Between Musa and the Magicians
Allah mentioned the story of the magicians and Musa in Surah Al-A`raf (there is a commentary on it in that Surah), this Surah, Surah Ta Ha, and in Surah Ash-Shu`ara'.
Fir`awn, may Allah's curse be upon him, wanted to deceive the people and impress them with the tricks of the magicians in direct opposition to the plain truth that Musa brought. The result was the exact opposite and he therefore didn't attain his goal. The signs of the Lord prevailed in that public festival.
وَأُلْقِىَ السَّحَرَةُ سَـجِدِينَ
قَالُواْ ءَامَنَّا بِرَبِّ الْعَـلَمِينَ
رَبِّ مُوسَى وَهَـرُونَ
And the sorcerers fell down prostrate. They said: "We believe in the Lord of all that exists -- the Lord of Musa and Harun." (7:120-122)
Fir`awn thought that he would achieve victory through the magicians over the Messenger sent by Allah, the All-Knower of all hidden things. But he failed, lost Paradise and was deserving of the Hellfire.
موسیٰ علیہ السلام بمقابلہ فرعونی ساحرین
سورہ اعراف ، سورہ طہ ، سورہ شعراء اور اس سورت میں بھی فرعونی جادو گروں اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کا مقابلہ بیان فرمایا گیا ہے ۔ ہم نے اس پورے واقعہ کی تفصیل سورہ اعراف کی تفسیر میں لکھ دی ہے ۔ فرعون نے جادو گروں اور شعبدہ بازوں سے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے معجزے کا مقابلہ کرنے کی ٹھان لی ۔ اس کے لیے انتظام کئے ۔ قدرت نے بھرے میدان میں اے شکست فاش دی اور خود جادوگر حق کو مان گئے وہ سجدے میں گر کر اللہ اور اس کے دونوں نبیوں پر وہیں ایمان لائے اور اپنے ایمان کا غیر مشتبہ الفاظ میں سب کے سامنے فرعون کی موجودگی میں اعلان کر دیا ۔ اس وقت فرعون کا منہ کالا ہو گیا اور اللہ کے دین کا بول بالا ہوا ۔ اس نے اپنی سپاہ اور جادوگروں کے جمع کرنے کا حکم دیا ۔ یہ آئے ، صفیں باندھ کر کھڑے ہوئے ، فرعون نے ان کی کمر ٹھوکی انعام کے وعدے دیئے ، انہوں نے حضرت موسیٰ سے کہا کہ بولو اب ہم پہلے اپنا کرتب دکھائیں یا تم پہل کرتے ہو ۔ آپ نے اسی بات کو بہتر سمجھا کہ ان کے دل کی بھڑاس پہلے نکل جائے ۔ لوگ ان کے تماشے اور بال کے ہتھکنڈے پہلے دیکھ لیں ۔ پھر حق آئے اور باطل کا صفایا کر جائے ۔ یہ اچھا اثر ڈالے گا ، اس لیے آپ نے انہیں فرمایا کہ تمہیں جو کچھ کرنا ہے شروع کر دو ۔ انہوں نے لوگوں کی آنکھوں پر جادو کر کے انہیں ہیبت زدہ کرنے کا زبردست مظاہر کیا ۔ جس سے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے دل میں بھی خطرہ پیدا ہوگیا فورا اللہ کی طرف سے وحی اتری کہ خبردار ڈرنا مت ۔ اپنے دائیں ہاتھ کی لکڑی زمین پر ڈال دے ۔ وہ ان کے سو ڈھکوسلے صاف کر دے گی ۔ یہ جادو کے مکر صفت ہے ۔ اس میں اصلیت کہاں انہیں فوج و فلاح کیسے نصیب ہو؟ اب حضرت موسیٰ علیہ السلام سنبھل گئے اور زور دے کر پیشگوئی کی کہ تم تو یہ سب جادو کے کھلونے بنا لائے ہو دیکھنا اللہ تعالیٰ انہیں بھی درہم برہم کر دے گا ۔ تم فسادیوں کے اعمال دیر پا ہو ہی نہیں سکتے ۔ حضرت لیث بن ابی سلیم فرماتے ہیں مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ ان آیتوں میں اللہ کے حکم سے جادو کی شفا ہے ۔ ایک برتن میں پانی لے کر اس پر یہ آیتیں پڑھ کر دم کر دیں جائیں اور جس پر جادو کر دیا گیا ہو اس کے سر پر وہ پانی بہا دیا جائے ( آیت فلما القوا سے کرہ المجرمون ) تک یہ آیتیں اور ( فَوَقَعَ الْحَقُّ وَبَطَلَ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ ١١٨ۚ ) 7- الاعراف:118 ) سے چار آیتوں تک اور ( اِنَّمَا صَنَعُوْا كَيْدُ سٰحِرٍ ۭ وَلَا يُفْلِحُ السَّاحِرُ حَيْثُ اَتٰى 69 ) 20-طه:69 ) ( ابن ابی حاتم )