Surat ul Inshiqaaq

Surah: 84

Verse: 17

سورة الانشقاق

وَ الَّیۡلِ وَ مَا وَسَقَ ﴿ۙ۱۷﴾

And [by] the night and what it envelops

اور اس کی جمع کردہ چیزوں کی قسم ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And by the night and what it Wasaqa, Ibn Abbas, Mujahid, Al-Hasan and Qatadah, all said that, وَمَا وَسَقَ and what it Wasaqa means, "What it gathers." Qatadah said, "The stars and animals it gathers." Ikrimah said, "What it drives into due to its darkness, because when it is nighttime everything goes to its home." Concerning Allah's statement, وَالْقَمَرِ إِذَا اتَّسَقَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

17۔ 1 اندھیرا ہوتے ہی ہر چیز اپنے مسکن کی طرف جمع اور سمٹ آتی ہے یعنی رات کا اندھیرا جن چیزوں کو اپنے دامن میں سمیٹ لیتا ہے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٢] وَسَقَ کا لغوی مفہوم :۔ سورج کے طلوع ہونے کے بعد سب انسان تلاش معاش کی خاطر اور دوسرے چرند پرند اپنی پیٹ پروری کی خاطر اپنے اپنے گھروں سے باہر چلے جاتے ہیں اور جب رات آتی ہے تو سب آرام کے لیے اپنے اپنے گھروں کو واپس لوٹ آتے ہیں اور یہی وسق کا مفہوم ہے یعنی کسی چیز کا اپنے منتشر اجزاء کو اکٹھا کرنا اور سمیٹ لینا۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

(والیل وما وسق :” وسق “ (ض) جمع کرنا اور اٹھا لینا۔ ساٹھ (٦٠) صاع غلے کا ایک سوق ہوتا ہے، اسے وسق کہنے کی وجہ یہی ہے کہ وہ غلے کی خاصی مقدار جمع کئے ہوتا ہے۔” وما وسق “ کے عموم میں تمام آدمی اور جانور آجاتے ہیں، کیونکہ وہ سب دن بھر چلنے پھرنے کے بعد رات کو آرام کے لئے اپنے اپنے ٹھکانے پر جمع ہوجاتے ہیں۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَالَّيْلِ وَمَا وَسَقَ۝ ١٧ ۙ ليل يقال : لَيْلٌ ولَيْلَةٌ ، وجمعها : لَيَالٍ ولَيَائِلُ ولَيْلَاتٌ ، وقیل : لَيْلٌ أَلْيَلُ ، ولیلة لَيْلَاءُ. وقیل : أصل ليلة لَيْلَاةٌ بدلیل تصغیرها علی لُيَيْلَةٍ ، وجمعها علی ليال . قال اللہ تعالی: وَسَخَّرَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالنَّهارَ [إبراهيم/ 33] ( ل ی ل ) لیل ولیلۃ کے معنی رات کے ہیں اس کی جمع لیال ولیا ئل ولیلات آتی ہے اور نہایت تاریک رات کو لیل الیل ولیلہ لیلاء کہا جاتا ہے بعض نے کہا ہے کہ لیلۃ اصل میں لیلاۃ ہے کیونکہ اس کی تصغیر لیلۃ اور جمع لیال آتی ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ إِنَّا أَنْزَلْناهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ [ القدر/ 1] ہم نے اس قرآن کو شب قدر میں نازل ( کرنا شروع ) وَسَخَّرَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالنَّهارَ [إبراهيم/ 33] اور رات اور دن کو تمہاری خاطر کام میں لگا دیا ۔ وسق الوَسْقُ : جمع المتفرّق . يقال : وَسَقْتُ الشیءَ : إذا جمعته، وسمّي قدر معلوم من الحمل کحمل البعیر وَسْقاً ، وقیل : هو ستّون صاعا وأَوْسَقْتُ البعیرَ : حمّلته حِمله، وناقة وَاسِقٌ ، ونوق مَوَاسِيقُ. إذا حملت . ووَسَّقْتُ الحنطةَ : جعلتها وَسْقاً ، ووَسِقَتِ العینُ الماءَ : حملته، ويقولون : لا أفعله ما وَسَقَتْ عيني الماءَ وقوله : وَاللَّيْلِ وَما وَسَقَ [ الانشقاق/ 17] قيل : وما جمع من الظّلام، وقیل : عبارة عن طوارق اللّيل، ووَسَقْتُ الشیءَ : جمعته، والوَسِيقَةُ الإبلُ المجموعةُ کالرُّفْقة من الناس، والاتِّسَاقُ : الاجتماع والاطّراد . قال اللہ تعالی: وَالْقَمَرِ إِذَا اتَّسَقَ [ الانشقاق/ 18] . ( و س ق ) الواسق کے معنی متفرق چیزوں کو یکجا اکٹھا کرنے کے ہیں چناچہ وسقت ( ض ) الشئی کے معنی ہیں میں نے اس شے کے متفرق اجزا کو اکٹھا کیا اور بوجھ کی معین مقدرمثلا ایک اونٹ کے بار کو بھی وسق کہا جاتا ہے اور بعض نے کہا ہے ایک وسق ھاٹ صاع کے برابر ہوتا ہے اسی سے او سقت لبعیر ( افعال ) ہے جس کے معنی اونٹ پر بوجھ لادنے کے ہیں ۔ ناقۃ واسق حملہ اونٹنی اس کی جمع موا سیق آتی ہے ۔ وسقت الحنطۃ میں نے گیہوں کا ایک وسق بھرا ۔ وسقت العین الماء آنکھ پانی سے بھر گئی ۔ مشہور محاورہ ہے : ۔ لا اعلتہ ماوسقت عینی الماء کہ جب تک میری آنکھ میں پانی ہے یعنی زندگی بھر ) یہ کام نہیں کروں گا ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَاللَّيْلِ وَما وَسَقَ [ الانشقاق/ 17] اور رات کی اور جن چیزوں کو وہ اکٹھا کرلیتی ہے ان کی ۔ بعض نے کہا ہے کہ ماوسق سے مراد رات کی تاریکی ہے جبکہ پوری طرح چھا جائے ۔ اور بعض نے کہا ہے کہ ماوسق سے طواء رق ( رات میں واقع ہونے والے حوادث مراد ہیں ۔ الو سیقۃ اونٹوں کے گلہ کو کہتے ہیں جیسے رفقۃ کے معنی انسانوں کی جماعت کے ہی ۔ الاتساق کے معنی کسی چیز کے اجزاء کے مجتمع اور ( پورے طور پر ) اکٹھا ہوجانا کے ہیں چناچہ فرمایا : ۔ وَالْقَمَرِ إِذَا اتَّسَقَ [ الانشقاق/ 18] اور چاند کی جب وہ کامل ہوجائے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

6: یعنی جن چیزوں کو رات اپنے اندھیرے میں چھپا لے۔ یہاں شفق، رات اور چاند کی قسم کھائی گئی ہے۔ یہ ساری چیزیں اﷲ تعالیٰ کے حکم کے مطابق ایک حالت سے دوسری حالت میں تبدیل ہوتی رہتی ہیں، ان کی قسم کھا کر یہ فرمایا گیا ہے کہ اِنسان بھی ایک منزل سے دوسری منزل تک سفر کرتا رہے گا، یہاں تک کہ اﷲ تعالیٰ سے جا ملے گا۔

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(84:17) والیل وما وسق۔ اس کا عطف الشفق پر ہے۔ اور میں قسم کھاتا ہوں رات کی اور میں قسم کھاتا ہوں اس کی جسے رات اکٹھا کرلیتی ہے۔ ما موصولہ وسق اس کا صلہ دونوں مل کر اقسم کا مقسم بہٖ ۔ وسق وسق (ضرب) مصدر سے ماضی کا صیغہ واحد مذکر غائب ہے۔ اس نے سمیٹ کر جمع کرلیا۔ مجاہد کا قول ہے کہ :۔ ماوسق کا معنی یہ ہے کہ جس چیز کو رات اپنی لپیٹ میں لے لے اور تاریکی میں چھپالے ۔ سعید بن جبیر نے کہا کہ :۔ رات میں جو کچھ کیا جائے (سب ما وسق میں داخل ہے) یعنی قسم ہے شفق کی اور رات کی اور ان چیزوں کی جن کو رات سمیٹ دیتی ہے یا جن کو رات اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے یا ان کی جو رات میں کیا جاتا ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 6 دوسرا ترجمہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ” جن چیزوں کو راستہ سمیٹتی ہے “ اور وہ اس لحاظ سے کہ دن میں تمام جاندار و بےجان چیزیں بکھری ہوتی ہیں رات کو اپنے ٹھکانے پر آجاتی ہیں

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

4۔ مراد وہ سب جاندار ہیں جو رات کو آرام کرنے کے لئے اپنے اپنے ٹھکانے آجاتے ہیں۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

والیل وما وسق (17:84) ” اور رات کی اور جو کچھ وہ سمیٹ لیتی ہے “۔ رات اور اس میں جو کچھ جمع ہوتا ہے ، اور جن چیزوں کو وہ اٹھالیتی ہے۔ نام لیے بغیر ہر معلوم ونامعلوم چیز جو رات کے پردے میں آجاتی ہے جو کچھ رات میں جمع ہوتا ہے ، جن چیزوں کو وہ سینے سے لگالیتی ہے۔ ان میں تمام چیزیں ، تمام زندہ مخلوق ، تمام جذبات اور تمام خفیہ جہان آجاتے ہیں۔ وہ تمام چیزیں جو زمین پر چلتی ہیں یا جو انسانی ضمیر میں خفیہ طور پر جاری وساری ہیں۔ غرض را ہوار خیال دور تک جاکر واپس ہوتا ہے اور انسانی فکر اور سوچ ان تمام مناظر کا احاطہ نہیں کرسکتی جو قرآن کے اس مختصر سے فقرے کا مدلول ہیں۔ والیل وما وسق (17:84) ” قسم ہے رات کی اور ان چیزوں کی جو وہ کچھ سمیٹ لیتی ہے “۔ جس سے انسانی شعور پر خضوع وخشوع اور خوفناک اور مہیب سکون کی حالت طاری ہوجاتی ہے اور یہ حالت شغق اور رات کے چھانے کی حالت سے ہم آہنگ ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(17) اور رات کی اور ان چیزوں کی جن کو رات سمیٹ لیتی ہے۔