Surat un Naba
Surah: 78
Verse: 21
سورة النبأ
اِنَّ جَہَنَّمَ کَانَتۡ مِرۡصَادًا ﴿۪ۙ۲۱﴾
Indeed, Hell has been lying in wait
بیشک دوزخ گھات میں ہے ۔
اِنَّ جَہَنَّمَ کَانَتۡ مِرۡصَادًا ﴿۪ۙ۲۱﴾
Indeed, Hell has been lying in wait
بیشک دوزخ گھات میں ہے ۔
Truly, Hell is a place of ambush, meaning, it is waiting in preparation.
21۔ 1 گھات ایسی جگہ کو کہتے ہیں، جہاں چھپ کر دشمن کا انتظار کیا جاتا ہے تاکہ وہاں سے گزرے تو فوراً حملہ کردیا جائے، جہنم کے دروغے بھی جہنمیوں کے انتظار میں اسی طرح بیٹھے ہیں یا خود جہنم اللہ کے حکم سے کفار کے لئے گھات لگائے بیٹھی ہے۔
ان جھنم کانت مرصاداً …: یہاں سے جہنم اور اہل جہنم کا کچھ حال بیان ہوتا ہے۔ “ مرصاداً “ ) (گھات) اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں کسی دشمن یا شکار پر قابو پانے کے لئے تاک لگائی جاتی ہے، تاکہ وہ بیخبر ی میں آکر پھنس جائے۔ یعنی سرکش لوگ اللہ سے بےخوف ہو کر دنیا میں فساد مچا رہے ہیں، مگر انہیں یاد نہیں کہ جہنم ان کے لئے ایک ایسی چھپی ہوئی گھات ہے جس میں وہ اچانک پھنسیں گے اور پھر وہی ان کے لئے ہمیشہ کا ٹھکانا ہوگی۔
إِنَّ جَهَنَّمَ كَانَتْ مِرْصَادًا (Surely Jahannam [ the Hell ] is set in ambush. 78:21). The word mirsad means &an ambush& or &lying in wait to attack unawares& or &a secret position for surprise attack&. Here Hell refers to the bridge of Hell. The angels of reward and punishment will lie in wait. The angels of punishment will make a surprise attack on the inmates of Hell, and the angels of reward will lie in wait to accompany the inmates of Paradise and take them to their abode. [ Mazhari ] Sayyidna Hasan Basri (رح) said that there will be an outpost of guardian angels on the bridge of Hell. If anyone has a permit to enter Paradise, he will be permitted to enter; but if anyone does not have the permit to enter Paradise, he will be prevented from entering it. [ Qurtubi ]
اِنَّ جَهَنَّمَ كَانَتْ مِرْصَادًا، مرصاد، وہ جگہ جہاں بیٹھ کر کسی کی نگرانی یا انتظار کیا جائے، جہنم سے مراد اس جگہ جسر جہنم یعنی پل صراط ہے۔ یہاں ثواب دینے والے اور عذاب دینے والے دونوں فرشتے انتظار کرتے ہوں گے اہل جہنم کو عذاب کے فرشتے پکڑ لیں گے اور اہل جنت کے ساتھ ثواب کے فرشتے ان کو ان کے مقام پر پہنچا دیں گے۔ (مظہری) حضرت حسن بصری (رح) نے فرمایا کہ جہنم کے پل پر نگراں فرشتوں کی چوکی ہوگی جس کے پاس جنت میں جانے کا پروانہ ہوگا، اس کو گزرنے دیا جائے گا جس کے پاس نہ ہوگا اس کو روک لیا جائے گا۔ (قرطبی)
اِنَّ جَہَنَّمَ كَانَتْ مِرْصَادًا ٢١ جهنم جَهَنَّم اسم لنار اللہ الموقدة، قيل : وأصلها فارسيّ معرّب جهنام وقال أبو مسلم : كهنّام ( ج ھ ن م ) جھنم ۔ دوزخ کا نام ہے بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ اصل فارسی لفظ جنام سے معرب ہی واللہ علم ۔ رصد الرَّصَدُ : الاستعداد للتّرقّب، يقال : رَصَدَ له، وتَرَصَّدَ ، وأَرْصَدْتُهُ له . قال عزّ وجلّ : وَإِرْصاداً لِمَنْ حارَبَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ مِنْ قَبْلُ [ التوبة/ 107] ، وقوله عز وجل : إِنَّ رَبَّكَ لَبِالْمِرْصادِ [ الفجر/ 14] ، تنبيها أنه لا ملجأ ولا مهرب . والرَّصَدُ يقال لِلرَّاصِدِ الواحد، وللجماعة الرَّاصِدِينَ ، ولِلْمَرْصُودِ ، واحدا کان أو جمعا . وقوله تعالی: يَسْلُكُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ رَصَداً [ الجن/ 27] ، يحتمل کلّ ذلك . والمَرْصَدُ : موضع الرّصد، قال تعالی: وَاقْعُدُوا لَهُمْ كُلَّ مَرْصَدٍ [ التوبة/ 5] ، والْمِرْصَادُ نحوه، لکن يقال للمکان الذي اختصّ بِالتَّرَصُّدِ ، قال تعالی: إِنَّ جَهَنَّمَ كانَتْ مِرْصاداً [ النبأ/ 21] ، تنبيها أنّ عليها مجاز الناس، وعلی هذا قوله تعالی: وَإِنْ مِنْكُمْ إِلَّا وارِدُها [ مریم/ 71] . ( ر ص د ) الرصد : گھات لگا کر بیٹھنا ۔ اور رصد لہ وترصد کے معنی ہیں کسی کے لئے گھات لگانا اور ارصدتہ کس کو گھات لگانے کے لئے مقرر کرنا اور ارصد لہ کے معنی پناہ دینا بھی آتے ہیں چناچہ قرآن میں ہے : ۔ وَإِرْصاداً لِمَنْ حارَبَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ مِنْ قَبْلُ [ التوبة/ 107] اور ان لوگوں کو پناہ دیں جو اللہ اور رسول کے ساتھ پہلے لڑ چکے ہیں ۔ إِنَّ رَبَّكَ لَبِالْمِرْصادِ [ الفجر/ 14] بیشک تیرا پروردگار ( نافرمانوں کی ) تاک میں ( لگا رہتا ہے ) رصد ( صیغہ صفت ) یہ معنی فاعلی اور مفعولی دونوں کے لئے آتا ہے اور واحد اور جمع دونوں پر اس کا اطلاق ہوتا ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ يَسْلُكُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ رَصَداً [ الجن/ 27] تو ان کے آگے اور انکے پیچھے ( فرشتوں سے ) پہرہ دینے والے ان کے ساتھ رہتے ہیں ۔ تو یہاں رصدا سے واحد اور جمع دونوں مراد ہوسکتے ہیں ۔ چناچہ قرآن میں ہے وَاقْعُدُوا لَهُمْ كُلَّ مَرْصَدٍ [ التوبة/ 5] اور ہر گھات کی جگہ پر ان کی تاک میں بیٹھو ۔ اور مرصاد بمعنی مرصد آتا ہے لیکن مرصاد اس جگہ کو کہتے ہیں جو گھات کے لئے مخصوص ہو ۔ قرآن میں ہے : ۔ إِنَّ جَهَنَّمَ كانَتْ مِرْصاداً [ النبأ/ 21] بیشک دوزخ گھات میں ہے ۔ تو آیت میں اس بات پر بھی تنبیہ ہے کہ جہنم کے اوپر سے لوگوں کا گزر ہوگا جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا : وَإِنْ مِنْكُمْ إِلَّا وارِدُها [ مریم/ 71] اور تم میں سے کوئی ( ایسا بشر ) نہیں جو جہنم پر سے ہو کر نہ گزرے ۔
(٢١۔ ٢٣) بیشک دوزخ ایک قید خانہ ہے اور وہ کافروں کا ٹھکانا ہے کہ جس میں وہ بےانتہا زمانوں تک پڑے رہیں گے، ایک عقب چالیس سال کا ہوتا ہے اور سال تین سو ساٹھ دن کا اور قیامت میں ایک دن دنیاوی ہزار سال کے برابر ہوگا۔ یا یہ کہ ان زمانوں کی مقدار اللہ تعالیٰ کے علاوہ اور کوئی نہیں جانتا ہے۔
آیت ٢١{ اِنَّ جَہَنَّمَ کَانَتْ مِرْصَادًا ۔ } ” یقینا جہنم گھات میں ہے۔ “ جہنم تو مجرم انسانوں کی صورت میں اپنے ایندھن کا انتظار کر رہی ہے۔
14 "An ambush": a place contrived to entrap game by surprise. Hell has been described as an ambush, because the rebels of God are fearless of it and are enjoying life thinking that the world is a haven of bliss for them. They do not know that Hell is lying in ambush for them, which will trap them suddenly and keep them trapped.
سورة النَّبَا حاشیہ نمبر :14 گھات اس جگہ کو کہتے ہیں جو شکار کو پھانسنے کے لیے بنائی جاتی ہے تاکہ وہ بے خبری کی حالت میں آئے اور اچانک اس میں پھنس جائے ۔ جہنم کے لیے یہ لفظ اس لیے استعمال کیا گیا ہے کہ خدا کے باغی اس سے بے خوف ہو کر دنیا میں یہ سمجھتے ہوئے اچھل کود کرتے پھر رہے ہیں کہ خدا کی خدائی ان کے لیے ایک کھلی آماجگاہ ہے ، اور یہاں کسی پکڑ کا خطرہ نہیں ہے ، لیکن جہنم ان کے لیے ایک ایسی چھپی ہوئی گھات ہے جس میں وہ یکایک پھنسیں گے اور بس پھنس کر ہی رہ جائیں گے ۔
(78:21) ان جھنم کانت مرصادا : رصد یرصد (باب نصر) سے اسم ظرف مکان ہے۔ بمعنی گھات (فیروز اللغات عربی اردو) گھات کی جگہ (لغات القرآن از ندوۃ المصنفین و تفسیر ماجدی) ۔ الرصد مصدر بمعنی گھات لگا کر بیٹھنا۔ امام راغب لکھتے ہیں :۔ المرصد گھات لگانے کی جگہ کو کہتے ہیں۔ چناچہ قرآن مجید میں ہے واقعدوا لہم کل مرصد (9:5) اور ہر گھات کی جگہ ان کی تاک میں بیٹھو اور مرصاد بمعنی مرصد آتا ہے لیکن مرصاد اس جگہ کو کہتے ہیں جو کہ گھات کے لئے مخصوص ہو۔ قرآن میں ہے ان جھنم کانت مرصادا (78:21) بیشک دوزخ گھات میں ہے۔ تو آیت میں اس بات پر بھی تنبیہ ہے کہ جہنم کے اوپر سے لوگوں کا گزر ہوگا جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا :۔ وان منکم الا واردھا (19:71) اور تم میں سے کوئی (ایسا بشر) نہیں جو جہنم سے اوپر ہوکر نہ گزرے۔ آیت ہذا میں مرصادا بوجہ خبر ہونے کانت کے منصوب ہے۔
4۔ اور یہ واقعات نفخہ ثانیہ کے وقت ہوں گے، البتہ پہاڑ چلائے جانے میں اس سورة بھی اور دوسری جگہ بھی جہاں جہاں واقع ہوا ہے دونوں احتمال ہیں یا تو نفخہ ثانیہ کے بعد کہ اس سے سب عالم بہیئتہ عود کر آئے گا۔ جب حساب کا وقت آئے گا تو پہاڑوں کو زمین کے برابر کردیا جائے گا تاکہ زمین پر کوئی آڑ پہاڑ نہ رہے سب ایک ہی میدان میں نظر آئیں اور یا یہ نفخہ ثانیہ تک کا مجموعہ ایک یوم قرار دے لیا گیا۔ واللہ اعلم۔
جہنم کو پیدا کردیا گیا ہے ، یہ موجود اور تیار ہے اور ایک انسان کی طرح گھات میں بیٹھی انتظار کررہی ہے اور یہ لوگ آتے ہیں اور اس میں گرتے ہیں اور وہ برابر ان کا استقبال کررہی ہے ، گویا زمین پر ان کی زندگی ایک سفر ہے اور یہ لوگ لوٹ رہے ہیں ، اپنی اصلی جائے رہائش کی طرف ، اور اس مرجع اور ماویٰ میں انہوں نے اب ابدالاباد تک رہنا ہے۔ یہ ایک طویل زندگی ہوگی اور زمانوں پر زمانے گزرتے چلے جائیں گے اور ان کی حالت یہ ہوگی۔
قیامت کا وقوع وقت معین پر ہوگا۔ اس دن کیا کیا حالات سامنے آئیں گے اس کا تذکرہ فرما کر میدان قیامت میں حاضر ہونے والی دونوں جماعتوں کا انجام بتایا، پہلے کفر و شرک والوں کی سزا بتائی ﴿ اِنَّ جَهَنَّمَ كَانَتْ مِرْصَادًا۪ۙ٠٠٢١﴾ سے شروع ہے پھر متقیوں کا انعام بتایا جس کی ابتداء ﴿اِنَّ لِلْمُتَّقِيْنَ مَفَازًاۙ٠٠٣١﴾ سے ہے، آیات بالا میں پہلے تو یہ فرمایا کہ جہنم گھات کی جگہ ہے اس میں کام کرنے والے فرشتے جو عذاب دینے پر مامور ہیں وہ انتظار کرتے ہیں کہ کفار و مشرکین اس میں کب داخل ہوتے ہیں جیسے ہی آئیں ان کا عذاب شروع کردیا جائے اور بعض حضرات نے فرمایا ہے کہ (مرصاد) جہنم کی صفت ہے اور مبالغہ کا صیغہ ہے اور مطلب یہ ہے کہ وہ اس انتظار میں ہے کہ میرے اندر داخل ہونے والے کب آتے ہیں، آئیں اور مبتلائے عذاب ہوں یہ معنی لینا بھی بعید نہیں ہے۔ کیونکہ سورة ٴ فرقان میں فرمایا ہے ﴿ اِذَا رَاَتْهُمْ مِّنْ مَّكَانٍۭ بَعِيْدٍ سَمِعُوْا لَهَا تَغَيُّظًا وَّ زَفِيْرًا ٠٠١٢﴾ (دوزخ جب ان کو دور سے دیکھے گی تو وہ لوگ اس کا جوش اور خروش سنیں گے) ۔
6:۔ ” اِنَّ جَہَنَّمَ “۔ ” مِرْصَادًا “ تیار اور مستعد (قرطبی، مظہری) ۔ جہنم کافروں کے لیے بالکل تیار اور مستعد ہوگی۔ وہ تمام سرکشوں اور حدود اللہ سے تجاوز کرنے والوں کو انجام اور ٹھکانہ ہوگا جس میں مدتہائے غیر متناہی ٹھہریں گے۔ ” اَحْقَاب “ حُقُب کی جمع ہے اور حقب کی تفسیر میں مختلف اقوال منقول ہیں۔ حاصل یہ کہ اس سے مراد خلود ہے کیونکہ جب بھی ایک حقب گذر جائے گا دوسرا شروع ہوجائیگا۔ قال الحسن اذا مضی حقب دخل حقب اٰخر ثم اخری الا البد فلیس للحقاب مدۃ الا الخلود (مظہری ج 10 ص 176) ۔ دھورا متتابعۃ ولیس فیہ ما یدل علی خروجہم منہا اذ لو صح ان الحقب ثمانون سنۃ او سبعون الف سنۃ فلیس فیہ ما یقتضی تناھی تلک الاحقاب لجواز ان یکون المراد احقابا مترادفۃ کلما مضی حقب تبعہ اخر (بیضاوی) ۔