Lessons and Blessings in Cattle and the Fruit of the Date-palm and Grapevine
Allah says,
وَإِنَّ لَكُمْ
...
there is for you (- O mankind -)
...
فِي الاَنْعَامِ
...
in the cattle,
meaning camels, cows and sheep,
...
لَعِبْرَةً
...
a lesson,
meaning a sign and an evidence of the wisdom, power, mercy and kindness of the Creator.
...
نُّسْقِيكُم مِّمَّا فِي بُطُونِهِ
...
We have made a drink for you out of what is in its belly,
meaning its singular forms refers to one cattle, or it could refer to the whole species. For cattle are the creatures which provide a drink from what is in their bellies and in another Ayah it is `in their bellies.' Either way is plausible.
He said,
...
مِن بَيْنِ فَرْثٍ وَدَمٍ لَّبَنًا خَالِصًا
...
from between excretions and blood, pure milk;
meaning it is free of blood, and is pure in its whiteness, taste and sweetness.
It is between excrement and blood in the belly of the animal, but each of them goes its own way after the food has been fully digested in its stomach. The blood goes to the veins, the milk goes to the udder, the urine goes to the bladder and the feces goes to the anus. None of them gets mixed with another after separating, and none of them is affected by the other.
...
لَّبَنًا خَالِصًا
سَأيِغًا لِلشَّارِبِينَ
pure milk; palatable to the drinkers.
meaning nothing to cause one to choke on it.
When Allah mentions milk and how He has made it a palatable drink for mankind, He follows this with a reference to the drinks that people make from the fruits of the date palm and grapevine, and what they used to do with intoxicating Nabidh (drink made from dates) before it was forbidden.
Thus He reminds them of His blessings, and says:
خوشگوار دودھ اللہ تعالیٰ کی عظمت کا گواہ ہے
اونٹ گائے بکری وغیرہ بھی اپنے خالق کی قدرت و حکمت کی نشانیاں ہیں ۔ بطونہ میں ضمیر کو یا تو نعمت کے معنی پر لوٹایا ہے یا حیوان پر چوپائے بھی حیوان ہی ہیں ۔ ان حیوانوں کے پیٹ میں جو الا بلا بھری ہوئی ہوتی ہے ۔ اسی میں سے پروردگار عالم تمہیں نہایت خوش ذائقہ لطیف اور خوشگوار دودھ پلاتا ہے ۔ دوسری آیت میں بطونہا ہے دونوں باتیں جائز ہیں ۔ جیسے آیت ( كَلَّآ اِنَّهَا تَذْكِرَةٌ 11ۚ فَمَنْ شَاۗءَ ذَكَرَهٗ 12ۘ ) 80 ۔ عبس:12-11 ) میں ہے اور جیسے آیت ( وَاِنِّىْ مُرْسِلَةٌ اِلَيْهِمْ بِهَدِيَّةٍ فَنٰظِرَةٌۢ بِمَ يَرْجِعُ الْمُرْسَلُوْنَ 35 ) 27- النمل:35 ) میں ہے پس جاء میں مذکر لائے ۔ مراد اس سے مال ہے جانور کے باطن میں جو گوبر خون وغیرہ ہے ، معدے میں غذا پہنچی وہاں سے خون رگوں کی طرف دوڑ گیا ، دودھ تھن کی طرف پہنچا ، پیشاب نے مثانے کا راستہ پکڑا ، گوبر اپنے مخرج کی طرف جمع ہوا نہ ایک دو سرے سے ملے نہ ایک دوسرے کو بدلے ۔ یہ خالص دودھ جو پینے والے کے حلق میں با آرام اتر جائے اس کی خاص نعمت ہے ۔ اس نعمت کے بیان کے ساتھ ہی دوسری نعمت بیان فرمائی کہ کھجور اور انگور کے شیرے سے تم شراب بنا لیتے ہو ۔ یہ شراب کی حرمت سے پہلے ہے ۔ اور اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان دونوں چیزوں کی شراب ایک ہی حکم میں ہے جیسے مالک رحمتہ اللہ علیہ شافعی رحمتہ اللہ علیہ احمد اور جمہور علماء کا مذہب ہے اور یہی حکم ہے اور شرابوں کا جو گہیوں جو ، جوار اور شہد سے بنائی جائیں جیسے کہ احادیث میں مفصل آ چکا ہے ۔ یہ جگہ اس کی تفصیل کی نہیں ۔ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں شراب بناتے ہو جو حرام ہے اور اور طرح کھاتے پیتے ہو جو حلال ہے مثلاً خشک کھجوریں ، کشمش وغیرہ اور نیند شربت بنا کر ، سرکہ بنا کر اور کئی اور طریقوں سے ۔ پس جن لوگوں کو عقل کا حصہ دیا گیا ہے ، وہ اللہ کی قدرت و عظمت کو ان چیزوں اور ان نعمتوں سے بھی پہچان سکتے ہیں ۔ دراصل جو ہر انسانیت عقل ہی ہے ۔ اسی کی نگہبانی کے لئے شریعت مطہرہ نے نشے والی شرابیں اس امت پر حرام کر دیں ۔ اسی نعمت کا بیان سورہ یٰسین کی آیت ( وَجَعَلْنَا فِيْهَا جَنّٰتٍ مِّنْ نَّخِيْلٍ وَّاَعْنَابٍ وَّفَجَّــرْنَا فِيْهَا مِنَ الْعُيُوْنِ 34ۙ ) 36-يس:34 ) میں ہے یعنی زمین میں ہم نے کھجوروں اور انگوروں کے باغ لگا دئیے اور ان میں پانی کے چشمے بہا دئیے تاکہ لوگ اسکا پھل کھائیں ، یہ انکے اپنے بنائے ہوئے نہیں ۔ کیا پھر بھی یہ شکر گزاری نہیں کریں گے ؟ وہ ذات پاک ہے جس نے زمین کی پیداوار میں اور خود انسانوں میں اور اس مخلوق میں جسے یہ جانتے ہی نہیں ہر طرح کی جوڑ جوڑ چیزیں پیدا کر دی ہیں ۔