Surat ul Qalam

Surah: 68

Verse: 45

سورة القلم

وَ اُمۡلِیۡ لَہُمۡ ؕ اِنَّ کَیۡدِیۡ مَتِیۡنٌ ﴿۴۵﴾

And I will give them time. Indeed, My plan is firm.

اور میں انہیں ڈھیل دونگا ، بیشک میری تدبیر بڑی مضبوط ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And I will grant them a respite. Verily, My plan is strong. meaning, `I will delay them, give them respite and extend their time. Yet, this is My plan, and My plot against them.' Thus, Allah says, إِنَّ كَيْدِي مَتِينٌ (Verily, My plan is strong). meaning, `great against whoever opposes My command, rejects My Messengers and dares to disobey Me.' In the Two Sahihs it is recorded from the Messenger of Allah that he said, إِنَّ اللهَ تَعَالى لَيُمْلِي لِلظَّالِمِ حَتْى إِذَا أَخَذَهُ لَمْ يُفْلِتْه Verily Allah the Exalted gives respite to the wrongdoer until He seizes him and he will not be able to escape Him. Then he recited, وَكَذلِكَ أَخْذُ رَبِّكَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَى وَهِىَ ظَـلِمَةٌ إِنَّ أَخْذَهُ أَلِيمٌ شَدِيدٌ Such is the punishment of your Lord when He seizes the towns while they are doing wrong. Verily, His punishment is painful (and) severe. (11:102) In reference to Allah's statement, أَمْ تَسْأَلُهُمْ أَجْرًا فَهُم مِّن مَّغْرَمٍ مُّثْقَلُونَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٢١] کید کاد بمعنی کسی کام کو سرانجام دینے کے لئے خفیہ تدبیر کرنا۔ داؤ یا چال چلنا اور کَیْدَ سَاحِرٍ کے معنی جادوگر کے ہتھکنڈے۔ ایسی تدبیر کا مقصد اگر درست اور نیک ہو تو یہ جائز ہے اور اگر برا ہو تو یہ مذموم ہے۔ رہی یہ بات کہ اللہ کی وہ تدبیر کیا تھی جس کا ان کے پاس کوئی توڑ نہیں تھا۔ یہ تدبیر وہی استدراج ہے جس کا ذکر اس سے پہلی آیت میں گزر چکا ہے یعنی ہم انہیں مہلت بھی دیئے جاتے ہیں۔ اور نعمتیں بھی۔ جوں جوں وہ اللہ کی آیات کا تمسخر اڑاتے ہیں۔ بجائے عذاب کے ہم ان پر نعمتیں برساتے جارہے ہیں۔ اور انہیں یہ محسوس تک نہیں ہو رہا کہ وہ اپنی ہلاکت کے کون سے مقام تک پہنچ چکے ہیں۔ ان کے گناہوں کا پیمانہ لبریز ہوتے ہی ہم انہیں دھر لیں گے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَاُمْلِيْ لَہُمْ۝ ٠ ۭ اِنَّ كَيْدِيْ مَتِيْنٌ۝ ٤٥ ملي ( مهلت) الْإِمْلَاءُ : الإمداد، ومنه قيل للمدّة الطویلة مَلَاوَةٌ من الدّهر، ومَلِيٌّ من الدّهر، قال تعالی: وَاهْجُرْنِي مَلِيًّا [ مریم/ 46] وتملّيت دهراً : أبقیت، وتملّيت الثَّوبَ : تمتّعت به طویلا، وتملَّى بکذا : تمتّع به بملاوة من الدّهر، ومَلَاكَ اللهُ غير مهموز : عمّرك، ويقال : عشت مليّا . أي : طویلا، والملا مقصور : المفازة الممتدّة «1» ، والمَلَوَانِ قيل : اللیل والنهار، وحقیقة ذلک تكرّرهما وامتدادهما، بدلالة أنهما أضيفا إليهما في قول الشاعر : 428- نهار ولیل دائم ملواهما ... علی كلّ حال المرء يختلفان «2» فلو کانا اللیل والنهار لما أضيفا إليهما . قال تعالی: وَأُمْلِي لَهُمْ إِنَّ كَيْدِي مَتِينٌ [ الأعراف/ 183] أي : أمهلهم، وقوله : الشَّيْطانُ سَوَّلَ لَهُمْ وَأَمْلى لَهُمْ [ محمد/ 25] أي : أمهل، ومن قرأ : أملي لهم «3» فمن قولهم : أَمْلَيْتُ الکتابَ أُمْلِيهِ إملاءً. قال تعالی: أَنَّما نُمْلِي لَهُمْ خَيْرٌ لِأَنْفُسِهِمْ [ آل عمران/ 178] . وأصل أملیت : أمللت، فقلب تخفیفا قال تعالی: فَهِيَ تُمْلى عَلَيْهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا [ الفرقان/ 5] ، وفي موضع آخر : فَلْيُمْلِلْ وَلِيُّهُ بِالْعَدْلِ [ البقرة/ 282] . ( م ل ی ) الا ملاء کے معنی امداد یعنی ڈھیل دینے کے ہیں اسی سے ملا وۃ من الدھر یا ملی من الدھر کا محاورہ ہے جس کے معنی عرصہ دراز کے ہیں قرآن میں ہے : ۔ وَاهْجُرْنِي مَلِيًّا [ مریم/ 46] اور تو ہمیشہ کے لئے مجھ سے دور ہوجا ۔ تملیت الثوب میں نے اس کپڑا سے بہت فائدہ اٹھایا ۔ تملیٰ بکذا اس نے فلاں چیز سے عرصہ تک فائدہ اٹھا یا ۔ ملاک اللہ ( بغیر ہمزہ ) اللہ تیری عمر دراز کرے ۔ چناچہ اسی سے غشت ملیا کا محاورہ ہے جس کے معنی ہیں تم عرصہ دراز تک جیتے رہو ۔ الملا ( اسم مقصود ) وسیع ریگستان ۔ بعض نے کہا ہے کہ الملوان کے معنی ہیں لیل ونہار مگر اصل میں یہ لفظ رات دن کے تکرار اور ان کے امتداد پر بولا جاتا ہے ۔ کیونکہ لیل ونہار کی طرف اس کی اضافت ہوتی ہے ۔ چناچہ شاعر نے کہا ہے ( 413 ) مھار ولیل دائم ملوا ھما علیٰ کل جال المرء یختلفان رات دن کا تکرار ہمیشہ رہتا ہے اور ہر حالت میں یہ مختلف ہوتے رہتے ہیں ۔ اگر ملوان کا اصل لیل ونہار ہوات تو ان کی ضمیر کی طرف مضاف ہو کر استعمال نہ ہوتا اور آیت کریمہ : ۔ وَأُمْلِي لَهُمْ إِنَّ كَيْدِي مَتِينٌ [ الأعراف/ 183] اور میں ان کو مہلت دیئے جاتا ہوں ۔ میری تدبیر ( بڑی ) مضبوط ہے میں املی لھم کے معنی ( بڑی مضبوط ہے میں املی لھم کے معنی مہلت دینے کے ہیں ۔ نیز فرمایا : ۔ أَنَّما نُمْلِي لَهُمْ خَيْرٌ لِأَنْفُسِهِمْ [ آل عمران/ 178] کہ ہم ان کو مہلے دیئے جاتے ہیں تو یہ ان کے حق میں اچھا ہے ۔ اسی طرح آیت کریمہ : ۔ الشَّيْطانُ سَوَّلَ لَهُمْ وَأَمْلى لَهُمْ [ محمد/ 25] طول ( عمر کا وعدہ دیا ۔ میں املا کے معنی امھل یعنی مہلت دینے کے ہیں ۔ ایک قراءت میں املا لھم ہے جو املیت الکتاب املیہ املاء سے مشتق ہے اور اس کے معنی تحریر لکھوانے اور املا کروانے کے ہیں ۔ چناچہ فرمایا : ۔ فَهِيَ تُمْلى عَلَيْهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا [ الفرقان/ 5] اور وہ صبح شام اس کو پڑھ پڑھ کر سنائی جاتی ہیں اصل میں املیت املک ( مضاف ) ہے دوسرے لام کو تخفیف کے لئے یا رسی تبدیل کرلیا گیا ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ فَلْيُمْلِلْ وَلِيُّهُ بِالْعَدْلِ [ البقرة/ 282] تو جو اس کا ولی ہو وہ انصاف کے ساتھ مضمون لکھوائے ۔ كيد الْكَيْدُ : ضرب من الاحتیال، وقد يكون مذموما وممدوحا، وإن کان يستعمل في المذموم أكثر، وکذلک الاستدراج والمکر، ويكون بعض ذلک محمودا، قال : كَذلِكَ كِدْنا لِيُوسُفَ [يوسف/ 76] ( ک ی د ) الکید ( خفیہ تدبیر ) کے معنی ایک قسم کی حیلہ جوئی کے ہیں یہ اچھے معنوں میں بھی استعمال ہوتا ہے اور برے معنوں میں بھی مگر عام طور پر برے معنوں میں استعمال ہوتا ہے اسی طرح لفظ استد راج اور مکر بھی کبھی اچھے معنوں میں فرمایا : ۔ كَذلِكَ كِدْنا لِيُوسُفَ [يوسف/ 76] اسی طرح ہم نے یوسف کے لئے تدبیر کردی ۔ متن المَتْنَانِ : مکتنفا الصّلب، وبه شبّه المَتْنُ من الأرض، ومَتَنْتُهُ : ضربت متنه، ومَتُنَ : قَوِيَ متنُهُ ، فصار متینا، ومنه قيل : حبل مَتِينٌ ، وقوله تعالی: إِنَّ اللَّهَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِينُ [ الذاریات/ 58] . ( م ت ن ) المتان پیٹھ کے دونوں حصے جو ریڑھ کی ہڈی کے ارد گرد ہوتے ہیں ۔ اور تشبیہ کے طور پر سخت زمین کو المتن کہتے ہیں ۔ متنتہ کسی کی پیٹھ پا مارنا متن مضبوط پشت ولا ہونا اور مضبوط پشت والے آدمی کو متین کہا جاتا ہے ۔ اسی سے حبل متین کا محاورہ ہے ۔ جس کے معنی مضبوط رسی کے ہیں قرآن پاک میں ہے ۔ إِنَّ اللَّهَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِينُ [ الذاریات/ 58] خدا ہی تو رزق دینے والا زور آور اور مضبوط ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

چناچہ اللہ تعالیٰ نے ایک دن اور ایک رات میں ان کو ہلاک کردیا اور وہ پندرہ آدمی تھے، اور میں ان کو مہلت دیتا ہوں واقعتا میرا عذاب بڑا سخت ہے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

28 The word kayd in the original means to devise a secret scheme against another. It is an evil only in case it is devised to harm somebody unjustly, otherwise there is nothing wrong with it, especially when such a scheme is adopted against a person who has made himself worthy of it.

سورة الْقَلَم حاشیہ نمبر :28 اصل میں لفظ کید استعمال ہوا ہے جس کے معنی کسی کے خلاف خفیہ تدبیر کرنے کے ہیں ۔ یہ چیز صرف اس صورت میں ایک برائی ہوتی ہے جب یہ ناحق کسی کو نقصان پہنچانے کے لیے ہو ۔ ورنہ بجائے خود اس میں کوئی برائی نہیں ہے ، خصوصا جب کسی ایسے شخص کے خلاف یہ طریقہ اختیار کیا جائے جس نے اپنے آپ کو اس کا مستحق بنا لیا ہو ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(68:45) واملی لہم : املی میں ڈھیل دوں گا۔ میں مہلت دوں کا، میں ڈھیل دئیے جاتا ہوں۔ مضارع کا صیغہ واحد متکلم ۔ املاء (افعال) مصدر۔ مہلت دینا، ڈھیل دینا۔ ان کیدی متین : کیدی مضاف مضاف الیہ، کید مکروفریب ، خفیہ حیلہ۔ خفیہ تدبیر۔ کید (باب ضرب) سے مصدر بھی ہے، حیلہ کرنا، تدبیر کرنا ، مکرو فریب کرنا۔ یہ لفظ اچھے معنوں میں بھی استعمال ہوتا ہے اور برے معنوں میں بھی۔ مگر عام طور پر برے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ چناچہ اچھے معنوں میں قرآن مجید میں آیا ہے :۔ کذلک کدنا لیوسف (12:76) اسی طرح ہم نے یوسف کے لئے تدبیر کردی۔ اور برے معنوں میں فارادوا بہ کیدا فجعلنھم الاسفلین ۔ (37:98) غرض انہوں نے ان کے ساتھ چلا چلنی چاہی اور ہم نے انہیں زیر کردیا۔ متین صفت مشبہ، واحد مذکر، مضبوط، محکم، ریڑھ کی ہڈی کے دائیں اور بائیں کو متن کہا جاتا ہے اسی سے متن فعل بنا لیا گیا بمعنی اس کی پشت قوی ہوگئی اور مضبوط ہوگئی۔ متین مضبوط پشت والا۔ توسیع استعمال کے بعد متین کا معنی ہوگیا قوی، محکم۔ ان کیدی مرین بیشک میری تدبیر بڑی مضبوط ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ اس سے مراد عذاب ہے۔ لیکن صحیح یہ ہے کہ کید سے مراد ڈھیل دینا ہے اور مہلت دینا ہے جو کہ آخرکار موجب عذاب بنتی ہے۔ جیسے فرمایا : انما نملی لہم لیزدادوا اثما (3:178) (نہیں بلکہ) ہم ان کو مہلت اس لئے دیتے ہیں کہ وہ زیادہ گناہ کرلیں (المفردات)

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

واملی .................... مثین (٨٦ : ٥٤) ” میں ان کی رسی دراز کررہا ہوں میری چال زبردست ہے “۔ رہی یہ بات کہ فتح کب ہوگی ، تو اس کا علم اللہ کو ہے۔ کوئی اللہ کی چال اور جال سے بچ کر نہیں نکل کستا۔ اس سے وہی لوگ غافل ہوتے ہیں جو فسق وفجور میں بہت دور چلے جاتے ہیں۔ ایسے حالات میں آخر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو صرف یہی کہنے کی ضرورت ہے کہ آپ وقت آنے تک صبر کریں۔ مشکلات برداشت کریں ، رسالت اور دعوت کی ذمہ داریاں پوری کریں ، نفس کی خواہشات پر صبر کریں۔ ان کی ایذارسانیوں پر صبر کریں۔ یہاں تک کہ اللہ کے مقابلے کا وقت آجائے۔ یہاں دعوت اسلامی کی تاریخ سے ایک واقعہ بتایا جاتا ہے کہ جلد بازی نہ کریں اللہ نظام کے مطابق فیصلے کرتا ہے اور حضرت یونس (علیہ السلام) نے بےصبری کی تھی تو اللہ کے فضل ہی نے ان کی مدد کی۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(45) اور میں ان کو مہلت دے رہا ہوں بیشک میری تدبیر اور میری گرفت بڑی مضبوط ہے سورة اعراف میں یہ مضمون گزر چکا ہے مہلت اور ڈھیل مجرموں کو دیتے ہیں اور پھر پکڑتے اور عذاب میں مبتلا کردیتے ہیں کید کے معنی دائوں تدبیر اور گرفت کیا گیا ہے ہم نے تیسیر میں دنوں باتیں ظاہر کردی ہیں۔