PrepositionDeterminerNoun

لِلطَّآئِفِينَ

for those who circumambulate

واسطے ان کے جو طواف کرنے والے ہیں

Verb Form 1
Perfect Tense Imperfect Tense Imperative Active Participle Passive Participle Noun Form
طَافَ
يَطُوْفُ
طُفْ
طَائف
مَطُوْف
طَوَاف
Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَلطَّوْفُ: (ن) کے معنی کسی چیز کے گرد چکر لگانے اور گھومنے کے ہیں۔ اَلطَّائِفُ: چوکیدار جو رات کو حفاظت کے لیے چکر لگائے اور پہرہ دے۔ طَافَ بَہٖ یَطُوْفُ کسی چیز کے گرد چکر لگانا، گھومنا۔ قرآن پاک میں ہے: (یَطُوۡفُ عَلَیۡہِمۡ وِلۡدَانٌ مُّخَلَّدُوۡنَ ) (۵۶:۱۷) نوجوان خدمت گزار، جو ہمیشہ ایک ہی حالت میں رہیں گے ان کے آس پاس پھریں گے۔ (فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡہِ اَنۡ یَّطَّوَّفَ بِہِمَا) (۲:۱۵۸) اس پر کچھ گناہ نہیں کہ دونوں کا طواف کرے۔ اور اسی سے بطور استعارہ جن، خیال، حادثہ، وغیرہ کو بھی طَائِفٌ کہا جاتا ہے۔ چنانچہ آیت کریمہ: (اِنَّ الَّذِیۡنَ اتَّقَوۡا اِذَا مَسَّہُمۡ طٰٓئِفٌ مِّنَ الشَّیۡطٰنِ ) (۷:۲۰۱) جب ان کو شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ پیدا ہوتا ہے۔ میں طائف سے وہ شیطان مراد ہے جو انسان کا شکار کرنے کے لیے اس کے گرد چکر کاٹتا رہتا ہے ایک قرأت میں طَیْفٌ ہے جس کے معنی کسی چیز کا خیال اور اس صورت کے ہیں جو خواب یا بیداری میں نظر آتی ہے اسی سے خیال کو طَیْفٌ کہا جاتا ہے اور آیت کریمہ: (فَطَافَ عَلَیۡہَا طَآئِفٌ مِّنۡ رَّبِّکَ ) (۶۸:۱۹) کہ تمہارے پروردگار کی طرف سے (راتوں) رات اس پر ایک آفت پھر گئی۔ میں طَآئِفٌ سے وہ آفت یا حادثہ مراد ہے جو انہیں پہنچا تھا۔ اور آیت کریمہ: (اَنۡ طَہِّرَا بَیۡتِیَ لِلطَّآئِفِیۡنَ ) (۲:۱۲۵) طواف کرنے والوں کے لیے میرے گھر کو پاک صاف رکھا کرو۔ میں طَائِفِیْنَ سے مراد وہ لوگ ہیں جو (حج یا معرہ کرنے کے لیے) بیت اﷲ کا قصد کرتے اور اس کا طواف کرتے ہیں۔ اور آیت کریمہ: (طَوّٰفُوۡنَ عَلَیۡکُمۡ بَعۡضُکُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ) (۲۴:۵۸) اور نہ ان پر جو کام کاج کے لیے تمہارے اردگرد پھرتے پھیراتے رہتے ہیں۔ میں طَوَّافُوْنَ سے نوکر چاکر مراد ہیں جنہیں خدمت گزاری کے لیے اندرون خانہ آنا جانا پڑتا ہے اسی بنا پر بلی کے متعلق حدیث میں آیا ہے۔(1) (۲۳) (اِنَّھَا مِنَ الطَّوَّافِیْنَ عَلَیْکُمْ وَالطَّوَّافَاتِ) کہ یہ بھی ان میں داخل ہے جو تمہارے گرد پھرتے پھراتے رہتے ہیں۔ اَلطَّائِفَۃُ: (۱) لوگوں کی ایک جماعت۔ (۲) کسی چیز کا ایک ٹکڑا۔ اور آیت کریمہ: (فَلَوۡ لَا نَفَرَ مِنۡ کُلِّ فِرۡقَۃٍ مِّنۡہُمۡ طَآئِفَۃٌ لِّیَتَفَقَّہُوۡا فِی الدِّیۡنِ) (۹:۱۲۲) تو یوں کیوں نہیں کیا کہ ہر ایک جماعت میں چند اشخاص نکل جاتے تاکہ دین کا علم سیکھتے۔ میں بعض نے کہا ہے کہ کبھی طَائِفَۃٌ کا لفط ایک فرد پر بھی بولا جاتا ہے۔(2) چانچہ آیت کریمہ: (وَ اِنۡ طَآئِفَتٰنِ مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ) (۴۹:۹) اور اگر مومنوں میں سے کوئی دو فریق … اور آیت کریمہ: (اِذۡ ہَمَّتۡ طَّآئِفَتٰنِ مِنۡکُمۡ) (۳:۱۲۲) اس وقت تم میں سے دو جماعتوں نے چھوڑ دینا چاہا۔ طَائِفَۃٌ سے ایک فرد بھی مراد ہوسکتا ہے مگر جب طَائِفَۃٌ سے جماعت مراد لی جائے تو یہ طَائِفٌ کی جمع ہوگا اور جب اس سے واحد مراد ہو تو اس صورت میں یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جمع بول کر مفرد سے کنایہ کیا ہو اور یہ بھی کہ رَاوِیَۃٌ وَعَلَامَۃٌ کی طرح مفرد ہو اور اس میں تابرائے مبالغہ ہو اَلطُّوْفَانُ: وہ مصیبت یا حادثہ جو انسان کو چاروں طرف سے گھیر لے اس بنا پر آیت کریمہ: (فَاَرۡسَلۡنَا عَلَیۡہِمُ الطُّوۡفَانَ ) (۷:۱۳۳) تو ہم ان پر طوفان وغیرہ کتنی کھلی ہوئی نشانیاں بھیجیں۔ میں طوفان بمعنی سیلاب بھی ہوسکتا ہے کیونکہ نوح علیہ السلام پر جو عذاب آیا تھا وہ پانی کی صورت میں ہی تھا اور دوسری جگہ فرمایا: (فَاَخَذَہُمُ الطُّوۡفَانُ ) (۲۹:۱۴) پھر ان کو طوفان (کے عذاب) نے آپکڑا۔ طَائِفُ الْقَوْسِ: خانہ کمان جو گوشہ اور ابہر کے درمیان ہوتا ہے۔ اَلطَّوْفُ (کنایہ) پلیدی۔(3)

Lemma/Derivative

4 Results
طائِف
Surah:2
Verse:125
واسطے ان کے جو طواف کرنے والے ہیں
for those who circumambulate
Surah:7
Verse:201
کوئی خیال
an evil thought
Surah:22
Verse:26
طواف کرنے والوں کے لیے
for those who circumambulate
Surah:68
Verse:19
ایک پھرنے والا
a visitation