Surat ul Haaqqaa

Surah: 69

Verse: 15

سورة الحاقة

فَیَوۡمَئِذٍ وَّقَعَتِ الۡوَاقِعَۃُ ﴿ۙ۱۵﴾

Then on that Day, the Resurrection will occur,

اس دن ہو پڑنے والی ( قیامت ) ہو پڑے گی ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Then on that Day shall the Event occur. meaning, the Day of Judgement. وَانشَقَّتِ السَّمَاء فَهِيَ يَوْمَيِذٍ وَاهِيَةٌ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٢] یہی قیامت کا دن ہوگا پھر اس کے اثرات زمین تک ہی محدود نہیں رہیں گے بلکہ آسمان بھی ایک بوسیدہ کپڑے کی طرح پھٹنا شروع ہوجائے گا اس میں کئی شگاف اور دراڑیں پڑجائیں گی اور فرشتے جو آسمانوں کے درمیان تدبیر امور پر مامور ہیں سب آسمان کے کناروں کی طرف چلے جائیں گے۔ جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ آسمانوں کا سارا نظام درہم برہم ہوجائے گا۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

فیومئذ وقعت الواقعۃ :” الواقعۃ “ واقع ہونے والی۔ یعنی قیامت کے منکروں کا دنیا میں انجام ذکر کرنے کے بعد اب اس کے واقع ہونے کی کیفیت بیان ہوتی ہے کہ صور میں اچانک ایک پھونک ماری جائے گی، اس کے ساتھ ہی زمین اور پہاڑوں کو اٹھا کر ایک ہی بار ٹکرا کر ریزہ ریزہ کردیا جائے گا اور تمام زندہ لوگ مر کر گرجائیں گے۔ یہ واقعہ یک لخت ہوگا، اس کے وقت کا کسی کو بھی علم نہیں، حتیٰ کہ صور میں پھونکنے والے کو بھی نہیں۔ ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :(کیف انعم و صاحب القرن قد التقم القرن واستمع الاذن متی یومر بالنفع فینفخ (ترمذی، صفۃ القیامۃ و الرفاق، باب ماجاء فی شان الصور، ٢٣٣١، وصححہ الالبانی، انظر صحیح الجامع الصغیر : ٣٥٩٢)” میں کیسے خوش حال ہو کر رہوں جب کہ صور والا (فرشتہ) صور منہ میں لئے ہوئے اور کان لگائے ہوئے ہے (اور پیشاین جھکا کر انتظار کر رہا ہے) کہ اسے صور میں پھونکنے کا حکم کب ہوتا ہے، تو وہ (صور میں) پھونکے۔ “

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فَيَوْمَىِٕذٍ وَّقَعَتِ الْوَاقِعَۃُ۝ ١٥ ۙ يَوْمَئِذٍ ويركّب يَوْمٌ مع «إذ» ، فيقال : يَوْمَئِذٍ نحو قوله عزّ وجلّ : فَذلِكَ يَوْمَئِذٍ يَوْمٌ عَسِيرٌ [ المدثر/ 9] وربّما يعرب ويبنی، وإذا بني فللإضافة إلى إذ . اور کبھی یوم کے بعد اذ بڑھا دیاجاتا ہے اور ( اضافت کے ساتھ ) یومئذ پڑھا جاتا ہے اور یہ کسی معین زمانہ کی طرف اشارہ کے لئے آتا ہے اس صورت میں یہ معرب بھی ہوسکتا ہے اور اذ کی طرف مضاف ہونے کی وجہ سے مبنی بھی ۔ جیسے فرمایا : وَأَلْقَوْا إِلَى اللَّهِ يَوْمَئِذٍ السَّلَمَ [ النحل/ 87] اور اس روز خدا کے سامنے سرنگوں ہوجائیں گے ۔ فَذلِكَ يَوْمَئِذٍ يَوْمٌ عَسِيرٌ [ المدثر/ 9] وہ دن بڑی مشکل کا دن ہوگا ۔ اور آیت کریمہ : وَذَكِّرْهُمْ بِأَيَّامِ اللَّهِ [إبراهيم/ 5] اور ان کو خدا کے دن یا ددلاؤ۔ میں ایام کی لفظ جلالت کی طرف اضافت تشریفی ہے اور ا یام سے وہ زمانہ مراد ہے جب کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر اپنے فضلو انعام کے سمندر بہا دیئے تھے ۔ وقع الوُقُوعُ : ثبوتُ الشیءِ وسقوطُهُ. يقال : وَقَعَ الطائرُ وُقُوعاً ، والوَاقِعَةُ لا تقال إلّا في الشّدّة والمکروه، وأكثر ما جاء في القرآن من لفظ «وَقَعَ» جاء في العذاب والشّدائد نحو : إِذا وَقَعَتِ الْواقِعَةُ لَيْسَ لِوَقْعَتِها كاذِبَةٌ [ الواقعة/ 1- 2] ، ( و ق ع ) الوقوع کے معنی کیس چیز کے ثابت ہونے اور نیچے گر نے کے ہیں چناچہ محاورہ ہے : ۔ وقع الطیر وقوعا پر ندا نیچے گر پڑا ۔ الواقعۃ اس واقعہ کو کہتے ہیں جس میں سختی ہو اور قرآن پاک میں اس مادہ سے جس قدر مشتقات استعمال ہوئے ہیں وہ زیادہ تر عذاب اور شدائد کے واقع ہونے کے متعلق استعمال ہوئے ہیں چناچہ فرمایا ۔ إِذا وَقَعَتِ الْواقِعَةُ لَيْسَ لِوَقْعَتِها كاذِبَةٌ [ الواقعة/ 1- 2] جب واقع ہونے والی واقع ہوجائے اس کے واقع ہونے میں کچھ جھوٹ نہیں ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١٥۔ ١٦) تو اس روز قیامت ہوجائے گی اور اللہ کے ہیبت و جلال اور نزول ملائکہ سے آسمان پھٹ جائے گا اور وہ آسمان اس روز بالکل بودا ہوگا۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(69:15) فیومئذ وقعت الواقعۃ : ف تعقیب کا ہے ۔ یومئذ ظرف وقعت کا پس اس روز وقوع پذیر ہوجائے گی وقوع پذیر ہونے والی۔ یعنی قیامت برپا ہوجائے گی۔ الواقعۃ : وقع سے اسم فاعل کا صیغہ واحد مؤنث وقع (باب فتح) مصدر۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

فیومئذ ................ الواقعة (٩٦ : ٥١) اور واقعہ بھی قیامت کے ناموں میں سے ایک نام ہے۔ جس طرح الحاقہ اور القارعہ ایک نام ہے۔ واقعہ اس لئے کہ اس نے واقع ہونا ہے۔ اس کی اصل حقیقت ایک واقعہ ہی کی ہے۔ یہ اس قسم کا نام ہے جس میں ایک خاص اشارہ ہے۔ ان لوگوں کے لئے جو اس میں شک کرتے رہیں۔ بتانا یہ مقصود ہے کہ یہ تو واقعہ ہے۔ اور معاملہ یہیں تک محدود نہیں ہے کہ زمین اور پہاڑوں کو ایک گیند کی طرح اٹھا کر زمین پر مار دیا جائے گا اور یہ ریزہ ریزہ ہوجائیں گے بلکہ آسمان میں بھی تغیرات رونما ہوں گے۔ آسمان صحیح سلامت نہ رہے گا۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(15) تو اس روز وہ واقع ہونے والی چیزواقع ہوجائے گی۔