Surat ul Mudassir

Surah: 74

Verse: 51

سورة المدثر

فَرَّتۡ مِنۡ قَسۡوَرَۃٍ ﴿ؕ۵۱﴾

Fleeing from a lion?

جو شیر سے بھاگے ہوں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

As if they were wild donkeys. Fleeing from a Qaswarah. meaning, as if they were fleeing from the truth and turning away from it, like a wild donkey when it flees from something that is trying to catch it, like a lion. This was said by Abu Hurayrah. Hammad bin Salamah reported from `Ali bin Zayd who reported from Yusuf bin Mihran who narrated that Ibn `Abbas said, "It (Qaswarah) is the lion in the Arabic language. It is called Qaswarah in the Abyssinian language, Sher in the Persian language and Awba in the Nabtiyyah (Nabatean) language." Concerning Allah's statement, بَلْ يُرِيدُ كُلُّ امْرِيٍ مِّنْهُمْ أَن يُوْتَى صُحُفًا مُّنَشَّرَةً

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

51۔ 1 یعنی یہ حق سے نفرت اور اعراض کرنے میں ایسے ہیں جیسے وحشی، خوف زدہ گدھے، شیر سے بھاگتے ہیں جب وہ ان کا شکار کرنا چاہیے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فَرَّتْ مِنْ قَسْوَرَۃٍ۝ ٥١ ۭ فر أصل الفَرِّ : الکشف عن سنّ الدّابّة . يقال : فَرَرْتُ فِرَاراً ، ومنه : فَرَّ الدّهرُ جذعا «1» ، ومنه : الِافْتِرَارُ ، وهو ظهور السّنّ من الضّحك، وفَرَّ عن الحرب فِرَاراً. قال تعالی: فَفَرَرْتُ مِنْكُمْ [ الشعراء/ 21] ، وقال : فَرَّتْ مِنْ قَسْوَرَةٍ [ المدثر/ 51] ، فَلَمْ يَزِدْهُمْ دُعائِي إِلَّا فِراراً [ نوح/ 6] ، لَنْ يَنْفَعَكُمُ الْفِرارُ إِنْ فَرَرْتُمْ [ الأحزاب/ 16] ، فَفِرُّوا إِلَى اللَّهِ [ الذاریات/ 50] ، وأَفْرَرْتُهُ : جعلته فَارّاً ، ورجل ( ف ر ر ) الفروالفرار ۔ اس کے اصل معنی ہیں جانور کی عمر معلوم کرنے کے لئے اس کے دانتوں کو کھولنا اسی سے فرالدھر جذعا کا محاورہ ہے یعنی زمانہ اپنی پہلی حالت پر لوٹ آیا ۔ اور اسی سے افترار ہے جس کے معنی ہنسنے میں دانتوں کا کھل جانا کے ہیں ۔ فر من الحرب فرار میدان کا راز چھوڑ دینا ۔ لڑائی سے فرار ہوجانا قرآن میں ہے ۔ فَفَرَرْتُ مِنْكُمْ [ الشعراء/ 21] تو میں تم سے بھاگ گیا ۔ فَرَّتْ مِنْ قَسْوَرَةٍ [ المدثر/ 51] یعنی شیر سے ڈر کر بھاگ جاتے ہیں ۔ فَلَمْ يَزِدْهُمْ دُعائِي إِلَّا فِراراً [ نوح/ 6] لیکن میرے بلانے سے اور زیادہ گریز کرتے رہے ۔ لَنْ يَنْفَعَكُمُ الْفِرارُ إِنْ فَرَرْتُمْ [ الأحزاب/ 16] کہ اگر تم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بھاگتے ہو تو بھاگنا تم کو فائدہ نہ دے گا ۔ فَفِرُّوا إِلَى اللَّهِ [ الذاریات/ 50] تو تم خدا کی طرف بھاگ چلو ۔ افررتہ کسی کو بھگا دینا ۔ رجل فر وفار ۔ بھاگنے والا ۔ المفر ( مصدر ) کے معنی بھاگنا ( ظرف مکان ) جائے ۔ فرار ( ظرف زمان ) بھاگنے کا وقت چناچہ آیت ؛ أَيْنَ الْمَفَرُّ [ القیامة/ 10] کہ ( اب ) کہاں بھاگ جاؤں کے معنی تینوں طرح ہوسکتے ہیں ۔ قسر القَسْرُ : الغلبة والقهر . يقال : قَسَرْتُهُ واقْتَسَرْتُهُ ، ومنه : الْقَسْوَرَةُ. قال تعالی: فَرَّتْ مِنْ قَسْوَرَةٍ [ المدثر/ 51] قيل : هو الأسد وقیل : الرّامي، وقیل : الصّائد . ( ق س ر ) القسر ( ن ) کے معنی غلبہ اور تسلط کے ہیں قسر تہ واقتسر تہ میں نے اسے مجبور کیا ۔ اسی سے القسورۃ ہے جس کے معنی شیر کے ہیں نیز تیرا انداز اور شکاری کو بھی قسورہ کہتے ہیں چناچہ آیت کر یمہ : ۔ فَرَّتْ مِنْ قَسْوَرَةٍ [ المدثر/ 51] یعنی شیر سے ڈر کر بھاگ جاتے ہیں ۔ میں بعض نے کہا ہے کہ قسورۃ سے مراد شیر ہے اور بعض نے تیرا انداز اور بعض نے شکاری مراد لیا ہے

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٥١{ فَرَّتْ مِنْ قَسْوَرَۃٍ ۔ } ” جو شیر سے ڈر کر بھاگ پڑے ہیں۔ “ یہ لوگ ایک اللہ ‘ قرآن اور آخرت کے ذکر سے ایسے بھاگتے ہیں جیسے جنگلی گدھے شیر کی آہٹ پا کر جان بچانے کے لیے بھاگتے ہیں۔ ایسے مناظر اب ٹیلی ویژن پر عام دکھائے جاتے ہیں کہ افریقہ کے جنگلوں میں زیبروں کے غول کے غول شیر کی آہٹ محسوس کر کے بگٹٹ بھاگ کھڑے ہوتے ہیں۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

37 This is an idiomatic expression in Arabic which depicts the character of wild asses who flee stupefied and stunned as soon as they smell a lion or hear a hunter

سورة الْمُدَّثِّر حاشیہ نمبر :37 یہ ایک عربی محاورہ ہے ۔ جنگی گدھوں کا یہ خاصہ ہوتا ہے کہ خطرہ بھانپتے ہی وہ اس قدر بد حواس ہو کر بھاگتے ہیں کہ کوئی دوسرا جانور اس طرح نہیں بھاگتا ۔ اس لیے اہل عرب غیر معمولی طور پر بد حواس ہو کر بھاگنے والے کو ان جنگلی گدھوں سے تشبیہ دیتے ہیں جو شیر کی بوُ یا شکاری کی آہٹ پاتے ہی بھاگ پڑے ہوں ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(74:51) فرت من قسورۃ۔ جملہ حمر سے حال ہے فرت ماضی واحد مؤنث غائب فرار ومفر (باب ضرب) مصدر۔ وہ بھاگی۔ فرار خوف سے بھاگنا۔ ڈر کر بھاگنا۔ قسورۃ شیر۔ جمع قس اور ق س ر مادہ۔ شیر کے ڈر سے بھاگے جا رہے ہیں۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 5 یا ” جو تیر انداز شکاریوں کو دیکھ کر بھاگے گا۔ شوکانی نے اس معنی کو انسب قرار دیا ہے۔ حضرت ابن عباس نے اس کے معنی ” سب الرجال (یعنی آدمیوں کے جتھے) کئے ہیں۔ علمائے تفسیر نے لکھا ہے کہ ’ دق سورة کے معنی ” دٓمیوں کا شور “ بھی آتے ہیں۔ (رازی)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(51) جو شیر سے بھاگ رہے ہیں۔ تذکرہ یعنی قرآن کریم سے یہ لوگ اعراض اور روگردانی اور نفرت اور بدکنا اور بدک کر بھاگنا اس قسم کی حرکات کیوں کرتے ہیں ان کی حرکات ایسی ہیں کہ گویا یہ جنگلی گدھے ہیں جو شیر سے بھاگ رہے ہیں۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں جنگل کے گدھے کھٹکے سے بھاگتے ہیں۔ منکروں کو حمر مستنفرۃ کے ساتھ تشبیہہ دی اول تو گدھا حماقت اور بیوقوف میں مشہور ہے پھر وہ بھی وحشی یعنی گورخر معمولی آواز سے ڈرتا اور بدکتا ہے تو یہ کفار مکہ حق کے شوروغل سے اس طرح بھاگتے ہیں جس طرح جنگلی گدھے معمولی آواز اور شیر کی خوشبو سے بھاگتے ہیں۔