Surat ul Haaqqaa

Surah: 69

Verse: 49

سورة الحاقة

وَ اِنَّا لَنَعۡلَمُ اَنَّ مِنۡکُمۡ مُّکَذِّبِیۡنَ ﴿۴۹﴾

And indeed, We know that among you are deniers.

ہمیں پوری طرح معلوم ہے کہ تم میں سے بعض اس کے جھٹلانے والے ہیں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And verily, We know that there are some among you that deny (this Qur'an). meaning, with this explanation and clarification, there will still be among you those who reject the Qur'an. Then Allah says, وَإِنَّهُ لَحَسْرَةٌ عَلَى الْكَافِرِينَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٢٦] یعنی جو لوگ غلط روی اور اس کے برے نتائج سے بچنا چاہتے ہیں وہ تو یقیناً اس قرآن سے نصیحت حاصل کریں گے۔ اور جن لوگوں کو اپنی اصلاح کی فکر ہی نہیں یا وہ اس کی ضرورت ہی نہیں سمجھتے وہ قرآن کو نہ اللہ کا کلام سمجھتے ہیں اور نہ اس سے نصیحت حاصل کرتے ہیں۔ لیکن ایک وقت آنے والا ہے جب وہ اپنے رویہ پر سخت نادم ہوں گے اور ان کا قرآن کو جھٹلانا ان کے لئے سخت حسرت و پشیمانی کا موجب ہوگا۔ لیکن اس وقت پچھتانے کا کچھ فائدہ نہ ہوگا۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

(وانا لنعلم…:” انا لنعلم “ (ہم جانتے ہیں) کا مطلب یہ ہے کہ ہم ان جھٹلانے والوں کو سزا دیں گے، جیسے فسادیوں کو ڈاٹنے کے لئے کہا جاتا ہے کہ تم جو کچھ کر رہے ہو سب ہمیں معلوم ہے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَاِنَّا لَنَعْلَمُ اَنَّ مِنْكُمْ مُّكَذِّبِيْنَ۝ ٤٩ علم العِلْمُ : إدراک الشیء بحقیقته، ( ع ل م ) العلم کسی چیز کی حقیقت کا ادراک کرنا كذب وأنه يقال في المقال والفعال، قال تعالی: إِنَّما يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ [ النحل/ 105] ، ( ک ذ ب ) الکذب قول اور فعل دونوں کے متعلق اس کا استعمال ہوتا ہے چناچہ قرآن میں ہے ۔ إِنَّما يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ [ النحل/ 105] جھوٹ اور افتراء تو وہی لوگ کیا کرتے ہیں جو خدا کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٤٩۔ ٥٠) اور ہمیں معلوم ہے کہ تم میں بعض قرآن حکیم کو جھٹلانے والے ہیں اور بعض تصدیق کرنے والے اور یہ قرآن کافروں کے حق میں قیامت کے دن موجب حسرت ہے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٤٩{ وَاِنَّا لَنَعْلَمُ اَنَّ مِنْکُمْ مُّکَذِّبِیْنَ ۔ } ” اور ہمیں خوب معلوم ہے کہ تم میں کچھ لوگ جھٹلانے والے بھی ہیں۔ “ وہ ہمارے کلام کو جھٹلانے پر کمربستہ ہوچکے ہیں کہ جو چاہے ہو وہ اسے اللہ کا کلام نہیں مانیں گے۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(69:49) وانا لنعلم ان منکم مکذبین : واؤ عاطفہ انا بیشک ہم۔ لام تاکید کا۔ نعلم مضارع جمع متکلم ۔ علم باب سمع مصدر سے ان حرف تحقیق، حرف مشبہ بالفعل میں سے ہے بمعنی بےشک۔ من تبعیضیہ ہے مکذبین تکذیب (تفعیل) مصدر سے اسم فاعل جمع مذکر ۔ جھٹلانے والے۔ اور ہم جانتے ہیں کہ بعض تم میں سے جھٹلانے والے ہیں۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 13 یعنی قرآن کو نہیں مانتے ہم انہیں عنقریب سزا دیں گے۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

فہم القرآن ربط کلام : کفار کے ایک اور الزام کی تردید۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید اور رسول کریم کے بارے میں کفار کے ہر الزام کا مدلّل جواب دیا لیکن اس کے باوجود کفار قرآن مجید کو کلام الٰہی اور حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اللہ کا رسول ماننے کو تیار نہ تھے۔ اس پر ارشاد ہوا کہ قرآن اور آپ پر الزامات لگانے والے جھوٹے ہیں۔ انہیں اس بات پر یقین ہونا چاہیے کہ ایک وقت آئے گا کہ جب جھٹلانے اور انکار کرنے والوں کو بڑی حسرتوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس فرمان سے یہ بھی ثابت ہوا کہ قرآن اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر الزامات لگانے والے کافر ہیں، کیونکہ قرآن مجید ہر اعتبار سے حق اور سچ ہے اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے متبعین کو اپنے عظیم رب کی تسبیح پڑھنی چاہیے، کیونکہ وہی ہے جو کفار کو حسرتوں میں مبتلا کرے گا اور حق کو حق ثابت کردکھائے گا۔ (عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ (رض) قَالَ قَال النَّبِیُّ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کَلِمَتَانِ حَبِیْبَتَانِ إِلَی الرَّحْمَنِ ، خَفِیْفَتَانِ عَلَیْ اللِّسَانِِ ، ثَقِیْلَتَانِ فِیْ الْمِیْزَانِ ” سُبْحَان اللَّہِ وَبِحَمْدِہِ ، سُبْحَان اللَّہِ الْعَظِیمِ “ ) ( رواہ البخاری : کتاب التوحید، باب قول اللہ تعالیٰ ونضع الموازین القسط) ” حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا دو کلمے رحمٰن کو بڑے پسند ہیں، زبان سے ادا کرنے میں آسان اور وزن کے لحاظ سے بہت بھاری ہیں۔ “ مسائل ١۔ قرآن اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر الزامات لگانے والے کافر ہیں۔ ٢۔ بلاشبہ قرآن مجید ہر اعتبار سے حق اور سچ ہے۔ ٣۔ ایمانداروں کو ہر حال میں رب عظیم کو یاد رکھنا چاہیے۔ تفسیر بالقرآن قرآن مجید پر لگائے گئے الزامات : ١۔ ہم جانتے ہیں کہ یہ کہتے ہیں آپ کو ایک آدمی سکھا جاتا ہے۔ (النحل : ١٠٣) ٢۔ انہوں نے کہا قرآن تو پہلے لوگوں کے قصے کہانیاں ہیں۔ (الفرقان : ٥، المدثر : ٢٤، بنی اسرائیل : ٨٨، ہود : ١٣، یونس : ٣٨)

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

وانا .................... مکذبین (٩٦ : ٩٤) ” اور ہم جانتے ہیں کہ تم میں کچھ لوگ جھٹلانے والے ہیں “۔ لیکن بعض لوگوں کے جھٹلانے سے حقیقت نہیں بدل جاتی ۔ اس طرح تمہارا یہ فعل حقائق کو نہیں بدل سکتا۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

خامساً یہ فرمایا ﴿ وَ اِنَّا لَنَعْلَمُ اَنَّ مِنْكُمْ مُّكَذِّبِيْنَ ٠٠٤٩﴾ (اور بلاشبہ ہم یہ جانتے ہیں تم میں وہ لوگ بھی ہیں جو جھٹلانے والے ہیں) لہٰذا ان جھٹلانے والوں کو ان کے جھٹلانے کی سزا ملے گی۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(49) اور بلا شبہ ہم خوب جانتے ہیں کہ تم میں سے بعض اس قرآن کی تکذیب کرنے والے بھی ہیں۔