Surat Hood

Surah: 11

Verse: 4

سورة هود

اِلَی اللّٰہِ مَرۡجِعُکُمۡ ۚ وَ ہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ ﴿۴﴾

To Allah is your return, and He is over all things competent."

تم کو اللہ ہی کے پاس جانا ہے اور وہ ہر شے پر پوری قدرت رکھتا ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

إِلَى اللّهِ مَرْجِعُكُمْ ... To Allah is your return, This means your return on the Day of Judgement. ... وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ and He is able to do all things. This means that He is capable of doing whatever He wishes, whether it be goodness towards His Awliya' (friends and allies), or vengeance upon His enemies. This also includes His ability to repeat the creation of His creatures on the Day of Resurrection. This section encourages fear, just as the previous section encourages hope.

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٦] کسی مجرم کو سزا دینے کے لیے دو باتوں کی ضرورت ہوتی ہے ایک یہ کہ مجرم حاضر ہو دوسرے سزا دینے والا اسے سزا دینے کی قدرت رکھتا ہو چناچہ اللہ تعالیٰ ایسے دعوت حق سے اعراض کرنے والوں کو اپنے پاس حاضر کرنے کی بھی قدرت رکھتا ہے اور سزا دینے کی بھی & ایسے مجرموں کو اپنے انجام سے ضرور ڈرنا چاہیے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

اِلَى اللّٰهِ مَرْجِعُكُمْ ۔۔ : ” اِلَی اللّٰہ “ کے پہلے آنے سے حصر پیدا ہوگیا، یعنی اگر تمہیں آخرت کے عذاب کا اس لیے خوف نہیں کہ تم اس دن کے منکر ہو تو یاد رکھو کہ اللہ کے سوا تم کہیں جا ہی نہیں سکتے اور وہ ہر چیز پر پوری طرح قدرت رکھنے والا ہے۔ جب اس نے پہلی دفعہ تمہیں پیدا کیا تو دوبارہ اپنے پاس حاضر کیوں نہیں کرسکتا۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

In the fifth verse, the theme has been emphasized further. Let man do what he elects to. Let him live the way he fancies. But, ultimately, once dead, man has to return to Him and He is powerful over everything. It is not at all difficult for Him to have each particle man is made of reassembled after he is dead and becomes dust and see to it that there rises the man he was, all over again.

پانچویں آیت میں اسی مضمون کی مزید تا کید فرمائی گئی ہے کہ دنیا میں تم کچھ بھی کرو اور کسی طرح بھی بسر کرو مگر انجام کار مرنے کے بعد تمہیں خدا تعالیٰ ہی کی طرف لوٹنا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، اس کے لئے کچھ مشکل نہیں کہ مرنے اور خاک ہوجانے کے بعد تمہارے سب ذرات کو جمع کر کے تم کو ازسرنو انسان بنا کر کھڑا کردے۔

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اِلَى اللہِ مَرْجِعُكُمْ۝ ٠ ۚ وَھُوَعَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ۝ ٤ الله الله : قيل : أصله إله فحذفت همزته، وأدخل عليها الألف واللام، فخصّ بالباري تعالی، ولتخصصه به قال تعالی: هَلْ تَعْلَمُ لَهُ سَمِيًّا [ مریم/ 65] . ( ا ل ہ ) اللہ (1) بعض کا قول ہے کہ اللہ کا لفظ اصل میں الہ ہے ہمزہ ( تخفیفا) حذف کردیا گیا ہے اور اس پر الف لام ( تعریف) لاکر باری تعالیٰ کے لئے مخصوص کردیا گیا ہے اسی تخصیص کی بناء پر فرمایا :۔ { هَلْ تَعْلَمُ لَهُ سَمِيًّا } ( سورة مریم 65) کیا تمہیں اس کے کسی ہمنام کا علم ہے ۔ رجع الرُّجُوعُ : العود إلى ما کان منه البدء، أو تقدیر البدء مکانا کان أو فعلا، أو قولا، وبذاته کان رجوعه، أو بجزء من أجزائه، أو بفعل من أفعاله . فَالرُّجُوعُ : العود، ( ر ج ع ) الرجوع اس کے اصل معنی کسی چیز کے اپنے میدا حقیقی یا تقدیر ی کی طرف لوٹنے کے ہیں خواہ وہ کوئی مکان ہو یا فعل ہو یا قول اور خواہ وہ رجوع بذاتہ ہو یا باعتبار جز کے اور یا باعتبار فعل کے ہو الغرض رجوع کے معنی عود کرنے اور لوٹنے کے ہیں اور رجع کے معنی لوٹا نے کے قَدِيرُ : هو الفاعل لما يشاء علی قَدْرِ ما تقتضي الحکمة، لا زائدا عليه ولا ناقصا عنه، ولذلک لا يصحّ أن يوصف به إلا اللہ تعالی، قال : إِنَّ اللَّهَ عَلى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ [ البقرة/ 20] . والمُقْتَدِرُ يقاربه نحو : عِنْدَ مَلِيكٍ مُقْتَدِرٍ [ القمر/ 55] ، لکن قد يوصف به البشر، وإذا استعمل في اللہ تعالیٰ فمعناه القَدِيرُ ، وإذا استعمل في البشر فمعناه : المتکلّف والمکتسب للقدرة، يقال : قَدَرْتُ علی كذا قُدْرَةً. قال تعالی: لا يَقْدِرُونَ عَلى شَيْءٍ مِمَّا كَسَبُوا[ البقرة/ 264] . القدیر اسے کہتے ہیں جو اقتضائے حکمت کے مطابق جو چاہے کرسکے اور اس میں کمی بیشی نہ ہونے دے ۔ لہذا اللہ کے سوا کسی کو قدیر نہیں کہہ سکتے ۔ قرآن میں ہے : اور وہ جب چاہے ان کے جمع کرلینے پر ۔۔۔۔ قادر ہے ۔ اور یہی معنی تقریبا مقتقدر کے ہیں جیسے فرمایا : عِنْدَ مَلِيكٍ مُقْتَدِرٍ [ القمر/ 55] ہر طرح کی قدرت رکھنے والے بادشاہ کی بار گاہ میں ۔ فَإِنَّا عَلَيْهِمْ مُقْتَدِرُونَ [ الزخرف/ 42] ہم ان پر قابو رکھتے ہیں ۔ لیکن مقتدر کے ساتھ کبھی انسان بھی متصف ہوجاتا ہے ۔ اور جب اللہ تعالیٰ کے متعلق مقتدر کا لفظ استعمال ہو تو یہ قدیر کے ہم معنی ہوتا ہے اور جب انسان کا وصف واقع ہو تو اس کے معنی تکلیف سے قدرت حاصل کرنے والا کے ہوتے ہیں ۔ محاورہ ہے : قدرت علی کذا قدرۃ کہ میں نے فلاں چیز پر قدرت حاصل کرلی ۔ قرآن میں ہے : ( اسی طرح ) یہ ریا کار ) لوگ اپنے اعمال کا کچھ بھی صلہ نہیں لے سکیں گے۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٤) تم سب کو مرنے کے بعد اللہ ہی کے پاس جانا ہے اور وہ جزا وسزا پر پوری قدرت رکھتا ہے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 11 ۔ اگر تم توبہ و استغفار نہ کرو گے تو وہ تمہیں عذاب بھی دے سکتا ہے۔ تم اس کی گرفت سے باہر نہیں ہو۔ (وحیدی) ۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

(اِلَی اللّٰہِ مَرْجِعُکُمْ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ) (اللہ ہی کی طرف تم سب کو لوٹنا ہے اور وہ ہر چیز پر قاد رہے) اسے سب کو لوٹانے پر بھی قدرت ہے اور ہر ایک کو پورا پورا بدلہ دینے پر بھی قدرت ہے۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

4 تم سب کو اللہ کی طرف لوٹنا اور اسی کی طرف واپس جانا ہے اور وہ ہر شے پر پوری طرح قادر ہے یعنی عذاب کو دو طرح سمجھو جانا بھی اسی کی طرف اور اس کو پوری پوری قدرت بھی حاصل پھر نجات کی کیا صورت ہے۔