Surat un Naziaat

Surah: 79

Verse: 28

سورة النازعات

رَفَعَ سَمۡکَہَا فَسَوّٰىہَا ﴿ۙ۲۸﴾

He raised its ceiling and proportioned it.

اس کی بلندی اونچی کی پھر اسے ٹھیک ٹھاک کر دیا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

He raised its height, and has perfected it. meaning, He made it a lofty structure, vast in its space, with equal sides, and adorned with stars at night and in the darkness. Then Allah says, وَأَغْطَشَ لَيْلَهَا وَأَخْرَجَ ضُحَاهَا

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

28۔ 1 ٹھیک ٹھاک کا مطلب اسے ایسی شکل صورت میں ڈھالنا ہے کہ جس میں کوئی تفاوت، کجی، شگاف اور خلل باقی نہ رہے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٢٠] آسمانوں کی تخلیق اور انہیں ہموار کرنا :۔ سَمَکَ : سَمَکَ بمعنی بلند کرنا، موٹا اور دبیز کرنا اور بمعنی چھت یا چھت کی موٹائی نیز ہر اونچی اور موٹی چیز کا قدوقامت، اس آیت سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ آسمان محض حد نگاہ کا نام نہیں جیسا کہ موجودہ ہیئت دانوں کا خیال ہے۔ بلکہ آسمان ایک ٹھوس اور موٹی یا دبیز چیز ہے جس میں دروازے بھی ہیں اور آسمان کی اونچائی زمین کے ہر مقام سے یکساں ہے۔ کیونکہ اس کی نچلی اور اوپر کی دونوں سطحوں کو ہموار بنادیا گیا ہے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

رَفَعَ سَمْكَہَا فَسَوّٰىہَا۝ ٢٨ ۙ رفع الرَّفْعُ في الأجسام الموضوعة إذا أعلیتها عن مقرّها، نحو : وَرَفَعْنا فَوْقَكُمُ الطُّورَ [ البقرة/ 93] ، قال تعالی: اللَّهُ الَّذِي رَفَعَ السَّماواتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَها[ الرعد/ 2] ( ر ف ع ) الرفع ( ف ) کے معنی اٹھانے اور بلند کرنے کے ہیں یہ مادی چیز جو اپنی جگہ پر پڑی ہوئی ہو اسے اس کی جگہ سے اٹھا کر بلند کرنے پر بولا جاتا ہے ۔ جیسے فرمایا : وَرَفَعْنا فَوْقَكُمُ الطُّورَ [ البقرة/ 93] اور ہم نے طو ر پہاڑ کو تمہارے اوپر لاکر کھڑا کیا ۔ اللَّهُ الَّذِي رَفَعَ السَّماواتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَها[ الرعد/ 2] وہ قادر مطلق ہے جس نے آسمان کو بدوں کسی سہارے کے اونچا بناکر کھڑا کیا ۔ سمك السَّمْكُ : سَمْكُ البیت، وقد سَمَكَهُ أي : رفعه . قال : رَفَعَ سَمْكَها فَسَوَّاها[ النازعات/ 28] ، وقال الشاعر :إنّ الذي سَمَكَ السماء بنی لنا وفي بعض الأدعية : (يا بارئ السموات الْمَسْمُوكَات) وسنام سَامِكٌ: عال . والسِّمَاكُ : ما سَمَكْتَ به البیت، والسِّمَاكُ : اسم نجم، والسَّمَكُ معروف . ( س م ک ) السمک چھت کو کہتے ہیں اور سمکۃ ( ن) کے معنی بلند کرنے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ رَفَعَ سَمْكَها فَسَوَّاها[ النازعات/ 28] اس کی چھت کو اونچا کیا پھر اسے برا بر کیا ۔ شاعر نے کہا ہے ( الکامل ) ( 237 ) ان الذی سمک السماء بنیٰ لنا وہ ذات جس نے آسمان کو بلند بنایا ۔ اور ایک دعاء ماثور ہ میں ہے یا باری السموت المموگات اے بلند آسمان کے پیدا کرنے والے ۔ اور سنام سامک بلند کوہان کو کہتے ہیں اور ہر اس چیز کو جس سے کوئی چیز بلند کی جائے ۔ اسے سماک ( بکسرہ ) کہا جاتا ہے اور سماک ایک ستارے کا نام بھی ہے اور السمک کے معنی مچھلی کے ہیں ۔ سوا ( مساوات برابر) الْمُسَاوَاةُ : المعادلة المعتبرة بالذّرع والوزن، والکيل، وتَسْوِيَةُ الشیء : جعله سواء، إمّا في الرّفعة، أو في الضّعة، وقوله : الَّذِي خَلَقَكَ فَسَوَّاكَ [ الانفطار/ 7] ، أي : جعل خلقتک علی ما اقتضت الحکمة، وقوله : وَنَفْسٍ وَما سَوَّاها [ الشمس/ 7] ، فإشارة إلى القوی التي جعلها مقوّمة للنّفس، فنسب الفعل إليها، وکذا قوله : فَإِذا سَوَّيْتُهُ وَنَفَخْتُ فِيهِ مِنْ رُوحِي [ الحجر/ 29] ، ( س و ی ) المسا واۃ کے معنی وزن کیل یا مسا حت کے لحاظ سے دو چیزوں کے ایک دوسرے کے برابر ہونے کے ہیں التسویۃ کے معنی کسی چیز کو ہموار کرنے ہیں اور آیت : ۔ الَّذِي خَلَقَكَ فَسَوَّاكَ [ الانفطار/ 7] دو ہی تو ہے ) جس نے تجھے بنایا اور تیرے اعضاء کو ٹھیک کیا ۔ میں سواک سے مراد یہ ہے کہ انسان کی خلقت کو اپنی حکمت کے اقتضاء کے مطابق بنایا اور آیت : ۔ وَنَفْسٍ وَما سَوَّاها [ الشمس/ 7] اور انسان کی اور اس کی جس نے اس کے قوی کو برابر بنایا ۔ اسی طرح آیت کریمہ : ۔ فَإِذا سَوَّيْتُهُ وَنَفَخْتُ فِيهِ مِنْ رُوحِي [ الحجر/ 29] جب اس کو ( صورت انسانیہ میں ) درست کرلوں اور اس میں ( اپنی بےبہا چیز یعنی ) روح پھونک دوں ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(79:28) رفع سمکھا فسوھا : سمکھا مضاف مضاف الیہ ھا ضمیر واحد مؤنث غائب السماء کے لئے ہے۔ ف عاطفہ ہے تراخی فی الوقت کے لئے ہے پھر ، اس کے بعد۔ السمک چھت کو کہتے ہیں اور سم کہ (باب نصر) کے معنی بلند کرنے کے ہیں۔ سوی ماضی واحد مذکر غائب تسویۃ (تفعیل) مصدر سے بمعنی اس نے پورا پورا بنایا۔ اس نے برابر کیا۔ ترجمہ ہوگا :۔ اس نے اس کی (آسمان کی) چھت کو بلند کیا۔ پھر اس (آسمان) کو درست کیا۔ یعنی اس طرح راست کیا کہ اس میں کوئی شکن کوئی جھول ۔ کوئی شگاف نہ رہنے دیا ۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

رفع ................ فسوھا (28:79) ” اس کی چھت خوب اونچی اٹھائی پھر اس کا توازن قائم کیا “۔ سمک بلندی اور قدوقامت کو کہتے ہیں۔ آسمان بلند بھی ہے اور باہم جڑا ہوا بھی ہے اور اس کے اجزاء ایک دوسرے سے پیوست ہیں ۔ اسی کو فسوھا (28:79) سے تعبیر کیا گیا ہے۔ آسمانوں کے نظام پر ایک سرسری نظر ڈالنے اور ایک معمولی علم رکھنے والے کو بھی یہ بات معلوم ہوجاتی ہے کہ آسمانوں کے نظام کے اندر مکمل ہم آہنگی ہے۔ ان عظیم اجسام کو جو چیز باہم جوڑ کر رکھ رہی ہے اور ان کی حرکات واثرات کے درمیان جو چیزتنظیم پیدا کرتی ہے۔ اس کا اگر تفصیلی مطالعہ کیا جائے ، تو ان الفاظ کے معانی بہت گہرے اور وسیع ہوجاتے ہیں اور یہ نظام اس قدر محیرالعقول ہوجاتا ہے جس کے بارے میں انسان پہلے کچھ زیادہ نہ جانتے تھے۔ انسان ششدرہ رہ جاتا ہے اور مرعوب اور مبہوت ہوجاتا ہے اور سوائے اس کے کہ اس نظام کے پیچھے کام کرنے والی ایک عظیم قوت مدبرہ کو تسلیم کیا جائے۔ انسانوں کے لئے اس محیرالعقول عظیم اور وسیع و عریض نظام کی تشریح کے لئے کوئی اور راہ ہی نہیں ہے۔ بہرحال کسی نہ کسی مذہب اور دین کے مطابق الہہ العالمین کو تسلیم کرنا ضروری ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

﴿رَفَعَ سَمْكَهَا ﴾ (اسی کی چھت کو بلند فرمایا) ﴿ فَسَوّٰىهَاۙ٠٠٢٨﴾ (سو اسے بالکل درست بنایا) ﴿ وَ اَغْطَشَ لَيْلَهَا ﴾ (اور اس کی رات کو تاریک بنایا) ﴿ وَ اَخْرَجَ ضُحٰىهَا۪٠٠٢٩﴾ (اور اس کے دن کو ظاہر فرمایا) رات اور دن کے وجود اور ظہور کا ظاہری سبب چونکہ آفتاب کا طلوع و غروب ہے اور وہ بلندی پر ہے اس لیے لیلھا وضحھا کی اضافت السماء کی ضمیر کی طرف کی گئی۔ ﴿ وَ الْاَرْضَ بَعْدَ ذٰلِكَ دَحٰىهَاؕ٠٠٣٠ ﴾ (اور اس کے بعد زمین کو پھیلا دیا)

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(28) اس کی بلندی کو اونچا کیا اور اس کو درست کیا۔