظ استعمال ہوتا ہے اور بناپر کلام الہی کو کتاب کہا گیا ہے گو ( اس وقت ) قید تحریر میں نہیں لائی گئی تھی ۔ قرآن پاک میں ہے : الم ذلِكَ الْكِتابُ [ البقرة/ 1- 2] یہ کتاب ( قرآن مجید ) اس میں کچھ شک نہیں ۔ قالَ إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ آتانِيَ الْكِتابَ [ مریم/ 30] میں خدا کا بندہ ہوں اس نے مجھے کتاب دی ہے ۔ غلب الغَلَبَةُ القهر يقال : غَلَبْتُهُ غَلْباً وغَلَبَةً وغَلَباً «4» ، فأنا غَالِبٌ. قال تعالی: الم غُلِبَتِ الرُّومُ فِي أَدْنَى الْأَرْضِ وَهُمْ مِنْ بَعْدِ غَلَبِهِمْ سَيَغْلِبُونَ [ الروم/ 1- 2- 3] ( غ ل ب ) الغلبتہ کے معنی قہرا اور بالادستی کے ہیں غلبتہ ( ض ) غلبا وغلبتہ میں اس پر مستول اور غالب ہوگیا اسی سے صیغہ صفت فاعلی غالب ہے ۔ قرآن میں ہے ۔ الم غُلِبَتِ الرُّومُ فِي أَدْنَى الْأَرْضِ وَهُمْ مِنْ بَعْدِ غَلَبِهِمْ سَيَغْلِبُونَ [ الروم/ 1- 2- 3] الم ( اہل ) روم مغلوب ہوگئے نزدیک کے ملک میں اور وہ مغلوب ہونے کے بعد عنقریب غالب ہوجائیں گے قوی القُوَّةُ تستعمل تارة في معنی القدرة نحو قوله تعالی: خُذُوا ما آتَيْناكُمْ بِقُوَّةٍ [ البقرة/ 63] ( ق وو ) القوۃ یہ کبھی قدرت کے معنی میں استعمال ہوتا ہے جیسے فرمایا : ۔ خُذُوا ما آتَيْناكُمْ بِقُوَّةٍ [ البقرة/ 63] اور حکم دیا کہ جو کتاب ہم نے تم کو دی اس کو زور سے پکڑے رہو ۔ عزیز ، وَالعَزيزُ : الذي يقهر ولا يقهر . قال تعالی: إِنَّهُ هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ [ العنکبوت/ 26] ، يا أَيُّهَا الْعَزِيزُ مَسَّنا [يوسف/ 88] ( ع ز ز ) العزیز العزیز وہ ہے جو غالب ہو اور مغلوب نہ ہو قرآن ، میں ہے : ۔ إِنَّهُ هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ [ العنکبوت/ 26] بیشک وہ غالب حکمت والا ہے ۔ يا أَيُّهَا الْعَزِيزُ مَسَّنا [يوسف/ 88] اے عزیز میں اور ہمارے اہل و عیال کو بڑی تکلیف ہورہی ہے ۔ اعزہ ( افعال ) کے معنی کسی کو عزت بخشے کے ہیں ۔ )  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

یہ آیت خاص طور پر عبداللہ بن ابی منافق کے بارے میں نازل ہوئی ہے اس نے مومنین مخلصین سے کہا تھا کیا تم سمجھتے ہو کہ تمہارے ہاتھ پر فارس و روم فتح ہوجائے گا۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٢١{ کَتَبَ اللّٰہُ لَاَغْلِبَنَّ اَنَا وَرُسُلِیْ } ” اللہ نے لکھ دیا ہے کہ یقینا میں غالب رہوں گا اور میرے رسول۔ “ میں اور میرے رسول لازماً غالب ہو کر رہیں گے۔ یہ مضمون اس سے پہلے سورة الصافات کی ان آیات میں بھی آچکا ہے : { وَلَقَدْ سَبَـقَتْ کَلِمَتُـنَا لِعِبَادِنَا الْمُرْسَلِیْنَ - اِنَّـ... ہُمْ لَہُمُ الْمَنْصُوْرُوْنَ - وَاِنَّ جُنْدَنَا لَہُمُ الْغٰلِبُوْنَ ۔ } ” اور ہماری یہ بات پہلے سے طے شدہ ہے اپنے ان بندوں کے لیے جن کو ہم (رسول بنا کر) بھیجتے رہے ہیں ‘ کہ ان کی لازماً مدد کی جائے گی ‘ اور یقینا ہمارا لشکر ہی غالب رہے گا۔ “ اس بارے میں قبل ازیں بھی متعدد بار ذکر ہوچکا ہے کہ اہم مضامین قرآن حکیم میں کم از کم دو مرتبہ ضرور آتے ہیں۔ یہ مضمون بھی اسی اصول کے تحت سورة الصَّافَّات کے بعد یہاں پھر آیا ہے۔ { اِنَّ اللّٰہَ قَوِیٌّ عَزِیْزٌ ۔ } ” بیشک اللہ زبردست ہے ‘ زور آور ہے۔ “ حزب الشیطان کے ذکر کے بعد فوری تقابل (simultaneous contrast) کے طور پر اب اگلی آیت میں حزب اللہ کا ذکر ہے۔ یہ آیت حزب اللہ کی رکنیت کے معیار کے حوالے سے litmus test بھی ہے۔ اس ٹیسٹ کا تعلق انسان کے قلبی تعلقات اور قریبی رشتوں سے ہے۔ اگر کسی مسلمان کا کوئی رشتہ دار ‘ چاہے وہ اس کا باپ ‘ بیٹا یا بھائی ہی کیوں نہ ہو ‘ کافر و مشرک ہے اور وہ اسلام کی مخالفت میں باقاعدہ سرگرمِ عمل ہے ‘ تو اس مسلمان کے لیے لازم ہے کہ اس کے ایمان کی تلوار اس دشمن ِخدا کے ساتھ موجود اپنے رشتے کو کاٹ پھینکے۔ لیکن اگر کوئی مسلمان ایسا کرنے میں کامیاب نہ ہوسکا اور کسی ایسے فرد کے ساتھ اس کے قلبی تعلق کا پیوند بدستور استوار رہا جو اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مخالفت میں سرگرم عمل ہے تو ایسا مسلمان حزب اللہ سے خارج سمجھا جائے گا۔   Show more

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

36 For explanation, see E.N. 93 of Surah As-Saaffat.

سورة الْمُجَادِلَة حاشیہ نمبر :36 تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد چہارم ، الصافات ، حاشیہ 93 ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(58:21) کتب اللہ۔ اللہ نے لکھ دیا ہے۔ اللہ نے فیصلہ دے دیا ہے۔ اللہ نے یہ فیصلہ لوح محفوظ میں لکھ دیا ہے۔ لاغلبن۔ مضارع بالام تاکید ونون ثقیلہ۔ صیغہ واحد متکلم۔ غلبۃ (باب ضرب) مصدر سے۔ میں ضرور غالب ہوں گا۔ ورسلی : واؤ عاطفہ۔ رسلی مضاف مجاف الیہ۔ میرے رسول۔ میرے پیغمبر فعل محذوف۔ اور میرے رسول ... بھی ضرور غالب رہیں گے۔ یا ترجمہ یوں ہوگا۔ میں اور میرے رسول ضرور غالب رہیں گے۔ قوی : قوۃ سے صفت مشبہ کا صیغہ ہے واحد مذکر، زبردست، توانا۔ خدا تعالیٰ کا اسم صفت ہے۔ ایسا طاقت ور کہ کوئی اس کی مشیت میں رکاوٹ نہیں ڈال سکتا۔ عزیز : غالب، زبردست، قوی۔ ایسا غالب کہ کوئی اس پر غلبہ نہیں پاسکتا۔ عزۃ سے فعیل کے وزن پر بمعنی فاعل مبالغہ کا صیغہ ہے  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 6 یعنی جن پیغمبروں کو جہاد کا حکم دیا گیا ہے وہ بذریعہ تلوار اور دلیل اور جن کو جہاد کا حکم نہیں دیا گیا وہ بذریعہ دلیل دوسروں پر غالب آ کر رہیں گے۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

3۔ مقصود یہاں غلبہ بیان کرنا انبیاء کا ہے، اپنا ذکر تشریف انبیاء کے لئے فرمادیا۔ 4۔ اس لئے وہ جس کو چاہئے غالب کردے۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

فہم القرآن ربط کلام : حزب الشیطان کے بعد حزب اللہ کا بیان۔ کردار کے حوالے سے دنیا میں بنیادی طور پر دو قسم کے انسان ہوتے ہیں۔ ایک اللہ اور اس کے رسول کے نافرمانوں کی جماعت اور دوسری اللہ اور اس کے رسول کے تابعداروں کی جماعت ہے۔ یہاں نافرمانوں کو حزب الشیطان کہا گیا ہے اور تابعدار لوگوں کو حزب اللہ ... قرار دیا گیا ہے۔ (المجادلہ : ٢٢) دوسرے مقام پر پہلے گروہ کو اولیاء الشیطان اور دوسرے کو اولیاء اللہ کا اعزاز بخشا گیا ہے۔ (البقرۃ : ٢٥٧) دونوں گروہوں کے درمیان روز اوّل سے کشمکش جاری ہے کبھی حزب الشیطان کا شورو غوغا غالب آتا ہے اور کبھی حزب اللہ غالب آتے ہیں۔ یہاں تک حقائق اور دلائل کے اعتبار سے غلبہ پانے کی صورت ہے وہ ہمیشہ اللہ کا فرمان اور اس کے رسول غالب رہے ہیں کیونکہ کسی دور میں بھی کتاب اللہ اور انبیائے کرام کو شیطان کا گروہ دلائل کی بنیاد پر انہیں جھوٹا ثابت نہیں کرسکا۔ یہاں تک سیاسی غلبے کی بات ہے وہ اسی صورت میں حزب اللہ کو حاصل ہوگا جب وہ ایمان کے تقاضے پورے کریں گے کیونکہ فرمان باری تعالیٰ ہے۔ ( وَ لَا تَہِنُوْا وَ لَا تَحْزَنُوْا وَ اَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ ) (آل عمران : ١٣٩) ” تم سستی نہ کرو اور نہ غم کرو تم ہی غالب رہو گے اگر تم ایماندار ہو۔ ” حضرت ثوبان (رض) سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میری امت سے ایک جماعت حق پر غالب رہے گی۔ ان کو رسوا کرنے والا ان کا کچھ بگاڑ نہیں سکے گا یہاں تک کہ قیامت تک وہ اسی پر قائم رہیں گے۔ “ (رواہ مسلم : باب قَوْلِہِ لَا تَزَالُ طَاءِفَۃٌ مِنْ أُمَّتِی ظَاہِرِینَ عَلَی الْحَقِّ لاَ یَضُرُّہُمْ مَنْ خَالَفَہُمْ ) (اَلْاِسْلَامُ یَعْلُوْ وَ لَا یُعْلٰیٰ ) (ارواء الغلیل حدیث نمبر : ١٢٦٨) ” اسلام غالب آئے گا اور اس پر کوئی غالب نہیں آئے گا۔ “ مسائل ١۔ اللہ تعالیٰ کا قطعی فیصلہ ہے کہ وہ اور اس کے رسول غالب رہیں گے۔ ٢۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ بڑاطاقتور اور ہر اعتبار سے غالب رہنے والا ہے۔  Show more

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

ایمان والے اللہ تعالیٰ کے دشمن سے دوستی نہیں رکھتے اگرچہ اپنے خاندان والا ہی کیوں نہ ہو یہ دو آیات کا ترجمہ ہے ان سے پہلی آیات میں منافقین کی حرکتوں اور شرارتوں کا اور جو لوگ بھی اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مخالفت کریں ان کی بد حالی اور بربادی کا ذکر تھا، ان آیات میں اہل ایمان...  کی بعض صفات خاصہ کا اور ان کی کامیابی کا تذکرہ فرمایا، ارشاد فرمایا جو لوگ اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں ایسا نہیں کرسکتے کہ جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرے اس سے دوستی کریں، جب اللہ پر ایمان لے آئے جو پیدا فرمانے والا ہے سب سے بڑا ہے تو اس کے مخالفوں سے دوستی کرنے کا کوئی موقع نہیں رہا سچے مومن کا یہ کام نہیں کہ وہ اللہ پر بھی ایمان لائے اور اس کے دشمنوں سے بھی دوستی کا تعلق رکھے، جو اللہ کا ہوگیا وہ اور کسی کا نہیں رہا اس کی دوستی دشمنی اللہ ہی کے لیے ہے وہ جئے گا اللہ کے لیے مرے گا اللہ کے لیے تعلق رکھے گا اللہ کے لیے تعلق توڑے گا اللہ کیلئے۔ حضرت ابوامامہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا من احب للہ و ابغض للہ واعطی للہ ومنع للہ فقد استکمل الایمان۔ (رواہ ابوداؤ) (جس نے محبت کی اللہ کے لئے اور نفرت کی اللہ کے لئے اور دیا اللہ کے لئے اور روک لیا اللہ کے لئے اس نے اپنا ایمان کا مل کرلیا) آیت بالا میں یہی فرمایا ہے کہ جو لوگ اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لے آئے اب وہ اس شخص سے محبت نہیں رکھتے جو اللہ تعالیٰ کا اور اس کے رسول کا مخالف ہو، اللہ کے تعلق اور محبت کی وجہ سے اگر انہیں اپنے خاص عزیزوں اپنے باپوں اور اپنے بیٹوں اور اپنے قبیلوں سے تعلق توڑنا پڑے تو ان سے تعلق توڑ دیں گے اور نہ صرف یہ کہ تعلق توڑ دیں گے بلکہ قتل و قتال کی نوبت آئے تو قتل بھی کردیں گے جو اللہ کا دشمن ہے اہل ایمان کا بھی دشمن ہے دینی دشمنی کے سامنے رشتے داری کی کوئی حقیقت نہیں۔  Show more

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

22:۔ ” کتب اللہ “ یہ اہل اسلام کے لیے بشارت فتح ہے اللہ تعالیٰ لوح محفوظ میں لکھ چکا یا فیصلہ فرما چکا ہے کہ آخر غلبہ میرے پیغمبر اور ان کے متبعین ہی کو نصیب ہوگا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ ہی قوت و شوکت اور عزت و غلبہ کا مالک ہے اور وہ ہمیشہ اپنی جماعت (حزب اللہ) کو شیطانی جماعتوں (حزب الشیطان) پر غلبہ عط... ا فرماتا ہے۔ اثبت فی اللوح المحفوط او قضی وحکم (روح) ۔  Show more

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(21) اللہ تعالیٰ یہ بات لکھ چکا ہے کہ میں اور میرے پیغمبر ضرور غالب ریں گے بلا شبہ اللہ تعالیٰ بڑا زور آور زبردست ہے۔ یعنی غلبہ تو انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام کو حاصل ہوتا ہے اور ان کے متبعین کو اللہ تعالیٰ کا ذکر یہاں تشریفاً کیا گیا ہے جیسا کہ سورة مومن میں گزرچکا ہے جب انبیاء (علیہم السلام) کو غ... لبہ ہوگا تو مومنین کی بھی عزت بلند ہوگی یہاں تک منافقین کی اس دوستی اور محبت کی مذمت تھی جو وہ خفیہ طور پر یہود اور کافروں کے ساتھ رکھتے تھے اور مسلمانوں کے بھید دشمنوں تک پہنچایا کرتے تھے اب آگے مخلفین اہل ایمان کا ذکر فرماتے ہیں چناچہ ارشاد ہے۔  Show more