Surat ul Mutafifeen

Surah: 83

Verse: 26

سورة المطففين

خِتٰمُہٗ مِسۡکٌ ؕ وَ فِیۡ ذٰلِکَ فَلۡیَتَنَافَسِ الۡمُتَنَافِسُوۡنَ ﴿ؕ۲۶﴾

The last of it is musk. So for this let the competitors compete.

جس پر مشک کی مہر ہوگی ، سبقت لے جانے والوں کو اسی میں سبقت کرنی چاہیے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

خِتَامُهُ مِسْكٌ ... Sealed with musk, "This means it will be mixed with musk." Al-`Awfi reported from Ibn Abbas that he said, "Allah will make the wine have a pleasant aroma for them, so the last thing that He will place in it will be musk. Thus, it will be sealed with musk." Qatadah and Ad-Dahhak both said the same. Then Allah says, ... وَفِي ذَلِكَ فَلْيَتَنَافَسِ الْمُتَنَا... فِسُونَ and for this let (all) those strive who want to strive. meaning, for a situation like this, let the boasters boast, compete, and strive to gain more. Let the competitors compete and race toward the likes of this. This is similar to Allah's statement, لِمِثْلِ هَـذَا فَلْيَعْمَلِ الْعَـمِلُونَ For the like of this let the workers work. (37:61) Allah then says, وَمِزَاجُهُ مِن تَسْنِيمٍ   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

26۔ 1 یعنی عمل کرنے والو ایسے عملوں میں سبقت کرنی چاہیے جس کے صلے میں جنت اور اس کی نعمتیں حاصل ہوں۔ جیسے فرمایا، (لِــمِثْلِ ھٰذَا فَلْيَعْمَلِ الْعٰمِلُوْنَ 61؀) 37 ۔ الصافات :61)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٦] جنت کی شراب کے خواص :۔ دنیا کی شراب بدبودار ہوتی ہے اور ذائقہ تلخ، پینے سے اس کی سڑانڈ فوراً دماغ تک جاپہنچتی ہے جس سے انسان کے حواس مختل ہوجاتے ہیں۔ اس کے برعکس جنت میں شراب کی یہ خاص قسم رحیق کی خوشبو ایسی ہوگی جیسے کستوری کی۔ اس کی مہر میں لاکھ یا مٹی یا موم کے بجائے کستوری لگائی گئی ہوگی ا... ور اس میں دنیا کی شراب والی کوئی قباحت نہیں ہوگی۔ مطلب یہ ہے کہ دنیا کی ناپاک شراب اس قابل نہیں کہ بھلے آدمی اس کی طرف رغبت کریں۔ ہاں یہ رحیق یقیناً ایسی نعمت ہے جس پر لوگوں کو ٹوٹ پڑنا چاہیے اور اس کے حصول کے لیے نیک اعمال میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔   Show more

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

وَفِي ذَٰلِكَ فَلْيَتَنَافَسِ الْمُتَنَافِسُونَ (and inaspiring for this, the competitors should compete....83:26) The word تَنَافَسِ tanafus means for a few people &to try or strive to gain some desirable things before others can get them.& Having mentioned the bounties of Paradise, the attention of heedless people are drawn to the fact that they are thinking that certain material things...  are desirable, and therefore they are competing one another to obtain them before others. They are told that the material blessings [ after which they are running ] are perishable. They should not be made the ultimate goal of life, nor the object of racing. Man should be content with what he has for the comfort of the fleeting period of this life. If he loses the means, it should not hurt him much, because it is not a loss that cannot be recovered. However, people with aspiration should aspire, race and compete for the blessings of Paradise that are perfect and eternal in every possible dimension. How aptly the late poet Akbar has put it: یہ کہاں کا فسانہ ہے سود و زیاں جو گیا سو گیا جو ملا سو ملا کہو دل سے فرصت عمر ہے کم جو دلا تو اللہ ہی کی یاد دِلا &Gain and loss - what fiction is this? What is lost is lost, what is gained is gained Say to the mind, the life is little. If you wish to remind me, remind me of God.&  Show more

(آیت) وَفِيْ ذٰلِكَ فَلْيَتَنَافَسِ الْمُتَنَافِسُوْنَ ، تنافس کے معنے ہے چند آدمیوں کا کسی خاص مرغوب و محبوب چیز کے حاصل کرنے کے لئے جھپٹا دوڑنا تاکہ دوسروں سے پہلے وہ اس کو حاصل کرلیں، یہاں جنت کی نعمتوں کا ذکر فرمانے کے بعد حق تعالیٰ نے غفلت شعار انسان کو اس طرف متوجہ کیا ہے کہ آج تم لوگ جن چیزو... ں کو مرغوب مطلوب سمجھ کر ان کے حاصل کرنے میں دوسروں سے آگے بڑھنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہو۔ یہ ناقص اور فانی نعمتیں اس قابل نہیں کہ ان کو مقصود زندگی سمجھ کر ان کے لئے مسابقت کرو بلکہ ان میں تو اگر قناعت وایثار سے کام لے کر یہ سمجھ لو کہ یہ چند روزہ راحت کا سامان ہاتھن سے نکل ہی گیا تو کچھ بڑے صدمے کی بات نہیں، ایسا خسارہ نہیں جس کی تلافی نہ ہوسکے، البتہ تنافس اور مسابقت کرنے کی چیز یہ جنت کی نعمتیں ہیں جو ہر حیثیت سے مکمل بھی ہیں اور دائمی بھی، اکبر مرحوم نے خوب فرمایا یہ کہاں کا فسانہ ہے سود و زیاں، جو گیا سو گیا جو ملا سوملا کہو ذہن سے فرصت عمر ہے کم، جو دلا تو خدا ہی کی یاد دلا   Show more

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

خِتٰمُہٗ مِسْكٌ۝ ٠ ۭ وَفِيْ ذٰلِكَ فَلْيَتَنَافَسِ الْمُتَنَافِسُوْنَ۝ ٢٦ ۭ مسك إمساک الشیء : التعلّق به وحفظه . قال تعالی: فَإِمْساكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسانٍ [ البقرة/ 229] ، وقال : وَيُمْسِكُ السَّماءَ أَنْ تَقَعَ عَلَى الْأَرْضِ [ الحج/ 65] ، أي : يحفظها، واستمسَكْتُ بالشیء : إذا ت... حرّيت الإمساک . قال تعالی: فَاسْتَمْسِكْ بِالَّذِي أُوحِيَ إِلَيْكَ [ الزخرف/ 43] ، وقال : أَمْ آتَيْناهُمْ كِتاباً مِنْ قَبْلِهِ فَهُمْ بِهِ مُسْتَمْسِكُونَ [ الزخرف/ 21] ، ويقال : تمَسَّكْتُ به ومسکت به، قال تعالی: وَلا تُمْسِكُوا بِعِصَمِ الْكَوافِرِ [ الممتحنة/ 10] . يقال : أَمْسَكْتُ عنه كذا، أي : منعته . قال : هُنَّ مُمْسِكاتُ رَحْمَتِهِ [ الزمر/ 38] ، وكنّي عن البخل بالإمساک . والمُسْكَةُ من الطعام والشراب : ما يُمْسِكُ الرّمقَ ، والمَسَكُ : الذَّبْلُ المشدود علی المعصم، والمَسْكُ : الجِلْدُ الممسکُ للبدن . ( م س ک ) امسک الشئی کے منعی کسی چیز سے چمٹ جانا اور اس کی حفاطت کرنا کے ہیں قرآن میں ہے : ۔ فَإِمْساكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسانٍ [ البقرة/ 229] پھر ( عورت کو ) یا تو بطریق شاہستہ نکاح میں رہنے دینا یا بھلائی کے ساتھ چھور دینا ہے ۔ وَيُمْسِكُ السَّماءَ أَنْ تَقَعَ عَلَى الْأَرْضِ [ الحج/ 65] اور وہ آسمان کو تھا مے رہتا ہے کہ زمین پر نہ گر پڑے ۔ استمسکت اشئی کے معنی کسی چیز کو پکڑنے اور تھامنے کا ارداہ کرنا کے ہیں جیسے فرمایا : ۔ فَاسْتَمْسِكْ بِالَّذِي أُوحِيَ إِلَيْكَ [ الزخرف/ 43] پس تمہاری طرف جو وحی کی گئی ہے اسے مضبوط پکرے رہو ۔ أَمْ آتَيْناهُمْ كِتاباً مِنْ قَبْلِهِ فَهُمْ بِهِ مُسْتَمْسِكُونَ [ الزخرف/ 21] یا ہم نے ان کو اس سے پہلے کوئی کتاب دی تھی تو یہ اس سے ( سند ) پکڑتے ہیں ۔ محاورہ ہے : ۔ کیس چیز کو پکڑنا اور تھام لینا ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ وَلا تُمْسِكُوا بِعِصَمِ الْكَوافِرِ [ الممتحنة/ 10] اور کافر عورتوں کی ناموس قبضے میں نہ رکھو ( یعنی کفار کو واپس دے دو ۔ امسکت عنہ کذا کسی سے کوئی چیز روک لینا قرآن میں ہے : ۔ هُنَّ مُمْسِكاتُ رَحْمَتِهِ [ الزمر/ 38] تو وہ اس کی مہر بانی کو روک سکتے ہیں ۔ اور کنایہ کے طور پر امساک بمعنی بخل بھی آتا ہے اور مسلۃ من الطعام واشراب اس قدر کھانے یا پینے کو کہتے ہیں جس سے سد رہق ہوسکے ۔ المسک ( چوڑا ) ہاتھی دانت کا بنا ہوا زبور جو عورتیں کلائی میں پہنتی ہیں المسک کھال جو بدن کے دھا نچہ کو تھا مے رہتی ہے ۔ مُنَافَسَةُ : مُجَاهَدَةُ النَّفْسِ للتشبه بالأفاضلِ ، واللُّحُوقِ بهم من غير إِدْخال ضَرَرٍ علی غيرِه . قال تعالی: وَفِي ذلِكَ فَلْيَتَنافَسِ الْمُتَنافِسُونَ [ المطففین/ 26] وهذا کقوله : سابِقُوا إِلى مَغْفِرَةٍ مِنْ رَبِّكُمْ [ الحدید/ 21] المنا فسۃ کے معنی نفوس فاضلہ کے ساتھ اتصال اور تشبیہ حاصل کرنے کے لئے مجاہدہ نفسانی ( نفسی کشی ) کے ہیں بدوں اس کے کہ دوسروں کو اس سے ضرور پہنچے قرآن پاک میں ہے : ۔ وَفِي ذلِكَ فَلْيَتَنافَسِ الْمُتَنافِسُونَ [ المطففین/ 26] تو ( نعمتوں کے ) شائقین کو چاہیئے کہ اسی سے رغبت کریں ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٢٦{ خِتٰمُہٗ مِسْکٌ} ” اس کی مہر ہوگی مشک کی۔ “ { وَفِیْ ذٰلِکَ فَلْیَتَنَافَسِ الْمُتَنَافِسُوْنَ ۔ } ” اس چیز کے لیے سبقت لے جانے کی کوشش کریں سبقت لے جانے والے۔ “ اہل ایمان کو چاہیے کہ وہ دنیا کی حقیر چیزوں کے پیچھے دوڑنے کے بجائے ان دوامی نعمتوں کو حاصل کرنے کے لیے محنت اور مسابقت کریں۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

سورة الْمُطَفِّفِيْن حاشیہ نمبر :10 اصل میں الفاظ ہیں ختمہ مسک ۔ اس کا ایک مفہوم تو یہ ہے کہ جن برتنوں میں وہ شراب رکھی ہو گی ان پر مٹی یا موم کے بجائے مشک کی مہر ہو گی ۔ اس مفہوم کے لحاظ سے آیت کا مطلب یہ ہے کہ یہ شراب کی ایک نفیس ترین قسم ہو گی جو نہروں میں بہنے والی شراب سے اشرف و اعلی ہو گی ا... ور اسے جنت کے خدام مشک کی مہر لگے ہوئے برتنوں میں لا کر اہل جنت کو پلائیں گے ۔ دوسرا مفہوم یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ شراب جب پینے والوں کے حلق سے اترے گی تو آخر میں ان کو مشک کی خوشبو محسوس ہو گی ۔ یہ کیفیت دنیا کی شرابوں کے بالکل برعکس ہے جن کی بوتل کھلتے ہی بو کا ایک بھپکا ناک میں آتا ہے ، پیتے ہوئے بھی ان کی بدبو محسوس ہوتی ہے ، اور حلق سے جب وہ اترتی ہے تو دماغ تک اس کی سڑانڈ پہنچ جاتی ہے جس کی وجہ سے بد مزگی کے آثار ان کے چہرے پر ظاہر ہوتے ہیں ۔   Show more

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(83:26) ختمہ مسک جس کی مہر مشک (کی) ہوگی۔ یہ رحیق کی دوسری صفت ہے۔ وفی ذلک فلیتافس المتنافسون : جملہ معترضہ ہے۔ واؤ عاطفہ ہے فی ذلک ای لذلک ۔ الی ذلک۔ یعنی ایسی شراب حاصل کرنے کے لئے۔ فلیتنافس فعل امر واحد مذکر غائب۔ تنافس (تفاعل) مصدر سے۔ ایک دوسرے سے بڑھ کر کسی چیز کی حرص کرنا۔ ایک دوسرے سے جلدی...  کرنا۔ مبادرت کرنا۔ کسی چیز میں کسی سے جلدی کرنا۔ سبقت کرنا۔ س وصل کی وجہ سے مکسور ہے۔ قرطبی نے لکھا ہے :۔ والی ذلک فلیتبادرون۔ اس کی طرف تم ایک دوسرے سے سبقت لیجانے کی کوشش کرو۔ المتنافسون : تنافس سے اسم فاعل کا سیغہ جمع مذکر۔ ایک دوسرے سے بڑھ کر حرص کرنے والے۔ ترجمہ ہوگا :۔ پس چاہیے کہ شوق رکھنے والے اس رحیق مختوم کے حاسل کرنے کے لئے ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی حرص کریں۔  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 12 یہ ترجمہ اس صورت میں کہ ” ختام “ کے معنی ” آخری گھونٹ “ کیہوں۔ اس کے دوسرے معنی ” مہر “ کے بھی ہیں، اس لئے یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ وہ مہر موم یا لاکھ کے بجائے مشک پر جمی ہوئی شاہ صاحب فرماتے ہیں :’ دشراب کی نہریں ہیں ہر کسی کے گھر میں لیکن یہ شراب نادر ہے جو زیر مہر رہتی ہے اور اس کی قدر کے مو... افق مہر جمتی ہے ” مشک پر “ (موضح)  Show more

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

4۔ یعنی حرص کے لائق یہ ہے خواہ صرف شراب مراد لی جائے خاہ کل نعماء جنت، یعنی لائق لا تحصیل یہ نعمتیں ہیں نہ کہ دنیا کی فانی نعمتیں، اور ان کی تحصیل کا طریقہ نیک اعمال ہیں، پس ان میں انتہائی کوشش کرنی چاہئے۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(26) اس شراب کی مہر مشک کی ہوگی اور رغبت کرنے والوں کو چاہیے کہ اس نفیس شراب کی خواہش کریں یعنی دنیا میں جس طرح لاکھ پر مہر لگائی جاتی ہے یہ مہر مشک پر جمائی جائیگی جس کو کھولتے تمام مجلس مشک کی خوشبو سے مہک جائیگی دنیا کی شراب اس لائق نہیں کہ اس کی جانب کوئی توجہ کی جائے۔ البتہ یہ شراب اس قابل ہے ... کہ اس شراب کی رغبت کی جائے اور پینے والے اس کی خواہش کریں۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں شراب کی نہریں ہیں ہر کسی کے گھر میں لیکن یہ شراب نادر ہے جو سر بمہررہتی ہے اور ان کی قدر کے موافق مہر جمتی ہے مشک پر ۔ اور یہ شراب اس لائق ہے کہ پینے والے اس کی خواہش اور رغبت کریں۔  Show more