15. This refers to those who asserted that there were also other beings which shared with God in His godhead, were possessed of divine attributes and powers, and rightly deserved to claim from man worship and absolute service. It is also a slander to claim that God has selected certain beings to be His chosen intimates and that lie has commanded - or is at least agreeable to the idea - that they should he considered to possess divine attributes, and that people should serve and revere them as they would serve and revere God, their Lord.
16. By 'signs of God' are meant the signs found within man's own being, as well as those scattered throughout the universe. They also include the signs which are manifest from the lives and achievements of the Prophets, as well as those embodied in the Scriptures. All these point towards one and the same truth - that in the entire realm of existence there is one God alone and that all else are merely His subjects. Who could be more unjust than one who, in utter disregard of all these signs, invests others than the One True God with attributes of godhead, considering them to merit the same rights as God. And does so merely on grounds of either conjecture, or speculation or out of blind adherence to the beliefs of his forefathers although there is not so much as a shred of evidence founded on true knowledge, observation or experience in support of such beliefs. Such a person subjects truth and reality to grave injustice. He also wrongs his own self and everything else in this universe with which he has to deal on the basis of this false assumption.
سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :15
یعنی یہ دعویٰ کرے کہ خد اکے ساتھ دوسری بہت سی ہستیاں بھی خدائی میں شریک ہیں ، خدائی صفات سے متصف ہیں ، خداوندانہ اختیارات رکھتی ہیں ، اور اس کی مستحق ہیں کہ انسان ان کے آگے عبدیت کا رویہ اختیار کرے ۔ نیز یہ بھی اللہ پر بہتان ہے کہ کوئی یہ کہے کہ خدا نے فلاں فلاں ہستیوں کو اپنا مقَرَّبِ خاص قرار دیا ہے اور اسی نے یہ حکم دیا ہے ، یا کم از کم یہ کہ وہ اس پر راضی ہے کہ ان کی طرف خدائی صفات منسوب کی جائیں اور ان سے وہ معاملہ کیا جائے جو بندے کو اپنے خدا کے ساتھ کرنا چاہیے ۔
سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :16
اللہ کی نشانیوں سے مراد وہ نشانیاں بھی ہیں جو انسان کے اپنے نفس اور ساری کائنات میں پھیلی ہوئی ہیں ، اور وہ بھی جو پیغمبروں کی سیرت اور ان کے کارناموں میں ظاہر ہوئیں ، اور وہ بھی جو کتب آسمانی میں پیش کی گئیں ۔ یہ ساری نشانیاں ایک ہی حقیقت کی طرف رہنمائی کرتی ہیں ، یعنی یہ کہ موجودات عالم میں خدا صرف ایک ہے باقی سب بندے ہیں ۔ اب جو شخص ان تمام نشانیوں کے مقابلہ میں کسی حقیقی شہادت کے بغیر ، کسی علم ، کسی مشاہدے اور کسی تجربے کے بغیر ، مجرد قیاس و گمان یا تقلید آبائی کی بنا پر ، دوسروں کو الوہیت کی صفات سے متصف اور خداوندی حقوق کا مستحق ٹھیراتا ہے ، ظاہر ہے کہ اس سے بڑھ کر ظالم کوئی نہیں ہو سکتا ۔ وہ حقیقت و صداقت پر ظلم کر رہا ہے ، اپنے نفس پر ظلم کررہا ہے اور کائنات کی ہر اس چیز پر ظلم کر رہا ہے جس کے ساتھ وہ اس غلط نظریہ کی بنا پر کوئی معاملہ کرتا ہے ۔
سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :16
اللہ کی نشانیوں سے مراد وہ نشانیاں بھی ہیں جو انسان کے اپنے نفس اور ساری کائنات میں پھیلی ہوئی ہیں ، اور وہ بھی جو پیغمبروں کی سیرت اور ان کے کارناموں میں ظاہر ہوئیں ، اور وہ بھی جو کتب آسمانی میں پیش کی گئیں ۔ یہ ساری نشانیاں ایک ہی حقیقت کی طرف رہنمائی کرتی ہیں ، یعنی یہ کہ موجودات عالم میں خدا صرف ایک ہے باقی سب بندے ہیں ۔ اب جو شخص ان تمام نشانیوں کے مقابلہ میں کسی حقیقی شہادت کے بغیر ، کسی علم ، کسی مشاہدے اور کسی تجربے کے بغیر ، مجرد قیاس و گمان یا تقلید آبائی کی بنا پر ، دوسروں کو الوہیت کی صفات سے متصف اور خداوندی حقوق کا مستحق ٹھیراتا ہے ، ظاہر ہے کہ اس سے بڑھ کر ظالم کوئی نہیں ہو سکتا ۔ وہ حقیقت و صداقت پر ظلم کر رہا ہے ، اپنے نفس پر ظلم کررہا ہے اور کائنات کی ہر اس چیز پر ظلم کر رہا ہے جس کے ساتھ وہ اس غلط نظریہ کی بنا پر کوئی معاملہ کرتا ہے ۔