Surat ut Teen

Surah: 95

Verse: 2

سورة التين

وَ طُوۡرِ سِیۡنِیۡنَ ۙ﴿۲﴾

And [by] Mount Sinai

اور طور سینین کی ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

By Tur Sinin. Ka`b Al-Ahbar and several others have said, "It is the mountain upon which Allah spoke to Musa." وَهَذَا الْبَلَدِ الاَْمِينِ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

2۔ 1 یہ وہی کوہ طور ہے جہاں اللہ تعالیٰ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے ہم کلام ہوا تھا

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٣] طور سینین کو سورة المومنون کی آیت نمبر ٢٠ میں طور سیناء کہا گیا ہے۔ اور آج کل بھی سیناء کا نام سیناء ہی ہے۔ یہ ایک بلند پہاڑ ہے جو مصر سے مدین یا مدین سے مصر جاتے ہوئے راستہ میں پڑتا ہے۔ اسی پہاڑ کی ایک چوٹی کا نام طور ہے۔ اور اسی پہاڑ کے دامن میں وادی کا نام طویٰ ہے جسے قرآن میں وادی مقدس اور البقعۃ المبارکہ بھی کہا گیا ہے۔ اسی مقام پر موسیٰ (علیہ السلام) کو نبوت عطا کی گئی اور دو دفعہ اللہ تعالیٰ سے ہم کلامی کا شرف حاصل ہوا۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

(وطور سینین): طور سینا جہاں اللہ تعالیٰ موسیٰ (علیہ السلام) سے ہم کلام ہوئے۔ مزید دیکھیے سورة مومنون (٢٠) ۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَطُوْرِ سِيْنِيْنَ۝ ٢ ۙ طور طَوَارُ الدّارِ وطِوَارُهُ : ما امتدّ منها من البناء، يقال : عدا فلانٌ طَوْرَهُ ، أي : تجاوز حدَّهُ ، ولا أَطُورُ به، أي : لا أقرب فناء ه . يقال : فعل کذا طَوْراً بعد طَوْرٍ ، أي : تارة بعد تارة، وقوله : وَقَدْ خَلَقَكُمْ أَطْواراً [ نوح/ 14] ، قيل : هو إشارة إلى نحو قوله تعالی: خَلَقْناكُمْ مِنْ تُرابٍ ثُمَّ مِنْ نُطْفَةٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَةٍ ثُمَّ مِنْ مُضْغَةٍ [ الحج/ 5] ، وقیل : إشارة إلى نحو قوله : وَاخْتِلافُ أَلْسِنَتِكُمْ وَأَلْوانِكُمْ [ الروم/ 22] ، أي : مختلفین في الخَلْقِ والخُلُقِ. والطُّورُ اسمُ جبلٍ مخصوصٍ ، وقیل : اسمٌ لكلّ جبلٍ وقیل : هو جبل محیط بالأرض «2» . قال تعالی: وَالطُّورِ وَكِتابٍ مَسْطُورٍ [ الطور/ 1- 2] ، وَما كُنْتَ بِجانِبِ الطُّورِ [ القصص/ 46] ، وَطُورِ سِينِينَ [ التین/ 2] ، وَنادَيْناهُ مِنْ جانِبِ الطُّورِ الْأَيْمَنِ [ مریم/ 52] ، وَرَفَعْنا فَوْقَهُمُ الطُّورَ [ النساء/ 154] . ( ط و ر ) طوارا لدار وطوارھ کے معنی گھر کی عمارت کے امتداد یعنی لمبا ہونے اور پھیلنے کے ہیں محاورہ ہے : ۔ عدا فلان طوارہ فلاں اپنی حدود سے تجاوز کر گیا ۔ لاوطور بہ میں اسکے مکان کے صحن کے قریب تک نہیں جاؤں گا ۔ فعل کذا طورا بعد طور اس نے ایک بار کے بعد دوسری باریہ کام کیا اور آیت کریمہ : ۔ وَقَدْ خَلَقَكُمْ أَطْواراً [ نوح/ 14] کی تفسیر میں بعض نے کہا ہے کہ کہ اطوارا سے ان مختلف منازل ومدارج کی طرف اشارہ ہے جو کہ آیت : ۔ خَلَقْناكُمْ مِنْ تُرابٍ ثُمَّ مِنْ نُطْفَةٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَةٍ ثُمَّ مِنْ مُضْغَةٍ [ الحج/ 5] ہم نے تم کو ( پہلی بار بھی ) تو پیدا کیا تھا ( یعنی ابتداء میں ) مٹی سے پھر اس سے نطفہ بناکر پھر اس سے خون کا لوتھڑا بناکر پھر اس سے بوٹی بناکر ۔ میں مذکور ہیں اور بعض نے کہا ہے کہ اس سے مختلف احوال مراد ہیں جن کی طرف آیت : ۔ وَاخْتِلافُ أَلْسِنَتِكُمْ وَأَلْوانِكُمْ [ الروم/ 22] اور تمہاری زبانوں اور رنگوں کا جدا جدا ہونا ۔ میں اشارہ فرمایا ہے یعنی جسمانی اور اخلاقی تفاوت جو کہ ہر معاشرہ میں نمایاں طور پر پا یا جاتا ہے ۔ الطور ( ایلہ کے قریب ایک خاص پہاڑ کا نام ہے) اور بعض نے کہا ہے کہ ہر پہاڑ کو طور کہہ سکتے ہیں اور بعض کے نزدیک طور سے وہ سلسلہ کوہ مراد ہے جو کرہ ارض کو محیط ہے ۔ قرآن پاک میں ہے : ۔ وَالطُّورِ وَكِتابٍ مَسْطُورٍ [ الطور/ 1- 2] کوہ طور کی قسم اور کتاب کی جو لکھی ہوئی ہے ۔ وَما كُنْتَ بِجانِبِ الطُّورِ [ القصص/ 46] اور نہ تم اس وقت طور کے کنارے تھے ۔ وَطُورِ سِينِينَ [ التین/ 2] اور طورسنین کی ۔ وَنادَيْناهُ مِنْ جانِبِ الطُّورِ الْأَيْمَنِ [ مریم/ 52] اور ہم نے ان کو طور کی داہنی جانب سے پکارا ۔ وَرَفَعْنا فَوْقَهُمُ الطُّورَ [ النساء/ 154] اور کوہ طور کو تم پر اٹھا کر کھڑا کیا ۔ سين طور سَيْنَاءَ : جبل معروف، قال : تَخْرُجُ مِنْ طُورِ سَيْناءَ [ المؤمنون/ 20] . قرئ بالفتح والکسر والألف في سَيْنَاءَ بالفتح ليس إلّا للتأنيث، لأنه ليس في کلامهم فعلال إلّا مضاعفا، کالقلقال والزّلزال، وفي سِينَاءَ يصحّ أن تکون الألف فيه كالألف في علباء وحرباء وأن تکون الألف للإلحاق بسرداح وقیل أيضا : وَطُورِ سِينِينَ. والسِّينُ من حروف المعجم . ( س ی ن ) طور سیناء یہ مشہور پہاڑ کا نام ہے چناچہ قرآن میں ہے : ۔ تَخْرُجُ مِنْ طُورِ سَيْناءَ [ المؤمنون/ 20] اور درخت بھی ہم ہی نے پیدا کیا ) جو طور سینا مین پیدا ہوتا ہے ۔ یہ حرف اول یعنی سین کے فتحہ اور کسرہ دونوں کے ساتھ آتا ہے ۔ فتح کی صورت میں قطعی طور پر الف ممدو وہ برائے تانیث ہوگا کیونکہ عربی زبان میں فعلال کا وزن صرف کلمہ مضاعف کے ساتھ مختص ہے جیسے زلزال وقلقال اور سین کے مکسور ہونے کی صورت میں یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس لا لف علیاء اور حرباء کی طرح ( برائے تانیث ہو اور یہ بھی صحیح ہے ۔ کہ الف سرواح کے ساتھ ملحق کرنے کے لئے ہو اور اسی کو ( دوسری جگہ وَطُورِ سِينِين بھی کہا گیا ہے ۔ السین حروف ہجاء میں سے ایک حرف کا نام ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

2 The words in the original are Tur- i-Sinin. Sinin is another name for the Sinai Peninsula. It is called Sama or Sina as well as Sinin. In the Qur'an itself at one place the words Tur-i-Sinin. have been used. Since the land in which Mt. Sinai is located is well known as Sina, we have adopted this well known name in the translation.

سورة التِّیْن حاشیہ نمبر :2 اصل میں طُورِ سِينِينَ فرمایا گیا ہے ۔ سینین جزیرہ نمائے سینا کا دوسرا نام ہے ۔ اس کو سینا یا سینا بھی کہتے ہیں اور سینین بھی خود قرآن میں ایک جگہ طور سینا کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں ۔ اب چونکہ وہ علاقہ جس میں کوہ طور واقع ہے سینا ہی کے نام سے مشہور ہے اس لیے ہم نے ترجمہ میں اس کا یہی مشہور نام درج کیا ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(95:2) وطور سینین۔ واؤ قسمیہ، طور مضاف۔ سینین مضاف الیہ اور قسم ہے سینین یا سیناء کے طور کی۔ طور وہ پہاڑ ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے کلام فرمایا تھا۔ سینین کے متعلق مختلف اقوال ہیں :۔ (1) ضحاک نے سینین کو نبطی لفظ قرار دیا ہے جس کے معنی ہیں خوبصورت۔ اچھا ۔ (2) مقاتل نے کہا ہے کہ جس پہاڑ پر پھل دار درخت ہوں اس کو نبطی زبان میں سینین اور سیناء کہتے ہیں۔ (3) عکرمہ کا قول ہے کہ وہ خط جہاں طور واقع ہے اس کو سینین اور سیناء کہتے ہیں۔ (4) بعض نے اس کو سریانی لفظ کہا ہے جس کے معنی ہیں گھنے درختوں کا پہاڑ۔ (5) کسی نے کہا ہے کہ حبشی لفظ ہے۔ (6) کلبی نے کہا ہے کہ اس کا معنی درخت ہے یعنی درختوں والا۔ پہاڑ۔ (7) بعض نے کہا ہے کہ یہ ایک خاص پتھر ہوتا ہے اس قسم کے پتھر کوہ طور کے قریب تھے۔ اس لئے طور کی اضافت سینین کی طرف کردی گئی۔ میرے نزدیک عکرمہ کا قول صحیح تر ہے کہ جس خطے میں کوہ طور واقع ہے اور ترکیب اضافی کے مطابق طور سینین کا مطلب ہوگا سینین کے خطہ میں واقع کوہ طور۔ سینین بوجہ عجمہ و معرفہ منصرف ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 16 انجیر اور زیتون دو مشہور پھل ہیں جو متعدد پہلوئوں سے انسانی صحت کے لئے نہایت مفید ہے اس لئے اللہ تعالیٰ نے ان کی قسم کہا گیا ہے۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

3:۔ ” وطور سینین “ یہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے دلیل نقلی ہے۔ ” سینین “ وہی مشہور پہاڑ یعنی طور سینا ہے جس پر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو رب العزت جل جلالہ کے ساتھ ہمکلامی کا شرف حاصل ہوا۔ ” وھذا البلد الامین “ اس سے مکہ مکرمہ مراد ہے اور یہ دلیل وحی کی طرف اشارہ ہے۔ ” امین “ بمعنی آمن ہے یعنی پر امن جیسا کہ دوسری جگہ ارشاد ہے۔ انا جعلنا حرما امنا۔ (عنکبوت رکوع 7) ۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(2) اور طور سینین کی۔