Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
سَفِهَ |
يَسْفَهُ |
اِسْفَهْ |
سَافِه |
مَسْفُوْه |
سَفَه |
اَلسَّفْہُ: اس کے اصل معنیٰ جسمانی ہلکاپن کے ہیں اسی سے بہت زیادہ مضطرب رہنے والی مہار کو زِمَامٌ سَفِیْہٌ کہا جاتا ہے اور ثَوبٌ سَفِیْہٌ کے معنیٰ ردی کپڑے کے ہیں۔ پھر اس سے یہ لفظ نقصان عقل کے سبب خفت نفس کے معنیٰ میں استعمال ہونے لگا ہے۔ چنانچہ محاورہ ہے سَفِہَ نَنْسَہٗ (1) جو اصل میں سَفِہَ نَفْسُہٗ ہے پھر اس سے فعل کی نسبت قطع کرکے بطور تمیز کے اسے منصوب کردیا ہے۔ جیسے بَطِرَ مَعِیْشَتَہٗ کہ یہ اصل میں بَطِرَتْ مَعِیْشَتُہٗ ہے۔ (2) اور سَفْہٌ کا استعمال امور دنیوی اور اخروی دونوں کے متعلق ہوتا ہے چنانچہ امور دنیوی میں سفاہت کے متعلق فرمایا: (وَ لَا تُؤۡتُوا السُّفَہَآءَ اَمۡوَالَکُمُ) (۴:۵) اور بے عقلوں کو ان کا مال … مت دو۔ اور سفاہت اخروی کے متعلق فرمایا: (وَّ اَنَّہٗ کَانَ یَقُوۡلُ سَفِیۡہُنَا عَلَی اللّٰہِ شَطَطًا) (۷۲:۴) اور یہ کہ ہم میں سے بعض بے وقوف خدا کے بارے میں جھوٹ افتراء کرتے ہیں۔ یہاں سفاہت دینی مراد ہے جس کا تعلق آخرت سے ہے اور آیت کریمہ: (اَنُؤۡمِنُ کَمَاۤ اٰمَنَ السُّفَہَآءُ ؕ اَلَاۤ اِنَّہُمۡ ہُمُ السُّفَہَآءُ ) (۲:۱۳) تو کہتے ہیں کیا اسی طرح ہم بھی ایمان لے آئیں؟ میں ان کو سفیہ کہہ کر متنبہ کیا ہے کہ ان کا مؤمنین کو سُفَھَآئُ کہنا بنابر حماقت ہے اور خود ان کی نادانی کی دلیل ہے۔ اسی معنیٰ میں فرمایا: (سَیَقُوۡلُ السُّفَہَآءُ مِنَ النَّاسِ مَا وَلّٰىہُمۡ عَنۡ قِبۡلَتِہِمُ الَّتِیۡ کَانُوۡا عَلَیۡہَا) (۲:۱۴۲) احمق لوگ کہیں گے کہ مسلمان جس قبلہ پر (پہلے چلے آتے تھے) اب اس سے کیوں منہ پھیر بیٹھے۔
Surah:2Verse:13 |
جو بیوقوف ہیں
the fools?"
|
|
Surah:2Verse:13 |
جو بیوقوف ہیں
(are) the fools
|
|
Surah:2Verse:142 |
نادان/بے وقوف
the foolish ones
|
|
Surah:2Verse:282 |
بےوقوف۔ کم عقل
(of) limited understanding
|
|
Surah:4Verse:5 |
بیوقوفوں کو
the foolish
|
|
Surah:7Verse:155 |
کچھ بیوقوفوں نے
the foolish
|
|
Surah:72Verse:4 |
ہمارے نادان
the foolish among us
|