Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
قَتَرَ |
يَقْتُرُ |
اُقْتُرْ |
قَاتِر |
مَقْتُوْر |
قَتْر/قُتُوْر |
اَلْقَتْرُ: (ن) کے معنی بہت ہی کم خرچ کرنے اور بحل کرنے کے ہیں۔ یہ اِسْرَافٌ کی ضد ہے۔ اور یہ دونوں صفات مذمومہ سے ہیں قرآن پاک میں ہے: (وَ الَّذِیۡنَ اِذَاۤ اَنۡفَقُوۡا لَمۡ یُسۡرِفُوۡا وَ لَمۡ یَقۡتُرُوۡا وَ کَانَ بَیۡنَ ذٰلِکَ قَوَامًا) (۲۵:۶۷) بلکہ اعتدال کے ساتھ نہ ضرورت سے زیادہ نہ کم۔ اسی سے صفت مشبہ کا صیغہ قَتُوْرٌ وَمُقْتِرٌ آتا ہے اور آیت کریمہ: (وَ کَانَ الۡاِنۡسَانُ قَتُوۡرًا) (۱۷:۱۰۰) اور انسان دل کا بہت تنگ ہے۔ میں اس بات پر تنبیہ ہے کہ انسان فطرۃً کنجوس واقع ہوا ہے جیسے فرمایا: (وَ اُحۡضِرَتِ الۡاَنۡفُسُ الشُّحَّ) (۴:۱۲۸) اور طبیعتیں تو بخل کی طرف مائل ہوتی ہیں۔ قَتَرْتُ الشَّیْئَ وَاَقْتَرْتُہٗ وَقَتَّرْتُہٗ کے معنی کسی چیز کو کم کرنے کے ہیں اور مُقْتِرٌ بمعنی فقیر ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ عَلَی الۡمُقۡتِرِ قَدَرُہٗ ) (۲:۲۳۶) اور تنگدست اپنی حیثیت کے مطابق۔ اصل میں یہ قُتَارٌ وَقَتَرٌ سے ہے جس کے معنی اس دھواں کے ہیں جو کسی چیز کے بھوننے یا لکڑی کے جلنے سے اٹھتا ہے گویا مُقْتِرٌ اور مُقَتِّرٌ بھی ہر چیز سے دھوئیں کی طرح لیتا ہے اور آیت کریمہ: (تَرۡہَقُہَا قَتَرَۃٌ ) (۸۰:۴۱) (اور) سیاہی چڑھ رہی ہوگی۔ میں قَتَرَۃٌ غَبَرَہٌ کی طرح ہے مراد دھوئیں کی طرح سیاہی اور افسردگی ہے جو جھوٹ کی وجہ سے چہرہ پر چھا جاتی ہے۔ اَلْقُتْرَۃُ: شکاری کی کمین گاہ جو انسان کی بو کو بھی شکار تک نہیں پہنچنے دیتی۔ کیونکہ شکاری کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ اس کی بو بھی شکار تک نہ پہنچے تاکہ شکار بھاگ نہ جائے۔ رَجُلٌ قَتِرٌ: کمزور آدمی۔ گویا وہ ضعف میں دھوئیں کی طرح ہے جسیاکہ کمزور آدمی کو ھُوَھَبَائٌ کہا جاتا ہے۔ اِبْنُ قَتَرَۃِ: ایک باریک اور چھوٹا سا سانپ۔ اَلْقَتِیْرُ: زرہ کی میخوں کے سرے۔
Surah:2Verse:236 |
تنگدست کے
the poor
|