Surat ul Mutafifeen

Surah: 83

Verse: 20

سورة المطففين

کِتٰبٌ مَّرۡقُوۡمٌ ﴿ۙ۲۰﴾

It is [their destination recorded in] a register inscribed

۔ ( وہ تو ) لکھی ہوئی کتاب ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

يَشْهَدُهُ الْمُقَرَّبُونَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

كِتٰبٌ مَّرْقُوْمٌ۝ ٢٠ ۙ كتب ( لکھنا) الْكَتْبُ : ضمّ أديم إلى أديم بالخیاطة، يقال : كَتَبْتُ السّقاء، وكَتَبْتُ البغلة : جمعت بين شفريها بحلقة، وفي التّعارف ضمّ الحروف بعضها إلى بعض بالخطّ ، وقد يقال ذلک للمضموم بعضها إلى بعض باللّفظ، فالأصل في الْكِتَابَةِ : النّظم بالخطّ لکن يستعار کلّ واحد للآخر... ، ولهذا سمّي کلام الله۔ وإن لم يُكْتَبْ- كِتَاباً کقوله : الم ذلِكَ الْكِتابُ [ البقرة/ 1- 2] ، وقوله : قالَ إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ آتانِيَ الْكِتابَ [ مریم/ 30] . ( ک ت ب ) الکتب ۔ کے اصل معنی کھال کے دو ٹکڑوں کو ملاکر سی دینے کے ہیں چناچہ کہاجاتا ہے کتبت السقاء ، ، میں نے مشکیزہ کو سی دیا کتبت البغلۃ میں نے خچری کی شرمگاہ کے دونوں کنارے بند کرکے ان پر ( لوہے ) کا حلقہ چڑھا دیا ، ، عرف میں اس کے معنی حروف کو تحریر کے ذریعہ باہم ملا دینے کے ہیں مگر کبھی ان حروف کو تلفظ کے ذریعہ باہم ملادینے پر بھی بولاجاتا ہے الغرض کتابۃ کے اصل معنی تو تحریر کے ذریعہ حروف کو باہم ملادینے کے ہیں مگر بطور استعارہ کبھی بمعنی تحریر اور کبھی بمعنی تلفظ استعمال ہوتا ہے اور بناپر کلام الہی کو کتاب کہا گیا ہے گو ( اس وقت ) قید تحریر میں نہیں لائی گئی تھی ۔ قرآن پاک میں ہے : الم ذلِكَ الْكِتابُ [ البقرة/ 1- 2] یہ کتاب ( قرآن مجید ) اس میں کچھ شک نہیں ۔ قالَ إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ آتانِيَ الْكِتابَ [ مریم/ 30] میں خدا کا بندہ ہوں اس نے مجھے کتاب دی ہے ۔ رقم الرَّقْمُ : الخطّ الغلیظ، وقیل : هو تعجیم الکتاب . وقوله تعالی: كِتابٌ مَرْقُومٌ [ المطففین/ 9] ، حمل علی الوجهين، وفلان يَرْقُمُ في الماء يضرب مثلا للحذق في الأمور، وأصحاب الرَّقِيمِ قيل : اسم مکان، وقیل : نسبوا إلى حجر رُقِمَ فيه أسماؤهم، ورَقْمَتَا الحمار : للأثر الذي علی عضديه، وأرض مَرْقُومَةٌ: بها أثر نبات، تشبيها بما عليه أثر الکتاب، والرُّقْمِيَّاتُ : سهام منسوبة إلى موضع بالمدینة . ( ر ق م ) الرقم کے معنی گاڑھے خط کے ہیں ۔ بعض نے کہا ہے کہ رقم کے معنی کتاب پر اعراب اور نقطے لگانے کے ہیں ۔ اور آیت ؛كِتابٌ مَرْقُومٌ [ المطففین/ 9] وہ ایک کتاب ہے ( وقتا فوقتا ) اس کی خانہ پری ہوتی رہتی ہے ۔ میں مرقوم کے دونوں معنی ہوسکتے ہیں یعنی گاڑھے اور جلی خط میں لکھی ہوئی یا نقطے لگائی ہوئی ۔ اور جو شخص کسی کام کا ماہر اور حاذق ہو اس کے متعلق ضرب المثل کے طور پر کہا جاتا ہے ۔ فلان یرقم فی الماء یعنی وہ ماہر ہے ۔ اور آیت کریمہ ؛أَنَّ أَصْحابَ الْكَهْفِ وَالرَّقِيمِ [ الكهف/ 9] کہ غار اور لوح والے ۔ کی تفسیر میں بعض نے کہا ہے کہ رقیم ایک مقام کا نام ہے ۔ اور بعض نے کہا ہے کہ یہ اس پتھر کی طرف نسبت ہے جس میں ان کے نام کنندہ تھے اور گدھے کے دونوں بازؤوں پر جو نشان ہوتے ہیں انہیں رقمتا الحمار کہا جاتا ہے اور ارض مرقومۃ تھوڑی گھاس والی زمین کو کہتے ہیں گو یا وہ کتابت کے نشانات کی طرح ہے ۔ الرقمیات تیروں کو کہتے ہیں جو مدینہ کے ایک مقام کی طرف منسوب ہیں ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٢٠{ کِتٰبٌ مَّرْقُوْمٌ ۔ } ” لکھا ہوا دفتر۔ “ یعنی ان لوگوں کی ارواح کا مقام جن پر ان کے نیک اعمال کے اثرات بھی ثبت ہوں گے۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(83:20) کتب مرقوم۔ ملاحظہ ہو 83:9 متذکرۃ الصدر۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 7 یعنی ایک دفتر ہے جس میں نیک لوگوں کے نام اور کام درج ہیں ضحاک مجاہد قتادہ اور دوسرے مفسرین کہتے ہیں کہ علیون سے مراد ساتواں آسمان ہے جہاں مومنوں کی روحیں لے جائی جاتی ہیں بعضے کہتے ہیں کہ اس سے مراد جنت ہے بعض کہتے ہیں کہ اس سے مراد مقرب فرشتے ہیں کیونکہ اس کے لفظی معنی اوپر والے کے ہیں واللہ اع... لم (فتح القدیر)  Show more

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

کتب ............................ المقربون (21:80) ” ایک لکھی ہوئی کتاب ہے جس کی نگہداشت مقرب فرشتے کرتے ہیں “۔ لکھی ہوئی (مرقوم) کے معنی ہم پہلے بتا چکے ہیں۔ یہاں اس قدر اضافہ ہے کہ مقرب فرشتے اس کتاب کی نگرانی کرتے ہیں۔ اس سے یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ یہ کتاب نہایت پاکیزہ ، نہایت قابل قدر ، نہایت بلند...  مرتبہ کتاب ہے جس پر اللہ کے مقرب فرشتے حاضر رہتے ہیں اور اس کتاب میں چونکہ نہایت اعلیٰ اخلاق اور اعمال کا ذکر ہے۔ اس لئے یہ ان مقرب فرشتوں کے لئے متاع حیات ہے اور وہ ایسا لکھیں گے اس کتاب کی اس فضا کا ذکر اس لئے کیا گیا کہ یہ قابل قدر کتاب ہے۔ اس قابل قدر کتاب کے ذکر کے بعد اب خود ابرار کا ذکر کیا جاتا ہے جو اس اچھے اعمال نامے کے مالک ہیں اور ان انعامات واکرامات کا ذکر کیا جاتا ہے جن میں وہ رہ رہے ہوں گے۔  Show more

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(20) وہ ایک دفتر ہے صاف لکھا ہوا۔