Commentary 1. يُقْرِضُ اللَّـهَ قَرْضًا حَسَنًا (who would give Allah a good loan?) the word &loan& refers to good deeds and to the act of spending in the way of Allah, This was expressed figuratively as qard قرض (literally, &loan& ), otherwise everything belongs to Allah. It simply means that whatever you spend will surely be returned to you (in the form of a reward in the Hereafter) just as a loan is surely returned. The promise of increased or multiplied return appears in a hadith which declares that a date spent in the way of Allah is so increased by Allah Almighty that it outgrows the mountain of Uhud. Giving &loan& to Allah Almighty has also been explained as the giving of actual loan to His slaves i.e. the human beings and thereby helping them in their hour of need. So, the act of giving loan has been credited with great merit in Hadith. The noble Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) said: ما من مسلم یقرض مسلما قرضا مرۃ اِلا کان کصدقتہ مرتین For every Muslim, who gives loan to another Muslim, it will be equal to having given sadaqah (charity) twice. (Mazhari with reference to Ibn Majah) 2. Hearing this verse, says Ibn al-&Arabi, people split in three groups. The first group is that of those unfortunate people who, after hearing this verse, said: &Muhammad&s Lord is poor, and we are rich.& The reply to this comment was given by another verse: لَّقَدْ سَمِعَ اللَّـهُ قَوْلَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّـهَ فَقِيرٌ وَنَحْنُ أَغْنِيَاءُ Allah has surely heard the saying of those who said, |"Allah is poor and we are rich|". (3:181) The second group is that of those who, hearing this verse, elected to act against it and adopted miserliness as their way of life. The love and greed of material possessions so tied them down that they remained deprived of the very ability to spend in the way of Allah. The third group is that of sincere Muslims who lost no time and acted as directed by the verse giving the best of their possessions in the way of Allah, such as is the case of Companion Abu al-Dahdah (رض) and others. When this verse was revealed, Sayyidna Abu al-Dahdah (رض) presented himself before the Holy Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) and asked him: &0 Messenger of Allah, may my father and mother be sacrificed to you, does Allah Almighty need loan from us, although He is Ghani غنی ، the one who needs no loan?& The Holy Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) said: &Yes, Allah Almighty does wish to grant you entry in Paradise through it.& Hearing this, Sayyidna Abu al-Dahdah (رض) said. &Let the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) stretch his hand forward.& He stretched his hand forward. Now Abu al-Dahdah (رض) started saying: &I own two date farms. I own nothing except these. I give the loan of these two farms of mine to Allah Almighty.& The Holy Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) said to him: &Dedicate one of these as waqf (endowment) in the way of Allah and keep the other to take care of your family needs.& Abu al-Dahdah (رض) said: |"You be my witness that I &spend& the better of the two farms which has six hundred date trees in the way of Allah.|" He said: &Allah will bless you with Paradise in return. Abu al-Dahdah (رض) came to his house and told his wife about it. She too was very pleased with this wonderful deal. The noble Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) said: کم من عذق رداح و دار فباح لابی الدحداح Countless trees laden with dates and spacious palaces are eagerly waiting for Abu al-Dahdah (in Paradise). (Qurtubi) 3. While returning qard قرض (loan), paying a little more than taken is a favourable practice only if any increase on the amount of loan has not been made a pre-condition. The Holy Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) said: اِن خیارکم احسنکم قضاء The best person among you is the one who fulfils his obliga¬tion (loan) in a good manner. If increase or premium has been made a condition, then, that is haram (unlawful), and it is riba (interest) as well.
خلاصہ تفسیر : جہاد وغیرہ کار خیر میں انفاق کی ترغیب : کون شخص ہے (ایسا) جو اللہ تعالیٰ کو قرض دے اچھے طور پر قرض دینا (یعنی اخلاص کے ساتھ) پھر اللہ تعالیٰ اس (قرض کے ثواب) کو بڑھا کر بہت سے حصے کو دیوے اور (اس کا اندیشہ مت کرو کہ خرچ کرنے سے مال کم ہوجائے گا کیونکہ یہ تو) اللہ (ہی کے قبضہ میں ہے وہی) کمی کرتے ہیں (وہی) فراخی کرتے ہیں (کچھ خرچ کرنے نہ کرنے پر اس کا اصلی مدار نہیں) اور تم اسی کی طرف (بعد مرنے کے) لے جائے جاؤ گے (سو اس وقت نیک کام میں خرچ کرنے کی جزاء اور واجب موقع پر خرچ نہ کرنے کی سزا تم کو ملے گی) معارف و مسائل : (١) مَنْ ذَا الَّذِيْ يُقْرِضُ اللّٰهَ قَرْضًا قرض سے مراد نیک عمل کرنا اور اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ کرنا ہے اس کو قرض مجازًا کہہ دیا ورنہ سب اللہ تعالیٰ ہی کی ملک ہے مطلب یہ ہے کہ جیسے قرض کا عوض ضروری دیا جاتا ہے اسی طرح تمہارے انفاق کا عوض ضروری ملے گا اور بڑھانے کا بیان ایک حدیث میں آیا ہے کہ ایک خرما اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ کیا جاوے تو اللہ تعالیٰ اس کو اتنا بڑھاتے ہیں کہ وہ احد پہاڑ سے بڑا ہوجاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کو قرض دینے کا یہ بھی مطلب بیان کیا گیا ہے کہ اس کے بندوں کو قرض دیا جائے اور ان کی حاجت برآری کی جائے، چناچہ حدیث میں قرض دینے کی بہت فضیلت وارد ہوئی ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ما من مسلم یقرض مسلماً قرضاً مرۃ الا کان کصدقتہ مرتین (مظہری بحوالہ ابن ماجہ) جو مسلمان دوسرے مسلمان کو قرض دے دیتا ہے یہ قرض دینا اللہ تعالیٰ کے راستے میں اس مال کے دو دفعہ صدقہ کرنے کے برابر ہے۔ (٢) ابن عربی فرماتے ہیں اس آیت کو سن کر لوگوں کے تین فرقے ہوگئے، پہلا فرقہ ان بدنصیب لوگوں کا ہے جنہوں نے یہ آیت سن کر کہا کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا رب ہماری طرف محتاج ہے اور ہم غنی ہیں اس کا جواب قرآن کریم کی ایک اور آیت لَقَدْ سَمِعَ اللّٰهُ قَوْلَ الَّذِيْنَ قَالُوْٓا اِنَّ اللّٰهَ فَقِيْرٌ وَّنَحْنُ اَغْنِيَاۗءُ (١٨١: ٣) سے دیا، دوسرا فرقہ ان لوگوں کا ہے جنہوں نے اس آیت کو سن کر اس کے خلاف کیا اور بخل ہی کو اختیار کرلیا مال کی طرف زیادہ رغبت اور اس کی حرص نے ان کو اس طرح باندھ لیا کہ ان کو اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ کرنے کی توفیق ہی نہیں ہوئی تیسرا فرقہ ان مخلص مسلمانوں کا ہے جنہوں نے فوراً ہی اس آیت پر عمل کرلیا اور اپنا پسندیدہ مال اللہ کے راستے میں دے دیا جیسا کہ ابوالدحداح وغیرہ، جب یہ آیت نازل ہوئی تو حضرت ابوالدحداح نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے پوچھا اللہ کے رسول ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں کیا اللہ تعالیٰ ہم سے قرض مانگتے ہیں، حالانکہ وہ قرض سے مستثنیٰ ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہاں اللہ تعالیٰ یہ چاہتے ہیں کہ اس کے ذریعے سے تم کو جنت میں داخل کردیں۔ ابوالدحداح نے یہ سن کر کہا اللہ تعالیٰ کے رسول ہاتھ بڑھائیں آپ نے اپنا ہاتھ بڑھا دیا ابوالدحداح نے کہنا شروع کیا۔ آپ نے ان سے فرمایا ایک اللہ کے راستے میں وقف کردو اور دوسرا اپنے اہل و عیال کی معاشی ضرورت کے لئے باقی رکھو، ابوالدحداح نے کہا آپ گواہ رہئے ان دونوں میں سے بہترین باغ جس میں کھجور کے چھ سو درخت ہیں اس کو میں اللہ کے راستے میں خرچ کرتا ہوں، آپ نے فرمایا اللہ تمہیں اس کے بدلے میں جنت عطا کریں گے، ابوالدحداح اپنے گھر آئے اور بیوی کو اس کی اطلاع دے دیتو وہ بھی ابوالدحداح کے اس بہترین سودے پر بہت خوش ہوئیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، کم من عذق رداح ودار فیاح لأ بی الدحداح (قرطبی) کھجوروں سے لبریز بیشمار درخت اور کشادہ محلات کس قدر ابوالدحداح کے لئے تیار ہیں (یعنی جنت میں) (٣) قرض میں واپسی کے وقت اگر زیادتی کی شرط نہ ٹھہرائی گئی ہو اور اپنی طرف سے قرض سے کچھ زیادہ ادا کردیا تو یہ پسندیدہ ہے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، ان خیارکم احسنکم قضاء (تم میں بہترین شخص وہ ہے جو اپنے حق (قرض) کو اچھے طریقے سے ادا کرے۔ لیکن اگر زیادتی کی شرط ٹھرائی گئی تو وہ حرام ہے اور سود ہے۔