Surat ul Aadiyaat

Surah: 100

Verse: 2

سورة العاديات

فَالۡمُوۡرِیٰتِ قَدۡحًا ۙ﴿۲﴾

And the producers of sparks [when] striking

پھر ٹاپ مار کر آگ جھاڑنے والوں کی قسم!

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Striking sparks of fire. meaning, the striking of their hooves on the rocks, which causes sparks of fire to fly from them. فَالْمُغِيرَاتِ صُبْحًا

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

2۔ 1 موریات، ایراء سے ہے آگ نکالنے والے۔ قدح کے معنی ہیں۔ صبک چلنے میں گھٹنوں یا ایڑیوں کا ٹکرانا، یا ٹاپ مارنا۔ اسی سے قدح بالزناد ہے۔ چقماق سے آگ نکالنا۔ یعنی گھوڑوں کی قسم جن کی ٹاپوں کی رگڑ سے پتھروں سے آگ نکلتی ہے جیسے چقماق سے نکلتی ہے (جو کہ ایک قسم کا پتھر ہے)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٢] اس آیت میں گھوڑوں کے رات کو دوڑنے کا مفہوم از خود شامل ہے کیونکہ ان کے سموں کی پتھروں پر ضرب سے جو چنگاریاں نکلتی ہیں وہ زیادہ تر رات کو نظر آتی ہیں۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

فالموریت قدحاً :‘” اوری یوری ابرائ “ “ (افعال) چقماق (پتھر) سے آگ نکالنا۔ ” قح یقدح قدحا “ (ف) آگ نکالنے کے لئے پتھر پر پتھر مارنا ہے، مراد سم مارنا ہے۔ تیز دوڑتے ہوئے ان کے سم پتھروں پر پڑتے ہیں تو ان میں سے چنگاریاں نکلتی ہیں۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Verse [ 100:5] فَوَسَطْنَ بِهِ جَمْعًا (then enter, at the same time, into the centre of the [ opposing ] host) In other words, they penetrate into the centre of the enemy forces without the least degree of fear. The word kanud, (100:6) according to Hasan Basri (رح) ، refers to the one who counts the calamities that befall him, and forgets Allah&s favours. Abu Bakr Wasiti said that kanud is the one who spends the bounties of Allah for sinful purposes. Tirmidhi said that kanud is the one who looks at the bounty, and not at the Bounteous Lord. In short, all these interpretations lead to the sense of &ungratefulness to favours and bounties& and hence the expression kanud means &ungrateful&.

فوسطن بہ جمعاً ، یعنی یہ دشمن کی صفوں میں بےخوف گھس جاتے ہیں۔ کنود کے معنی میں حضرت حسن بصریٰ نے فرمایا کہ وہ شخص جو مصائب کو یاد رکھے اور نعمتوں کو بھول جائے اس کو کنود کہا جاتا ہے۔ ابو بکر واسطی نے فرمایا جو اللہ کی نعمتوں کو اس کی معصیتوں میں صرف کرے وہ کنود ہے۔ اور ترمذی نے فرمایا کہ جو شخص نعمت کو دیکھے اور منعم یعنی نعمت دینے والے کو نہ دیکھے وہ کنود ہے۔ ان سب اقوال کا حاصل نعمت کی ناشکری کرنا ہے۔ اس لئے کنود کا ترجمہ ناشکر کا کیا گیا ہے۔

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فَالْمُوْرِيٰتِ قَدْحًا۝ ٢ ۙ موریات : جمع المورية مؤنّث الموري، اسم فاعل من أوری النار إذا أقدح الحجارة لإخراج النار منها، وزنه مفعل بضمّ المیم وکسر العین موریت اسم فاعل جمع مؤنث۔ موریۃ واحد۔ ایراء ( افعال) مصدر۔ آگ روشن کرنے والے ( کرنے والیاں) مراد وہ گھوڑے جو پتھریلی زمین پر چلتے ہیں تو ان کے سموں کی آگ کی چنگاریاں نکلتی ہیں۔ ریۃ وہ چیز جس سے آگ جلائی جاتی ہے۔ ایرائ۔ لکڑی، پتھر وغیرہ کو رگڑ کر آگ نکالنا ( قدحا) مصدر سماعيّ للثلاثيّ قدح الحجارة ببعضها باب فتح إذا صكّها لإخراج النار، وزنه فعل بفتح فسکون . قدحا : مصدر ہے ( باب نصر) سے چقماق کو مرا کر آگ نکالنا۔ پتھر پر پتھر مار کر یا لوہے کو مار کر آگ نکالنا۔ یہاں مراد ہے گھوڑے ( یا گھوڑیوں) کا نعل وار ٹاپوں کو پتھریلی زمین پر مار کر آگ نکالنا ۔ مطلب پھر قسم ہے ان گھوڑوں یا گھوڑیوں کی جن کے نعل جب رات کے وقت تیزی سے چلتے ہیں پتھروں پر کھٹا کھٹ پڑتے ہیں تو آگ چمک اٹھتی ہے۔ ( اعراب القرآن)

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٢{ فَالْمُوْرِیٰتِ قَدْحًا ۔ } ” پھر وہ ُ سم مار کر چنگاریاں نکالتے ہیں۔ “ جب سرپٹ دوڑتے ہوئے گھوڑوں کے سم کسی پتھر وغیرہ سے ٹکراتے ہیں تو ان سے چنگاریاں نکلتی دکھائی دیتی ہیں۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

2 "Dashing off sparks" indicates that the horses run in the dead of night, for the sparks struck by their hoofs become conspicuous only at night.

سورة العدیات حاشیہ نمبر : 2 چنگاریاں جھاڑنے کے الفاظ اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ یہ گھوڑے رات کے وقت دوڑتے ہی ، کیونکہ رات ہی کو ان کی ٹاپوں سے جھڑنے والے شرارے نظر آتے ہیں ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(100:2) فالموریت قدحا۔ اس کا عطف آیت نمبر 1 پر ہے۔ موریت اسم فاعل جمع مؤنث۔ موریۃ واحد۔ ایراء (افعال) مصدر۔ آگ روشن کرنے والے (کرنے والیاں) مراد وہ گھوڑے جو پتھریلی زمین پر چلتے ہیں تو ان کے سموں کی آگ کی چنگاریاں نکلتی ہیں۔ ریۃ وہ چیز جس سے آگ جلائی جاتی ہے۔ ایرائ۔ لکڑی، پتھر وغیرہ کو رگڑ کر آگ نکالنا۔ قدحا : مصدر ہے (باب نصر) سے چقماق کو مرا کر آگ نکالنا۔ پتھر پر پتھر مار کر یا لوہے کو مار کر آگ نکالنا۔ یہاں مراد ہے گھوڑے (یا گھوڑیوں) کا نعل وار ٹاپوں کو پتھریلی زمین پر مار کر آگ نکالنا ۔ مطلب پھر قسم ہے ان گھوڑوں یا گھوڑیوں کی جن کے نعل جب رات کے وقت تیزی سے چلتے ہیں پتھروں پر کھٹا کھٹ پڑتے ہیں تو آگ چمک اٹھتی ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(2) پھر ان گھوڑوں کی قسم جو پتھر پر ٹاپ مار کر آگ جھاڑتے ہیں۔ یعنی دوڑنے میں گھوڑے کے نعلوں سے جو پتھر ٹکاتے ہیں ان سے آگ جھڑتی ہے۔