Surat ul Infitaar

The Cleaving

Surah: 82

Verses: 19

Ruku: 1

Listen to Surah Recitation
Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

تعارف سورة الانفطار سورة نمبر 82 کل رکوع 1 آیات 19 الفاظ و کلمات 80 حروف 344 مقام نزول مکہ مکرمہ تعارف : اس سورة میں فرمایا گیا ہے کہ جب قیامت آئے گی جس کے آنے میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے تو انسان نے دنیا میں جو کچھ اعمال کیے ہیں وہ سب کے سب اس کے سامنے آجائیں گے اور پھر ہر شخص کے ساتھ پورا پورا انصاف کیا جائے گا۔ ہر ایک کا نامہ اعمال تیار ہے جو لوگ نیکی اور تقویٰ کی زندگی گزار کر آئیں گے ان کے لئے جنت کی ہر طرح کی راحتین اور نعمتیں موجود ہوں گی اور جو لوگ کفر و شرک اور گناہوں میں مبتلا رہے ہوں گے ان کو جہنم کا عذاب نصیب ہوگا۔ اس سورة کا خلاصہ یہ ہے ۔ فرمایا جب آسمان پھٹ جائے گا، ستارے بکھر جائیں گے، جب سمندر پھاڑ دئیے جائیں گے اور تمام قبریں کھول دی جائیں گے اس وقت ہر شخص کو یہ معلوم ہوجائے گا کہ اس نے آگے کیا بھیجا ہے اور پیچھے کیا چھوڑا ہے۔ فرمایا اے انسان ! تجھے اس رب کریم کی طرف سے کس نے دھوکے میں ڈال دیا جس نے تجھے پیدا کیا، جس نے تیرے اعضاء میں ہم آہنگی اور تجھے ہر طرح درست بنایا اور جسمانی اعتدال عطا کیا۔ اور جس طرح چاہا تجھے ترتیب دے کر جوڑ دیا۔ فرمایا کہ اے انسان تو پھر بھی جزا اور سزا کے دن یعنی قیامت کو جھٹلاتا ہے حالانکہ تیرے اوپر ایسے یادر رکھنے والے اور لکھنے والے معزز فرشتے مقرر ہیں جو تیرے ہر فعل کو لکھ رہے ہیں۔ یقینا وہی لوگ اس دن عیش و آرام میں ہوں گے جو نیک اور پرہیز گار ہوں گے اور جو لوگ بدکار ہیں ان کو جہنم میں ڈالا جائے گا اور اس کی نظروں سے نہ تو کوئی غائب ہوسکے گا اور نہ چھپ سکے گا۔ اللہ تعالیٰ نے اس قیامت کے دن کی اہمیت کو واضح کرنے کے لئے سوالیہ انداز سے پوچھا ہے کیا تمہیں معلوم ہے کہ وہ جزا کا دن کیسا ہوگا ؟ پھر پوچھا کہ کیا آپ کو معلوم ہے کہ وہ جزا کا دن کیا ہوگا ؟ فرمایا وہ دن ہوگا جب کوئی کسی کے کام نہ آسکے گا۔ اور اس دن فیصلے کا اختیار صرف اللہ رب العالمین کے پاس ہوگا۔

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

سورة الانفطار کا تعارف اس سورت کا نام اس کی پہلی آیت کا آخری لفظ قرار پایا ہے۔ یہ مکہ معظمہ میں نازل ہوئی ایک رکوع پر مشتمل ہے جس کی انیس آیات ہیں۔ سورت التکویر کا تتمہ ہے اس میں یہ بتلایا ہے کہ جب قیامت برپا ہوگی تو ہر انسان اپنے اگلے پچھلے اعمال کو جان لے گا۔ انسان کی غفلت دور کرنے کے لیے اسے ان الفاظ میں مخاطب کیا گیا ہے کہ ” اے انسان تجھے تیرے رب کریم کے بارے میں کس چیز نے دھوکے میں ڈال دیا ہے حالانکہ اس نے تجھے پیدا کیا تیری شکل و صورت بنائی اور تجھ پر دو نگران مقرر کیے ہیں۔ وہ تیرا کیا کرایا سب کچھ تحریر کر رہے ہیں۔ جو قیامت کے دن ہر کسی کے سامنے رکھ دیا جائے گا اس دن نیک لوگ نعمتوں والی جنت میں ہوں گے اور برے لوگ جہنم میں داخل کیے جائیں گے اس دن کوئی کسی کے لیے کچھ بھی نہیں کرسکے گا اس دن سارے کے سارے اختیار اللہ تعالیٰ کے پاس ہوں گے۔

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

سورة الانفطار ایک نظر میں اس مختصر سورت میں اسی کائناتی انقلاب کا تذکرہ ہے جو سورة تکویر میں ہوا تھا ، لیکن یہ سورت اس انقلاب کو ایک نیا رخ اور شخصیت عطا کرتی ہے۔ اس کے مخصوص خدوخال ہیں ، یہ سورت قلب انسانی کو اپنی مخصوص وادیوں میں گھماتی ہے اور بالکل نئے اثرات سے سرشار کردیتی ہے۔ اس کا انداز سنجیدہ ، گہرا اور رکا ہوا ہے اور اس کا ٹچ سرزنش کا ہے اور دھمکی آمیز ہے۔ چناچہ کائناتی انقلاب کے مناظر مختصر لئے گئے ہیں ، پوری سورت پر حاوی ہیں جس طرح سورة تکویر میں تھے کیونکہ عتاب کی فضا یہاں سنجیدہ ہے اور اس کے اثرات بھی تدریجی ہیں۔ سورت کا ترنم اور نغمگی بھی سنجیدہ ہے۔ یوں ترنم ، اثرات اور انداز بیان تینوں باہم مناسب اور موافق ومتوازن ہیں۔ اس سورت کے پہلے پیراگراف میں یہ بتایا گیا ہے کہ جب آسمان پھٹ جائے گا اور کواکب بکھر جائیں گے اور سمندر پھاڑ دیئے جائیں گے اور قبریں کھل جائیں گی اور دوسرے ایسے حالات نمودار ہوں گے جن کے ذریعہ ہر شخص کو معلوم ہوجائے گا کہ اس سخت دن کے لئے کیا کچھ کمایا ہے اور کیا کچھ کوتاہی اس سے ہوگئی ہے۔ سورت کے دوسرے حصے میں سخت تنبیہہ میں لپٹا ہوا عتاب اور سرزنش کا احساس ہے اور یہ عتاب اس انسان کو کیا گیا ہے کہ تمہاری ذات اور تمہاری تخلیق کے اندر اللہ کے کیا کیا فیوض اور رحمتیں موجود ہیں لیکن تم ان فیوض اور رحمتوں کا حق ادا نہیں کررہے ہو اور نہ اللہ کی ایسی قدر کرتے ہو جیسی اس کی کرنی چاہئے اور اللہ کے اس فضل وکرم کا وہ شکر ہی ادا نہیں کررہے۔ یایھا ............................ رکبک (6:82 تا 8) ” اے انسان ، کس چیز نے تجھے اپنے اس رب کریم کی طرف سے دھوکے میں ڈال دیا ، جس نے تجھے پیدا کیا ، تجھے نک سک سے درست کیا ، تجھے متناسب بنایا ، اور جس صورت میں چاہا ، تجھ کو جوڑ کر تیار کیا “۔ تیسرے پیراگراف میں بتایا گیا ہے کہ اس نافرمانی اور انکار کی علت کیا ہے ، یہ کہ یہ لوگ روز قیامت اور اس کے حساب و کتاب اور جوابدہی کے منکر ہیں اور قیامت کا انکار ہی ہر برائی کا سرچشمہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قیامت کے حساب و کتاب کی سخت تاکید کی جاتی ہے۔ اور بتایا جاتا ہے کہ یہ واقعہ ہوگا اور پھر تمہارا انجام یوں ہوگا۔ کلا بل .................................... عنھا بغئبین (9:82 تا 16) ” ہر گز نہیں ، بلکہ تم لوگ جزاء وسزا کو جھٹلاتے ہو ، حالانکہ تم پر نگران مقرر ہیں ، ایسے معزز کاتب جو تمہارے ہر فعل کو جانتے ہیں۔ بیشک نیک لوگ مزے میں ہوں گے ، بیشک بدکار لوگ جہنم میں جائیں گے۔ جزاء کے دن وہ اس میں داخل ہوں گے اور اس سے ہرگز غائب نہ ہوں گے “۔ آخری پیراگراف میں اس دن کی عظمت کی تصویر کشی کی گئی ہے ، اور اس کی ہولناکیاں دکھائی گئی ہیں ، اور یہ بتایا گیا ہے کہ اس دن کسی کو کسی کام کا بارا نہ ہوگا اور صرف اللہ جل شانہ کا حکم چلے گا۔ وما ادرک ........................ یومئذ للہ (17:82 تا 19) ” اور تم کیا جانتے ہو کہ وہ جزا کا دن کیا ہے ؟ ہاں ! تمہیں کیا خبر کہ جزاء کا دن کیا ہے ؟ یہ وہ دن ہے جب کسی کے لئے کچھ کرنا کسی کے بس میں نہ ہوگا ، فیصلہ اس دن اللہ کے اختیار میں ہوگا “۔ تیسویں پارے میں جو تنبیہات اور موثرات عموماً بیان ہوئے ہیں ، یہ سورت بھی انہی کا ایک نمونہ اور ایک کڑی ہے اور اس میں وہی حقائق اور مضامین مختلف اسالیب بیان کے مطابق بیان کیے گئے ہیں۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi