Surat Younus

Surah: 10

Verse: 40

سورة يونس

وَ مِنۡہُمۡ مَّنۡ یُّؤۡمِنُ بِہٖ وَ مِنۡہُمۡ مَّنۡ لَّا یُؤۡمِنُ بِہٖ ؕ وَ رَبُّکَ اَعۡلَمُ بِالۡمُفۡسِدِیۡنَ ﴿٪۴۰﴾  9

And of them are those who believe in it, and of them are those who do not believe in it. And your Lord is most knowing of the corrupters

اور ان میں سے بعض ایسے ہیں جو اس پر ایمان لے آئیں گے اور بعض ایسے ہیں کہ اس پر ایمان نہ لائیں گے ۔ اور آپ کا رب مُفسدوں کو خوب جانتا ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

وَمِنهُم مَّن يُوْمِنُ بِهِ ... And of them there are some who believe therein; means that among those you were sent to, O Muhammad, are people who will believe in this Qur'an, follow you and benefit from what has been sent to you. ... وَمِنْهُم مَّن لاَّ يُوْمِنُ بِهِ ... and of them there are some who believe not therein, but dies as a disbeliever and will be resurrected as such. ... وَرَبُّكَ أَعْلَمُ بِالْمُفْسِدِينَ And your Lord is All-Aware of the mischief makers. He best knows those who deserve guidance, so He guides them, and those who deserve to go astray, He allows to go astray. Allah is, however, the Just who is never unjust. He gives everyone what they deserve. All Glory is His, the Exalted. There is no God but He.

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

40۔ 1 وہ خوب جانتا ہے کہ ہدایت کا مستحق کون ہے ؟ اسے ہدایت سے نواز دیتا ہے اور گمراہی کا مستحق کون ہے اس کے لئے گمراہی کا راستہ چوپٹ کھول دیتا ہے۔ وہ عادل ہے، اس کے کسی کام میں شک نہیں۔ جو جس بات کا مستحق ہوتا ہے، اس کے مطابق وہ چیز اس کو عطا کردیتا ہے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٥٧] ایمان نہ لانے والے مفسد اس لحاظ سے ہوتے ہیں کہ وہ اللہ کے کسی حکم کی پروا نہیں کرتے اور یہی بات فساد کی سب سے بڑی جڑ ہے علاوہ ازیں وہ اسلام لانے والوں کو تکلیفیں بھی پہنچاتے ہیں اور اسلام کے راستہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کے سلسلہ میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرتے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

وَمِنْھُمْ مَّنْ يُّؤْمِنُ بِهٖ وَمِنْھُمْ مَّنْ لَّا يُؤْمِنُ بِهٖ : یعنی ان کفار میں دو طرح کے لوگ ہیں، بعض ایسے ہیں جنھیں یقینی طور پر معلوم ہے کہ یہ قرآن اللہ کا کلام ہے اور اس جیسی معجز تصنیف کرلینا کسی انسان کے بس میں نہیں ہے، مگر وہ ہٹ دھرمی سے اسے جھٹلائے جا رہے ہیں اور بعض ایسے ہیں جو بالکل عقل کے اندھے اور سمجھ کے کورے ہیں، انھیں اس قرآن کے کلام الٰہی ہونے کا واقعی یقین نہیں ہے۔ اس آیت کا ایک ترجمہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ان میں سے بعض وہ ہیں جو اس (قرآن) پر ایمان لے آئیں گے اور ان میں سے کچھ وہ ہیں جو اس پر ایمان نہیں لائیں گے، بلکہ کفر پر قائم رہیں گے۔ یہ مطلب بھی درست ہے۔ وَرَبُّكَ اَعْلَمُ بالْمُفْسِدِيْنَ : جو خواہ مخواہ تعصب اور ہٹ دھرمی سے قرآن کے برحق ہونے سے انکار کیے جا رہے ہیں، حالانکہ وہ اپنے دل میں اس کے برحق ہونے کا یقین رکھتے ہیں، یا تیرا رب خوب جانتا ہے کہ کون ان میں سے کفر پر اڑا رہے گا اور کون اس کفر سے باز آجائے گا۔ گویا مفسدین کا معنی ہے مسلمان نہ ہونے والے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَمِنْھُمْ مَّنْ يُّؤْمِنُ بِہٖ وَمِنْھُمْ مَّنْ لَّا يُؤْمِنُ بِہٖ۝ ٠ ۭ وَرَبُّكَ اَعْلَمُ بِالْمُفْسِدِيْنَ۝ ٤٠ ۧ فسد الفَسَادُ : خروج الشیء عن الاعتدال، قلیلا کان الخروج عنه أو كثيرا،. قال تعالی: لَفَسَدَتِ السَّماواتُ وَالْأَرْضُ [ المؤمنون/ 71] ، ( ف س د ) الفساد یہ فسد ( ن ) الشئی فھو فاسد کا مصدر ہے اور اس کے معنی کسی چیز کے حد اعتدال سے تجاوز کر جانا کے ہیں عام اس سے کہ وہ تجاوز کم ہو یا زیادہ قرآن میں ہے : ۔ لَفَسَدَتِ السَّماواتُ وَالْأَرْضُ [ المؤمنون/ 71] تو آسمان و زمین ۔۔۔۔۔ سب درہم برہم ہوجائیں ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٤٠) اور ان یہودیوں میں سے بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو اپنے مرنے سے پہلے رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور قرآن کریم پر ایمان نہیں لائیں گے اور حالت کفر ہی میں مرجائیں گے اور اللہ تعالیٰ ان یہودیوں کو اچھی طرح جانتا ہے کہ کون ان میں سے ایمان لائے گا اور کون ایمان نہیں لائے گا اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ آیت مشرکین کے متعلق نازل ہوئی ہے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

48. The statement that 'Your Lord knows best the mischief-makers' underscores art important fact about unbelievers. Those unbelievers could certainly silence others into not carrying the discussion any further by openly admitting that they had failed to grasp the teaching of the Qur'an and hence it was not possible for them to sincerely believe in it. God, however, is well aware even of the things that are hidden, even those that are in the deepest recesses of their hearts and minds. He knows how each person has sealed his mind and heart against accepting any truth; how he has sought to immerse himself in heedlessness; how he has managed to suppress his conscience; how he has prevented the testimony of the truth from affecting his heart; how he has destroyed the innate capacity of his mind to accept the truth; how he has heard the call of the truth and has turned a deaf ear to it; and how, despite his ability to understand the Message of God, he has made no effort to do so. Such people cherish their biases and prejudices, their lusts and desires, their worldly advantages and the interests which can be procured only by supporting falsehood, much more than by accepting the truth. Such people can hardly be considered to have innocently succumbed to a 'mistake'. On the contrary, they are rank 'mischief-makers'.

سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :48 ایمان نہ لانے والوں کے متعلق فرمایا جا رہا ہے کہ ”خدا ان مفسدوں کو خوب جانتا ہے“ ۔ یعنی وہ دنیا کا منہ تو یہ باتیں بنا کر بند کر سکتے ہیں کہ صاحب ہماری سمجھ میں بات نہیں آتی اس لیے نیک نیتی کے ساتھ ہم اسے نہیں مانتے ، لیکن خدا جو قلب و ضمیر کے چھپے ہوئے رازوں سے واقف ہے وہ ان میں سے ایک ایک شخص کے متعلق جانتا ہے کہ کس کس طرح اس نے اپنے دل و دماغ پر قفل چڑھائے ، اپنے آپ کو غفلتوں میں گم کیا ، اپنے ضمیر کی آواز کو دبایا ، اپنے قلب میں حق کی شہادت کو ابھرنے سے روکا ، اپنے ذہن سے قبول حق کی صلاحیت کو مٹایا ، سن کر نہ سنا ، سمجھتے ہوئے نہ سمجھنے کی کوشش کی اور حق کے مقابلہ میں اپنے تعصبات کو ، اپنے دنیوی مفاد کو ، اپنی باطن سے الجھی ہوئی اغراض کو اور اپنے نفس کی خواہشوں اور رغبتوں کو ترجیح دی ۔ اسی بنا پر وہ ”معصوم گمراہ “ نہیں ہیں بلکہ درحقیقت مفسد ہیں ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

٤٠۔ اوپر کی آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے ثبوت توحید ثبوت رسالت و شرک کی مذمت کی پوری فہمائش مشرک بت پرستوں کو فرما کر ان آیتوں میں فرمایا ہے کہ اگر بعد اس فہمائش کے بھی یہ لوگ جھٹلانے سے باز نہ آویں تو ان سے کہہ دیا جاوے کہ جیسا تم کرو گے وہ تمہارے آگے آوے گا بعضے مفسرین نے اس آیت کو جہاد کی آیت سے منسوخ کہا ہے مگر یہ صحیح قول نہیں ہے اس لئے کہ منسوخ وہ حکم ہوتا ہے جو کسی دوسرے حکم کے آنے سے اٹھ جاوے۔ اس آیت کا حکم جہاد سے پہلے بھی تھا اور اب بھی باقی ہے اور قیامت تک باقی رہے گا بلکہ خود قیامت کے دن کو اللہ تعالیٰ نے اس حکم کے جاری کرنے کے لئے بنایا ہے کہ جو نیک کام کرے اس کو جزا اور جو بدکام کرے اس کو سزا دی جاوے پھر ایسے دائمی حکم کو منسوخ کیوں کر کہا جاسکتا ہے اور یہ تو اوپر بیان کیا جاچکا ہے کہ جہاد کے حکم سے کوئی درگزر کی آیت منسوخ نہیں ہے اگرچہ ہر ایسی آیت کے نیچے جس کو بعضے مفسروں نے منسوخ کہا ہے اور اکثر مفسرین کے نزدیک وہ آیت منسوخ نہیں ہے اس تفسیر میں ناسخ منسوخ کی بحث کردی جاتی ہے لیکن متفرق بحث لوگوں کو یاد نہ رہے گی اس لئے یاد رہنے کی غرض سے ایک عام بات لکھ دی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ صرف پانچ آیتیں جو آگے بیان کردی جاتی ہیں ان کے سوا قرآن شریف میں کوئی آیت ایسی نہیں ہے جس کو بالاتفاق سب مفسروں نے منسوخ کہا ہو اس لئے ان پانچ آیتوں کو خیال میں رکھ لیا جاوے پھر جس تفسیر میں سوا ان پانچ آیتوں کے کسی اور آیت کے منسوخ ہونے کا ذکر نظر پڑے تو اس کو یوں خیال کرلینا چاہیے کہ باقی کی اور تفسیر میں ضرور یہ بھی لکھا ہوگا کہ یہ آیت منسوخ نہیں ہے وہ پانچ آیتیں یہ ہیں۔ آیت { کتب علیکم اذا حضر احدکم الموت (١٢۔ ١٨) } آیت { یوصیکم اللّٰہ (٤: ١)} سے منسوخ ہے { والذین یتوفون منکم (٢: ٣٣٤)} میں برس روز کی عدت کا حکم چار مہینے دس روز کی عدت کے حکم سے منسوخ ہے۔ آیت { ان یکن منکم عشرون (٨: ٦٥)} میں ایک مسلمان کا دس مخالفوں سے لڑنے کا حکم ایک مسلمان کو دو مخالفوں سے لڑنے کے حکم سے منسوخ ہے۔ آیت { اذا ناجیتم الرسول (٥٨: ١٣} کا صدقہ کا حکم اس سورة کی آخری ٹکڑے سے منسوخ ہے۔ عبد اللہ بن عمرو بن العاص (رض) کی حدیث صحیح مسلم کے حوالہ سے ایک جگہ گزر چکی ہے جس میں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو کچھ دنیا میں ہو رہا ہے دنیا کے پیدا ہونے سے پچاس ہزار برس پہلے اپنے علم کے موافق وہ سب اللہ تعالیٰ نے لوح محفوظ میں لکھ لیا ہے۔ ١ ؎ اس حدیث کو آیت کی تفسیر میں بڑا دخل ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ جو لوگ توحید اور رسالت کی پوری فہمائش کے بعد بھی شرک اور رسالت کے جھٹلانے سے باز نہ آویں تو اے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کو ان کے حال پر چھوڑ دیا جاوے کیوں کہ علم الٰہی میں جو لوگ نافرمان قرار پاچکے ہیں وہ کسی فہمائش سے راہ راست پر نہ آویں گے لیکن ان نافرمان لوگوں سے یہ کہہ دیا جاوے کہ نیک و بد کی جزا و سا کا ظہور وقت مقررہ پر ہونے والا ہے اس وقت یہ لوگ اپنے کئے کی پوری سزا بھگت لیں گے۔ ١ ؎ صحیح بخاری ص ٧٤٤ ج ٢ باب کیف نزل الوحی۔

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 10 ۔ یعنی ان میں دو طرح کے لوگ ہیں۔ بعض ایسے ہیں جنہیں یقینی طور پر معلوم ہے کہ یہ قرآن اللہ تعالیٰ کا کلام ہی اور اس جیسی معجز کتاب تصنیف کردینا کسی انسان کے بس میں نہیں ہے مگر وہ ہٹ دھرمی سے اس کی تکذیب کئے جار ہے ہیں اور بعض ایسے ہیں جو بالکل عقل کے اندھے اور سمجھ کے کورے ہیں انہیں اس قرآن کے خدائی کلام ہونے کا واقعی یقین نہیں ہے۔ اس جملے کا دوسرا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ان کافروں میں سے بعض ایسے ہیں جو آئندہ چل کر اس قرآن پر ایمان لے آئینگے اور بعض ایسے ہیں جو اپنے کفر پر مصر رہیں گے۔ (کذافی الروح) ۔11 ۔ جو خواہ مخواہ تعصب اور ہٹ دھرمی سے قرآن کے برحق ہونے سے انکار کئے جا رہے ہیں حالانکہ دل میں ان کے برحق ہونے کا یقین رکھتے ہیں یا خدا خوب جانتا ہے کہ کون ان میں سے اگر کفر پر مصر ہے گا اور کون اس کفر سے باز آجائے گا۔ ای و غیر المسلمین (کذانی الکبیر) ۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

ومنھم من یؤمن بہ اور ان تکذیب کرنے والوں میں سے کچھ لوگ (غور و فکر کرنے کے بعد قرآن کی صداقت پر دلوں میں) ایمان رکھتے ہیں۔ یا یہ مطلب کہ آئندہ جب قرآن کی حقانیت ان پر واضح ہوجائے گی تو ان میں سے کچھ لوگ ایمان لے آئیں گے اور کفر سے توبہ کریں گے۔ لَمَّا سے آئندہ مؤمن ہوجانے کی توقع دلائی تھی ‘ اس جملہ میں توقع پوری ہونے کی صراحت کردی۔ ومنھم من لا یؤمن بہ اور ان میں سے کچھ لوگ کبھی ایمان نہیں لائیں گے۔ ایمان نہ لانے کی وجہ یا تو ان کی انتہائی حماقت ہے ‘ یا یہ وجہ ہے کہ ان کا کفر پر مرناپہلے سے تقدیر میں لکھ دیا گیا ہے ‘ اسلئے ایمان نہیں لائیں گے۔ وربک اعلم بالمفسدین۔ اور آپ کا رب ان مفسدوں کو خوب جانتا ہے۔ یعنی ضد پر اڑنے والوں اور عناد کرنے والوں سے وہ خوب واقف ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

57: ان میں کچھ لوگ تو ایسے ہیں جو دل سے قرآن یا پیغمبر خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مانتے ہیں مگر ازراہ عناد اس کا اقرار و اظہار نہیں کرتے اور کچھ ایسے ہیں جو دل سے بھی نہیں مانتے۔ “ اي یصدق به فی نفسه و یعلم انه حق و لکن یعاند بالتکذیب (وَمِنْھُمْ مَّنْ لَّا یُؤْمِنُ بِهٖ ) لا یصدق به ویشک فیه ” (مدارک ) ۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

40 اور ان میں سے بعض ایسے ہیں جو آئندہ قرآن کریم پر ایمان لے آئیں گے اور بعض ان میں سے ایسے ہیں جو اس قرآن کریم پر ایمان نہیں لائیں گے اور آپ کا رب ان شریر اور فساد کرنے والوں کو خوب جانتا ہے۔