Surat Bani Isareel

Surah: 17

Verse: 48

سورة بنی اسراءیل

اُنۡظُرۡ کَیۡفَ ضَرَبُوۡا لَکَ الۡاَمۡثَالَ فَضَلُّوۡا فَلَا یَسۡتَطِیۡعُوۡنَ سَبِیۡلًا ﴿۴۸﴾ الرّبع

Look how they strike for you comparisons; but they have strayed, so they cannot [find] a way.

دیکھیں تو سہی ، آپ کے لئے کیا کیا مثالیں بیان کرتے ہیں ، پس وہ بہک رہے ہیں ۔ اب تو راہ پانا ان کے بس میں نہیں رہا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

See what examples they have put forward for you. So they have gone astray, and never can they find a way. meaning, they will never be guided to the truth and will never find a way to reach it. Muhammad bin Ishaq said in As-Sirah: "Muhammad bin Muslim bin Shihab Az-Zuhri told me that; it happened that Abu Sufyan bin Harb, Abu Jahl bin Hisham and Al-Akhnas bin Shurayq bin Amr bin W... ahb Ath-Thaqafi, the ally of Bani Zahrah, went out one night to listen to the Messenger of Allah when he was praying at night in his house. Each one of them took up a position for listening, and none of them knew that the others were also there. They stayed listening to him all night until dawn came. When they left, they met up on the road, each of them blaming the others, saying to one another; `Do not come back again, lest you give the wrong impression (i.e., that you like what you hear).' Then they went away until the second night came, when each of them came back to his place and spent the night listening. When dawn came they left, then when they met up on the road, each of them blamed the others, saying the same as they had said the previous night. Then they went away until the third night came, when each of them came back to his place and spent the night listening. When dawn came they left, then when they met up on the road, they said to one another, `Let us not leave until we promise not to come back,' so they made a promise to that effect, and went their separate ways. In the morning, Al-Akhnas bin Shurayq took his stick and went to the house of Abu Sufyan bin Harb, where he said, `Tell me, O Abu Hanzalah (i.e., Abu Sufyan), what do you think of what you have heard from Muhammad!' Abu Sufyan said, `O Abu Tha`labah (i.e., Al-Akhnas), by Allah, I have heard something I understand and I know what is meant by it, and I have heard things I do not understand and do not know what is meant by it.' Al-Akhnas said: `Me too, by the One by Whom you swore.' Then he left and went to Abu Jahl, and entered his house. He said, `O Abu Al-Hakam (i.e., Abu Jahl), what do you think of what you have heard from Muhammad!' He said, `What did you hear?' He said, `We and Banu `Abd Manaf competed for honor and position: they fed people so we fed people, they engaged in battle so we engaged in battle, they gave so we gave, until we were neck and neck, like race horses. Then they said, we have a Prophet among us who receives revelation from heaven. How could we compete with that By Allah we will never believe in him.' Then Al-Akhnas got up and left him."   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

48۔ 1 کبھی ساحر، کبھی مسحور، کبھی مجنون اور کبھی کاہن کہتے ہیں، پس اس طرح گمراہ ہو رہے ہیں، ہدایت کا راستہ انھیں کس طرح ملے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٥٩] یعنی کبھی آپ کو مسحور کہتے ہیں، کبھی ساحر، کبھی کاہن اور کبھی شاعر یعنی ان کی ایسی مت ماری گئی ہے کہ وہ خود بھی کسی ایک بات پر اتفاق نہیں کرسکتے۔ ایک بات کہتے ہیں پھر خود ہی اس کی تردید کرنے لگتے ہیں۔ انھیں ایسی کوئی بات نظر نہیں آتی جس پر وہ سب متفق ہو سکیں کہ آخر اسے کہیں تو کیا کہیں ؟

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

اُنْظُرْ كَيْفَ ضَرَبُوْا ۔۔ : یعنی ایک بات نہیں جو آپ کے بارے میں کہتے ہوں، بلکہ مختلف اوقات میں مختلف باتیں کہتے ہیں۔ کبھی کہتے ہیں کہ آپ جادوگر ہیں، کبھی کہتے ہیں کسی دوسرے نے آپ پر جادو کردیا ہے، کبھی کہتے ہیں کہ آپ شاعر ہیں، کبھی کاہن اور کبھی مجنون (دیوانہ) کہتے ہیں۔ ان کی متضاد باتیں خود اس ب... ات کی دلیل ہیں کہ انھیں حقیقت کا کچھ پتا نہیں، اس حال میں کیسے یہ امید کی جاسکتی ہے کہ انھیں ہدایت کا صحیح راستہ مل سکے، یا مطلب یہ ہے کہ ان باتوں سے دوسروں کو ہدایت سے روکنے کے لیے کوئی راستہ نہیں پاتے۔ (قرطبی)  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اُنْظُرْ كَيْفَ ضَرَبُوْا لَكَ الْاَمْثَالَ فَضَلُّوْا فَلَا يَسْتَطِيْعُوْنَ سَبِيْلًا 48؀ نظر النَّظَرُ : تَقْلِيبُ البَصَرِ والبصیرةِ لإدرَاكِ الشیءِ ورؤيَتِهِ ، وقد يُرادُ به التَّأَمُّلُ والفَحْصُ ، وقد يراد به المعرفةُ الحاصلةُ بعد الفَحْصِ ، وهو الرَّوِيَّةُ. يقال : نَظَرْتَ فلم تَنْظُرْ. أي...  : لم تَتَأَمَّلْ ولم تَتَرَوَّ ، وقوله تعالی: قُلِ انْظُرُوا ماذا فِي السَّماواتِ [يونس/ 101] أي : تَأَمَّلُوا . والنَّظَرُ : الانْتِظَارُ. يقال : نَظَرْتُهُ وانْتَظَرْتُهُ وأَنْظَرْتُهُ. أي : أَخَّرْتُهُ. قال تعالی: وَانْتَظِرُوا إِنَّا مُنْتَظِرُونَ [هود/ 122] ، ( ن ظ ر ) النظر کے معنی کسی چیز کو دیکھنے یا اس کا ادراک کرنے کے لئے آنکھ یا فکر کو جو لانی دینے کے ہیں ۔ پھر کبھی اس سے محض غو ر وفکر کرنے کا معنی مراد لیا جاتا ہے اور کبھی اس معرفت کو کہتے ہیں جو غور وفکر کے بعد حاصل ہوتی ہے ۔ چناچہ محاور ہ ہے ۔ نظرت فلم تنظر۔ تونے دیکھا لیکن غور نہیں کیا ۔ چناچہ آیت کریمہ : قُلِ انْظُرُوا ماذا فِي السَّماواتِ [يونس/ 101] ان کفار سے کہو کہ دیکھو تو آسمانوں اور زمین میں کیا کیا کچھ ہے ۔ اور النظر بمعنی انتظار بھی آجاتا ہے ۔ چناچہ نظرتہ وانتظرتہ دونوں کے معنی انتظار کرنے کے ہیں ۔ جیسے فرمایا : وَانْتَظِرُوا إِنَّا مُنْتَظِرُونَ [هود/ 122] اور نیجہ اعمال کا ) تم بھی انتظار کرو ۔ ہم بھی انتظار کرتے ہیں ضَرْبُ المَثلِ هو من ضَرْبِ الدّراهمِ ، وهو ذکر شيء أثره يظهر في غيره . قال تعالی: ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا [ الزمر/ 29] ، وَاضْرِبْ لَهُمْ مَثَلًا[ الكهف/ 32] ، ضَرَبَ لَكُمْ مَثَلًا مِنْ أَنْفُسِكُمْ [ الروم/ 28] ، وَلَقَدْ ضَرَبْنا لِلنَّاسِ [ الروم/ 58] ، ضرب اللبن الدراھم سے ماخوذ ہے اور اس کے معنی ہیں کسی بات کو اس طرح بیان کرنے کہ اس سے دوسری بات کی وضاحت ہو ۔ قرآن میں ہے ۔ ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا [ الزمر/ 29] خدا ایک مثال بیان فرماتا ہے ۔ وَاضْرِبْ لَهُمْ مَثَلًا[ الكهف/ 32] اور ان سے قصہ بیان کرو ۔ ضَرَبَ لَكُمْ مَثَلًا مِنْ أَنْفُسِكُمْ [ الروم/ 28] وہ تمہارے لئے تمہارے ہی حال کی ایک مثال بیان فرماتا ہے ۔ وَلَقَدْ ضَرَبْنا لِلنَّاسِ [ الروم/ 58] اور ہم نے ہر طرح مثال بیان کردی ہے ۔ ضل الضَّلَالُ : العدولُ عن الطّريق المستقیم، ويضادّه الهداية، قال تعالی: فَمَنِ اهْتَدى فَإِنَّما يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ وَمَنْ ضَلَّ فَإِنَّما يَضِلُّ عَلَيْها[ الإسراء/ 15] ( ض ل ل ) الضلال ۔ کے معنی سیدھی راہ سے ہٹ جانا کے ہیں ۔ اور یہ ہدایۃ کے بالمقابل استعمال ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : فَمَنِ اهْتَدى فَإِنَّما يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ وَمَنْ ضَلَّ فَإِنَّما يَضِلُّ عَلَيْها[ الإسراء/ 15] جو شخص ہدایت اختیار کرتا ہے تو اپنے سے اختیار کرتا ہے اور جو گمراہ ہوتا ہے تو گمراہی کا ضرر بھی اسی کو ہوگا ۔ الاستطاعۃ . وَالاسْتِطَاعَةُ : استفالة من الطَّوْعِ ، وذلک وجود ما يصير به الفعل متأتّيا، الاسْتِطَاعَةُ أخصّ من القدرة . قال تعالی: لا يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَ أَنْفُسِهِمْ [ الأنبیاء/ 43] ( ط و ع ) الطوع الاستطاعۃ ( استفعال ) یہ طوع سے استفعال کے وزن پر ہے اور اس کے معنی ہیں کسی کام کو سر انجام دینے کے لئے جن اسباب کی ضرورت ہوتی ہے ان سب کا موجہ ہونا ۔ اور استطاعت قدرت سے اخص ہے ۔ قرآن میں ہے ۔ لا يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَ أَنْفُسِهِمْ [ الأنبیاء/ 43] وہ نہ تو آپ اپنی مدد کرسکتے ہیں ۔ سبل السَّبِيلُ : الطّريق الذي فيه سهولة، وجمعه سُبُلٌ ، قال : وَأَنْهاراً وَسُبُلًا [ النحل/ 15] ( س ب ل ) السبیل ۔ اصل میں اس رستہ کو کہتے ہیں جس میں سہولت سے چلا جاسکے ، اس کی جمع سبل آتی ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے ۔ وَأَنْهاراً وَسُبُلًا [ النحل/ 15] دریا اور راستے ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٤٨) اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ دیکھیے تو کہ یہ لوگ آپ کے لیے کیسے کیسے القابات تجویز کرتے ہیں، سو یہ لوگ اپنی ان باتوں میں گمراہی میں پڑے ہوئے ان سے ان کو چھٹکارا نہیں حاصل ہوسکتا یا یہ کہ ان کے پاس اپنی باتوں کے لیے کوئی بھی دلیل نہیں۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٤٨ (اُنْظُرْ كَيْفَ ضَرَبُوْا لَكَ الْاَمْثَالَ ) کبھی وہ آپ کو سحر زدہ آدمی کہتے ہیں کبھی کاہن اور کبھی شاعر ! دیکھیں کیسی کیسی بیہودہ باتیں کرتے ہیں اور اس میں بھی کسی ایک رائے پر اتفاق نہیں کرسکتے۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

54. This is to say that they expressed different opinions at different times which contradicted each other. Sometimes they said: You are a sorcerer. And at other times: You have been bewitched by someone, or you are a poet or you are possessed of some evil spirit. These contradictory things were a proof that they did not know the reality. Otherwise, they would not have invented a different name to...  suit each occasion. This also shows that they themselves were not sure of the charge they leveled against him. If they called him by one epithet one day, they themselves felt afterwards that it did not fit in. Then they would invent the second epithet and then the third and so on. Thus every new epithet contradicted the previous ones and showed that there was no truth in them, but in their enmity they were inventing one falsehood after the other.  Show more

سورة بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْل حاشیہ نمبر :54 یعنی یہ تمہارے متعلق کوئی ایک رائے ظاہر نہیں کرتے بلکہ مختلف اوقات میں بالکل مختلف اور متضاد باتیں کہتے ہیں ۔ کبھی کہتے ہیں تم خود جادوگر ہو ۔ کبھی کہتے ہیں تم پر کسی اور نے جادو کر دیا ہے ۔ کبھی کہتے ہیں تم شاعر ہو ۔ کبھی کہتے ہیں تم مجنون ہو ۔ ان ... کی یہ متضاد باتیں خود اس بات کا ثبوت ہیں کہ حقیقت ان کو معلوم نہیں ہے ، ورنہ ظاہر ہے کہ وہ آئے دن ایک نئی بات چھانٹنے کے بجائے کوئی ایک ہی قطعی رائے ظاہر کرتے ۔ نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ وہ خود اپنے کسی قول پر بھی مطمئن نہیں ہیں ۔ ایک الزام رکھتے ہیں ۔ پھر آپ ہی محسوس کرتے ہیں کہ یہ چسپاں نہیں ہوتا ۔ اس کے بعد دوسرا الزام لگاتے ہیں ۔ اور اسے بھی لگتا ہوا نہ پا کر ایک تیسرا الزام تصنیف کر دیتے ہیں ۔ اس طرح ان کا ہر نیا الزام ان کے پہلے الزام کی تردید کر دیتا ہے ، اور اس سے پتہ چل جاتا ہے کہ صداقت سے ان کو کوئی واسطہ نہیں ہے ، محض عداوت کی بنا پر ایک سے ایک بڑھ کر جھوٹ گھڑے جا رہے ہیں ۔   Show more

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 12 یعنی ایک بات نہیں جو آپ کے بارے میں کہتے ہوں بلکہ مختلف اوقات میں مختلف باتیں کہتے ہیں کبھی کہتے ہیں کہ آپ جادوگر ہیں کبھی کہتے ہیں کسی دوسرے نے آپ پر جادو کردیا ہے۔ کبھی کہتے ہیں کہ آپ شاعر ہیں کبھی کاہن اور کبھی مجنوں (دیوانہ) کہتے ہیں ان کی یہ متضاء باتیں خود اس بات کی دلیل ہیں کہ انہیں حقیق... ت کا کچھ پتہ نہیں۔ اس حال میں یہ کیسے امید کی جاسکتی ہے کہ انہیں ہدایت کا صحیح راستہ مل سکے یا مطلب یہ ہے کہ ان باتوں سے دوسروں کو ہدایت سے روکنے کے لئے کوئی راستہ نہیں پاتے۔ (قرطبی)  Show more

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

3۔ کیونکہ ایسے امور سے استعداد ضائع ہوجاتی ہے۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

انظر کیف ضربوا لک الامچال فصلوا فلا یستطیعون سبیلا (٧١ : ٧٤) دیکھو کیسی باتیں ہیں جو یہ لوگ تم پر چھانٹتے ہیں ، یہ بھٹک گئے ہیں ، انہیں راستہ نہیں ملتا “۔ یہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جادوگر اور جادو زدہ کہتے ہیں ، حالانکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تو رسول ہیں۔ یہ خود گمراہ ہوگئے ، راہ ہدای... ت نہیں پا رہے ، یہ اس قدر حیران ہوگئے کہ انہیں کوئی راہ نہیں سوجھتی۔ نہ وہ راہ راست پر آتے ہیں اور نہ ہی اپنے غلط موقف پر کوئی صحیح استدلال کرسکتے ہیں۔ یہ تو تھے ان کے اقوال اور ان کی آراء قرآن اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں۔ قرآن کے فلسفہ کائنات کے بارے میں ان کی رائے یہ تھی کہ وہ قیامت اور بعث بعد الموت کے قائل نہ تھے اور اسے مستبد سمجھتے تھے۔  Show more

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

قال صاحب الروح ای ما تتبعون ان وجد منکم الاتباع فرضا ان لوگوں کی یہ بات نقل کرکے کہ وہ آپ کو مسحور بتاتے ہیں ارشاد فرمایا (اُنْظُرْ کَیْفَ ضَرَبُوْا لَکَ الْاَمْثَالَ ) آپ دیکھ لیجیے کہ آپ کے لیے کیسے کیسے القاب تجویز کرتے ہیں کبھی ساحر کبھی شاعر کبھی مسحور کہتے ہیں اور کبھی مجنون بتاتے ہیں۔ (فَضَلّ... ُوْا) (لہٰذا وہ گمراہ ہوگئے راہ حق سے بھٹک گئے) (فَلَا یَسْتَطِیْعُوْنَ سَبِیْلًا) (سو یہ لوگ راہ یاب نہیں ہونگے) کیونکہ قبولیت کی استعداد ضائع کرچکے ہیں۔  Show more

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

47:۔ آپ کو کبھی جادوگر اور شاعر کہتے ہیں اور کبھی مسحور و مجنوں۔ ان کا یہ رویہ بھی قابل تعجب ہے کہ آپ پر طعن وتشنیع کی کوئی ایک راہ متعین نہیں کرسکتے وہ اپنے ہر طعن میں گمراہ اور صراط مستقیم سے دور ہیں۔ وہ مختلف مطاعن سے لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں مگر ایک بات پر مستقل نہ ہونے کی وجہ سے لوگ... وں کو گمراہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکتے (” فلا یستطیعون سبیلا “ ) ای حیلۃ فی صد الناس عنک (قرطبی ج 10 ص 273) ۔  Show more

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

48 اے پیغمبر ذرا دیکھئے تو آپ کے متعلق اور آپ کی شان میں یہ کیسی کیسی مثالیں گھڑتے اور بیان کرتے ہیں سو یہ بھٹکتے پھرتے ہیں اور گمراہ ہیں تو اب یہ راہ حق اور صحیح راستہ نہیں پاسکتے۔ یعنی قرآن کریم کا استہزاء اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی توہین کے سبب جو گمراہی ان کو میسر ہوئی ہے سو ان ک... ے لئے راہ حق کی کیا گنجائش ہوسکتی ہے۔  Show more