The Qur'an is Allah's Proof Against His Creation
Allah says;
أَن تَقُولُواْ إِنَّمَا أُنزِلَ الْكِتَابُ عَلَى طَأيِفَتَيْنِ مِن قَبْلِنَا
...
Lest you should say: "The Book was sent down only to two sects before us,
Ibn Jarir commented on the Ayah,
"The Ayah means, this is a Book that We sent down, so that you do not say,
إِنَّمَا أُنزِلَ الْكِتَابُ عَلَى ... طَأيِفَتَيْنِ مِن قَبْلِنَا
("The Book was sent down only to two sects before us)." This way, you will have no excuse.
Allah said in another Ayah,
وَلَوْلا أَن تُصِيبَهُم مُّصِيبَةٌ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ فَيَقُولُواْ رَبَّنَا لَوْلا أَرْسَلْتَ إِلَيْنَا رَسُولاً فَنَتِّبِعَ ءايَـتِكَ
Otherwise, they would have suffered a calamity because of what their hands sent forth, and said: "Our Lord! Why did You not send us a Messenger We would then have followed Your Ayat."" (28:47)
The Ayah,
عَلَى طَأيِفَتَيْنِ مِن قَبْلِنَا
(to two sects before us),
According to Ali bin Abi Talhah who narrated it from Ibn Abbas,
refers to the Jews and Christians,
Similar was reported from Mujahid, As-Suddi, Qatadah and several others.
Allah's statement,
...
وَإِن كُنَّا عَن دِرَاسَتِهِمْ لَغَافِلِينَ
"...and for our part, we were in fact unaware of what they studied."
meaning: `we did not understand what they said because the revelation was not in our tongue. We, indeed, were busy and unaware of their message,' so they said.
Allah said next,
Show more
لاف زنی عیب ہے دوسروں کو بھی نیکی سے روکنے والے بدترین انسان ہیں
فرماتا ہے کہ اس آخری کتاب نے تمہارے تمام عذر ختم کر دیئے جیسے فرمان ہے ( وَلَوْلَآ اَنْ تُصِيْبَهُمْ مُّصِيْبَةٌۢ بِمَا قَدَّمَتْ اَيْدِيْهِمْ فَيَقُوْلُوْا رَبَّنَا لَوْلَآ اَرْسَلْتَ اِلَيْنَا رَسُوْلًا فَنَتَّبِعَ اٰيٰتِكَ وَنَكُو... ْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِيْن ) 28- القصص:47 ) ، یعنی اگر انہیں ان کی بد اعمالیوں کی وجہ سے کوئی مصیبت پہنچتی تو کہدیتے کہ تو نے ہماری طرف کوئی رسول کیوں نہ بھیجا کہ ہم تیرے فرمان کو مانتے ۔ اگلی دو جماعتوں سے مراد یہود و نصرانی ہیں ۔ اگر یہ عربی زبان کا قرآن نہ اترتا تو وہ یہ عذر کر دیتے کہ ہم پر تو ہماری زبان میں کوئی کتاب نہیں اتری ہم اللہ کے فرمان سے بالکل غافل رہے پھر ہمیں سزا کیوں ہو؟ نہ یہ عذر باقی رہا نہ یہ کہ اگر ہم پر آسان کتاب اترتی تو ہم تو اگلوں سے آگے نکل جاتے اور خوب نیکیاں کرتے ۔ جیسے فرمان ہے آیت ( لَوْلَآ اَرْسَلْتَ اِلَيْنَا رَسُوْلًا فَنَتَّبِعَ اٰيٰتِكَ وَنَكُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ ) 47- القصص28 ) ، یعنی مؤکد قسمیں کھا کھا کر لاف زنی کرتے تھے کہ ہم میں اگر کوئی نبی آ جائے تو ہم ہدایت کو مان لیں ۔ اللہ فرماتا ہے اب تو تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ہدایت و رحمت بھرا قرآن بزبان رسول عربی آ چکا جس میں حلال حرام کا بخوبی بیان ہے اور دلوں کی ہدایت کی کافی نورانیت اور رب کی طرف سے ایمان والوں کیلئے سراسر رحمت و رحم ہے ، اب تم ہی بتاؤ کہ جس کے پاس اللہ کی آیتیں آ جائیں اور وہ انہیں جھٹلائے ان سے فائدہ نہ اٹھائے نہ عمل کرے نہ یقین لائے نہ نیکی کرے نہ بدی چھوڑے نہ خود مانے نہ اوروں کو ماننے دے اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے؟ اسی سورت کے شروع میں فرمایا ہے آیت ( وَلَوْلَآ اَنْ تُصِيْبَهُمْ مُّصِيْبَةٌۢ بِمَا قَدَّمَتْ اَيْدِيْهِمْ فَيَقُوْلُوْا رَبَّنَا لَوْلَآ اَرْسَلْتَ اِلَيْنَا رَسُوْلًا فَنَتَّبِعَ اٰيٰتِكَ وَنَكُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ ) 28- القصص:47 ) خود اس کے مخالف اوروں کو بھی اسے ماننے سے روکتے ہیں دراصل اپنا ہی بگاڑتے ہیں جیسے فرمایا آیت ( اِنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَصَدُّوْا عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ قَدْ ضَلُّوْا ضَلٰلًۢا بَعِيْدًا ) 4- النسآء:168 ) یعنی جو لوگ خود کفر کرتے ہیں اور راہ الٰہی سے روکتے ہیں انہیں ہم عذاب بڑھاتے رہیں گے ۔ پس یہ لوگ ہیں جو نہ مانتے تھے نہ فرماں بردار ہوتے تھے جیسے فرمان ہے آیت ( فَلَا صَدَّقَ وَلَا صَلّٰى ) 75- القيامة:31 ) یعنی نہ تو نے مانا نہ نماز پڑھی بلکہ نہ مان کر منہ پھیر لیا ۔ ان دونوں تفسیروں میں پہلی بہت اچھی ہے یعنی خود بھی انکار کیا اور دوسروں کا بھی انکار پر آمادہ کیا ۔ Show more