It was said in verse 7: إِنَّا جَعَلْنَا مَا عَلَى الْأَرْضِ زِينَةً لَّهَا (Surely, We have made what is on earth an adornment for it) with reference to all living forms, vegetation, mountains, minerals and everything else present on the earth. They are its embellishment. That there are snakes, scorpions, beasts and many harmful and fatal things may lead someone to doubt as to how can they be called &an adornment for it.& This doubt is unfounded because everything in this world considered harmful, fatal or plain bad may be so in a restricted sense but, in terms of the totality of creation, nothing is bad. Everything, no matter how bad, has been invested with many benefits by Allah Ta’ ala on other counts. The medical use of poison¬ous and fatal life forms in the interest of human beings is an example. Therefore, things that are considered even bad are not that bad in terms of the function of this entire universe.
اِنَّا جَعَلْنَا مَا عَلَي الْاَرْضِ زِيْنَةً لَّهَا، یعنی زمین پر جو مخلوقات حیوانات، نباتات، جمادات اور زمین کے اندر مختلف چیزوں کی کانیں موجود ہیں وہ سب زمین کے لئے زینت اور رونق بنائی گئی ہیں، اس پر یہ شبہ نہ کیا جائے کہ مخلوقات ارضیہ میں تو سانپ، بچھو، درندے جانور، اور بہت سی مضر اور مہلک چیزیں بھی ہیں ان کو زمین کی زینت اور رونق کیسے کہا جاسکتا ہے، کیونکہ جتنی چیزیں دنیا میں مضر اور مہلک اور خراب سمجھی جاتی ہیں وہ ایک اعتبار سے بیشک خراب ہیں مگر مجموعہ عالم کے لحاظ سے کوئی چیز خراب نہیں، کیونکہ ہر بری سے بری چیز میں دوسری حیثیات سے بہت سے فوائد بھی اللہ تعالیٰ نے ودیعت فرمائے ہیں، کیا زہریلے جانوروں اور درندون سے ہزاروں انسانی ضروریات معالجات وغیرہ میں پوری نہیں کی جاتیں، اس لئے جو چیزیں کسی ایک حیثیت سے بری بھی ہیں، لیکن مجموعہ عالم کے کارخانے کے لحاظ سے وہ بھی بری نہیں، کسی نے خوب کہا ہے نہیں ہے چیز نکمی کوئی زمانے میں، کوئی برا نہیں قدرت کے کارخانے میں