Surat ul Kaahaf

Surah: 18

Verse: 38

سورة الكهف

لٰکِنَّا۠ ہُوَ اللّٰہُ رَبِّیۡ وَ لَاۤ اُشۡرِکُ بِرَبِّیۡۤ اَحَدًا ﴿۳۸﴾

But as for me, He is Allah , my Lord, and I do not associate with my Lord anyone.

لیکن میں تو عقیدہ رکھتا ہوں کہ وہی اللہ میرا پروردگار ہے میں اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ کروں گا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

لَّكِنَّا هُوَ اللَّهُ رَبِّي ... But as for my part, (I believe) that He is Allah, my Lord, meaning, `I do not say what you say; rather I acknowledge the Oneness and Lordship of Allah,' ... وَلاَ أُشْرِكُ بِرَبِّي أَحَدًا and none shall I associate as partner with my Lord. meaning, He is Allah, the One Who is to be worshipped Alone, with no partner or associate. Then he said: وَلَوْلاَ إِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَكَ قُلْتَ مَا شَاء اللَّهُ لاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ إِن تُرَنِ أَنَا أَقَلَّ مِنكَ مَالاً وَوَلَدًا

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

38۔ 1 یعنی میں تیری طرح بات نہیں کروں گا بلکہ میں تو اللہ کی ربوبیت اور اس کی واحدنیت کا اقرار و اعتراف کرتا ہوں اس سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ دوسرا ساتھی مشرک ہی تھا۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٣٨] یعنی میں تو اسی پروردگار کو اپنا مالک، آقا اور فرمانروا سمجھتا ہوں وہی میرے اور تمہارے سب کے نفع و نقصان کا مالک ہے اس کی مشیئت کے بغیر نہ میری اپنی تدبیریں کچھ کام آسکتی ہیں نہ ہی کوئی دوسرا میری مدد یا حمایت کرسکتا ہے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

ۭلٰكِنَّا۟ هُوَ اللّٰهُ رَبِّيْ ۔۔ : ”ۭلٰكِنَّا “ اصل میں ” لٰکِنْ أَنَا “ (لیکن میں) ہے، یعنی تم کفر کرتے ہو تو کرتے رہو، لیکن میں یہ ظلم کبھی نہیں کروں گا، بلکہ وہ اللہ ہی میرا رب ہے اور میں اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کروں گا۔ اس سے معلوم ہوا کہ اس کا ساتھی مشرک تھا۔ اسماء بنت عمیس (رض) سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چند کلمات سکھائے جنھیں میں پریشانی اور بےچینی کے وقت کہوں : ( اَللّٰہُ اَللّٰہُ رَبِّيْ لَا أُشْرِکُ بِہِ شَیْءًا ) [ أبوداوٗد، الوتر، باب في الاستغفار : ١٥٢٥ ] ” اللہ، اللہ ہی میرا رب ہے، میں اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں بناتی (بناتا) ۔ “

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

لٰكِنَّا۟ ہُوَاللہُ رَبِّيْ وَلَآ اُشْرِكُ بِرَبِّيْٓ اَحَدًا۝ ٣٨ الله الله : قيل : أصله إله فحذفت همزته، وأدخل عليها الألف واللام، فخصّ بالباري تعالی، ولتخصصه به قال تعالی: هَلْ تَعْلَمُ لَهُ سَمِيًّا [ مریم/ 65] . وإله جعلوه اسما لکل معبود لهم، ( ا ل ہ ) اللہ (1) بعض کا قول ہے کہ اللہ کا لفظ اصل میں الہ ہے ہمزہ ( تخفیفا) حذف کردیا گیا ہے اور اس پر الف لام ( تعریف) لاکر باری تعالیٰ کے لئے مخصوص کردیا گیا ہے اسی تخصیص کی بناء پر فرمایا :۔ { هَلْ تَعْلَمُ لَهُ سَمِيًّا } ( سورة مریم 65) کیا تمہیں اس کے کسی ہمنام کا علم ہے ۔ شرك وشِرْكُ الإنسان في الدّين ضربان : أحدهما : الشِّرْكُ العظیم، وهو : إثبات شريك لله تعالی. يقال : أَشْرَكَ فلان بالله، وذلک أعظم کفر . قال تعالی: إِنَّ اللَّهَ لا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ [ النساء/ 48] ، والثاني : الشِّرْكُ الصّغير، وهو مراعاة غير اللہ معه في بعض الأمور، وهو الرّياء والنّفاق المشار إليه بقوله : جَعَلا لَهُ شُرَكاءَ فِيما آتاهُما فَتَعالَى اللَّهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ [ الأعراف/ 190] ، ( ش ر ک ) الشرکۃ والمشارکۃ دین میں شریک دو قسم پر ہے ۔ شرک عظیم یعنی اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے کو شریک ٹھہرانا اور اشراک فلان باللہ کے معنی اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانے کے ہیں اور یہ سب سے بڑا کفر ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ إِنَّ اللَّهَ لا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ [ النساء/ 48] خدا اس گناہ کو نہیں بخشے گا کہ کسی کو اس کا شریک بنایا جائے ۔ دوم شرک صغیر کو کسی کام میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے کو بھی جوش کرنے کی کوشش کرنا اسی کا دوسرا نام ریا اور نفاق ہے جس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : جَعَلا لَهُ شُرَكاءَ فِيما آتاهُما فَتَعالَى اللَّهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ [ الأعراف/ 190] تو اس ( بچے ) میں جو وہ ان کو دیتا ہے اس کا شریک مقرر کرتے ہیں جو وہ شرک کرتے ہیں ۔ خدا کا ( رتبہ ) اس سے بلند ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(18:38) لکنا۔ اصل میں لکن انا ہے۔ عبارت یوں ہے لکن انا ھو اللہ ربی۔ اس کی ترکیب یہ ہے انا مبتدا اول ھو مبتدا ثانی۔ اللہ مبتدا ثالث۔ ربی مبتدا ثالث کی خبر۔ دونوں مل کر مبتدا ثانی کی خبر یہ اپنی خبر سے مل کر انا مبتدا اول کی خبر۔ لیکن جہاں تک میرا تعلق ہے میرا تو عقیدہ ہے کہ وہ اللہ ہی ہے جو میرا رب ہے ھو ضمیر شان ہے اللہ کے لئے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 3 اس سے معلوم ہوا کہ وہ صاحب باغ مشرک تھا۔ بہت سے مشرک ایسے ہیں جو اللہ تعالیٰ کو تو مانتے ہیں مگر اس کے ساتھ شرک بھی کرت یہیں وما یومن اکثر ھم باللہ الا وھم مشرکون “ تنبیہ آنحضرت نخے پریشانی کا علاج اس کلمہ کا پڑھنا تجویز فرمایا : اللہ اللہ ربی لا اشرک بہ شیاً (ت ۔ ن)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

46:۔ ” لکنا “ اصل لکن انا تھا، ہمزہ کو مع حرکت علی خلاف القیاس حذف کردیا گیا، دو نون جمع ہوگئے پہلا ساکن اور دوسرا متحرک، پہلے کو دوسرے میں ادغام کردیا گیا تو لٰکِنَّا ہوگیا، اس سے واضح ہوگیا کہ یہ واحد متکلم کا صیغہ ہے، جمع نہیں ہے (روح) اس جملے کی ترکیب اس طرح ہوگی۔ ” انا “ مبتدائے اول ” ھو “ ضمیر شان مبتدائے ثانی۔ ” اللہ “ مبتدائے ثالث، ” ربی “ اس کی خبر۔ مبتدا خبر مل کر جملہ مبتدائے ثانی کی خبر ہوئی، مبتدائے ثانی اپنی خبر سے مل کر مبتدائے اول کی خبر ہوئی (بحر ج 6 ص 128) ۔ حضرت شیخ فرماتے ہیں ” انا “ کے بعد ” اقول “ محذوف ہے اصل میں تھا لکن انا اقول ھو اللہ ربی (بحر) ۔ ” و لا اشرک الخ “ اس میں دوسرے بھائی کے مشرک ہونے کی طرف لطیف اشارہ اور تعریض ہے۔ تعریض باشراک صاحبہ (بحر) ۔ یعنی تم نے تو اللہ کے ساتھ شرک کیا اور غیر اللہ کو کارساز سمجھا لیکن میں اعلان کرتا ہوں کہ صرف اللہ ہی میرا مالک و کارساز اور پروردگار ہے اور میں کبھی اس کے ساتھ شرک نہیں کروں گا۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

38 لیکن میرا عقیدہ تو یہ ہے کہ وہی اللہ تعالیٰ میرا پروردگار ہے اور میں اپنے پروردگار کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا۔ یعنی اس نے تیرے باپ آدم کو مٹی سے بنایا پھر آدم (علیہ السلام) سے سلسلہ شروع کیا اور اسی مٹی کے نچوڑ اور سلاسلہ سے تجھ کو پیدا کیا اور تیرے تمام اعضاء کو ایک لیبل میں کر کے ایک بہترین شکل و صورت کا آدمی بنایا میں تو اسی کو اپنا حقیقی رب مانتا ہوں اور اس کی ذات وصفات میں کسی کو شریک قرار نہیں دیتا۔