Surat un Naziaat

Surah: 79

Verse: 44

سورة النازعات

اِلٰی رَبِّکَ مُنۡتَہٰىہَا ﴿ؕ۴۴﴾

To your Lord is its finality.

اس کے علم کی انتہا تو اللہ کی جانب ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

They ask you about the Hour -- when will be its appointed time? What do you have to mention of it. To your Lord it is limited. meaning, its knowledge is not with you, nor with any creature. Rather the knowledge of it is with Allah. He is the One Who knows the exact time of its occurrence. ثَقُلَتْ فِى السَّمَـوَتِ وَالاٌّرْضِ لاَ تَأْتِيكُمْ إِلاَّ بَغْتَةً يَسْـَلُونَكَ كَأَنَّكَ حَفِىٌّ عَنْهَا قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ اللَّهِ Heavy is its burden through the heavens and the earth. It shall not come upon you except all of a sudden. They ask you as if you have a good knowledge of it. Say: "The knowledge thereof is with Allah." (7:187) Allah says here, إِلَى رَبِّكَ مُنتَهَـهَأ To your Lord it is limited. Thus, when Jibril asked the Messenger of Allah about the time of the last Hour he said, مَا الْمَسْوُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّايِل The one questioned about it knows no more than the questioner. Allah said, إِنَّمَا أَنتَ مُنذِرُ مَن يَخْشَاهَا

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٢٨] ان کافروں نے بھی عجیب مذاق بنا رکھا ہے کہ اکثر آپ سے یہی سوال پوچھتے رہتے ہیں کہ قیامت کب آنے والی ہے۔ حالانکہ یہ بات آپ کے احاطہ علم سے باہر ہے۔ یہ لوگ جتنا بھی اس سوال کے پیچھے پڑیں اور اس سلسلہ میں آپ کو پریشان کریں بالآخر اس کا یہی جواب سامنے آئے گا کہ اس بات کا علم صرف اللہ کو ہے اور اس بات کا جاننا عملی لحاظ سے کچھ مفید بھی نہیں۔ مثلاً ہر شخص کا یہ تصور ہوتا ہے کہ مرنے سے پہلے مجھے فلاں کام کر جانا چاہیے۔ حالانکہ اپنی موت کا علم اللہ کے سوا کسی کو بھی نہیں ہوتا۔ لہذا قیامت کے عقیدہ کا عملی پہلو یہی ہے کہ انسان اس دنیا کی زندگی میں جو دارالامتحان ہے ایسے کام کر جائے جو اس کے لیے مفید ثابت ہوں۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

الی ربک منتھھا :” منتھھا “ اس کی انتہا، جہاں جا کر بات ختم ہوتی ہے وہ رب تعالیٰ ہے، یعنی جس کسی سے قیامت کے متعلق پوچھو وہ بیخبر ہوگا، کسی دوسرے سے پوچھنے کو کہے گا تو وہ بھی بیخبر ہوگا، پوچھتے پوچھتے آخر میں جہاں بات ختم ہوگی اور جو بتاسکتا ہے وہ صرف اور صرف اللہ تعالیٰ ہے، درمیان میں سب بیخبر ہیں۔ (موضح القرآن)

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٤٤{ اِلٰی رَبِّکَ مُنْتَہٰٹہَا ۔ } ” اس کا انجام تو آپ کے رب ہی کی طرف ہے۔ “ یہ معاملہ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے رب ہی کے حوالے ہے۔ اس کے علاوہ اور کوئی نہیں جانتا کہ قیامت کب آئے گی۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(79:44) الی ربک منتھھا۔ منتھی۔ ن ھ ی مادہ سے باب افتعال سے اسم ظرف زمان ہے یا اسم طرف مکان ہے بمعنی آخری وقت یا آخری حد۔ مضاف ھا ضمیر واحد مؤنث مضاف الیہ جس کا مرجع الساعۃ ہے۔ اس کے علم کی آخری حد (بغوی) یعنی قیامت کے بپا ہونے کے متعلق آخری یعنی فائنل وقت یا حد کا علم تیرے پروردگار پر ختم ہے۔ وہ جب چاہے گا قیامت برپا ہوجائے گی۔ (ضیاء القرآن) ای منتھی علمھا الی اللہ وحدہ لا یعلمھا سواہ (السیر التفاسیر) قیامت کے بپا ہونے کا حتمی علم اللہ کے پاس ہے اس کے سوا اس کو کوئی نہیں جانتا۔ یہ جملہ انکار سابقہ کی علت ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 5 یعنی وہی جانتا ہے اور کوئی نہیں جانتا۔ شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں : یعنی پوچھتے پوچھتے اسی تک پہنچتا ہے بیچ میں سب بیخبر ہیں۔ (موضح)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

الی ربک منتھھا (44:79) ” اس کا علم تو اللہ پر ختم ہے “۔ اس کا معاملہ اللہ پر آکر رک جاتا ہے اسی کو اس کے برپا ہونے کے وقت کا علم ہے۔ اور وہی اس کا مجاز ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(44) اس کے علم کا مدار اور اس کے علم کی پہنچ آپ کے پروردگار کی طرف یعنی اس کے قوت کا بیان کرنے سے آپ کا کیا واسطہ ہے اور اس کا حقیقی علم تو پروردگار ہی کے پاس ہے۔ خلاصہ : یہ کہ اس کے وقت کو بیان کرنے سے آپ کا کیا تعلق اس کا موقوف علیہ علم ہے اور وہ ہے نہیں کیونکہ وہ آپ کو بتایا نہیں گیا اور موقوف علیہ کا انتفا مستلزم ہے موقوف کے انتفا کو لہٰذا اس کی ذکر سے آپ کا کوئی واسطہ نہیں بلکہ اس کے وقوع کے علم کی پہنچ آپ کے پروردگار کی طرف ہے