Surat Abas

Surah: 80

Verse: 42

سورة عبس

اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡکَفَرَۃُ الۡفَجَرَۃُ ﴿۴۲﴾٪  5

Those are the disbelievers, the wicked ones.

وہ یہی کافر بدکردار لوگ ہوں گے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Such will be the disbelieving, the wicked evildoers. meaning, they are disbelievers in their hearts, evildoers in their actions. This is as Allah says, وَلاَ يَلِدُواْ إِلاَّ فَاجِراً كَفَّاراً And they will beget none but wicked disbelievers. (71:27) This is the end of the Tafsir of Surah `Abasa, and to Allah all praise and thanks are due.

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

42۔ 1 یعنی اللہ کا، رسولوں کا اور قیامت کا انکار کرنے والے بھی تھے اور بدکردار بداطوار بھی۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اُولٰۗىِٕكَ ہُمُ الْكَفَرَۃُ الْفَجَرَۃُ۝ ٤٢ ۧ كفر الكُفْرُ في اللّغة : ستر الشیء، ووصف اللیل بِالْكَافِرِ لستره الأشخاص، والزّرّاع لستره البذر في الأرض، وأعظم الكُفْرِ : جحود الوحدانيّة أو الشریعة أو النّبوّة، والکُفْرَانُ في جحود النّعمة أكثر استعمالا، والکُفْرُ في الدّين أكثر، والکُفُورُ فيهما جمیعا قال : فَأَبَى الظَّالِمُونَ إِلَّا كُفُوراً [ الإسراء/ 99] ( ک ف ر ) الکفر اصل میں کفر کے معنی کیس چیز کو چھپانے کے ہیں ۔ اور رات کو کافر کہا جاتا ہے کیونکہ وہ تمام چیزوں کو چھپا لیتی ہے ۔ اسی طرح کا شتکار چونکہ زمین کے اندر بیچ کو چھپاتا ہے ۔ اس لئے اسے بھی کافر کہا جاتا ہے ۔ اور سب سے بڑا کفر اللہ تعالیٰ کی وحدانیت یا شریعت حقہ یا نبوات کا انکار ہے ۔ پھر کفران کا لفظ زیادہ نعمت کا انکار کرنے کے معنی ہیں استعمال ہوتا ہے ۔ اور کفر کا لفظ انکار یہ دین کے معنی میں اور کفور کا لفظ دونوں قسم کے انکار پر بولا جاتا ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ فَأَبَى الظَّالِمُونَ إِلَّا كُفُوراً [ الإسراء/ 99] تو ظالموں نے انکار کرنے کے سوا اسے قبول نہ کیا ۔ فجر الْفَجْرُ : شقّ الشیء شقّا واسعا كَفَجَرَ الإنسان السّكرَيقال : فَجَرْتُهُ فَانْفَجَرَ وفَجَّرْتُهُ فَتَفَجَّرَ. قال تعالی: وَفَجَّرْنَا الْأَرْضَ عُيُوناً [ القمر/ 12] ، وَفَجَّرْنا خِلالَهُما نَهَراً [ الكهف/ 33] ، فَتُفَجِّرَ الْأَنْهارَ [ الإسراء/ 91] ، تَفْجُرَ لَنا مِنَ الْأَرْضِ يَنْبُوعاً [ الإسراء/ 90] ، وقرئ تفجر . وقال : فَانْفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتا عَشْرَةَ عَيْناً [ البقرة/ 60] ، ومنه قيل للصّبح : فَجْرٌ ، لکونه فجر اللیل . قال تعالی: وَالْفَجْرِ وَلَيالٍ عَشْرٍ [ الفجر/ 1- 2] ، إِنَّ قُرْآنَ الْفَجْرِ كانَ مَشْهُوداً [ الإسراء/ 78] ، وقیل : الفَجْرُ فجران : الکاذب، وهو كذَنَبِ السَّرْحان، والصّادق، وبه يتعلّق حکم الصّوم والصّلاة، قال : حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيامَ إِلَى اللَّيْلِ [ البقرة/ 187] . ( ف ج ر ) الفجر کے معنی کسی چیز کو وسیع طور پر پھا ڑ نے اور شق کردینے کے ہیں جیسے محاورہ ہے فجر الانسان السکری اس نے بند میں وسیع شکاف ڈال دیا فجرتہ فانفجرتہ فتفجر شدت کے ساتھ پانی کو پھاڑ کر بہایا قرآن میں ہے : ۔ وَفَجَّرْنَا الْأَرْضَ عُيُوناً [ القمر/ 12] اور زمین میں چشمے جاری کردیئے ۔ وَفَجَّرْنا خِلالَهُما نَهَراً [ الكهف/ 33] اور دونوں میں ہم نے ایک نہر بھی جاری کر رکھی تھی اور اس کے بیچ میں نہریں بہا نکالو ۔ تَفْجُرَ لَنا مِنَ الْأَرْضِ يَنْبُوعاً [ الإسراء/ 90] جب تک کہ ہمارے لئے زمین میں سے چشمے جاری ( نہ) کردو ۔ اور ایک قرآت میں تفجر ( بصیغہ تفعیل ) ہے ۔ فَانْفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتا عَشْرَةَ عَيْناً [ البقرة/ 60] تو پھر اس میں سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے ۔ اور اسی سے صبح کو فجر کہا جاتا ہے کیونکہ صبح کی روشنی بھی رات کی تاریکی کو پھاڑ کر نمودار ہوتی ہے ۔ قرآن میں ہے : وَالْفَجْرِ وَلَيالٍ عَشْرٍ [ الفجر/ 1- 2] فجر کی قسم اور دس راتوں کی ۔ إِنَّ قُرْآنَ الْفَجْرِ كانَ مَشْهُوداً [ الإسراء/ 78] کیونکہ صبح کے وقت قرآن پڑھنا موجب حضور ( ملائکہ ) ہے ۔ بعض نے کہا ہے کہ فجر دو قسم پر ہے ایک فجر کا ذب جو بھیڑیئے کی دم کی طرح ( سیدھی روشنی سی نمودار ہوتی ہے دوم فجر صادق جس کے ساتھ نماز روزہ وغیرہ احکام تعلق رکھتے ہیں ۔ چناچہ قرآن میں ہے : حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيامَ إِلَى اللَّيْلِ [ البقرة/ 187] یہاں تک کہ صبح کی سفید دھاری رات کی ) سیاہ دھاری سے الگ نظر آنے لگے پھر روزہ ( رکھ کر ) رات تک پورا کرو

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٤٢{ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْکَفَرَۃُ الْفَجَرَۃُ ۔ } ” یہی ہوں گے وہ کافر اور فاجر لوگ۔ “ یہ وہ لوگ ہوں گے جو دنیا میں اپنے نفس کے تقاضے پورے کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ کی مقرر کی ہوئی حدود کو لائق اعتناء نہیں سمجھتے تھے۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(80:42) اولئک ہم الکفرۃ الفجرۃ : اولئک مبتداء ۔ ہم الکفرۃ الفجرۃ خبر، وہی لوگ منکر و بدکار ہوں گے۔ کفرۃ کافر کی جمع اور فجرۃ فاجر کی جمع ہے۔ فجور کا معنی ہے چھاڑ دینا۔ یعنی دین اور دیانت کو پھاڑ دینا۔ فجور پر لے درجے کا کفر ہے۔ الکفرۃ موصوف ہے اور الفجرۃ اس کی صفت ہے۔ موصوف اور صفت مل کر خبر ہے اپنے مبتداء کی۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 18 یعنی ان کے چہروں پر کفروبدکاری کی پھٹکار ہوگی۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

اولئک ............................ الفجرة (42:80) ” یہ کافر اور فاجر لوگ ہوں گے “۔ جو اللہ اور اس کی رسالتوں پر ایمان نہیں لائے۔ جنہوں نے اللہ کی حدود کو توڑا۔ یہ دو قسم کے چہرے ہوں گے اور دونوں چہروں کے اندر دو قسم کے لوگوں کا انجام اس طرح دکھایا گیا ہے جس طرح کوئی شیشے میں اپنا چہرہ دیکھتا ہے ۔ چہروں کے خدوخال الفاظ وعبارات میں اس طرح قلم بند کیے گئے ہیں کہ گویا ریل پر چلتے ہوئے چہرے صاف صاف نظر آتے ہیں۔ یہ ہے قرآن کا زور دار انداز بیان اور ادبی ٹچ۔ اس انجام سے سورت کا آغاز اور انجام بھی باہم ہم آہنگ ہوجاتے ہیں۔ آغاز میں اسلامی قدروں کا ذکر تھا ، اور انجام میں اسلامی پیمانوں اور اسلامی ترازو کے مطابق لوگوں کا انجام بتایا گیا ہے۔ چناچہ اس نہایت ہی مختصر سی سورت میں عظیم حقائق لائے گئے ہیں۔ بہترین مناظر پیش کیے گئے اور بہترین ہدایات واشارات دئیے گئے ہیں اور یہ سورت اپنے خوبصورت انداز بیان کے ساتھ ، اپنے مقاصد کو نہایت خوبصورتی سے ادا کرتی ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(42) یہ یوہ لوگ ہیں جو منکر اور بدکار تھے یعنی کافر اور بےحیا تھے اور ڈھیٹھ بن کر کفر پر قائم تھے اسلام کی خوبیاں اور حق صداقت کے دلائل سنتے تھے۔ لیکن یایں ہمہ ڈھٹائی سے باز نہ آتے تھے۔ تم تفسیر سورة عبس