Surat ul Kaahaf

Surah: 18

Verse: 70

سورة الكهف

قَالَ فَاِنِ اتَّبَعۡتَنِیۡ فَلَا تَسۡئَلۡنِیۡ عَنۡ شَیۡءٍ حَتّٰۤی اُحۡدِثَ لَکَ مِنۡہُ ذِکۡرًا ﴿۷۰﴾٪  21

He said, "Then if you follow me, do not ask me about anything until I make to you about it mention."

اس نے کہا اچھا اگر آپ میرے ساتھ ہی چلنے پر اصرار کرتے ہیں تو یاد رہے کسی چیز کی نسبت مجھ سے کچھ نہ پوچھنا جب تک کہ میں خود اس کی نسبت کوئی تذکرہ نہ کروں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

قَالَ فَإِنِ اتَّبَعْتَنِي فَلَا تَسْأَلْنِي عَن شَيْءٍ ... Then, if you follow me, ask me not about anything, do not initiate any discussion of the matter, ... حَتَّى أُحْدِثَ لَكَ مِنْهُ ذِكْرًا till I myself mention of it to you. meaning, `until I initiate the discussion, before you ask me about it.'

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

قَالَ فَاِنِ اتَّبَعْتَنِيْ فَلَا تَسْــــَٔـلْنِيْ عَنْ شَيْءٍ حَتّٰٓي اُحْدِثَ لَكَ مِنْہُ ذِكْرًا۝ ٧٠ۧ تبع يقال : تَبِعَهُ واتَّبَعَهُ : قفا أثره، وذلک تارة بالجسم، وتارة بالارتسام والائتمار، وعلی ذلك قوله تعالی: فَمَنْ تَبِعَ هُدايَ فَلا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ [ البقرة/ 38] ، ( ت ب ع) تبعہ واتبعہ کے معنی کے نقش قدم پر چلنا کے ہیں یہ کبھی اطاعت اور فرمانبرداری سے ہوتا ہے جیسے فرمایا ؛ فَمَنْ تَبِعَ هُدايَ فَلا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ [ البقرة/ 38] تو جنہوں نے میری ہدایت کی پیروی کی ان کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ غمناک ہونگے سأل السُّؤَالُ : استدعاء معرفة، أو ما يؤدّي إلى المعرفة، واستدعاء مال، أو ما يؤدّي إلى المال، فاستدعاء المعرفة جو ابه علی اللّسان، والید خلیفة له بالکتابة، أو الإشارة، واستدعاء المال جو ابه علی الید، واللّسان خلیفة لها إمّا بوعد، أو بردّ. ( س ء ل ) السؤال ( س ء ل ) السوال کے معنی کسی چیز کی معرفت حاصل کرنے کی استد عایا اس چیز کی استز عا کرنے کے ہیں ۔ جو مودی الی المعرفۃ ہو نیز مال کی استدعا یا اس چیز کی استدعا کرنے کو بھی سوال کہا جاتا ہے جو مودی الی المال ہو پھر کس چیز کی معرفت کی استدعا کا جواب اصل مٰن تو زبان سے دیا جاتا ہے لیکن کتابت یا اشارہ اس کا قائم مقام بن سکتا ہے اور مال کی استدعا کا جواب اصل میں تو ہاتھ سے ہوتا ہے لیکن زبان سے وعدہ یا انکار اس کے قائم مقام ہوجاتا ہے ۔ شيء الشَّيْءُ قيل : هو الذي يصحّ أن يعلم ويخبر عنه، وعند کثير من المتکلّمين هو اسم مشترک المعنی إذ استعمل في اللہ وفي غيره، ويقع علی الموجود والمعدوم . ( ش ی ء ) الشئی بعض کے نزدیک شی وہ ہوتی ہے جس کا علم ہوسکے اور اس کے متعلق خبر دی جاسکے اور اس کے متعلق خبر دی جا سکے اور اکثر متکلمین کے نزدیک یہ اسم مشترکہ ہے جو اللہ تعالیٰ اور اس کے ماسواپر بھی بولا جاتا ہے ۔ اور موجود ات اور معدہ سب کو شے کہہ دیتے ہیں ، ذكر الذِّكْرُ : تارة يقال ويراد به هيئة للنّفس بها يمكن للإنسان أن يحفظ ما يقتنيه من المعرفة، وهو کالحفظ إلّا أنّ الحفظ يقال اعتبارا بإحرازه، والذِّكْرُ يقال اعتبارا باستحضاره، وتارة يقال لحضور الشیء القلب أو القول، ولذلک قيل : الذّكر ذکران : ذكر بالقلب . وذکر باللّسان . وكلّ واحد منهما ضربان : ذكر عن نسیان . وذکر لا عن نسیان بل عن إدامة الحفظ . وكلّ قول يقال له ذكر، فمن الذّكر باللّسان قوله تعالی: لَقَدْ أَنْزَلْنا إِلَيْكُمْ كِتاباً فِيهِ ذِكْرُكُمْ [ الأنبیاء/ 10] ، ( ذک ر ) الذکر ۔ یہ کبھی تو اس ہیت نفسانیہ پر بولا جاتا ہے جس کے ذریعہ سے انسان اپنے علم کو محفوظ رکھتا ہے ۔ یہ قریبا حفظ کے ہم معنی ہے مگر حفظ کا لفظ احراز کے لحاظ سے بولا جاتا ہے اور ذکر کا لفظ استحضار کے لحاظ سے اور کبھی ، ، ذکر، ، کا لفظ دل یاز بان پر کسی چیز کے حاضر ہونے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے ۔ اس بنا پر بعض نے کہا ہے کہ ، ، ذکر ، ، دو قسم پر ہے ۔ ذکر قلبی اور ذکر لسانی ۔ پھر ان میں کسے ہر ایک دو قسم پر ہے لسیان کے بعد کسی چیز کو یاد کرنا یا بغیر نسیان کے کسی کو ہمیشہ یاد رکھنا اور ہر قول کو ذکر کر کہا جاتا ہے ۔ چناچہ ذکر لسانی کے بارے میں فرمایا۔ لَقَدْ أَنْزَلْنا إِلَيْكُمْ كِتاباً فِيهِ ذِكْرُكُمْ [ الأنبیاء/ 10] ہم نے تمہاری طرف ایسی کتاب نازل کی ہے جس میں تمہارا تذکرہ ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٧٠ (قَالَ فَاِنِ اتَّبَعْتَنِيْ فَلَا تَسْــــَٔـلْنِيْ عَنْ شَيْءٍ حَتّٰى اُحْدِثَ لَكَ مِنْهُ ذِكْرًا) بس آپ میرے ساتھ ساتھ رہیں اور میں جو کچھ کروں یا میرے ساتھ جو کچھ ہو آپ خاموشی سے اس کا مشاہدہ کرتے رہیں مگر کسی چیز کے بارے میں مجھ سے سوال نہ کریں۔ میں جب مناسب سمجھوں گا ان تمام چیزوں کی حقیقت اور تفصیل آپ کو بتادوں گا جو آپ کے مشاہدے میں آئی ہوں گی۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(18:70) فان اتبعتنی۔ پس اگر آپ میرے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔ اگر تم میرا اتباع کرنا چاہتے ہو یا اگر تو نے میرا اتباع کیا۔ یا میرے ساتھ رہے۔ اتبعت۔ ماضی واحد مذکر حاضر۔ نوقایہ ی ضمیر واحد متکلم۔ احدث۔ الحدوث (باب نصر) کے معنی ہیں کسی ایسی چیز کا وجود میں آنا جو پہلے نہ ہو۔ الحدث۔ نئی چیز ۔ نیا کام۔ نئی بات۔ ہر وہ قول وفعل جو نیا ظہور پذیر ہوا ہو۔ اسے مدث کہتے ہیں۔ حتی احدث لک منہ ذکرا۔ جب تک کہ میں خود ہی پہل کر کے تجھ سے بات نہ کروں۔ ہر وہ بات جو انسان تک سماع یا وحی کے ذریعہ پہنچے ۔ اسے حدیث کہتے ہیں عام اس سے کہ وہ وحی خواب میں ہو یا حالت بیداری میں ہو۔ حدث عن فلان۔ کسی سے کچھ بیان کرنا۔ روایت کرنا۔ حدث۔ خبر دینا۔ بیان کرنا۔ احدثفعل منصوب بوجہ عمل ان مقدرہ کے ہے۔ فانطلقا۔ پس وہ چل پڑے دونوں۔ ماضی تثنیہ واحد مذکر غائب طلق سے باب انفعال سے انطلاق۔ جس کے معنی ہیں چل پڑنا۔ الطلاق کے معنی ہیں کسی بندھن سے آزاد کرنا۔ محاورہ ہے اطلقت البعیر من عقالہ وطلقتہ۔ میں نے اونٹ کا پائے بند کھول دیا۔ اسی سے محاورہ طلقت المراۃ۔ یعنی میں نے اپنی عورت کو نکاح کے بندھن سے آزاد کردیا۔ خرقھا۔ اس نے اس کو پھاڑ ڈالا۔ اس نے اس کو قطع کردیا۔ خرق ماضی واحد مذکر غائب (باب ضرب) ھا ضمیر مفعول واحد مؤنث غائب (کشتی کے لئے ہے) خرق۔ خلق کی ضد ہے۔ خلق کے معنی ہیں اندازہ کے مطابق خوش اسلوبی سے کسی چیز کو بنانا اور خرق کے معنی ہیں کسی چیز کو بےقاعدگی سے پھاڑ ڈالنا۔ بےسوچے سمجھے کسی کام کو کرنے یا بےسوچے سمجھے منہ سے بات نکالنے کو بھی خرق کہتے ہیں۔ مثلاً قرآن مجید میں ہے وخرقوا لہ بنین وبنات بغیر علم (6:100) اور بےسمجھے (جھوٹ اور بہتان کے طور پر ) اس کے لئے بیٹے اور بیٹیاں بنا گھڑ ہیں۔ اھلھا۔ مضاف مضاف الیہ۔ اس پر سوار لوگ۔ شیئا امرا۔ تکلیف دہ۔ یا خلاف شرع یا خلاف عقل چیز۔ امرا۔ ای منکرا (مجاہد) یعنی امر منکر ومعیوب ۔ لقد جئت شیئا امرا۔ آپ نے یقینا بہت بری بات کر ڈالی۔ امرا۔ بھاری عجیب ۔ عظیم۔ انوکھا۔ قابل انکار۔ علامہ بغوی کا قول ہے کہ عربی لغت میں امر بمعنی واھیۃ (خوف ناک) ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 8 کیونکہ ہوسکتا ہے کہ میں کوئی ایسا کام کروں جو بظاہر آپ کو دی جانے والی شریعت کے خلاف ہو

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

حضرت موسیٰ یہ شرط قبول کرتے ہیں۔ اب پہلا تصرف اور اس کا منظر۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

70 حضرت خضر (علیہ السلام) نے کہا اچھا اگر آپ میرے ساتھ رہیں تو اس وقت تک آپ مجھ سے کوئی سوال اور روک ٹوک نہ کریں جب تک میں خود آپ سے اس کا ذکر شروع نہ کروں۔ یعنی اگر کوئی بات بظاہر ناحق نظر آئے تو آپ اس وقت تک مجھ سے کوئی سوال یا کسی قسم کی باز پرس نہ کریں جب تک میں خود ہی آپ سے اس کا ذکر نہ کروں۔