Surat Marium

Surah: 19

Verse: 53

سورة مريم

وَ وَہَبۡنَا لَہٗ مِنۡ رَّحۡمَتِنَاۤ اَخَاہُ ہٰرُوۡنَ نَبِیًّا ﴿۵۳﴾

And We gave him out of Our mercy his brother Aaron as a prophet.

اور اپنی خاص مہربانی سے اس کے بھائی کو نبی بنا کر عطا فرمایا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And We granted him his brother Harun, (also) a Prophet, out of Our mercy. This means, "We responded to his request and his plea on behalf of his brother and We made him a Prophet as well." This is as Allah says in another Ayah, وَأَخِى هَـرُونُ هُوَ أَفْصَحُ مِنِّى لِسَاناً فَأَرْسِلْهِ مَعِىَ رِدْءاً يُصَدِّقُنِى إِنِّى أَخَافُ أَن يُكَذِّبُونِ And my brother Harun he is more eloquent in speech than me: so send him with me as a helper to confirm me. Verily, I fear that they will belie me. (28:34) Also, Allah said, قَدْ أُوتِيتَ سُوْلَكَ يمُوسَى (Allah said:) "You are granted your request, O Musa." (20:36) He also said, وَيَضِيقُ صَدْرِى وَلاَ يَنطَلِقُ لِسَانِى فَأَرْسِلْ إِلَى هَـرُونَ وَلَهُمْ عَلَىَّ ذَنبٌ فَأَخَافُ أَن يَقْتُلُونِ So send for Harun. And they have a charge of crime against me, and I fear they will kill me. (26:13-14) Because of this, some of the Salaf (predecessors) said, "No one in this life pleaded on behalf of someone else more than Musa pleaded for his brother to be a Prophet." Allah, the Exalted said, وَوَهَبْنَا لَهُ مِن رَّحْمَتِنَا أَخَاهُ هَارُونَ نَبِيًّا And We granted him his brother Harun, (also) a Prophet, out of Our mercy.

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٥٠] سیدنا ہارون کب نبی بنے ؟ سیدنا ہارون، سیدنا موسیٰ کے بھائی تھے، عمر میں تین سال بڑے تھے۔ بڑے پرہیزگار انسان تھے اور سیدنا موسیٰ (علیہ السلام) کی نسبت فصیح اللسان بھی تھے۔ جب اللہ تعالیٰ نے سیدنا موسیٰ کو فرعون جیسے جابر بادشاہ کے پاس جانے، اسے راہ راست کی طرف دعوت دینے اور بنی اسرائیل کی رہائی کے مطالبہ کے لئے بھیجا تو آپ نے اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائی کہ میرے بھائی ہارون کو بھی نبوت عطا فرما اور اس عظیم ذمہ داری کے کام میں اسے میرا مددگار بنا۔ چناچہ اللہ تعالیٰ نے سیدنا موسیٰ کی دعا قبول فرما کر اور نبوت عطا کرکے انھیں سیدنا موسیٰ (علیہ السلام) کے ہمراہ کردیا۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

هٰرُوْنَ نَبِيًّا : موسیٰ (علیہ السلام) کو نبوت عطا ہوئی تو انھوں نے اپنی مدد کے لیے اپنے بھائی ہارون (علیہ السلام) کو بھی نبوت عطا کرنے کی درخواست کی۔ اللہ تعالیٰ نے اسے قبول فرمایا اور اپنی خاص رحمت سے ان کے بھائی کو نبی بنا کر انھیں ہبہ فرما دیا۔ آج تک موسیٰ (علیہ السلام) کے سوا کسی بھائی نے اپنے بھائی کے لیے اتنے اونچے مرتبے کی دعا نہیں کی اور نہ ہارون (علیہ السلام) کے سوا کسی کو سفارش سے یہ مقام حاصل ہوا ہے۔ موسیٰ (علیہ السلام) کی اس درخواست کا ذکر سورة طہ (٢٩ تا ٣٥) ، شعراء (١٢، ١٣) اور قصص (٣٤، ٣٥) میں ہے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

وَوَهَبْنَا لَهُ مِن رَّ‌حْمَتِنَا أَخَاهُ هَارُ‌ونَ |"And We, out of our mercy, granted him his brother Harun.|" - 19:53. Literal meaning of ھبہ is a gift. Sayyidna Musa (علیہ السلام) had prayed to Allah to grant prophethood to Sayyidna Harun (علیہ السلام) also in order to provide him support. This prayer was granted and the word وَهَبْنَا has been used to describe this episode i.e. the grant of the gift of Harun (علیہ السلام) to Sayyidna Musa (علیہ السلام) . That is why Sayyidna Harun (علیہ السلام) is also known as the Gift of Allah (ھبۃ اللہ). (Mazhari)

وَوَهَبْنَا لَهٗ مِنْ رَّحْمَتِنَآ اَخَاهُ هٰرُوْنَ ، ھبہ کے لفظی معنے عطیہ کے ہیں، حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے دعا کی تھی کہ ان کی امداد کے لئے حضرت ہارون کو بھی نبی بنادیا جائے دعا قبول کی گئی اسی کو لفظ وھبنا سے تعبیر کیا گیا ہے یعنی ہم نے عطیہ دے دیاموسیٰ (علیہ السلام) کو ہارون کا۔ اسی لئے حضرت ہارون کو ھبة اللہ بھی کہا جاتا ہے۔ (مظہری)

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَوَہَبْنَا لَہٗ مِنْ رَّحْمَتِنَآ اَخَاہُ ہٰرُوْنَ نَبِيًّا۝ ٥٣ أخ أخ الأصل أخو، وهو : المشارک آخر في الولادة من الطرفین، أو من أحدهما أو من الرضاع . ويستعار في كل مشارک لغیره في القبیلة، أو في الدّين، أو في صنعة، أو في معاملة أو في مودّة، وفي غير ذلک من المناسبات . قوله تعالی: لا تَكُونُوا كَالَّذِينَ كَفَرُوا وَقالُوا لِإِخْوانِهِمْ [ آل عمران/ 156] ، أي : لمشارکيهم في الکفروقوله تعالی: أَخا عادٍ [ الأحقاف/ 21] ، سمّاه أخاً تنبيهاً علی إشفاقه عليهم شفقة الأخ علی أخيه، وعلی هذا قوله تعالی: وَإِلى ثَمُودَ أَخاهُمْ [ الأعراف/ 73] وَإِلى عادٍ أَخاهُمْ [ الأعراف/ 65] ، وَإِلى مَدْيَنَ أَخاهُمْ [ الأعراف/ 85] ، ( اخ و ) اخ ( بھائی ) اصل میں اخو ہے اور ہر وہ شخص جو کسی دوسرے شخص کا ولادت میں ماں باپ دونوں یا ان میں سے ایک کی طرف سے یا رضاعت میں شریک ہو وہ اس کا اخ کہلاتا ہے لیکن بطور استعارہ اس کا استعمال عام ہے اور ہر اس شخص کو جو قبیلہ دین و مذہب صنعت وحرفت دوستی یا کسی دیگر معاملہ میں دوسرے کا شریک ہو اسے اخ کہا جاتا ہے چناچہ آیت کریمہ :۔ { لَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ كَفَرُوا وَقَالُوا لِإِخْوَانِهِمْ } ( سورة آل عمران 156) ان لوگوں جیسے نہ ہونا جو کفر کرتے ہیں اور اپنے مسلمان بھائیوں کی نسبت کہتے ہیں ۔ میں اخوان سے ان کے ہم مشرب لوگ مراد ہیں اور آیت کریمہ :۔{ أَخَا عَادٍ } ( سورة الأَحقاف 21) میں ہود (علیہ السلام) کو قوم عاد کا بھائی کہنے سے اس بات پر تنبیہ کرنا مقصود ہے کہ وہ ان پر بھائیوں کی طرح شفقت فرماتے تھے اسی معنی کے اعتبار سے فرمایا : ۔ { وَإِلَى ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحًا } ( سورة هود 61) اور ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا ۔ { وَإِلَى عَادٍ أَخَاهُمْ } ( سورة هود 50) اور ہم نے عاد کی طرف ان کے بھائی ( ہود ) کو بھیجا ۔ { وَإِلَى مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا } ( سورة هود 84) اور مدین کی طرف ان کے بھائی ( شعیب ) کو بھیجا ۔ هرن هَارُونُ اسم أعجميّ ، ولم يرد في شيء من کلام العرب .

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٥٣) اور ہم نے ان کو راز کی باتیں کرنے کے لیے مصاحب خاص بنایا اور ہم نے اپنی نعمت سے ان کو اور ان کے بھائی ہارون کو نبی بنا کر ان کا وزیر اور مددگار بنایا۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٥٣ (وَوَہَبْنَا لَہٗٓ مِنْ رَّحْمَتِنَآ اَخَاہُ ہٰرُوْنَ نَبِیًّا ) ” حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے بھائی حضرت ہارون (علیہ السلام) کے لیے درخواست کی تھی کہ انہیں بھی میرے ساتھ بھیجا جائے۔ اللہ نے اپنی رحمت سے آپ ( علیہ السلام) کی یہ درخواست قبول فرماتے ہوئے حضرت ہارون ( علیہ السلام) کو بھی مقام نبوت سے سرفراز فرمایا۔ اس کی تفصیل بھی سورة طٰہٰ میں آئے گی۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(19:53) اخاہ ھرون نبیا۔ اخاہ۔ اس کا بھائی۔ مضاف مضاف الیہ مل کر وھبنا کا مفعول ہے۔ ھرونبدل اخاہکا۔ اور نبیا حال ہے۔ ووھبنالہ من رحمتنا اخاہ ھرون نبیا۔ اور ہم نے اپنی رحمت سے ان کے بھائی ہارون کو نبی کی حیثیت سے ان کو بخشا۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 5 بھید کہنے سے مراد بازداری کی باتیں کرتا ہے اور دوسرے معنی یعنی ” بلند کر کے نزدیک بلایا ۔ اس لحاظ سے ہیں کہ تابعین کی ایک جماعت سے منقول ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ کو اتنا قریب کیا کہ انہوں نے لوح محفوظ پر قلم چلنے کی آواز سنی کذا قال السدی (شوکانی ابن کثیر) حضرت ہارون اگرچہ عمر میں حضرت موسیٰ سے بڑے تھے مگر انہیں پیغمبر اس وقت ملی جب حضرت موسیٰ نے درخواست کی۔ (دیکھیے آیت 3029)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

1۔ یعنی ان کی درخواست کے موافق ان کو نبی کیا کہ ان کی مدد کریں۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

فہم القرآن ربط کلام : انبیاء کرام (علیہ السلام) کے اوصاف حمیدہ کا بیان جاری ہے۔ حضرت اسماعیل (علیہ السلام) ، حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے بڑے بیٹے ہیں۔ جو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے ہاں تقریباً چھیاسی سال کے بعد پیدا ہوئے۔ یہ واحد پیغمبر ہیں جنھیں ذبیح اللہ ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔ اسی بنیاد پر انھیں وعدے کا سچا اور بیک وقت نبی اور رسول کے لقب سے نوازا گیا ہے۔ ان کے بارے میں یہ روایت بھی ملتی ہے کہ انھوں نے کسی آدمی سے ملاقات کا وعدہ فرمایا۔ اس کے نہ پہنچنے کی وجہ سے تین دن تک اس کا انتظار کرتے رہے۔ ایسی ہی روایت نبی آخر الزمان (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں بھی موجود ہے۔ تین دن انتظار کرنے کا یہ معنٰی نہیں کہ آپ تین دن وہیں کھڑے رہے۔ اس کا مفہوم یہی ہوسکتا ہے کہ وقت مقررہ پر آپ وہاں موجود ہوتے تھے۔ [ رواہ ابوداؤد : باب فی العدۃ ] حضرت ہاجرہ[ اور آپ ( علیہ السلام) کے فرزند ارجمند : حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی دوسری رفیقہ حیات حضرت ہاجرہ[ ہیں۔ جن کی سیرت طیبہ کے مختلف پہلوؤں کو قرآن مجید نے اجاگر کرنے کے ساتھ ان کی زندگی سے وابستہ واقعات اور مقامات کو شعائرا اللہ قرار دیا ہے۔ حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کے فضائل ومناقب : یہودیوں نے ایڑی چوٹی کا زور لگا کر یہ بات ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ ذبیح اللہ اسماعیل (علیہ السلام) ، نہیں بلکہ اسحاق (علیہ السلام) ہیں۔ حالانکہ تورات کتاب پیدائش باب ١٧ تا ٣٠ میں موجود ہے۔ کہ حضرت اسماعیل (علیہ السلام) حضرت اسحاق (علیہ السلام) سے بڑے تھے اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے اکلوتے بیٹے کی قربانی پیش کی تھی۔ ظاہر ہے اسماعیل (علیہ السلام) ذبیح اللہ ہوئے ہیں نہ کہ اسحاق (علیہ السلام) ۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا خراج تحسین : (إِنَّ اللّٰہَ اصْطَفٰی مِنْ وَلَدِ إِبْرَاہِیمَ إِسْمَعِیلَ )[ رواہ الترمذی : باب فی فضل النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ] ” اللہ تعالیٰ نے ابراہیم (علیہ السلام) کی اولاد میں اسماعیل کو سب سے معزز فرمایا۔ “ حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کا ذکر دوسرے انبیاء کے ساتھ : (وَإِسْمَاعِیْلَ وَإِدْرِیْسَ وَذَا الْکِفْلِ کُلٌّ مِّنَ الصَّابِرِیْن وَأَدْخَلْنَاہُمْ فِیْ رَحْمَتِنَا إِنَّہُمْ مِّنَ الصَّالِحِیْنَ ) [ الانبیاء : ٨٥، ٨٦] ” اور اسماعیل وادریس اور ذوالکفل کا ذکر کرو، کہ سب صبر کرنے والے تھے۔ اور ہم نے ان کو اپنی رحمت میں داخل کیا۔ بلاشک وہ نیکو کار تھے۔ “ اولاد اسماعیل (علیہ السلام) : حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کے بارہ بیٹے اور ایک بچی تھی۔ جس کا نام مورخ نے بشامہ لکھا ہے۔ آپ کے بارہ بیٹوں کے مندرجہ ذیل نام ہیں۔ ١۔ نیا بوط، جن کو عرب نابت کہتے ہیں۔ ٢۔ قیدار حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کے اس صاحبزادے نے بڑی شہرت حاصل کی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس قیدار کی نسل عدنان سے پیدا ہوئے۔ ٣۔ ادبایل ٤۔ بمشام۔ ٥ سمع۔ ٦ دومہ ٧۔ مسا ٨۔ حدود ٩۔ یلتماد ١٠۔ جسطور ١١۔ نفیس ١٢۔ قدمہ (توراۃ، پ ٢٥) مسائل ١۔ حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی حیات مبارکہ کا امت کے سامنے تذکرہ کرنا ضروری ہے۔ ٢۔ حضرت اسماعیل (علیہ السلام) قول کے سچے اور وعدے کے پکے پیغمبر تھے۔ تفسیر بالقرآن حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کے اوصاف حمیدہ کا مختصر تذکرہ : ١۔ حضرت اسماعیل کا تذکرہ قرآن مجید میں ١٢ مرتبہ آیا ہے۔ ٢۔ اللہ نے اسماعیل، یسع، یونس اور لوط ( علیہ السلام) کو جہاں والوں پر فضیلت دی۔ (الانعام : ٨٦) ٣۔ اسماعیل (علیہ السلام) وعدے کے سچے تھے۔ (مریم : ٥٤) ٤۔ اسماعیل، ادریس اور ذالکفل صبر کرنے والوں میں سے تھے۔ (الانبیاء : ٨٥)

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

پھر فرمایا (وَوَھَبْنَا لَہٗ مِنْ رَّحْمَتِنَآ اَخَاہُ ھَارُوْنَ نَبِیًّا) (اور ہم نے اپنی رحمت سے ان کے بھائی ہارون کو نبی بنا کر ان کو عطا کیا) جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ کا فرمان ہوا کہ جاؤ فرعون کو تبلیغ کرو تو اس وقت جو انھوں نے دعائیں کی تھیں ان میں سے ایک یہ دعا بھی تھی کہ (وَاجْعَلْ لِّیْ وَزِیْرًا مِّنْ اَھْلِیْ ھَارُوْنَ اَخِی اشْدُدْ بْہٖٓ اَزْدِیْ ) (اور میرے کنبہ میں سے ایک معاون مقرر کردیجیے یعنی میرے بھائی ہارون کو ان کے ذریعہ میری قوت کو مضبوط فرما دیجیے) یہ سورة طہ میں ہے اور سورة قصص میں یوں ہے (وَاَخِیْ ھَارُوْنَ ھُوَ اَفْصَحُ مِنِّیْ لِسَانًا فَاَرْسَلْہُ مَعِیَ رِدْءً ا یُّصَدِّقُنِیْ اِنِّیْٓ اَخَافُ اَنْ یُّکَذِّبُوْنَ ) (اور میرے بھائی ہارون کی زبان میں مجھ سے زیادہ روانی ہے سو ان کو آپ میرا مددگار بنا کر بھیج دیجیے تاکہ وہ میری تصدیق کریں مجھے فرعون اور اس کے ساتھیوں سے ڈر ہے کہ میری تکذیب کردیں گے) اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کی دعا قبول فرمائی اور فرمایا (سَنَشُدُّ عَضُدَکَ بْاَخِیْکَ ) (ہم عنقریب تمہارے بازو کو تمہارے بھائی کے ذریعہ مضبوط بنا دیں گے) لہٰذا اللہ تعالیٰ نے ہارون (علیہ السلام) کو بھی نبی بنا دیا اور دونوں کو حکم فرمایا (اِذْھَبَآ اِلٰی فِرْعَوْنَ اِنَّہٗ طَغٰی) (تم دونوں فرعون کی طرف چلے جاؤ بلاشبہ اس نے سرکشی کی ہے) ۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

38:۔ یہ تمام انعامات ہم نے ان کو عطا کیے تھے وہ خود مختار و متصرف نہیں تھے۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

53 اور ہم نے اپنی رحمت سے ان کے بھائی ہارون کو نبی بنا کر ان کو دیا اور عطا کیا یعنی انہوں نے درخواست کی کہ میری زبان میں لکنت ہے اس لئے ہارون کو میری امداد کے لئے بھیج دیجیے حضرت حق جل مجدہ نے حضرت موسیٰ کی دعا قبول کی اور ان کے بھائی ہارون کو نبوت عطا فرما کر ان کے ہمراہ کردیا۔ حضرت شاہ صاحب فرمایت ہیں یعنی ان کے ساتھ مدد گار ہوئے۔ 12