The Disbelievers boast over Their good Fortune in the World
Allah says,
وَإِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ ايَاتُنَا بَيِّنَاتٍ قَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ امَنُوا أَيُّ الْفَرِيقَيْنِ
...
And when Our clear Ayat are recited to them, those who disbelieve say to those who believe: "Which of the two groups has the,
Allah, the Exalted, informs that when the clear, evident Ayat of Allah are recited to the disbelievers, they reject them and turn away. They say about those who believe, while boasting to them and arguing that their false religion is correct,
...
خَيْرٌ مَّقَامًا وَأَحْسَنُ نَدِيًّا
best dwellings and the finest Nadiyyan.
This means the best houses, with the loftiest levels and the finest Nadiyyan, which are meeting rooms for men to gather and discuss matters.
Thus, this means that their meeting rooms are full of more people who come to attend. In this they were saying, "How can we be upon falsehood while we are in this manner of successful living!"
These people were actually those who were concealed in the house of Al-Arqam bin Abi Al-Arqam and its likes from the other houses.
This is as Allah says about them,
وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُواْ لِلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَوْ كَانَ خَيْراً مَّا سَبَقُونَأ إِلَيْهِ
And those who disbelieve say of those who believe: "Had it been a good thing, they (the weak and the poor) would not have preceded us thereto!" (46:11)
Nuh's people said,
أَنُوْمِنُ لَكَ وَاتَّبَعَكَ الاٌّرْذَلُونَ
"Shall we believe in you, when the weakest (of the people) follow you!" (26:111)
And Allah says,
وَكَذلِكَ فَتَنَّا بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ لِّيَقُولواْ أَهَـوُلاءِ مَنَّ اللَّهُ عَلَيْهِم مِّن بَيْنِنَأ أَلَيْسَ اللَّهُ بِأَعْلَمَ بِالشَّـكِرِينَ
Thus We have tried some of them with others, that they might say: "Is it these (poor believers) whom Allah has favored among us!" Does not Allah know best those who are grateful! (6:53)
کثرت مال فریب زندگی ۔
اللہ کی صاف صریح آیتوں سے پروردگار کے دلیل وبرہان والے کلام سے کفار کو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا وہ ان سے منہ موڑ لیتے ہیں دیدے پھیر لیتے ہیں اور اپنی ظاہری شان وشوکت سے انہیں مرعوب کرنا چاہتے ہیں ۔ کہتے ہیں بتاؤ کس کے مکانات پر تکلف ہیں اور کس کی بیٹھکیں سجی ہوئی اور بارونق ہیں ؟ پس ہم جو کہ مال ودولت ، شان وشوکت ، عزت وآبرو میں ان سے بڑھے ہوئے ہیں ہم اللہ کے پیارے ہیں یا یہ جو کہ چھپے پھرتے ہیں ؟ کھانے پینے کو نہیں پاتے ، کہیں ارقم بن ابو ارقم کے گھر چھپتے ہیں ، کہیں اور ، ادھر ادھر بھاگتے پھرتے ہیں ۔ جیسے اور آیت میں ہے کافروں نے کہا ( لَوْ كَانَ خَيْرًا مَّا سَبَقُوْنَآ اِلَيْهِ ۭ وَاِذْ لَمْ يَهْتَدُوْا بِهٖ فَسَيَقُوْلُوْنَ ھٰذَآ اِفْكٌ قَدِيْمٌ 11 ) 46- الأحقاف:11 ) اگر یہ دین بہتر ہوتا تو اسے پہلے ہم مانتے یا یہ ؟ حضرت نوح علیہ السلام کی قوم نے بھی یہی کہا تھا کہ ( انومن لک واتبعک الا رزلون ) تیرے ماننے والے تو سب غریب محتاج لوگ ہیں ہم تیرے تابعدار بن نہیں سکتے ۔ اور آیت میں ہے کہ اسی طرح انہیں دھوکہ لگ رہا ہے اور کہہ اٹھتے ہیں کہ کیا یہی وہ اللہ کے پیارے بندے ہیں جنہیں اللہ نے ہم پر فضیلت دی ہے ؟ پھر ان کے اس مغالطے کا جواب دیا کہ ان سے پہلے ان سے بھی ظاہر داری میں بڑھے ہوئے اور مالداری میں آگے نکلے ہوئے لوگ تھے لیکن ان کی بداعمالیوں کی وجہ سے ہم نے انہیں تہس نہس کر دیا ۔ ان کی مجلسیں ، ان کے مکانات ان کی قوتیں ، ان کی مالداریاں ان سے سوا تھیں ۔ شان وشوکت میں ، ٹیپ ٹاپ میں ، تکلفات میں ، امارت میں اور شرافت میں ان سے کہیں زیادہ تھے ۔ ان کے تکبر اور عناد کی وجہ سے ہم نے ان کا بھس اڑا دیا ۔ غارت اور برباد کر دیا ۔ فرعونیوں کو دیکھ لو انکے باغات انکی نہریں انکی کھیتاں انکے شاندار مکانات اور عالیشان محلات اب تک موجود ہیں اور وہ غارت کر دیے گئے مچھلیوں کا لقمہ بن گئے ۔ مقام سے مراد مسکین اور نعمیتں ہیں ، ندی سے مراد مجلسیں اور بیٹھکیں ہیں ۔ عرب میں بیٹھکوں اور لوگوں کے جمع ہونے کی جگہوں کو نادی اور ندی کہتے ہیں جیسے آیت ( فِيْ نَادِيْكُمُ الْمُنْكَرَ ۭ فَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهٖٓ اِلَّآ اَنْ قَالُوا ائْتِنَا بِعَذَابِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِيْنَ 29 ) 29- العنكبوت:29 ) میں ہے یہی ان مشرکین کا قول تھا کہ ہم بہ اعتبار دنیا تم سے بہت بڑھے ہوئے ہیں لباس میں مال میں متاع میں صورت شکل میں ہم تم سے افضل ہیں ۔