The Deniers of the Day of Resurrection wish to hasten its Coming and their Response
Allah tells;
وَيَقُولُونَ مَتَى هَـذَا الْوَعْدُ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
And they say: "When will be this promise (the torment or the Day of Resurrection), if you speak the truth"
Allah told us about the idolators who reject faith through their demand that the punishment be hastened, inquiring about the time of punishment. The response to such question is not inherently beneficial, yet they inquired anyway.
Allah said:
يَسْتَعْجِلُ بِهَا الَّذِينَ لاَ يُوْمِنُونَ بِهَا وَالَّذِينَ ءَامَنُواْ مُشْفِقُونَ مِنْهَا وَيَعْلَمُونَ أَنَّهَا الْحَقُّ
Those who believe not therein seek to hasten it, while those who believe are fearful of it, and know that it is the very truth. (42:18)
They know that it is the truth for it is definitely going to happen. It is going to take place even if they have no idea when it will occur. This is why Allah instructed His Messenger to answer them saying:
بے معنی سوال کرنے والوں کو جواب
ان کا بےفائدہ سوال دیکھو ۔ وعدہ کا دن کب آئے گا ؟ یہ پوچھتے ہیں اور پھر وہ بھی نہ ماننے اور انکار کے بعد بطور یہ جلدی مچا رہے ہیں اور مومن خوف زدہ ہو رہے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں ۔ وقت نہ معلوم ہو نہ سہی جانتے ہیں کہ بات سچی ہے ایک دن آئے گا ضروری ۔ ہدایات دی جاتی ہیں کہ انہیں جواب دے کہ میرے اختیار میں تو کوئی بات نہیں ۔ جو بات مجھے بتلا دی جائے میں تو وہی جانتا ہوں ۔ کسی چیز کی مجھ میں قدرت نہیں یہاں تک کہ خود اپنے نفع نقصان کا بھی میں مالک نہیں ۔ میں تو اللہ کا غلام ہوں اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہوں ۔ اس نے مجھ سے فرمایا میں نے تم سے کہا کہ قیامت آئے گی ضرور ۔ نہ اس نے مجھے اس کا خاص وقت بتایا نہ میں تمہیں بتا سکوں ہاں ہر زمانے کی ایک معیاد میعن ہے جہاں اجل آئی پھر نہ ایک ساعت پیچھے نہ آگے اجل آنے کے بعد نہیں رکتی ۔ پھر فرمایا کہ وہ تو اچانک آنے والی ہے ممکن ہے رات کو آجائے دن کو آجائے اس کے عذاب میں دیر کیا ہے؟ پھر اس شور مچانے سے اور وقت کا تعین پوچھنے سے کیا حاصل؟ کیا جب قیامت آجائے عذاب دیکھ لو تب ایمان لاؤ گے؟ وہ محض بےسود ہے ۔ اس وقت تو یہ سب کہیں گے کہ ہم نے دیکھ سن لیا ۔ کہیں گے ہم اللہ پر ایمان لاتے ہیں اور دوسرے سے کفر کرتے ہیں ۔ لیکن ہمارے عذاب کو دیکھنے کے بعد ایمان بےنفع ہے ۔ اللہ کا طریقہ اپنے بندوں میں یہی رہا ہے وہاں تو کافروں کو نقصان ہی رہے گا ۔ اس دن تو ان سے صاف کہہ دیا جائے گا اور بہت ڈانٹ ڈپٹ کے ساتھ کہ اب تو دائمی عذاب چکھو ، ہمیشہ کی مصیبت اٹھاؤ ۔ انہیں دھکے دے دے کر جہنم میں جھونک دیا جائے گا کہ یہ ہے جسے تم نہیں مانتے تھے ۔ اب بتاؤ کہ یہ جادو ہے یا تم اندھے ہو؟ جاؤ اب اس میں چلے جاؤ اب تو صبر کرنا نہ کرنا برابر ہے اپنے اعمال کا بدلہ ضرور پاؤ گے ۔