Surat ut Tariq

Surah: 86

Verse: 9

سورة الطارق

یَوۡمَ تُبۡلَی السَّرَآئِرُ ۙ﴿۹﴾

The Day when secrets will be put on trial,

جس دن پوشیدہ بھیدوں کی جانچ پڑتال ہوگی ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

The Day when all the secrets will be examined. meaning, on the Day of Judgement the secrets will be tested. This means that they will be exposed and made manifest. Thus, the secret will be made open and that which is concealed will be well known. It is confirmed in the Two Sahihs on the authority of Ibn Umar that the Messenger of Allah said, يُرْفَعُ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ عِنْدَ اسْتِهِ يُقَالُ هذِهِ غَدْرَةُ فُلَنِ بْنِ فُلَن Every betrayer will have a flag raised for him behind his back, and it will be said, `This is the betrayal of so-and-so, the son of so-and-so.' Concerning Allah's statement,

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

9۔ 1 یعنی ظاہر ہوجائیں گے کیونکہ ان پر جزا و سزا ہوگی بلکہ حدیث میں آتا ہے کہ ہر غدر (بدعہدی) کرنے والے کے سرین کے پاس جھنڈا گاڑ دیا جائے گا اور اعلان کردیا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کی غداری ہے۔ (صحیح بخاری)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٧] اسرار کی جانچ کے مختلف پہلو :۔ پوشیدہ اسرار سے مراد ہر انسان کے وہ اعمال بھی ہیں جن کا تعلق نیت اور ارادہ سے تھا اور وہ پورے نہ ہوسکے اور بس ایک راز ہی بن کر رہ گئے۔ نیز وہ اعمال بھی جو دنیا کے سامنے تو آئے مگر جس غرض کے تحت وہ سرانجام دیئے گئے تھے اور جو اغراض اور خواہشات ان کی محرک بنی تھیں ان کا کسی کو علم نہ ہوسکا اور وہ اعمال بھی جن کو کرنے والا تو کرکے مرگیا مگر ان کے اثرات مدتوں نوع انسانی پر پڑتے رہے ایسے سب اسرار اس دن کھل کر سامنے آجائیں گے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

يَوْمَ تُبْلَى السَّرَاۗىِٕرُ۝ ٩ ۙ بلی يقال : بَلِيَ الثوب بِلًى وبَلَاءً ، أي : خلق، ومنه قيل لمن سافر : بلو سفر وبلي سفر، أي : أبلاه السفر، وبَلَوْتُهُ : اختبرته كأني أخلقته من کثرة اختباري له، وقرئ : هُنالِكَ تَبْلُوا كُلُّ نَفْسٍ ما أَسْلَفَتْ [يونس/ 30] ، أي : تعرف حقیقة ما عملت، ولذلک قيل : بلوت فلانا : إذا اختبرته، وسمّي الغم بلاءً من حيث إنه يبلي الجسم، قال تعالی: وَفِي ذلِكُمْ بَلاءٌ مِنْ رَبِّكُمْ عَظِيمٌ [ البقرة/ 49] ( ب ل ی ) بلی الثوب ۔ بلی وبلاء کے معنی کپڑے کا بوسیدہ اور پرانا ہونے کے ہیں اسی سے بلاہ السفرہ ای ابلاہ ۔ کا تج اور ہ ہے ۔ یعنی سفر نے لا غر کردیا ہے اور بلو تہ کے معنی ہیں میں نے اسے آزمایا ۔ گویا کثرت آزمائش سے میں نے اسے کہنہ کردیا اور آیت کریمہ : هُنالِكَ تَبْلُوا كُلُّ نَفْسٍ ما أَسْلَفَتْ «3» [يونس/ 30] وہاں ہر شخص ( اپنے اعمال کی ) جو اس نے آگے بھیجے ہوں گے آزمائش کرلے گا ۔ میں ایک قرآت نبلوا ( بصیغہ جمع متکلم ) بھی ہے اور معنی یہ ہیں کہ وہاں ہم ہر نفس کے اعمال کی حقیقت کو پہنچان لیں گے اور اسی سے ابلیت فلان کے معنی کسی کا امتحان کرنا بھی آتے ہیں ۔ اور غم کو بلاء کہا جاتا ہے کیونکہ وہ جسم کو کھلا کر لاغر کردیتا ہے ۔ قرآن میں ہے ۔ وَفِي ذلِكُمْ بَلاءٌ مِنْ رَبِّكُمْ عَظِيمٌ [ البقرة/ 49] اور اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے بڑی دسخت آزمائش تھی ۔ سرر (كتم) والسِّرُّ هو الحدیث المکتم في النّفس . قال تعالی: يَعْلَمُ السِّرَّ وَأَخْفى [ طه/ 7] ، وقال تعالی: أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ سِرَّهُمْ وَنَجْواهُمْ [ التوبة/ 78] ( س ر ر ) الاسرار السر ۔ اس بات کو کہتے ہیں جو دل میں پوشیدہ ہو ۔ چناچہ قرآن میں ہے ۔ يَعْلَمُ السِّرَّ وَأَخْفى [ طه/ 7] وہ چھپے بھید اور نہایت پوشیدہ بات تک کو جانتا ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

5 "The hidden secrets": the acts of every person which remained a secret to the world as well as those affairs which came before the world only in their apparent form, but the intentions, aims and secret motives working behind them remained hidden from the people. On the Resurrection Day aII this will be laid bare and not only will the acts and deeds of every person be examined but it will also be seen what was his motive and intention and object of so acting. Likewise, it also remained hidden from the world, even from the doer of the act himself, what effects and influences of his act appeared in the world, to what extent they spread and for how long they continued to work. This secret too will be revealed on the Resurrection Day and it will be fully examined as to what were the consequences of the seed that a person sowed in the world, what fruit it bore and for how long it affected the later generations for better or far worse.

سورة الطَّارِق حاشیہ نمبر :5 پوشیدہ اسرار سے مراد ہر شخص کے وہ اعمال بھی ہیں جو دنیا میں ایک راز بن کر رہ گئے ، اور وہ معاملات بھی ہیں جو اپنی ظاہری صورت میں تو دنیا کے سامنے آئے مگر ان کے پیچھے جو نیتیں اور اغراض اور خواہشات کام کر رہی تھیں اور ان کے جو باطنی محرکات تھے ان کا حال لوگوں سے چھپا رہ گیا ۔ قیامت کے روز یہ سب کچھ کھل کر سامنے آ جائے گا اور جانچ پڑتال صرف اسی بات کی نہیں ہو گی کہ کس شخص نے کیا کچھ کیا ، بلکہ اس بات کی بھی ہو گی کہ جس وجہ سے کیا ، کس غرض اور کس نیت اور کس مقصد سے کیا ۔ اسی طرح یہ بات بھی ساری دنیا سے ، حتی کہ خود ایک فعل کرنے والے انسان سے بھی مخفی رہ گئی ہے کہ جو فعل اس نے کیا اس کے کیا اثرات دنیا میں ہوئے ، کہاں کہاں پہنچے ، اور کتنی مدت تک چلتے رہے ۔ یہ راز بھی قیامت ہی کے روز کھلے گا اور اس کی پوری جانچ پڑتال ہو گی کہ جو بیج کوئی شخص دنیا میں بو گیا تھا اس کی فصل کس کس شکل میں کب تک کٹتی رہی اور کون کون اسے کاٹتا رہا ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(86:9) یوم تبلی السرائر : یوم سے مراد یوم قیامت ہے۔ اور فعل محذوف اذکر کے مفعول ہونے کی وجہ سے یوم منصوب ہے۔ تبلی فعل مضارع مجہول واحد مؤنث غائب۔ وہ آزمائی جائے گی۔ وہ جانچی جائے گی اس کا امتحان کیا جائے گا۔ بلاء ، بلو (باب نصر) مصدر۔ ب ل ی، ب ل و مادہ۔ صاحب ضیاء القرآن تبلی کے متعلق اپنی تفسیر کے حاشیہ میں لکھتے ہیں۔ تبلی کے دو معنی بتائے گئے ہیں :۔ (1) تبلی بمعنی تظھر یعنی اس دن تمام راز (فاش) ظاہر کر دئیے جائیں گے۔ کوئی بات پوشیدہ نہیں رہے گی۔ (2) دوسرا معنی۔ تبلی ، تمتحب ، تختبر (قرطبی) ان کو پر کھاجائے گا۔ کھوٹا کھرا الگ الگ کردیا جائے گا۔ جن اسرار کو فاش کرنے کا ذکر فرمایا جا رہا ہے ان میں وہ باتیں بھی ہیں جن کو صرف کرنے والا تو جانتا تھا لیکن دوسرے لوگوں کو اس کا علم ہی نہ ہوسکا۔ یا علم تو ہوا لیکن اس کے پس پردہ جو نیت کار فرما تھی وہ صیغہ راز میں رہی اور بعض راز ایسے ہیں کہ جن کا کرنے والے کو بھی علم دنیا میں نہ ہوسکا۔ یعنی جو کام اس نے کئے ہیں اس کے نتائج کیسے نکلے اور ان نتائج کے اثرات کہاں تک اور کب تک موجود رہے یہ ساری باتیں اس روز کھول کر سامنے رکھ دی جائیں گی۔ السرائر ، سریرۃ کی جمع۔ راز، پوشیدہ باتیں۔ بھید۔ اسی وزن پر قبیلۃ کی جمع قبائل ہے۔ ترجمہ ہوگا :۔ یاد کرو اس دن کو جب سب راز فاش کر دئیے جائیں گے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 4 یعنی اس کے تمام راز طشت از بام ہوجائیں گے اور ان کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

4۔ یعنی سب مخفی باتیں از قبیل عقائد باطلہ و نیاة فاسدہ ظاہر ہوجائیں گی اور دنیا میں جس طرح موقع پر جرم سے مکر جاتے ہیں اس کو چھپا لیتے ہیں یہ بات وہاں ممکن نہ ہوگی۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

یوم تبلی السرآئر (9:86) ” جس روز پوشیدہ اسرار کی جانچ پڑتال ہوگی “۔ جب چھپے ہوئے راز کھلیں گے اور وہ پردے جن کی تہوں میں راز پوشیدہ ہوں گے ہٹ جائیں گے ، ان رازوں کی جانچ ہوگی وہ ظاہر اور کھلے ہوں گے اور راز نہ رہیں گے ، جس طرح چمکتا ہوا تارہ اندھیروں سے نمودار ہوتا ہے اور جس طرح نفس انسانی پردوں کے اندر ملفوف ہوتا ہے اور اس کا حافظ اس کی ہر بات جانتا ہے تو جس دن انسان کے پاس نہ قوت ہوگی اور نہ اس کا کوئی مددگار ہوگا ، اس دن سب کچھ سامنے آجائے گا۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

گزشتہ آیات میں انسان کی پیدائش بیان فرمائی اور یہ بھی بتایا کہ جس ذات پاک نے انسان کو ابتدائً ایسے ایسے پانی سے پیدا فرمایا وہ موت دینے کے بعد دوبارہ پیدا فرمانے پر بھی قادر ہے اس کے بعد دو آیتوں میں قیامت کے دن کی پیشی اور وہاں جو انسان کی مجبوری ہوگی اس کو بیان فرمایا۔ ارشاد فرمایا کہ جس روز انسان کو دوبارہ زندہ کیا جائے گا اور محاسبہ کے لیے پیشی ہوگی اس وقت سری بھید کی چیزوں کی جانچ کرلی جائے گی۔ سارا کچا چٹھا سامنے آجائے گا جو بھی کچھ کیا تھا وہ نظر کے سامنے ہوگا۔ ﴿وَ وَجَدُوْا مَا عَمِلُوْا حَاضِرًا﴾ (اور جو کچھ کیا تھا سب حاضر پائیں گے) ۔ انسان کی بدحالی اور مجبوری کا یہ عالم ہوگا کہ نہ تو اسے عذاب کے دفعہ کرنے کی کوئی قوت ہوگی اور نہ اس کا کوئی مددگار ہوگا اس کے بعد آسمان اور زمین کی قسم کھائی اور قسم کھا کر قرآن کے بارے میں فرمایا کہ وہ فیصلہ کرنے والا کلام ہے فرمایا : قسم ہے آسمان کی جو بارش والا ہے اس کی طرف سے زمین پر بار بار بارش کا نزول ہوتا ہے اور قسم ہے زمین کی جو پھٹ جانے والی ہے (جب اس میں بیج ڈالا جاتا ہے تو پھٹ جاتی ہے اور اس سے پودے اور کھیتیاں نکل آتی ہیں) ۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(9) جس دن تمام پوشیدہ بھید آشکارا ہوجائیں گے۔