Surat un Naba

Surah: 78

Verse: 7

سورة النبأ

وَّ الۡجِبَالَ اَوۡتَادًا ﴿۪ۙ۷﴾

And the mountains as stakes?

اور پہاڑوں کو میخیں ( نہیں بنایا ؟ )

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And the mountains as pegs, meaning, He made them as pegs for the earth to hold it in place, make it stable and firm. This is so that it may be suitable for dwelling and not quake with those who are in it. Then Allah says, وَخَلَقْنَاكُمْ أَزْوَاجًا

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

7۔ 1 یعنی پہاڑوں کو زمین کے لئے میخیں بنایا تاکہ ساکن رہے، حرکت نہ کرے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٥] پہاڑوں کی تنصیب :۔ زمین جب پیدا کی گئی تو ابتداً لرزتی رہتی تھی، ڈولتی تھی، جھولتی تھی اور ادھر ادھر ہچکولے کھاتی تھی۔ ایسی صورت میں انسان کا اس پر زندہ رہنا ممکن نہ تھا۔ ہم نے اس کی پشت پر جابجا پہاڑوں کے طویل سلسلے میخوں کی طرح گاڑ دیئے اور انہیں اس تناسب سے جا بجا مقامات پر پیدا کیا جس سے زمین میں لرزش اور جھول بند ہوگئی اور وہ اس قابل بنادی گئی کہ انسان اس پر اطمینان سے چل پھر سکے۔ اس پر مکانات وغیرہ تعمیر کرسکے اور سکون سے پوری زندگی بسر کرسکے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

٧ والجبال اوتاداً : اور زمین کا توازن قائم رکھنے اور اسے مسلسل زلزلے کی کیفیت سے بچانے کے لئے اس میں پہاڑوں کو میخوں کی طرح گاڑ دیا۔ ” اوتاداً “” وتد “ کی جمع ہے، میخیں۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَّالْجِبَالَ اَوْتَادًا۝ ٧ ۠ ۙ جبل الجَبَل جمعه : أَجْبَال وجِبَال، وقال عزّ وجل : أَلَمْ نَجْعَلِ الْأَرْضَ مِهاداً وَالْجِبالَ أَوْتاداً [ النبأ/ 6- 7] ( ج ب ل ) قرآن میں ہے : ۔ أَلَمْ نَجْعَلِ الْأَرْضَ مِهاداً وَالْجِبالَ أَوْتاداً [ النبأ/ 6- 7] کیا ہم نے زمین کو بچھونا نہیں بنایا |" ۔ اور پہاڑوں کو ( اس کی میخیں ) نہیں ٹھہرایا ؟ وتد الوَتِدُ والوَتَدُ ، وقد وَتَدْتُهُ أَتِدُهُ وَتْداً. قال تعالی: وَالْجِبالَ أَوْتاداً [ النبأ/ 7] وكيفية كون الجبال أوتادا يختصّ بما بعد هذا الباب، وقد يسكّن التاء ويدغم في الدال فيصير ودّا، والوَتِدَان من الأذن تشبيها بالوتد للنّتوّ فيهما . ( و ت د ) الوتد والوتد ( ج اوتادا ) کے معنی میخ کے ہیں ۔ وتد تہ اتدہ وتدا کے معنی کسی چیز میں میخ لگا کر اسے مضبوط کرنے کے ہیں ۔ قرآن پاک میں ہے : ۔ وَالْجِبالَ أَوْتاداً [ النبأ/ 7] اور پہاڑوں کو ( اس کی ) میخیں نہیں ٹھہرایا ۔ اور پہاڑوں کی زمین کی میخیں ٹھہرانے کی کیفیت اس کے بعد بیان ہوگی ۔ اور کبھی وتد کی تاء کو ساکن اور پھر دال میں ادغام کرکے ود بھی پڑھ لیتے ہیں ۔ الواتدان دونوں کانوں کے سامنے کے حصے جو میخ کی طرح ابھرے ہوئے ہوتے ہیں ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

{ وَّالْجِبَالَ اَوْتَادًا ۔ } ” اور پہاڑوں کو میخیں ؟ “ زمین کا توازن برقرار رکھنے کے لیے پہاڑوں کو اس میں میخوں کی طرح گاڑ دیا۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

5 For the wisdom of creating mountains on the earth, see E.N. 12 of AnNahl, E.N. 74 of An-Naml, E.N. 15 of Al-Mursalat.

سورة النَّبَا حاشیہ نمبر :5 زمین پر پہاڑ پیدا کرنے کی حکمتوں کے متعلق ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد دوم ، النحل ، حاشیہ 12 ، جلد سوم ، النحل ، حاشیہ 74 ۔ جلد ششم ، المرسلات ، حاشیہ 15 ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 5 تاکہ زمین میں اطمینان کی کیفیت پیدا ہو اور وہ ڈگمگاتی نہ رہے اور زمین سھاد “ بنانا یا اصل خلقت کے اعتبار سے ہے اور یا پیدا کرنے کے بعد ہے۔ بہرحال اس کا مواد، ہوتا ” کرۃ “ ہونے کے منافی نہیں ہے۔ حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے زمین پیدا کی تو اس میں اضطراب سا تھا۔ پھر جب پہاڑ پیدا کئے تو اس میں اطمینان کی کیفیت پیدا ہوگئی۔ (نحل :115)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(7) اور پہاڑوں کو میخیں نہیں بنایا۔ یعنی زمین کو اس طرح نہیں پھیلایا جیسے فرش اور بچھونا پھیلا ہوا ہوتا ہے اگرچہ زمین گول ہے لیکن اس کا پھیلائو اتنا وسیع ہے کہ ہر جگہ پھیلی ہوئی معلوم ہوتی ہے جب زمین کو پیدا کیا تو وہ ہلتی تھی اس پر پہاڑوں کو قائم کیا اور ایسا جما دیا جیسے میخیں جمی ہوئی ہوتی ہیں اور فرش پر میر فرش رکھے ہوئے ہوتے ہیں اس کے بعد زمین قائم ہوگئی اور ہلنا جلنا بلند ہوگیا۔