Surat ul Mudassir

Surah: 74

Verse: 9

سورة المدثر

فَذٰلِکَ یَوۡمَئِذٍ یَّوۡمٌ عَسِیۡرٌ ۙ﴿۹﴾

That Day will be a difficult day

تووہ دن بڑا سخت دن ہوگا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

عَلَى الْكَافِرِينَ غَيْرُ يَسِيرٍ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فَذٰلِكَ يَوْمَىِٕذٍ يَّوْمٌ عَسِيْرٌ۝ ٩ ۙ يَوْمَئِذٍ ويركّب يَوْمٌ مع «إذ» ، فيقال : يَوْمَئِذٍ نحو قوله عزّ وجلّ : فَذلِكَ يَوْمَئِذٍ يَوْمٌ عَسِيرٌ [ المدثر/ 9] وربّما يعرب ويبنی، وإذا بني فللإضافة إلى إذ . اور کبھی یوم کے بعد اذ بڑھا دیاجاتا ہے اور ( اضافت کے ساتھ ) یومئذ پڑھا جاتا ہے اور یہ کسی معین زمانہ کی طرف اشارہ کے لئے آتا ہے اس صورت میں یہ معرب بھی ہوسکتا ہے اور اذ کی طرف مضاف ہونے کی وجہ سے مبنی بھی ۔ جیسے فرمایا : وَأَلْقَوْا إِلَى اللَّهِ يَوْمَئِذٍ السَّلَمَ [ النحل/ 87] اور اس روز خدا کے سامنے سرنگوں ہوجائیں گے ۔ فَذلِكَ يَوْمَئِذٍ يَوْمٌ عَسِيرٌ [ المدثر/ 9] وہ دن بڑی مشکل کا دن ہوگا ۔ اور آیت کریمہ : وَذَكِّرْهُمْ بِأَيَّامِ اللَّهِ [إبراهيم/ 5] اور ان کو خدا کے دن یا ددلاؤ۔ میں ایام کی لفظ جلالت کی طرف اضافت تشریفی ہے اور ا یام سے وہ زمانہ مراد ہے جب کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر اپنے فضلو انعام کے سمندر بہا دیئے تھے ۔ عسر العُسْرُ : نقیض الیسر . قال تعالی: فَإِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْراً إِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْراً [ الشرح/ 5- 6] ، والعُسْرَةُ : تَعَسُّرُ وجودِ المالِ. قال : فِي ساعَةِ الْعُسْرَةِ [ التوبة/ 117] ، وقال : وَإِنْ كانَ ذُو عُسْرَةٍ [ البقرة/ 280] ، وأَعْسَرَ فلانٌ ، نحو : أضاق، وتَعَاسَرَ القومُ : طلبوا تَعْسِيرَ الأمرِ. وَإِنْ تَعاسَرْتُمْ فَسَتُرْضِعُ لَهُ أُخْرى[ الطلاق/ 6] ، ويَوْمٌ عَسِيرٌ: يتصعّب فيه الأمر، قال : وَكانَ يَوْماً عَلَى الْكافِرِينَ عَسِيراً [ الفرقان/ 26] ، يَوْمٌ عَسِيرٌ عَلَى الْكافِرِينَ غَيْرُ يَسِيرٍ [ المدثر/ 9- 10] ، وعَسَّرَنِي الرّجلُ : طالبني بشیء حين العُسْرَةِ. ( ع س ر ) العسر کے معنی تنگی اور سختی کے ہیں یہ یسر ( آسانی فارغ البالی ) کی ضد ہے قرآن میں ہے : فَإِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْراً إِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْراً [ الشرح/ 5- 6] یقینا مشکل کے ساتھ آسانی ہے بیشک مشکل کے ساتھ آسانی ہے ۔ العسرۃ تنگ دستی تنگ حسالی قرآن میں ہے : ۔ فِي ساعَةِ الْعُسْرَةِ [ التوبة/ 117] مشکل کی گھڑی میں ۔ وَإِنْ كانَ ذُو عُسْرَةٍ [ البقرة/ 280] اور اگر قرض لینے والا تندست ہو ۔ اور اضاق فلان کی طرح اعسر فلان کے معنی ہیں وہ مفلس اور تنگ حال ہوگیا تعاسر القوم لوگوں نے معاملہ کو الجھا نے کی کوشش کی قرآن میں ہے : ۔ وَإِنْ تَعاسَرْتُمْ فَسَتُرْضِعُ لَهُ أُخْرى[ الطلاق/ 6] اور اگر باہم ضد ( اور نااتفاقی ) کرو گے تو ( بچے کو اس کے ) باپ کے ) کہنے سے کوئی اور عورت دودھ پلائے گی ۔ یوم عسیر سخت دن ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَكانَ يَوْماً عَلَى الْكافِرِينَ عَسِيراً [ الفرقان/ 26] اور وہ دن کافروں پر ( سخت ) مشکل ہوگا ۔ يَوْمٌ عَسِيرٌ عَلَى الْكافِرِينَ غَيْرُ يَسِيرٍ [ المدثر/ 9- 10] مشکل کا دن ( یعنی ) کافروں پر آسان نہ ہوگا ۔ عسر الرجل تنگدستی کے وقت کسی چیز کا مطالبہ کرنا ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

8 As already explained in the introduction, this part of the Surah wa:. sent down a few months after the initial verses when at the beginning of the first ever Hajj season, after the advent of Islam, the Quraish chiefs decided in a conference to start a powerful propaganda campaign to dissuade the outsiders, who came to visit the Ka`bah, from the Qur'an and the Holy Prophet Muhammad (upon whom be Allah's peace and blessings) . In these verses, this very scheming of the Quraish has been reviewed, and the review has begun with the words, as if to ay: "You thay act as you please, but even if you succeed in achieving your object by these devices in the world, how will you save yourselves from your evil end un the Day when the Trumpet will be sounded and Resurrection established?" (For explanation of the Trumpet, see E.N. 47 of Al-An`am, E.N. 57 of Ibrahim, E.N. 78 of Ta Ha, E.N. 1 of Al-Hajj, E.N.'s 46, 47 of Ya Sin, E.N. 79 of Az-Zumar, E.N. 52 of Qaf) .

سورة الْمُدَّثِّر حاشیہ نمبر :8 جیسا کہ ہم دیباچے میں بیان کر آئے ہیں ، اس سورہ کا یہ حصہ ابتدائی آیات کے چند مہینے بعد اس وقت نازل ہوا تھا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے علانیہ تبلیغ اسلام شروع ہو جانے کے بعد پہلی مرتبہ حج کا زمانہ آیا اور سرداران قریش نے ایک کانفرنس کر کے یہ طے کیا کہ باہر سے آنے والے حاجیوں کو قرآن اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے بد گمان کرنے کے لیے پروپیگنڈا کی ایک زبردست مہم چلائی جائے ۔ ان آیات میں کفار کی اسی کارروائی پر تبصرہ کیا گیا ہے اور اس تبصرے کا آغاز ان الفاظ سے کیا گیا ہے جن کا مطلب یہ ہے کہ اچھا ، یہ حرکتیں جو تم کرنا چاہتے ہو کر لو ، دنیا میں ان سے کوئی مقصد براری تم نے کر بھی لی تو اس روز اپنے برے انجام سے کیسے بچ نکلو گے جب صور میں پھونک ماری جائے گی اور قیامت برپا ہو گی ۔ ( صور کی تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد اول ، الانعام ، حاشیہ 47 ۔ جلد دوم ، ابراہیم ، حاشیہ 57 ۔ جلد سوم ، طٰہٰ ، حاشیہ 78 ۔ الحج ، حاشیہ 1 ۔ جلد چہارم ، یٰسین ، حواشی 46 ۔ 47 ۔ الزمر ، حاشیہ 79 ۔ جلد پنجم ، ق ، حاشیہ 52 ۔ )

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(74:9) فذلک یومئذ یوم عسیر : ف جزائیہ ہے۔ ذلک میں اشارہ وقت نقر (صور پھونکنے کے وقت) کی طرف اشارہ ہے۔ یہ مبتداء ہے اور یومئذ اس سے بدل ہے ۔ یوم عسیر مبتدء کی خبر ہے ۔ علی الکافرین متعلق بہ عسیر ہے۔ یوم عسیر موصوف صفت ہے۔ عسیر عسرۃ سے (باب نصر و ضرب) مصدر بروزن فعیل صفت مشبہ کا صیغہ ہے سخت، تنگ، بھاری ، مشکل۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(9) تو وہ دن کافروں پر سخت دن ہوگا۔