Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
--- |
--- |
--- |
--- |
--- |
--- |
اَلْعُجْمَۃُ: (کے معنی ابہام اور خفا کے ہیں اور) یہ اَلْاِبَانَۃُ کی ضد ہے جس کے معنی واضح اور بیان کردینا کے ہیں اور اِعْجَامٌ کے معنی ہیں مبہم کرنا اِسْتَعْجَمَتِ الدَّارُ: گھر سُونا ہوگیا۔ اور اس میں جواب دینے والا کوئی نہ رہا اسی بنا پر کسی عربی نے آباد شہروں سے کنایہ کرتے ہوئے کہا خَرَجْتُ عَنْ بِلَادٍ تَنْطِقُ: میں شہروں سے نکلا جو آباد تھے۔ اَلْعَجَمُ: غیر عرب کو کہتے ہیں اور اَلْعَجَمِیٌ: اس کی طرف منسوب ہے اَلْاَعْجَمُ: وہ آدمی جس کی زبان فصیح نہ ہو خواہ وہ عربی ہی کیوں نہ ہو کیونکہ عرب لوگ عجمی کی گفتگو بہت کم سمجھتے تھے اور اَلْاَعْجَمِیُّ اس کی طرف منسوب ہے۔ اور آیت کریمہ: (وَ لَوۡ نَزَّلۡنٰہُ عَلٰی بَعۡضِ الۡاَعۡجَمِیۡنَ ) (۲۶:۱۹۸) … اور اگر ہم اس کو کسی غیر اہل زبان پر اتارتے۔ میں تخفیف کے لیے یا نسبت کو حذف کردیا گیا ہے۔ (وَ لَوۡ جَعَلۡنٰہُ قُرۡاٰنًا اَعۡجَمِیًّا لَّقَالُوۡا لَوۡ لَا فُصِّلَتۡ اٰیٰتُہٗ ؕ ءَؔاَعۡجَمِیٌّ وَّ عَرَبِیٌّ) (۴۱:۴۴) اور اگر ہم اس قرآن کو غیر (زبان) عربی میں نازل کرتے تو یہ لوگ کہتے کہ اس کی آیتیں (ہماری زبان میں ) کیوں کھول کر بیان نہیں کی گئیں کیا (خوب کہ قرآن پاک تو) عجمی اور مخاطب عربی۔ (لِسَانُ الَّذِیۡ یُلۡحِدُوۡنَ اِلَیۡہِ اَعۡجَمِیٌّ ) (۱۶:۱۰۳) مگر جس کی طرف تعلیم کی نسبت کرتے ہیں اس کی زبان تو عجمی ہے۔ اسی سے بَھِیْمَۃٌ (چوپایہ) کو عَجْمَائُ کہا جاتا ہے کیونکہ وہ ناطق کی طرح الفاظ کے ذریعہ اپنے مافی الصمیر کو ادا نہیں کرسکتا۔ حدیث میں ہے۔(1) (۳۰) (جُرْحُ الْعَجْمَائِ جُبَارٌ) (چوپایہ اگر کسی کو زخمی کردے تو مالک پر اس کی دیت نہیں ہے) اور دن کی نماز کو عَجْمَائٌ کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں قرأت بالجہر نہیں ہوتی اَعْجَمْتُ الْکَلَامَ: میں نے بات مبہم رکھی یہ اَعْرَبْتُ کی ضد ہے کبھی اَعْجَمْتُ الْکَلَامَ کے معنی کلام سے ابہام کو دور کرنا بھی آجاتے ہیں۔(2) جیساکہ اَشْکَیْتُہٗ: (شکایت زائل کرنا) خلیل سے مروی ہے کہ حروف مقطعہ کو حروف معجمہ کہا جاتا ہے کیونکہ یہ اعجمی یعنی گونگے ہوتے ہیں بعض نے کہا ہے کہ خلیل کا مقصد یہ ہے کہ یہ حروف مفرد ہونے کی صورت میں ان معانی پر دلالت نہیں کرتے جن پر کہ مرکب ہونے کی حالت میں دلالت کرتے ہیں۔(3) بَابُ مُعْجَمٌ بند دروازہ۔ اَلْعَجْمُ: کھجور کی گٹھلی۔ مفرد عَجْمَۃٌ اورگٹھلی کو عَجْمَۃُ یا تو اس لیے کہا جاتا ہے کہ وہ گودا کے اندر مخفی ہوتی ہے اور یا اس لیے کہ اس کا چبانا مشکل ہوتا ہے اور یا اس لیے کہ کھاتے وقت اسے بھی منہ میں ڈال لیا جاتا ہے اور وہ منہ میں مخفی ہوجاتی ہے اور اَلْعَجْمُ کے معنی چبانے کے ہیں محاورہ ہے: فُلَانٌ صُلْبُ الْعَجْمِ: یعنی وہ آزمائش میں سخت ہے۔
Surah:16Verse:103 |
عجمی ہے
(is) foreign
|
|
Surah:26Verse:198 |
عجمیوں کے۔ عجمیوں میں سے کسی عجمی پر
(of) the non-Arabs
|
|
Surah:41Verse:44 |
عجمی
(in) a foreign (language)
|
|
Surah:41Verse:44 |
کیا عجمی
(Is it) a foreign (language)
|