Surat ul Mudassir

Surah: 74

Verse: 35

سورة المدثر

اِنَّہَا لَاِحۡدَی الۡکُبَرِ ﴿ۙ۳۵﴾

Indeed, the Fire is of the greatest [afflictions]

کہ ( یقیناً وہ جہنم ) بڑی چیزوں میں سے ایک ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Verily, it is but one of the greatest (signs). meaning, the great things. This refers to the Hellfire. Ibn `Abbas, Mujahid, Qatadah, Ad-Dahhak and others of the Salaf, all said this. نَذِيرًا لِّلْبَشَرِ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

35۔ 1 یہ جواب قسم ہے کُبَر، کُبْرَیٰ کی جمع ہے تین نہایت اہم چیزوں کی قسموں کے بعد اللہ نے جہنم کی بڑائی اور ہولناکی کو بیان کیا ہے جس سے اس کی بڑائی میں کوئی شک نہیں رہتا۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٨] چاند کی شکلیں، ان کا گھٹنا بڑھنا، رات اور دن کا وجود اور ان کا باری باری آنا، رات کی تاریکی کے بعد سپیدہ سحر کا نمودار ہونا۔ اللہ کی یہ نشانیاں بھی کچھ کم حیرت انگیز نہیں ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ یہ چیزیں چونکہ ہر روز انسان کے مشاہدہ میں آتی رہتی ہیں اس لیے وہ ان میں غور کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتا اور جب دوزخ کا ذکر آتا ہے تو وہ فوراً اس کا انکار کردیتا ہے۔ صرف اس لیے کہ اس نے تاحال دوزخ دیکھی نہیں۔ ورنہ ان اشیاء کی قسم جنہیں انسان دیکھ رہا ہے۔ جہنم کا وجود ناممکن نہیں ہے۔ اور وہ انسان کے لیے ڈر جانے کی چیز ہے۔ مذاق اڑانے کی نہیں۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اِنَّہَا لَاِحْدَى الْكُبَرِ۝ ٣٥ ۙ نَذِيْرًا لِّلْبَشَرِ۝ ٣٦ ۙ إِنَّ وأَنَ إِنَّ أَنَّ ينصبان الاسم ويرفعان الخبر، والفرق بينهما أنّ «إِنَّ» يكون ما بعده جملة مستقلة، و «أَنَّ» يكون ما بعده في حکم مفرد يقع موقع مرفوع ومنصوب ومجرور، نحو : أعجبني أَنَّك تخرج، وعلمت أَنَّكَ تخرج، وتعجّبت من أَنَّك تخرج . وإذا أدخل عليه «ما» يبطل عمله، ويقتضي إثبات الحکم للمذکور وصرفه عمّا عداه، نحو : إِنَّمَا الْمُشْرِكُونَ نَجَسٌ [ التوبة/ 28] تنبيها علی أنّ النجاسة التامة هي حاصلة للمختص بالشرک، وقوله عزّ وجل : إِنَّما حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ [ البقرة/ 173] أي : ما حرّم ذلك إلا تنبيها علی أنّ أعظم المحرمات من المطعومات في أصل الشرع هو هذه المذکورات . وأَنْ علی أربعة أوجه : الداخلة علی المعدومین من الفعل الماضي أو المستقبل، ويكون ما بعده في تقدیر مصدر، وينصب المستقبل نحو : أعجبني أن تخرج وأن خرجت . والمخفّفة من الثقیلة نحو : أعجبني أن زيدا منطلق . والمؤكّدة ل «لمّا» نحو : فَلَمَّا أَنْ جاءَ الْبَشِيرُ [يوسف/ 96] . والمفسّرة لما يكون بمعنی القول، نحو : وَانْطَلَقَ الْمَلَأُ مِنْهُمْ أَنِ امْشُوا وَاصْبِرُوا [ ص/ 6] أي : قالوا : امشوا . وكذلك «إِنْ» علی أربعة أوجه : للشرط نحو : إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبادُكَ [ المائدة/ 118] ، والمخفّفة من الثقیلة ويلزمها اللام نحو : إِنْ كادَ لَيُضِلُّنا [ الفرقان/ 42] ، والنافية، وأكثر ما يجيء يتعقّبه «إلا» ، نحو : إِنْ نَظُنُّ إِلَّا ظَنًّا [ الجاثية/ 32] ، إِنْ هذا إِلَّا قَوْلُ الْبَشَرِ [ المدثر/ 25] ، إِنْ نَقُولُ إِلَّا اعْتَراكَ بَعْضُ آلِهَتِنا بِسُوءٍ [هود/ 54] . والمؤكّدة ل «ما» النافية، نحو : ما إن يخرج زيد ( ان حرف ) ان وان ( حرف ) یہ دونوں اسم کو نصب اور خبر کو رفع دیتے ہیں اور دونوں میں فرق یہ ہے کہ ان جملہ مستقل پر آتا ہے اور ان کا مابعد ایسے مفرد کے حکم میں ہوتا ہے جو اسم مرفوع ، منصوب اور مجرور کی جگہ پر واقع ہوتا ہے جیسے اعجبنی انک تخرج وعجبت انک تخرج اور تعجب من انک تخرج جب ان کے بعد ما ( کافہ ) آجائے تو یہ عمل نہیں کرتا اور کلمہ حصر کے معنی دیتا ہے ۔ فرمایا :۔ { إِنَّمَا الْمُشْرِكُونَ نَجَسٌ } ( سورة التوبة 28) ۔ مشرک تو پلید ہیں (9 ۔ 28) یعنی نجاست تامہ تو مشرکین کے ساتھ مختص ہے ۔ نیز فرمایا :۔ { إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ } ( سورة البقرة 173) اس نے تم امر ہوا جانور اور لہو حرام کردیا ہے (2 ۔ 173) یعنی مذکورہ اشیاء کے سوا اور کسی چیز کو حرام قرار نہیں دیا اس میں تنبیہ ہے کہ معلومات میں سے جو چیزیں اصول شریعت میں حرام ہیں ان میں سے یہ چیزیں سب سے بڑھ کر ہیں ۔ ( ان ) یہ چار طرح پر استعمال ہوتا ہے (1) ان مصدریہ ۔ یہ ماضی اور مضارع دونوں پر داخل ہوتا ہے اور اس کا مابعد تاویل مصدر میں ہوتا ہے ۔ ایسی صورت میں یہ مضارع کو نصب دیتا ہے جیسے :۔ اعجبنی ان تخرج وان خرجت ۔ ان المخففہ من المثقلۃ یعنی وہ ان جو ثقیلہ سے خفیفہ کرلیا گیا ہو ( یہ کسی شے کی تحقیق اور ثبوت کے معنی دیتا ہے جیسے ۔ اعجبنی ان زید منطلق ان ( زائدہ ) جو لما کی توکید کے لئے آتا ہے ۔ جیسے فرمایا { فَلَمَّا أَنْ جَاءَ الْبَشِيرُ } ( سورة يوسف 96) جب خوشخبری دینے والا آپہنچا (12 ۔ 92) ان مفسرہ ۔ یہ ہمیشہ اس فعل کے بعد آتا ہے جو قول کے معنیٰ پر مشتمل ہو ( خواہ وہ لفظا ہو یا معنی جیسے فرمایا :۔ { وَانْطَلَقَ الْمَلَأُ مِنْهُمْ } ( سورة ص 6) ان امشوا اور ان میں جو معزز تھے وہ چل کھڑے ہوئے ( اور بولے ) کہ چلو (38 ۔ 6) یہاں ان امشوا ، قالوا کے معنی کو متضمن ہے ان ان کی طرح یہ بھی چار طرح پر استعمال ہوتا ہے ۔ ان شرطیہ جیسے فرمایا :۔ { إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ } ( سورة المائدة 118) اگر تو ان کو عذاب دے تو یہ تیرے بندے ہیں (5 ۔ 118) ان مخففہ جو ان ثقیلہ سے مخفف ہوتا ہے ( یہ تا کید کے معنی دیتا ہے اور ) اس کے بعد لام ( مفتوح ) کا آنا ضروری ہے جیسے فرمایا :۔ { إِنْ كَادَ لَيُضِلُّنَا } ( سورة الفرقان 42) ( تو ) یہ ضرور ہم کو بہکا دیتا ہے (25 ۔ 42) ان نافیہ اس کے بعداکثر الا آتا ہے جیسے فرمایا :۔ { إِنْ نَظُنُّ إِلَّا ظَنًّا } ( سورة الجاثية 32) ۔۔ ،۔ ہم اس کو محض ظنی خیال کرتے ہیں (45 ۔ 32) { إِنْ هَذَا إِلَّا قَوْلُ الْبَشَرِ } ( سورة المدثر 25) (ٌپھر بولا) یہ ( خدا کا کلام ) نہیں بلکہ ) بشر کا کلام سے (74 ۔ 25) { إِنْ نَقُولُ إِلَّا اعْتَرَاكَ بَعْضُ آلِهَتِنَا بِسُوءٍ } ( سورة هود 54) ۔ ہم تو یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے کسی معبود نے تمہیں آسیب پہنچا ( کر دیوانہ کر ) دیا ہے (11 ۔ 54) ان ( زائدہ ) جو ( ما) نافیہ کی تاکید کے لئے آتا ہے جیسے : مان یخرج زید ۔ زید باہر نہیں نکلے گا ۔ النذیر والنَّذِيرُ : المنذر، ويقع علی كلّ شيء فيه إنذار، إنسانا کان أو غيره . إِنِّي لَكُمْ نَذِيرٌ مُبِينٌ [ نوح/ 2] ( ن ذ ر ) النذیر النذیر کے معنی منذر یعنی ڈرانے والا ہیں ۔ اور اس کا اطلاق ہر اس چیز پر ہوتا ہے جس میں خوف پایا جائے خواہ وہ انسان ہو یا کوئی اور چیز چناچہ قرآن میں ہے : ۔ وَما أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ مُبِينٌ [ الأحقاف/ 9] اور میرا کام تو علانیہ ہدایت کرنا ہے ۔ بشر وخصّ في القرآن کلّ موضع اعتبر من الإنسان جثته وظاهره بلفظ البشر، نحو : وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ مِنَ الْماءِ بَشَراً [ الفرقان/ 54] ، ( ب ش ر ) البشر اور قرآن میں جہاں کہیں انسان کی جسمانی بناوٹ اور ظاہری جسم کا لحاظ کیا ہے تو ایسے موقع پر خاص کر اسے بشر کہا گیا ہے جیسے فرمایا : وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ مِنَ الْماءِ بَشَراً [ الفرقان/ 54] اور وہی تو ہے جس نے پانی سے آدمی پیدا کیا ۔ إِنِّي خالِقٌ بَشَراً مِنْ طِينٍ [ ص/ 71] کہ میں مٹی سے انسان بنانے والا ہوں ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٣٥{ اِنَّہَا لَاِحْدَی الْکُبَرِ ۔ } ” یقینا یہ بہت بڑی باتوں میں سے ایک بات ہے۔ “ ظاہر ہے نوع انسانی کی تاریخ میں نبوت ِمحمدی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ظہور سے بڑا واقعہ اور کون سا ہوگا۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

28 That is, "Just as the moon and the night and the day are the great signs of the powers of Allah, so also is Hell a great sign of His powers. If the existence of the moon and the alternation of the night and day so regularly were not impossible, why should the existence of Hell be impossible as you think it is? You see these phenomena day and night; therefore, they do not surprise you: otherwise these things in themselves also are great marvels of the powers of Allah. If you had not observed them and somebody were to tell you that there is also such a thing as the moon in the world, or, there is a sun which leaves the world dark\ when it hides and makes the world shine forth with light when it appears, then the people like you would have made jests of it too as you make jests of Hell."

سورة الْمُدَّثِّر حاشیہ نمبر :28 یعنی جس طرح چاند ، اور رات اور دن اللہ تعالی کی قدرت کے عظیم نشانات ہیں اسی طرح دوزخ بھی عظائم قدرت میں سے ایک چیز ہے ۔ اگر چاند کا وجود غیر ممکن نہ تھا ، اگر رات اور دن کا اس باقاعدگی کے ساتھ آنا غیر ممکن نہ تھا ، تو دوزخ کا وجود ، آخر کیوں تمہارے خیال میں غیر ممکن ہو گیا ؟ جن چیزوں کو چونکہ تم رات دن دیکھ رہے ہو اس لیے تمہیں ان پر کوئی حیرت نہیں ہوتی ، ورنہ اپنی ذات میں یہ بھی اللہ کی قدرت کے نہایت حیرت انگیز معجزے ہیں ، جو اگر تمہارے مشاہدے میں نہ آئے ہوتے ، اور کوئی تمہیں خبر دیتا کہ چاند جیسی ایک چیز بھی دنیا میں موجود ہے ، یا سورج ایک چیز ہے جس کے چھپنے سے دنیا میں اندھیرا ہو جاتا ہے ، اور جس کے نکل آنے سے دنیا چمک اٹھتی ہے ، تو تم جیسے لوگ اس بات کو سن کر بھی اسی طرح ٹھٹھے مارتے جس طرح دوزخ کا ذکر سن کر ٹھٹھے مار رہے ہو ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(74:35) انھا لاحدی الکبر۔ یہ جملہ جواب قسم ہے۔ ھا ضمیر واحد مؤنث غائب سقر کی طرف راجع ہے لام تاکید کے لئے ہے۔ احدی الکبیر۔ مضاف مضاف الیہ ۔ بڑی بلاؤں میں سے یا مصیبتوں میں سے کی ایک۔ الکبر جمع ہے کیر کی۔ بیشک یہ (سقر) بہت بڑی بلاؤں میں سے ایک بلا ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

انھا ........ الکبر (35) نذیر للبشر (74:36) ” یہ دوزخ بھی بڑی چیزوں میں سے ایک ہے ، انسانوں کے لئے ڈراوا “۔ یہ قسم اور اس کے مشمولات اور وہ بات جس پر اس انداز میں قسم اٹھائی جارہی ہے۔ یہ سب باتیں انسانی قلب ونظر کو جھنجھوڑنے والی ہیں اور انسان کو بڑی شدت سے جھٹکے دینے والی ہیں اور یہ بات اپنے مضمون اور صوتی ہم آہنگی کے اعتبار سے ، صور میں پھونکے جانے (القرفی الناقور) کے نیز سورت کے آغاز میں مدثر کے نام سے پکارنے اور نہایت ہی سخت حکم بلکہ کاشن۔ قم فانذر (74:2) کے ساتھ ہم آہنگ ہیں۔ گویا حالات خطرناک ہیں ، فضا پر خوف طاری ہے اور ہنگامی حالت کا ہائے وہوبرپا ہے۔ اب ان شدید جھٹکوں اور تنبیہات اور نہایت ہی اگر انگیز نداﺅں کی روشنی میں یہ اعلان کیا جاتا ہے کہ ہر نفس اپنے کیے کا حق دار اور ذمہ دار ہے۔ لہٰذا ہر شخص کو چاہیے کہ جو راہ وہ اختیار کرتا ہے ، پوری پوری ذمہ داری کے ساتھ اختیار کرے۔ یہ کہ ہر نفس خود مختار ہے اور وہ اپنے لئے جو انجام چاہے اختیار کرلے۔ وہ اپنے اعمال اور کسب کا ذمہ دار ہے۔ ہر شخص اپنے حق کا حقدار ہوگا اور اپنے گناہوں کا بوجھ خود اٹھائے گا۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

14:۔ نذیرا، مصدر ہے بمعنی انذار اور یہ حدا الکبر کی تمییز ہے یعنی انذار اور یہ احدی الکبر کی تمییز ہے یعنی انذار و تخویف کے اعتبار سے دوزخ شدید ترین سزاؤں اور عقوبتوں میں سے ایک ہے یا یہ حال ہے اور تائے تانیث محذوف ہے (روح) ۔ دوزخ شدید ترین عقوبات میں سے ایک ہے۔ خلق کو ڈرانے والی ہے تاکہ وہ اس کے ڈر سے خدا کی اطاعت کریں۔ لمن شاء الخ، یہ للبشر سے بدل ہے۔ وہ ڈرانے والی ہے اس کو جو تم میں سے چاہے کہ نیکی اور بھلائی کی طرف بڑھے نیز اس کو جو گناہ و معصیت میں پیچھے رہے۔ من شاء ان یتقدم فی الخیر والطاعۃ ومن شاء ان یتاخر فی الشر والمعصیۃ (مظہری ج 10 ص 131) ۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(35) کہ وہ جہنم بڑی ہولناک…اوردہشت ناک چیزوں میں سے ایک چیز ہے۔