Surat Abas

Surah: 80

Verse: 13

سورة عبس

فِیۡ صُحُفٍ مُّکَرَّمَۃٍ ﴿ۙ۱۳﴾

[It is recorded] in honored sheets,

۔ ( یہ تو ) پر عظمت آسمانی صیفوں میں ( ہے ) ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

مَّرْفُوعَةٍ مُّطَهَّرَةٍ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

13۔ 1 یعنی لوح محفوظ میں، کیونکہ وہیں سے یہ قرآن اترتا ہے کہ یہ صحیفے اللہ کے ہاں بڑے محترم ہیں کیونکہ وہ علم و حکم سے پر ہیں۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

(فی صحف مکرمۃ…: ان آیات میں قرآن مجید کی عظمت بیان کی گئی ہے کہ یہ ایسے اوراق میں لکھا ہوا ہے جن کی عزت کی جاتی ہے، جو بلند شان والے اور پاک ہیں۔ اس سے قرآن مجید کے وہ اوراق مراد ہیں جن میں سے فرشتوں نے لوح محفوظ سے نقل کر کے لکھا، وہ بھی جن میں قرآن کے کاتب صحابہ کرام (رض) عنہمانے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سن کر لکھا اور وہ بھی جن میں ان سے نقل کر کے لکھا گیا اور قیامت تک لکھا جائے گا۔ قرآن مجید کی جس طرح تکریم کی جاتی ہے اور جس طرح یہ شیاطین اور ملحدوں کی دخل اندازی سے محفوظ، ہر قسم کی تحریف اور رد و بدل سے مامون اور ہر قسم کے خلاف عقل اور خلاف حیا مضامین سے مطہر ہے، وہ سب کے سامنے ہے۔ اس کی ان خصوصیات کا اندازہ اس وقت ہوتا ہے جب اس کا موازنہ دوسری آسمانی یا غیر آسمانی کتابوں سے کیا جائے۔ ہمیں بھی قرآن مجید کی زیادہ سے زیادہ تکریم کرنی چاہیے اور اس ی اٹھاتے وقت، رکھتے وقتا ور تلاوت کرتے وقت، غرض ہر موقع پر اس کا بےحد ادب محلوظ رکھنا چاہیے اور اسے اٹھاتے وقت، رکھتے وقت اور تلاوت وقت اور تلاوت کرتے وقت، غرض ہر موقع پر اس کا بےحد ادب محلوظ رکھنا چاہیے۔ اس کی بات آجائے تو پھر کسی کی بات اس پر مقدم نہیں کرنی چاہیے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

فِي صُحُفٍ مُّكَرَّ‌مَةٍ مَّرْ‌فُوعَةٍ مُّطَهَّرَ‌ةٍ (It is [ recorded ] in those scripts [ of the Preserved Tablet ] that are honoured, [ 13] exalted, purified - 14). The word suhuf refers to lauh mahfuz &the Preserved Tablet&. Although it is a single thing, but suhuf, the plural form of sahifah is used because all divine scriptures are written in it, or because the angels copy their scriptures from them. The word marfuah means &exalted in the sight of Allah&. The word mutahharah (purified) means &people in the state of sexual defilement, menstrual discharge, post-natal bleeding and people in the state of minor uncleanness are not permitted to touch it&.

فِيْ صُحُفٍ مُّكَرَّمَةٍ ، مَّرْفُوْعَةٍ مُّطَهَّرَةٍ صفت سے مراد لوح محفوظ ہے وہ اگرچہ ایک ہی ہے مگر اس کو بصیغہ جمع صحف سے تعبیر اس لئے کیا گیا کہ اس میں سب صحائف آسمانی لکھے ہوتے ہیں یا اس لئے کہ فرشتے اپنے صحیفے اس سے نقل کرتے ہیں۔ مرفوعہ سے مراد ان صحیفوں کا عنداللہ عالیشان ہونا ہے اور مطہرہ سے مراد یہ ہے کہ جنابت والے آدمی اور حیض نفاس والی عورت اور بےوضو کے لئے ان کا چھونا جائز نہیں۔

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فِيْ صُحُفٍ مُّكَرَّمَۃٍ۝ ١٣ ۙ صحف الصَّحِيفَةُ : المبسوط من الشیء، کصحیفة الوجه، والصَّحِيفَةُ : التي يكتب فيها، وجمعها : صَحَائِفُ وصُحُفٌ. قال تعالی: صُحُفِ إِبْراهِيمَ وَمُوسی [ الأعلی/ 19] ، يَتْلُوا صُحُفاً مُطَهَّرَةً فِيها كُتُبٌ قَيِّمَةٌ [ البینة/ 2- 3] ، قيل : أريد بها القرآن، وجعله صحفا فيها كتب من أجل تضمّنه لزیادة ما في كتب اللہ المتقدّمة . والْمُصْحَفُ : ما جعل جامعا لِلصُّحُفِ المکتوبة، وجمعه : مَصَاحِفُ ، والتَّصْحِيفُ : قراءة المصحف وروایته علی غير ما هو لاشتباه حروفه، والصَّحْفَةُ مثل قصعة عریضة . ( ص ح ف ) الصحیفۃ کے معنی پھیلی ہوئی چیز کے ہیں جیسے صحیفۃ الوجہ ( چہرے کا پھیلاؤ ) اور وہ چیز جس میں کچھ لکھا جاتا ہے اسے بھی صحیفہ کہتے ہیں ۔ اس کی جمع صحائف وصحف آتی ہے قرآن میں ہے : ۔ صُحُفِ إِبْراهِيمَ وَمُوسی [ الأعلی/ 19] یعنی ابراہیم اور موسیٰ کے صحیفوں میں ۔ اور آیت کریمہ : ۔ يَتْلُوا صُحُفاً مُطَهَّرَةً فِيها كُتُبٌ قَيِّمَةٌ [ البینة/ 2- 3] پاک اوراق پڑھتے ہیں جس میں مستحکم ( آیتیں ) لکھی ہوئی ہیں ۔ میں بعض نے کہا ہے کہ صحف سے قرآن پاک مراد ہے اور اس کو صحفا اور فیھا کتب اس لئے کہا ہے کہ قرآن میں کتب سابقہ کی بنسبت بہت سے زائد احکام اور نصوص پر مشتمل ہے ۔ المصحف متعدد صحیفوں کا مجموعہ اس کی جمع مصاحف آتی ہے اور التصحیف کے معنی اشتباہ حروف کی وجہ سے کسی صحیفہ کی قرآت یا روایت میں غلطی کرنے کے ہیں ۔ اور صحفۃ ( چوڑی رکابی ) چوڑے پیالے کی طرح کا ایک برتن ۔ كرم الكَرَمُ إذا وصف اللہ تعالیٰ به فهو اسم لإحسانه وإنعامه المتظاهر، نحو قوله : فَإِنَّ رَبِّي غَنِيٌّ كَرِيمٌ [ النمل/ 40] ، وإذا وصف به الإنسان فهو اسم للأخلاق والأفعال المحمودة التي تظهر منه، ولا يقال : هو كريم حتی يظهر ذلک منه . قال بعض العلماء : الكَرَمُ کالحرّيّة إلّا أنّ الحرّيّة قد تقال في المحاسن الصّغيرة والکبيرة، والکرم لا يقال إلا في المحاسن الکبيرة، كمن ينفق مالا في تجهيز جيش في سبیل الله، وتحمّل حمالة ترقئ دماء قوم، وقوله تعالی: إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللَّهِ أَتْقاكُمْ [ الحجرات/ 13] فإنما کان کذلک لأنّ الْكَرَمَ الأفعال المحمودة، وأكرمها وأشرفها ما يقصد به وجه اللہ تعالی، فمن قصد ذلک بمحاسن فعله فهو التّقيّ ، فإذا أكرم الناس أتقاهم، وكلّ شيء شرف في بابه فإنه يوصف بالکرم . قال تعالی: فَأَنْبَتْنا فِيها مِنْ كُلِّ زَوْجٍ كَرِيمٍ [ لقمان/ 10] ، وَزُرُوعٍ وَمَقامٍ كَرِيمٍ [ الدخان/ 26] ، إِنَّهُ لَقُرْآنٌ كَرِيمٌ [ الواقعة/ 77] ، وَقُلْ لَهُما قَوْلًا كَرِيماً [ الإسراء/ 23] . والإِكْرَامُ والتَّكْرِيمُ : أن يوصل إلى الإنسان إکرام، أي : نفع لا يلحقه فيه غضاضة، أو أن يجعل ما يوصل إليه شيئا كَرِيماً ، أي : شریفا، قال : هَلْ أَتاكَ حَدِيثُ ضَيْفِ إِبْراهِيمَ الْمُكْرَمِينَ [ الذاریات/ 24] . وقوله : بَلْ عِبادٌ مُكْرَمُونَ [ الأنبیاء/ 26] أي : جعلهم کراما، قال : كِراماً كاتِبِينَ [ الانفطار/ 11] ، وقال : بِأَيْدِي سَفَرَةٍ كِرامٍ بَرَرَةٍ [ عبس/ 15 16] ، وَجَعَلَنِي مِنَ الْمُكْرَمِينَ [يس/ 27] ، وقوله : ذُو الْجَلالِ وَالْإِكْرامِ [ الرحمن/ 27] منطو علی المعنيين . ( ک ر م ) الکرم ۔ جب اللہ کی صفت ہو تو اس سے احسان وانعام مراد ہوتا ہے جو ذات باری تعالیٰ سے صادر ہوتا رہتا ہے ۔ قرآن میں ہے : فَإِنَّ رَبِّي غَنِيٌّ كَرِيمٌ [ النمل/ 40] تو میر اپروردگار بےپرواہ اور کرم کرنے والا ہے ۔ اور جب انسان کی صفت ہو تو پسندیدہ اخلاق اور افعال مراد ہوتے ہیں جو کسی انسان سے ظاہر ہوتے ہیں ۔ اور کسی شخص کو اس وقت تک کریمہ نہیں کہاجاسکتا جب تک کہ اس سے کرم کا ظہور نہ ہوچکا ہو ۔ بعض نے علماء کہا ہے کہ حریت اور کرم ہم معنی ہیں لیکن حریت کا لفظ جھوٹی بڑی ہر قسم کی خوبیوں پر بولا جا تا ہے اور کرم صرف بڑے بڑے محاسن کو کہتے ہیں مثلا جہاد میں فوج کے لئے سازو سامان مہیا کرنا یا کیس ایسے بھاری تا وان کو اٹھا لینا جس سے قوم کے خون اور جان کی حفاظت ہوتی ہو ۔ اور آیت : ۔ إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللَّهِ أَتْقاكُمْ [ الحجرات/ 13] اور خدا کے نزدیک تم میں زیادہ عزت والا ہے جو زیادہ پرہیز گار ہیں ۔ میں القی یعنی سب سے زیادہ پرہیز گا ۔ کو اکرم یعنی سب سے زیادہ عزت و تکریم کا مستحق ٹہھر انے کی وجہ یہ ہے کہ کرم بہترین صفات کو کہتے ہیں اور سب سے بہتر اور پسند یدہ کام وہی ہوسکتے ہیں جن سے رضا الہیٰ کے حصول کا قصد کیا جائے لہذا جو جس قدر زیادہ پرہیز گار ہوگا اسی قدر زیادہ واجب التکریم ہوگا ۔ نیز الکریم ہر اس چیز کو کہتے ہیں جو اپنی چیز کو کہتے ہیں جو اپنی ہم نوع چیزوں میں سب سے زیادہ باشرف ہو چناچہ فرمایا : ۔ فَأَنْبَتْنا فِيها مِنْ كُلِّ زَوْجٍ كَرِيمٍ [ لقمان/ 10] پھر ( اس سے ) اس میں ہر قسم کی نفیس چیزیں اگائیں ۔ وَزُرُوعٍ وَمَقامٍ كَرِيمٍ [ الدخان/ 26] اور کھیتیاں اور نفیس مکان ۔ إِنَّهُ لَقُرْآنٌ كَرِيمٌ [ الواقعة/ 77] کہ یہ بڑے رتبے کا قرآن ہے ۔ وَقُلْ لَهُما قَوْلًا كَرِيماً [ الإسراء/ 23] اور ان سے بات ادب کے ساتھ کرنا ۔ الا کرام والتکریم کے معنی ہیں کسی کو اس طرح نفع پہچانا کہ اس میں اس کی کسی طرح کی سبکی اور خفت نہ ہو یا جو نفع پہچا یا جائے وہ نہایت باشرف اور اعلٰی ہو اور المکرم کے معنی معزز اور با شرف کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ هَلْ أَتاكَ حَدِيثُ ضَيْفِ إِبْراهِيمَ الْمُكْرَمِينَ [ الذاریات/ 24] بھلا تمہارے پاس ابراہیم کے معزز مہمانوں کی خبر پہنچی ہے ؛ اور آیت کریمہ : ۔ بَلْ عِبادٌ مُكْرَمُونَ [ الأنبیاء/ 26] کے معنی یہ ہیں کہ وہ اللہ کے معزز بندے ہیں جیسے فرمایا : ۔ وَجَعَلَنِي مِنَ الْمُكْرَمِينَ [يس/ 27] اور مجھے عزت والوں میں کیا ۔ كِراماً كاتِبِينَ [ الانفطار/ 11] عالی قدر تمہاری باتوں کے لکھنے والے ۔ بِأَيْدِي سَفَرَةٍ كِرامٍ بَرَرَةٍ [ عبس/ 15 16] ( ایسے ) لکھنے والوں کے ہاتھوں میں جو سر دار اور نیوک کار ہیں ۔ اور آیت : ۔ ذُو الْجَلالِ وَالْإِكْرامِ [ الرحمن/ 27] اور جو صاحب جلال اور عظمت ہے ۔ میں اکرام کا لفظ ہر دو معنی پر مشتمل ہے ۔ یعنی اللہ تعالیٰ عزت و تکریم بھی عطا کرتا ہے اور باشرف چیزیں بھی بخشتا ہے

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٣{ فِیْ صُحُفٍ مُّکَرَّمَۃٍ ۔ } ” (یہ قرآن) ایسے صحیفوں میں (درج ہے) جو باعزت ہیں۔ “ یہ مضمون مختلف انداز اور مختلف الفاظ میں قرآن حکیم کے متعدد مقامات پر آیا ہے۔ سورة الزخرف میں فرمایا گیا : { وَاِنَّہٗ فِیْٓ اُمِّ الْـکِتٰبِ لَدَیْنَا لَـعَلِیٌّ حَکِیْمٌ ۔ } ” اور یہ اُمّ الکتاب میں ہے ہمارے پاس بہت بلند وبالا ‘ بہت حکمت والی ! “ سورة الواقعہ میں ارشاد ہوا کہ یہ قرآن ایک مخفی کتاب (کِتٰبٍ مَّکْنُوْنٍ ) میں درج ہے : { اِنَّہٗ لَقُرْاٰنٌ کَرِیْمٌ - فِیْ کِتٰبٍ مَّکْنُوْنٍ ۔ } ” یقینا یہ بہت عزت والا قرآن ہے۔ ایک چھپی ہوئی کتاب میں ہے “۔ پھر سورة البروج میں فرمایا گیا : { بَلْ ہُوَ قُرْاٰنٌ مَّجِیْدٌ - فِیْ لَوْحٍ مَّحْفُوْظٍ ۔ } ” بلکہ یہ تو قرآن ہے بہت عزت والا ‘ لوحِ محفوظ میں “۔ بہرحال اس مضمون کا خلاصہ یہ ہے کہ اصل قرآن مجید اللہ تعالیٰ کے ہاں ایک خاص مقام پر محفوظ ہے۔ صحف ِمکرمہ ‘ اُمّ الکتاب ‘ کتابِ مکنون اور لوح محفوظ اسی مقام خاص کے مختلف نام ہیں۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

3: اس سے مراد لوحِ محفوظ ہے۔ اس میں دوسری باتوں کے علاوہ قرآنِ کریم بھی محفوظ ہے۔

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(80:13) فی صحف مکرمۃ۔ یہ تذکرۃ کی صفت ہے صحف مکرمۃ موصوف و صفت، مکرم صحیفوں میں لکھا ہوا۔ صحف بمعنی صحیفے۔ کتابیں ۔ اور اق۔ صحیفۃ کی جمع۔ واضح رہے کہ یہ جمع نادر ہے کیونکہ فعیلۃ کی جمع صحف نہیں آتی۔ ندرت اور قیاس می اس کی مثال سفینۃ اور سفن ہے۔ مکرمۃ ، تکریم (تفعیل) مصدر سے اسم مفعول کا صیغہ واحد مؤنث ہے ۔ عزت والے۔ قابل ادب۔ معزز۔ علامہ پانی پتی (رح) نے صحف مکرمۃ کی تشریح یوں کی ہے :۔ صحیفوں سے مراد ہے لوح محفوظ ، یا لوح محفوظ کی نقلیں جو فرشتے لکھ لیتے ہیں ۔ یا انبیاء کے صحیفے کیونکہ اللہ نے فرمایا ہے وانہ لفی زبر الاولین (96:196) اور اس کی خبر پہلے پیغمبروں کی کتابوں میں لکھی ہوئی ہے۔ اور ان ھذا لفی الصحف الاولی۔ صحف ابراہیم و موسیٰ (87:1819) یہی بات پہلے صحیفوں میں بھی مرقوم ہے (یعنی) ابراہیم اور موسیٰ (علیہ السلام) کے صحیفوں میں۔ یا وہ صحیفے مراد ہیں جو کہ صحابہ کرام نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سن کر لکھ رکھے تھے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 2 مراد لوح محفوظ کے ورقے ہیں۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(13) وہ قرآن معظم ومکرم اوراق میں لکھا ہوا ہے یعنی لوح محفوظ کے ایسے اوراق میں ثبت ہے جو اوراق اللہ تعالیٰ کے نزیک مکرم اور قابل تکریم و تعظیم ہیں۔