Surat Marium

Surah: 19

Verse: 89

سورة مريم

لَقَدۡ جِئۡتُمۡ شَیۡئًا اِدًّا ﴿ۙ۸۹﴾

You have done an atrocious thing.

یقیناً تم بہت بری اور بھاری چیز لائے ہو ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

لَقَدْ جِيْتُمْ .... And they say: "The Most Gracious has begotten a son." Indeed you have brought forth, This means, "In this statement of yours." .. شَيْيًا إِدًّا a thing Idda. Ibn Abbas, Mujahid, Qatadah and Malik all said, "Terrible." It has been said that it is pronounced Iddan, Addan, and Addan with elongation on the first vowel... . All three of these pronunciations are known, but the most popular is the first. Allah said; تَكَادُ السَّمَاوَاتُ يَتَفَطَّرْنَ مِنْهُ وَتَنشَقُّ الاَْرْضُ وَتَخِرُّ الْجِبَالُ هَدًّا   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

لَقَدْ جِئْتُمْ شَـيْــــــًٔـا اِدًّا۝ ٨٩ۙ جاء جاء يجيء ومَجِيئا، والمجیء کالإتيان، لکن المجیء أعمّ ، لأنّ الإتيان مجیء بسهولة، والإتيان قد يقال باعتبار القصد وإن لم يكن منه الحصول، والمجیء يقال اعتبارا بالحصول، ويقال «1» : جاء في الأعيان والمعاني، ولما يكون مجيئه بذاته وبأمره، ولمن قصد مکانا أو ع... ملا أو زمانا، قال اللہ عزّ وجلّ : وَجاءَ مِنْ أَقْصَا الْمَدِينَةِ رَجُلٌ يَسْعى [يس/ 20] ، ( ج ی ء ) جاء ( ض ) جاء يجيء و مجيئا والمجیء کالاتیانکے ہم معنی ہے جس کے معنی آنا کے ہیں لیکن مجی کا لفظ اتیان سے زیادہ عام ہے کیونکہ اتیان کا لفط خاص کر کسی چیز کے بسہولت آنے پر بولا جاتا ہے نیز اتبان کے معنی کسی کام مقصد اور ارادہ کرنا بھی آجاتے ہیں گو اس کا حصول نہ ہو ۔ لیکن مجییء کا لفظ اس وقت بولا جائیگا جب وہ کام واقعہ میں حاصل بھی ہوچکا ہو نیز جاء کے معنی مطلق کسی چیز کی آمد کے ہوتے ہیں ۔ خواہ وہ آمد بالذات ہو یا بلا مر اور پھر یہ لفظ اعیان واعراض دونوں کے متعلق استعمال ہوتا ہے ۔ اور اس شخص کے لئے بھی بولا جاتا ہے جو کسی جگہ یا کام یا وقت کا قصد کرے قرآن میں ہے :َ وَجاءَ مِنْ أَقْصَا الْمَدِينَةِ رَجُلٌ يَسْعى [يس/ 20] اور شہر کے پرلے کنارے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آپہنچا ۔ شيء الشَّيْءُ قيل : هو الذي يصحّ أن يعلم ويخبر عنه، وعند کثير من المتکلّمين هو اسم مشترک المعنی إذ استعمل في اللہ وفي غيره، ويقع علی الموجود والمعدوم . ( ش ی ء ) الشئی بعض کے نزدیک شی وہ ہوتی ہے جس کا علم ہوسکے اور اس کے متعلق خبر دی جاسکے اور اس کے متعلق خبر دی جا سکے اور اکثر متکلمین کے نزدیک یہ اسم مشترکہ ہے جو اللہ تعالیٰ اور اس کے ماسواپر بھی بولا جاتا ہے ۔ اور موجود ات اور معدہ سب کو شے کہہ دیتے ہیں ، أد قال تعالی: لَقَدْ جِئْتُمْ شَيْئاً إِدًّا[ مریم/ 89] أي : أمراً منکرا يقع فيه جلبة، من قولهم : أدّت الناقة تئدّ ، أي : رجّعت حنینها ترجیعاً شدیداً «3» . والأديد : الجلبة، وأدّ قيل : من الود «4» ، أو من : أدّت الناقة . ( ادد ) قرآن میں ہے : ۔ { لَقَدْ جِئْتُمْ شَيْئًا إِدًّا } ( سورة مریم 89) یہ تو تم نازیبا اور ناپسندیدہ بات زبان پر لائے ہو ۔ ادا کے معنی ہیں نہایت ہی ناپسندیدہ بات جس سے ہنگامہ بپا ہوجائے گا یہ ادت الناقۃ تئد کے محاورہ سے ماخوذ ہے ۔ جس کے معنی ہیں اونٹنی ( اپنے بچے کی جدائی میں ) سخت روئی اور گریہ کیا ۔ الادید شور ہنگامہ اور اد ( نام پدر قبیلہ ) یا تو ود سے مشتق ہے یا پھر ادت الناقۃ سے ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٨٩ (لَقَدْ جِءْتُمْ شَیْءًا اِدًّا ) ” ( یہ عقیدہ گھڑکے تم لوگ اللہ کے حضور ایک بہت بڑی گستاخی کے مرتکب ہوئے ہو اور تمہاری اس گستاخی کی وجہ سے :

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(19:89) ادا۔ اچھنبا۔ بھاری بوجھ۔ نازیبا اور ناپسندیدہ بات۔ ایسی نہایت ناپسندیدہ بات جس سے ہنگامہ بپا ہوجائے۔ یہ ادت الناقۃ تئد کے محاورہ سے ماخوذ ہے۔ جس کے معنی ہیں اونٹنی (اپنے بچے کی جدائی میں) سخت روئی اور ہنگامہ کیا۔ الادید۔ شور ۔ ہنگامہ۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

لقد جئتم شیئا ادا (٩١ : ٩٨) ” سخت بیہودہ بات ہے جو تم لوگ گھڑ لائے ہو “۔ اس کی تردید کے ساتھ ہی تمام ماحول بھڑک اٹھتا ہے ‘ ہر چیز میں حرکت آجاتی ہے۔ پوری کائنات رب کی توہین کے ردعمل میں غضبناک ہوجاتی ہے۔ ہر چیز یہ محسوس کرتی ہے کہ اس کلمہ کفر سے اس کے وجود ‘ اس کی ذات ‘ اس کی فطرت کی توہین کی گئی ہے...  ‘ چونکہ ہر چیز کے ضمیر اور اس کی شخصیت کا رد عمل باہر آجاتا ہے ‘ اور وہ بنیادیں ہی ہل جاتی ہیں جن پر اس کلمہ کفر سے قبل کائنات کی ہر چیز میں سکون اور ٹھہرائو تھا۔  Show more

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

89 بلاشبہ تم نے یہ ایک سخت نامعقول اور بھاری بات گھڑی ہے اور تم ایک ایسی بھاری چیز میں آگئے ہو۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں یعنی بھاری گناہ 12 مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف اولاد کی نسبت ایک ایسا بھاری گناہ ہے جس کے نیچے تم اد بےہو اور آپھنسے ہو کہ ایعاذ باللہ۔