Surat un Naziaat

Surah: 79

Verse: 36

سورة النازعات

وَ بُرِّزَتِ الۡجَحِیۡمُ لِمَنۡ یَّرٰی ﴿۳۶﴾

And Hellfire will be exposed for [all] those who see -

اور ( ہر ) دیکھنے والے کے سامنے جہنم ظاہر کی جائے گی ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And Hell shall be made apparent for whoever sees. meaning, it will become apparent for the onlookers, so the people will see it with their own eyes. فَأَمَّا مَن طَغَى

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٢٦] بُرّزَت : بَرَزَ بمعنی کسی چیز کا نکل کر کھلے میدان میں آجانا۔ سامنے آنا۔ گم نامی اور پوشیدگی کے بعد ظاہر ہونا۔ اور برز کے معنی فضا اور کھلا میدان اور دعوت مبارزت بمعنی کسی شخص کا میدان جنگ میں آگے بڑھ کر دشمن کے کسی آدمی کو مقابلہ کے لیے للکارنا ہے اور برز بمعنی کسی چھپی ہوئی چیز کو نکال کر سامنے کھلے میدان میں لے آنا۔ یعنی اس دن جہنم کو سب لوگوں کے سامنے لے آیا جائے گا خواہ وہ نیک لوگ ہوں یا بدکردار۔ اسی مضمون کو ایک دوسرے مقام پر یوں بیان فرمایا : ( وَاِنْ مِّنْكُمْ اِلَّا وَارِدُهَا 71؀ۚ ) 19 ۔ مریم :71) یعنی تم میں سے ہر شخص جہنم پر پہنچنے والا ہے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

(وبرزت الجحیم لمن یری : یعنی گمراہ لوگوں کیلئے جہنم سامنے کردی جائے گی کہ یہ تمہارا ٹھکانا ہے، البتہ متقی لوگوں کے لئے جنت قریب کی جائے گی، جیسا کہ فرمایا :(وازلفت الجنۃ للمتقین، وبرزت الجحیم للغوین) (الشعرائ : ٩٠، ٩١)” جنت متقی لوگوں کے قریب کردی جائے گی اور جہنم گمراہوں کے لئے ظاہر کردی جائے گی۔ “ یہ معنی بھی درست ہے کہ مومن ہو یا کافر جہنم ہر دیکھنے والے کے سامنے ہوگی، مومن اس سے بچائے جانے پر اللہ کا شکر ادا کریں گے اور کافر شدید حسرت و افسوس میں مبتلا ہوں گے۔ میدان محشر میں جہنم لائے جانے کے متعلق دیکھیے سورة فجر (٢٣) کی تفسیر۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَبُرِّزَتِ الْجَحِيْمُ لِمَنْ يَّرٰى۝ ٣٦ برز البَرَاز : الفضاء، وبَرَزَ : حصل في براز، وذلک إمّا أن يظهر بذاته نحو : وَتَرَى الْأَرْضَ بارِزَةً [ الكهف/ 47] تنبيها أنه تبطل فيها الأبنية وسكّانها، ومنه : المبارزة للقتال، وهي الظهور من الصف، قال تعالی: لَبَرَزَ الَّذِينَ كُتِبَ عَلَيْهِمُ الْقَتْلُ [ آل عمران/ 154] ، وقال عزّ وجلّ : وَلَمَّا بَرَزُوا لِجالُوتَ وَجُنُودِهِ [ البقرة/ 250] ، وإمّا أن يظهر بفضله، وهو أن يسبق في فعل محمود، وإمّا أن ينكشف عنه ما کان مستورا منه، ومنه قوله تعالی: وَبَرَزُوا لِلَّهِ الْواحِدِ الْقَهَّارِ [إبراهيم/ 48] ، وقال تعالی: يَوْمَ هُمْ بارِزُونَ [ غافر/ 16] ، وقوله : عزّ وجلّ : وَبُرِّزَتِ الْجَحِيمُ لِلْغاوِينَ [ الشعراء/ 91] تنبيها أنهم يعرضون عليها، ويقال : تَبَرَّزَ فلان، كناية عن التغوّط «1» . وامرأة بَرْزَة «2» ، عفیفة، لأنّ رفعتها بالعفة، لا أنّ اللفظة اقتضت ذلك . ( ب رز ) البراز کے معنی فضا یعنی کھلی جگہ کے ہیں ۔ اور برزرن کے معنی ہیں کھلی جگہ میں چلے جانا اور برود ( ظہور ) کئی طرح پر ہوتا ہے ( 1) خود کسی چیز کا ظاہر ہوجانا جیسے فرمایا : وَتَرَى الْأَرْضَ بارِزَةً [ الكهف/ 47] اور تم زمین کو صاف یہاں دیکھو گے ۔ اس میں تنبیہ ہے کہ زمین پر سے عمارات اور ان کے ساکنین سب ختم ہوجائیں گے اسی سے مبارزۃ ہے جسکے معنی صفوف جنگ سے آگے نکل کر مقابلہ کرنے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے ۔ لَبَرَزَ الَّذِينَ كُتِبَ عَلَيْهِمُ الْقَتْلُ [ آل عمران/ 154] تو جن کی تقدیر میں مارا جانا لکھا تھا وہ اپنی اپنی قتل گاہوں کی طرف ضرور نکل آتے ۔ وَلَمَّا بَرَزُوا لِجالُوتَ وَجُنُودِهِ [ البقرة/ 250] اور جب وہ لوگ جالوت اور اس کے لشکر کے بالمقابل میں آئے ۔ ( 2) دوم بروز کے معنی فضیلت ظاہر ہونے کے ہیں جو کسی محمود کام میں سبقت لے جانے سے حاصل ہوتی ہے ۔ ( 3 ) کسی مستور چیز کا منکشف ہو کر سامنے آجانا جیسے فرمایا : وَبَرَزُوا لِلَّهِ الْواحِدِ الْقَهَّارِ [إبراهيم/ 48] اور سب لوگ خدائے یگا نہ زبردست کے سامنے نکل کھڑے ہوں گے ۔ { وَبَرَزُوا لِلَّهِ جَمِيعًا } ( سورة إِبراهيم 21) اور قیامت کے دن سب لوگ خدا کے سامنے کھڑے ہونگے ۔ يَوْمَ هُمْ بارِزُونَ [ غافر/ 16] جس روز وہ نکل پڑیں گے ۔ اور آیت کریمہ : وَبُرِّزَتِ الْجَحِيمُ لِلْغاوِينَ [ الشعراء/ 91] اور دوزخ گمراہوں کے سامنے لائی جائے گی میں اس بات پر تنبیہ پائی جاتی ہے کہ انہیں دو زخ کے سامنے لایا جائیگا محاورہ ہے تبرز فلان کنایہ از قضائے حاجت اور پاکدامن عورت کو امراءۃ برزۃ کہا جاتا ہے کیونکہ اس کی رفعت پاک دامنی اور عفت میں مضمر ہوتی ہے نہ یہ کہ برزۃ کا لفظ اس معنی کا مقتضی ہے ۔ جحم الجُحْمَة : شدة تأجج النار، ومنه : الجحیم، وجَحَمَ وجهه من شدة الغضب، استعارة من جحمة النار، وذلک من ثوران حرارة القلب، وجَحْمَتَا الأسد : عيناه لتوقدهما . ( ج ح م ) الجحمۃ آگ بھڑکنے کی شدت اسی سے الجحیم ( فعیل ہے جس کے معنی ( دوزخ یا دہکتی ہوئی آگ کے ہیں ۔ اور جحمۃ النار سے بطور استعارہ جحم استعار ہوتا ہے جس کے معنی غصہ سے چہرہ جل بھن جانے کے ہیں کیونکہ غصہ کے وقت بھی حرارت قلب بھڑک اٹھتی ہے کہا جاتا ہے : ۔ جحم ( ف ) الا سد بعینیۃ شیر نے آنکھیں پھاڑ کر دیکھا کیونکہ شیر کی آنکھیں بھی آگ کی طرح روشن ہوتی ہیں ۔ رأى والرُّؤْيَةُ : إدراک الْمَرْئِيُّ ، وذلک أضرب بحسب قوی النّفس : والأوّل : بالحاسّة وما يجري مجراها، نحو : لَتَرَوُنَّ الْجَحِيمَ ثُمَّ لَتَرَوُنَّها عَيْنَ الْيَقِينِ [ التکاثر/ 6- 7] ، والثاني : بالوهم والتّخيّل، نحو : أَرَى أنّ زيدا منطلق، ونحو قوله : وَلَوْ تَرى إِذْ يَتَوَفَّى الَّذِينَ كَفَرُوا [ الأنفال/ 50] . والثالث : بالتّفكّر، نحو : إِنِّي أَرى ما لا تَرَوْنَ [ الأنفال/ 48] . والرابع : بالعقل، وعلی ذلک قوله : ما كَذَبَ الْفُؤادُ ما رَأى[ النجم/ 11] ، ( ر ء ی ) رای الرؤیتہ کے معنی کسی مرئی چیز کا ادراک کرلینا کے ہیں اور قوائے نفس ( قوائے مدر کہ ) کہ اعتبار سے رؤیتہ کی چند قسمیں ہیں ۔ ( 1) حاسئہ بصریا کسی ایسی چیز سے ادراک کرنا جو حاسہ بصر کے ہم معنی ہے جیسے قرآن میں ہے : لَتَرَوُنَّ الْجَحِيمَ ثُمَّ لَتَرَوُنَّها عَيْنَ الْيَقِينِ [ التکاثر/ 6- 7] تم ضروری دوزخ کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لوگے پھر ( اگر دیکھو گے بھی تو غیر مشتبہ ) یقینی دیکھنا دیکھو گے ۔ ۔ (2) وہم و خیال سے کسی چیز کا ادراک کرنا جیسے ۔ اری ٰ ان زیدا منطلق ۔ میرا خیال ہے کہ زید جا رہا ہوگا ۔ قرآن میں ہے : وَلَوْ تَرى إِذْ يَتَوَفَّى الَّذِينَ كَفَرُوا [ الأنفال/ 50] اور کاش اس وقت کی کیفیت خیال میں لاؤ جب ۔۔۔ کافروں کی جانیں نکالتے ہیں ۔ (3) کسی چیز کے متعلق تفکر اور اندیشہ محسوس کرنا جیسے فرمایا : إِنِّي أَرى ما لا تَرَوْنَ [ الأنفال/ 48] میں دیکھتا ہوں جو تم نہیں دیکھتے ۔ (4) عقل وبصیرت سے کسی چیز کا ادارک کرنا جیسے فرمایا : ما كَذَبَ الْفُؤادُ ما رَأى[ النجم/ 11] پیغمبر نے جو دیکھا تھا اس کے دل نے اس میں کوئی جھوٹ نہیں ملایا ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٣٦۔ ٣٩) اور دوزخ داخل ہونے والوں کے سامنے دوزخ ظاہر کی جائے گی، سو جس شخص نے کفر وتکبر اور سرکشی اختیار کی اور دنیا کو آخرت پر اور کفر کو ایمان پر ترجیح دی مثلا نضر بن حارث سو دوزخ ایسے لوگوں کی جگہ ہوگی۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(79:36) وبرزت الجحیم لمن یری۔ واؤ عاطفہ برزت کا عطف جاءت پر ہے۔ لمن میں لام حرف جر ہے (تملیک کے لئے آیا ہے) من موصولہ ہے ۔ یری۔ مضارع کا صیغہ واحد مذکر غائب۔ رای ورؤیۃ (باب فتح) مصدر سے بمعنی دیکھنا۔ برزت ماضی مجہول واحد مؤنث غائب تبریز (تفعیل) مصدر۔ وہ ظاہر کردی گئی۔ یہاں بمعنی مستقبل ہے۔ یعنی وہ ظاہر کردی جائے گی۔ ترجمہ ہوگا :۔ اور جب درزخ کو ہر دیکھنے والے کیلئے ظرہ کردیا جائے گا (یعنی جس جہنم کا وہ آج تک انکار کرتا رہا تھا وہ اس کی آنکھوں کے سامنے ظاہر کردی جائے گی (ضیاء القرآن) مقاتل نے کہا :۔ کہ دوزخ کا سر پوش ہٹا دیا جائے گا اور کافر اس میں داخل ہوجائیں گے اور مومن اس کی پشت پر قائم شدہ ہل صراط سے گزر جائیں گے۔ اذا (شرطیہ) کا جواب محذوف ہے۔ یعنی جس دن قیامت کا دن بپا ہوگا اور انسان اپنے ان اعمال کو جن کے لئے اس نے دنیا میں کوشش کی تھی اور جنہیں وہ بھول چکا تھا اب جب کہ ان کو اپنے نامہ اعمال میں مندرج پائے گا۔ تو پھر کیا ہوگا ؟ یہ جواب محذوف ہے۔ تقدیر کلام کچھ یوں ہوگی ! دخل اہل النار النار واہل الجنۃ الجنۃ۔ جہنمی جہنم میں داخل ہوں گے اور جنتی جنت میں۔ لیکن صاحب تفسیر مظہری لکھتے ہیں :۔ ظاہر ہے کہ محذوف ماننے کی ضرورت نہیں ہے آئندہ جو تفصیل احوال آرہی ہے (فاما من سے لے کر آیت 40 کے اخیر تک) وہی اذا کا جواب ہے۔ صاحب تفسیر حقانی رقم طراز ہیں :۔ اذا کا جواب فاما من طغی ۔۔ الخ ہے۔ المدارک میں ہے :۔ فاما جواب فاذا ای اذا جاءت الطامۃ الکبری فان الامر کذلک یعنی جب طامۃ الکبری وقوع پذیر ہوگی تو صورت الامر یوں ہوگی۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 2 یعنی مومن ہوں یا کافر سب اسے دیکھیں گے۔ مومن اسے دیکھ کر اللہ تعالیٰ کا شکر بجا لائیں گے کہ اس سے محفوظ رہے اور کافر شدید غم اور حشرت میں مبتلا ہوں گے۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

وبرزت ................ یری (32:79) ” ہر دیکھنے والے کے سامنے دوزخ کھول کر رکھ دی جائے گی “۔ اب یہ نظروں سے اوجھل نہ ہوگی۔ ہر دیکھنے والا اسے دیکھ سکے گا۔ لفظ ” برزت “ میں لفظی تشدید اور معنوی تشدید دونوں ملحوظ ہیں ، اس لفظ کے ذریعہ ہر نظر کے سامنے منظر لایا گیا ہے اور پھر لفظ کا ترنم بھی۔ آج ہر کسی کا انجام مختلف ہوگا اور اللہ کا نظام کائنات اور نظام آزمائش اور پہلی زندگی کے مقاصد کھل کر سامنے آجائیں گے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

14:۔ ” وبرزرت “۔ دیکھنے والوں کے لیے جہنم کو ظاہر کردیا جائیگا اور ہر شخص اس کا مشاہدہ کرے گا اور اس کے بھڑکتے شعلوں کو دیکھے گا۔ ” فاما من طغی “ لیکن جنہوں نے سرکشی کی اور کفر و عصیان میں حد سے گذر گئے اور آخرت پر دنیا کو ترجیح دی۔ دنیا کے پیچھے پڑے رہے، لیکن ایمان اور عمل صالح سے آخرت کی تیاری نہ کی تو یہی بھڑکتے شعلوں والا جہنم ان کا ٹھکانا جنت میں ہوگا۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(36) اور دوزخ کو ہر دیکھنے والے کے لئے ظاہر کردیاجائے گا مطلب یہ ہے کہ جب قیامت آجائے گی یہ وہ دن ہوگا جس دن انسان اپنی گزشتہ سعی اور اپنے کئے ہوئے کاموں کو یاد کرے گا…یعنی دنیا میں جو کچھ کیا تھا وہ گزشتہ کام سب روبرو آجائیں گے۔ اور سب گزشتہ اعمال انسان یاد کرے گا اور دوزخ بلا حجاب سامنے کردی جائے گی یعنی کوئی آڑ نہ ہوگی جو دیکھنا چاہے دیکھ لے ہر دیکھنے والے کے لئے دوزخ ظاہر کردی جائیگی آگے تفصیل ہے۔