Surat ul Qalam

Surah: 68

Verse: 30

سورة القلم

فَاَقۡبَلَ بَعۡضُہُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ یَّتَلَاوَمُوۡنَ ﴿۳۰﴾

Then they approached one another, blaming each other.

پھر ایک دوسرے کی طرف رخ کر کے آپس میں ملامت کرنے لگے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

"...Verily, we have been wrongdoers." Then they turned one against another, blaming. meaning, they started blaming each other for what they had resolved to do, preventing the poor people from receiving their right of the harvested fruit. Thus, their response to each other was only to confess their error and sin. قَالُوا يَا وَيْلَنَا إِنَّا كُنَّا طَاغِينَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

فَاَقْبَلَ بَعْضُہُمْ عَلٰی بَعْضٍ ۔۔۔: یتلاومون “ ” لام یلوم “ سے با تفاعل ہے جس کے معنی میں تشارک ہوتا ہے ، ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگے ۔” طغین “ ” طعی یطعی “ ( ف) سے اسم فاعل کی جمع ہے۔ اب ان میں سے ہر ایک نے دوسرے کو ملامت شروع کردی ، کوئی کسی کو قصور وار ٹھہراتا تو کوئی کسی کو ، پھر خود ہی کہنے لگے کہ ہائے ہماری بربادی ! ہم ہی حد سے بڑھ گئے تھے کہ اللہ کے مال کو اپنا سمجھ بیٹھے اور حق دار کو محروم کرنے کے منصوبے بنانے لگے۔ اب ہم ہم توبہ کرتے ہیں ، اپنے رب کی طرف رجوع کرتے ہیں اور اپنے رب سے امید رکھتے ہیں کہ وہ ہمیں اس کے بدلے میں اس سے بہتر عطاء فرمائے گا ۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

فَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ يَتَلَاوَمُونَ (Then, (at the beginning,) they started reproaching one another; 68:30). That is to say, at the beginning they made admission of guilt, but then they turned to face each other in mutual accusation, blaming each other for the punishment that visited them, whereas the crime was not committed by only a single person from among them, but it was committed jointly by all or most of them. A note of caution A common misdeed, in our days, is that when a calamity befalls a group of people due to their collective conduct, an additional scourge that befalls them is that, (instead of reforming themselves,) they start wasting their time in accusing each other.

فَاَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلٰي بَعْضٍ يَّتَلَاوَمُوْنَ :۔ یعنی ان لوگوں نے اپنے جرم کا تو اعتراف کرلیا، لیکن اب الزام ایک دوسرے پر ڈالنے لگے کہ تو نے ہی اول ایسی غلط رائے دی تھی جس کے نتیجہ میں یہ عذاب آیا۔ حالانکہ یہ جرم انمیں سے کسی کا تنہا نہیں تھا بلکہ سب یا اکثر اس میں شریک تھے۔ تنبیہ :۔ آج کل اس معاملے میں ابتلاء عام ہے کہ بہت سی جماعتوں کے مجموعی عمل کی وجہ سے کوئی ناکامی یا مصیبت پیش آجائے تو اس وقت ایک دوسرا عذاب ان پر یہ ہوتا ہے کہ اس کا الزام ایک دوسرے پر ڈالنے میں اپنا وقت ضائع کرتے ہیں۔

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فَاَقْبَلَ بَعْضُہُمْ عَلٰي بَعْضٍ يَّتَلَاوَمُوْنَ۝ ٣٠ إِقْبَالُ التّوجّه نحو الْقُبُلِ ، كَالاسْتِقْبَالِ. قال تعالی: فَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ [ الصافات/ 50] ، وَأَقْبَلُوا عَلَيْهِمْ [يوسف/ 71] ، فَأَقْبَلَتِ امْرَأَتُهُ [ الذاریات/ 29] اقبال اور استقبال کی طرح اقبال کے معنی بھی کسی کے رو برو اور اس کی طرف متوجہ ہو نیکے ہیں قرآن میں ہے : ۔ فَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ [ الصافات/ 50] پھر لگے ایک دوسرے کو رو ور ود ملا مت کرنے ۔ وَأَقْبَلُوا عَلَيْهِمْ [يوسف/ 71] ، اور وہ ان کی طرف متوجہ ہوکر بعض بَعْضُ الشیء : جزء منه، ويقال ذلک بمراعاة كلّ ، ولذلک يقابل به كلّ ، فيقال : بعضه وكلّه، وجمعه أَبْعَاض . قال عزّ وجلّ : بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ [ البقرة/ 36] ( ب ع ض ) بعض الشئی ہر چیز کے کچھ حصہ کو کہتے ہیں اور یہ کل کے اعتبار سے بولا جاتا ہے اسلئے کل کے بالمقابل استعمال ہوتا ہے جیسے : بعضہ وکلہ اس کی جمع ابعاض آتی ہے قرآن میں ہے : ۔ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ [ البقرة/ 36] تم ایک دوسرے کے دشمن ہو ۔ لوم اللَّوْمُ : عذل الإنسان بنسبته إلى ما فيه لوم . يقال : لُمْتُهُ فهو مَلُومٌ. قال تعالی: فَلا تَلُومُونِي وَلُومُوا أَنْفُسَكُمْ [إبراهيم/ 22] ، فَذلِكُنَّ الَّذِي لُمْتُنَّنِي فِيهِ [يوسف/ 32] ، وَلا يَخافُونَ لَوْمَةَ لائِمٍ [ المائدة/ 54] ، فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ [ المؤمنون/ 6] ، فإنه ذکر اللّوم تنبيها علی أنه إذا لم يُلَامُوا لم يفعل بهم ما فوق اللّوم . ( ل و م ) لمتہ ( ن ) لوما کے معنی کسی کو برے فعل کے ارتکاب پر برا بھلا کہنے اور ملامت کرنے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : فَلا تَلُومُونِي وَلُومُوا أَنْفُسَكُمْ [إبراهيم/ 22] تو آج مجھے ملامت نہ کرو ا پنے آپ ہی کو ملامت کرو ۔ فَذلِكُنَّ الَّذِي لُمْتُنَّنِي فِيهِ [يوسف/ 32] یہ وہی ہے جس گے بارے میں تم ۔ مجھے طعنے دیتی تھیں ۔ وَلا يَخافُونَ لَوْمَةَ لائِمٍ [ المائدة/ 54] اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈریں ۔ اور ملوم ( ملامت کیا ہوا ) صفت مفعولی ۔ ہے اور آیت کریمہ : فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ [ المؤمنون/ 6] ان سے مباشرت کرنے میں انہیں ملامت نہیں ہے ۔ میں تنبیہ کی ہے کہ جب ان پر ملامت ہی نہیں ہے ۔ تو اس سے زیادہ سرزنش کے وہ بالاولےٰ مستحق نہیں ہیں ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٣٠{ فَاَقْبَلَ بَعْضُہُمْ عَلٰی بَعْضٍ یَّتَلَاوَمُوْنَ ۔ } ” پھر وہ آپس میں ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگے۔ “ اب وہ اپنی گمراہی اور شومئی قسمت کی ذمہ داری آپس میں ایک دوسرے کے سر تھوپنے لگے۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

18 That is, each reproached and blamed the other that because of his wrong counsel they had forgotten God and resolved upon an evil course.

سورة الْقَلَم حاشیہ نمبر :18 یعنی ہر ایک نے دوسرے کو الزام دینا شروع کیا کہ اس کے بہکانے سے ہم اس خدا فراموشی اور بد نیتی میں مبتلا ہوئے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(68:30) اقبل۔ ماضی واحد مذکر غائب اقبال (افعال) مصدر اس نے رخ کیا۔ اقبل علی والی : وہ متوجہ ہوا۔ اقبل بعضھم علی بعض : وہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہوئے ۔ یتلاومون ۔ مضارع جمع مذکر غائب ۔ تلاوم (تفاعل) مصدر سے ایک دوسرے کو ملامت کرنا۔ یتلاومون اقبل کے مفعول اور فاعل سے حال ہے جیسے بولا جاتا ہے لقیہ راکبین وہ اسے اس حالت میں ملا کہ وہ دونوں سوار تھے۔ یہاں ترجمہ ہوگا :۔ وہ ایک دوسرے کو ملامت کرتے باہم متوجہ ہوئے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 2 ایک دوسرے پر الزام دھرنے لگے کہ تمہارے ہی مشورہ پر چل کر ہم اس تباہی سے دوچار ہوئے۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

فاقبل ................ یتلاومون (٨٦ : ٠٣) ” پھر ان میں سے ہر ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگا “۔ لیکن آخر کار وہ جان لیتے ہیں کہ سب کی غلطی ہے ، اب نادم ہوتے ہیں۔ اور توبہ کے بعد امید کرتے ہیں کہ شاید اللہ ان کو یہ باغ دوبارہ عطا کردے۔ دوبارہ اسے باردار کردے کیونکہ اب وہ مساکین کے خلاف سازش اور بخل سے باز آنے کا عزم کرچکے ہیں۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(30) پھر ایک دوسرے کی جانب منہ کرکے آپس میں ایک دوسرے کو الزام دینے لگے۔ یعنی جیسا کہ قاعدہ ہے کہ شکست ہوجانے اور کا کے بگڑ جانے کے بعد ایک دوسرے کو ملامت اور الاہنادیا کرتے ہیں وہی ان بھائیوں میں ہونے لگا پھر اپنی غلطی کا احساس کرنے کے بعد آپس میں متفق ہوکر حضرت حق تعالیٰ کی جناب میں رجوع ہوئے۔