Surat ul Muzammil

Surah: 73

Verse: 3

سورة المزمل

نِّصۡفَہٗۤ اَوِ انۡقُصۡ مِنۡہُ قَلِیۡلًا ۙ﴿۳﴾

Half of it - or subtract from it a little

آدھی رات یا اس سے بھی کچھ کم کرلے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

نِصْفَهُ ... Half of it, means, instead of the whole night. ... أَوِ انقُصْ مِنْهُ قَلِيلً

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

نِّصْفَہٗٓ اَوِ انْقُصْ مِنْہُ قَلِيْلًا۝ ٣ ۙ نصف نِصْفُ الشیءِ : شطْرُه . قال تعالی: وَلَكُمْ نِصْفُ ما تَرَكَ أَزْواجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ [ النساء/ 12] ، وَإِنْ كانَتْ واحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ [ النساء/ 11] ، فَلَها نِصْفُ ما تَرَكَ [ النساء/ 176] ، وإِنَاءٌ نَصْفَانُ : بلغ ما فيه نِصْفَهُ ، ونَصَفَ النهارُ وانْتَصَفَ : بلغ نصْفَهُ ، ونَصَفَ الإزارُ ساقَهُ ، والنَّصِيفُ : مِكْيالٌ ، كأنه نِصْفُ المکيالِ الأكبرِ ، ومِقْنَعَةُ النِّساء كأنها نِصْفٌ من المِقْنَعَةِ الكبيرةِ ، قال الشاعر : سَقَطَ النَّصِيفُ وَلَمْ تُرِدْ إِسْقَاطَهُ ... فَتَنَاوَلَتْهُ وَاتَّقَتْنَا بِالْيَدِوبلغْنا مَنْصَفَ الطریقِ. والنَّصَفُ : المرأةُ التي بيْنَ الصغیرةِ والکبيرةِ ، والمُنَصَّفُ من الشراب : ما طُبِخَ فذهب منه نِصْفُهُ ، والإِنْصَافُ في المُعامَلة : العدالةُ ، وذلک أن لا يأخُذَ من صاحبه من المنافع إِلَّا مثْلَ ما يعطيه، ولا يُنِيلُهُ من المضارِّ إلَّا مثْلَ ما يَنالُهُ منه، واستُعْمِل النَّصَفَةُ في الخدمة، فقیل للخادم : نَاصِفٌ ، وجمعه : نُصُفٌ ، وهو أن يعطي صاحبَه ما عليه بإِزاء ما يأخذ من النَّفع . والانْتِصَافُ والاسْتِنْصَافُ : طَلَبُ النَّصَفَةِ. ( ن ص ف ) نصف الشئیء کے منعی حصہ کے ہیں قرآن میں ہے : ۔ وَلَكُمْ نِصْفُ ما تَرَكَ أَزْواجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ [ النساء/ 12] اور جو مال تمہاری عورتیں چھوڑ مریں اگر ان کے اولاد نہ ہو تو اس میں نصف حصہ تمہارا ہے وَإِنْ كانَتْ واحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ [ النساء/ 11] اور اگر صرف ایک لڑکی ہو تو اس کا حصہ نصف فَلَها نِصْفُ ما تَرَكَ [ النساء/ 176] تو اس کو بھائی کے تر کہ میں سے آدھا حصہ ملے گا ۔ اناء نصفان آدھا بھرا ہو بر تن نصف النھار وانتصف دن کا نصف ہوجانا دو پہر کا وقت نصف الا زار ساقۃ ازار کا نصف پنڈلی تک ہونا ۔ نصیف غلہ ناپنے کے ایک پیمانے کا نما ہے گویا وہ مکیال اکبر ( بڑا پیمانہ ) کا نصف ہے اور اس کے معنی عورتوں کی اوڑ ھنی یا دو پٹہ بھی آتے ہیں ۔ چناچہ شاعر نے کہا ہے ( 469 ) سقط النصیب ولم تردا سقاطہ فتنا ولتہ واتقتنا بالید اوڑھنی سر سے گر می اور اس نے عمدا نہیں گرائی تھی پھر اس نے بد حواسی میں ) اسے سنبھالا اور ہاتھ کے ذریعے ہم سے پر دہ کیا ۔ بلغنا منصب الطریق ہم نے آدھا سفر طے کرلیا لنصف متوسط عمر کی عورت ادھیڑ عمر & المنصف شراب جو آگ پر پکانے کے بعد آدھا رہ گیا ہو ۔ الانصاب کے معنی کسی معاملہ عدل سے کام لینے کے ہیں یعنی دوسرے سے صرف اسی قدر فائدے حاصل کرے جتنا کہ اسے پہنچا ہے ۔ اور نصفۃ کے معنی خدمت بھی آتے ہیں ۔ اور خادم کو ناصف کہا جاتا ہے اس کی جمع نصف آتی ہے اس نام میں اشارہ ہے کہ خدام کو حق خدمت پورا پورا ملنا چاہیئے ۔ الا نتصاف والا ستنصاب طلب خد مت کرنا نقص النَّقْصُ : الخُسْرَانُ في الحَظِّ ، والنُّقْصَانُ المَصْدَرُ ، ونَقَصْتُهُ فهو مَنْقُوصٌ. قال تعالی: وَنَقْصٍ مِنَ الْأَمْوالِ وَالْأَنْفُسِ [ البقرة/ 155] ، وقال : وَإِنَّا لَمُوَفُّوهُمْ نَصِيبَهُمْ غَيْرَ مَنْقُوصٍ [هود/ 109] ، ( ن ق ص ) النقص ( اسم ) حق تلفی اور یہ نقصتہ ( ن ) فھو منقو ص کا مصدر بھی ہے جس کے معنی گھٹانے اور حق تلفی کر نیکے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَنَقْصٍ مِنَ الْأَمْوالِ وَالْأَنْفُسِ [ البقرة/ 155] اور جانوں اور مالوں ۔۔۔۔ کے نقصان سے وَإِنَّا لَمُوَفُّوهُمْ نَصِيبَهُمْ غَيْرَ مَنْقُوصٍ [هود/ 109] اور ہم ان کو ان کا حصہ پورا پوارا کم وکاست دینے والے ہیں ۔ قل القِلَّةُ والکثرة يستعملان في الأعداد، كما أنّ العظم والصّغر يستعملان في الأجسام، ثم يستعار کلّ واحد من الکثرة والعظم، ومن القلّة والصّغر للآخر . وقوله تعالی: ثُمَّ لا يُجاوِرُونَكَ فِيها إِلَّا قَلِيلًا[ الأحزاب/ 60] ( ق ل ل ) القلۃ والکثرۃ بلحاظ اصل وضع کے صفات عدد سے ہیں جیسا کہ عظم اور صغر صفات اجسام سے ہیں بعد کثرت وقلت اور عظم وصغڑ میں سے ہر ایک دوسرے کی جگہ بطور استعارہ استعمال ہونے لگا ہے اور آیت کریمہ ؛ثُمَّ لا يُجاوِرُونَكَ فِيها إِلَّا قَلِيلًا[ الأحزاب/ 60] پھر وہاں تمہارے پڑوس میں نہیں رہ سکیں گے مگر تھوڑے دن ۔ میں قلیلا سے عرصہ قلیل مراد ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٣{ نِّصْفَہٗٓ اَوِ انْقُصْ مِنْہُ قَلِیْلًا ۔ } ” (یعنی) اس کا آدھا یا اس سے تھوڑا کم کر لیجیے۔ “ یعنی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ تعالیٰ کے حضور آدھی رات یا ایک تہائی رات کا قیام کریں۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(73:3) نصفہ : مضاف مضاف الیہ۔ اس کا نصف۔ ہ ضمیر واحد مذکر غائب الیل کی طرف راجع ہے۔ نصفہ بدل ہے من الیل سے۔ بدیں وجہ منصوب ہے۔ اوانقص منہ قلیلا : او بمعنی یا۔ منہ ای من نصف الیل، نصف رات سے۔ انقص فعل امر، واحد مذکر حاضر۔ نقص (باب ضرب) مصدر۔ تو کم کر۔ قلیلا مفعول انقص کا تھوڑا ساکم۔ یا اس سے تھوڑا سا کم کرو۔ یعنی نصف شب سے بھی تھوڑا سا کم۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(3) جو نصف رات ہو یا اس نصف سے بھی کچھ کم کردیا کرو۔