The Heavens will be rolled up on the Day of Resurrection
Allah says: this will happen on the Day of Resurrection:
يَوْمَ نَطْوِي السَّمَاء كَطَيِّ السِّجِلِّ لِلْكُتُبِ
...
And (remember) the Day when We shall roll up the heaven like a Sijill for books.
This is like the Ayah:
وَمَا قَدَرُواْ اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ وَالاٌّرْضُ جَمِيعـاً قَبْضَـتُهُ يَوْمَ الْقِيَـمَةِ وَالسَّمَـوَتُ مَطْوِيَّـتٌ بِيَمِينِهِ سُبْحَـنَهُ وَتَعَالَى عَمَّا يُشْرِكُونَ
They made not a just estimate of Allah such as is due to Him. And on the Day of Resurrection the whole of the earth will be grasped by His Hand and the heavens will be rolled up in His Right Hand. Glorified be He, and High be He above all that they associate as partners with Him! (39:67)
Al-Bukhari recorded that Nafi` reported from Ibn Umar that the Messenger of Allah said:
إِنَّ اللهَ يَقْبِضُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الاَْرَضِينَ وَتَكُونُ السَّمَوَاتُ بِيَمِينِه
On the Day of Resurrection, Allah will seize the earth and the heavens will be in His Right Hand.
This was recorded by Al-Bukhari, may Allah have mercy on him.
...
كَطَيِّ السِّجِلِّ لِلْكُتُبِ
...
like a Sijill rolled up for books.
What is meant by Sijill is book.
As-Suddi said concerning this Ayah:
"As-Sijill is an angel who is entrusted with the records; when a person dies, his Book (of deeds) is taken up to As-Sijill, and he rolls it up and puts it away until the Day of Resurrection."
But the correct view as narrated from Ibn Abbas is that;
As-Sijill refers to the record (of deeds).
This was also reported from him by Ali bin Abi Talhah and Al-`Awfi.
This was also stated by Mujahid, Qatadah and others.
This was the view favored by Ibn Jarir, because this usage is well-known in the (Arabic) language.
Based on the above, the meaning is:
the Day when the heaven will be rolled up like a scroll. This is like the Ayah:
فَلَمَّا أَسْلَمَا وَتَلَّهُ لِلْجَبِينِ
Then, when they had both submitted themselves (to the will of Allah), and he had laid him prostrate on his forehead. (37:103)
There are many more linguistic examples in this respect.
Allah knows best.
...
كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِيدُهُ وَعْدًا عَلَيْنَا إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ
As We began the first creation, We shall repeat it. (It is) a promise binding upon Us. Truly, We shall do it.
means, this will inevitably come to pass on the Day when Allah creates His creation anew. As He created them in the first place, He is surely able to re-create them. This must inevitably come to pass because it is one of the things that Allah has promised, and He does not break His promise. He is able to do that. Because He says:
إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ
(Truly, We shall do it).
Imam Ahmad recorded that Ibn Abbas said:
"The Messenger of Allah stood among us exhorting us, and said:
إِنَّكُمْ مَحْشُورُونَ إِلَى اللهِ عَزَّ وَجَلَّ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلاً
كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِيدُهُ وَعْدًا عَلَيْنَا إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ
You will be gathered before Allah barefoot, naked and uncircumcised.
As We began the first creation, We shall repeat it. (It is) a promise binding upon Us. Truly, We shall do it.
And he mentioned the entire Hadith.
It was also recorded in the Two Sahihs, and Al-Bukhari mentioned it in his Tafsir of this Ayah.
اللہ تعالیٰ کی مٹھی میں تمام کائنات
یہ قیامت کے دن ہوگا جب ہم آسمان کو لپیٹ لیں گے جیسے فرمایا آیت ( وما قدروا اللہ حق قدرہ الخ ) ان لوگوں نے جیسی قدر اللہ تعالیٰ کی تھی ، جانا ہی نہیں ۔ تمام زمین قیامت کے دن اس کی مٹھی میں ہوگی اور تمام آسمان اس کے داہنے ہاتھ میں لپٹے ہوئے ہوں گے ۔ وہ پاک اور برتر ہے ہر چیز سے جسے لوگ اس کا شریک ٹھیرا رہے ہیں ۔ بخاری شریف میں ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ قیامت کے دن زمینوں کو مٹھی میں لے لے گا اور آسمان اس کے دائیں ہاتھ میں ہوں گے ۔ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں ساتوں آسمانوں کو اور وہاں کی کل مخلوق کو ، ساتوں زمینوں کو اور اس کی کل کائنات کو اللہ تعالیٰ اپنے داہنے ہاتھ میں لپیٹ لے گا وہ اس کے ہاتھ میں ایسے ہوں گے جیسے رائی کا دانہ سجل سے مراد کتاب ہے ۔ اور کہا گیا ہے کہ مراد یہاں ایک فرشتہ ہے ۔ جب کسی کا استغفار چڑھتا ہے تو وہ کہتا ہے اسے نور لکھ لو ۔ یہ فرشتہ نامہ اعمال پر مقرر ہے ۔ جب انسان مرجاتا ہے تو اس کی کتاب کو اور کتابوں کے ساتھ لپیٹ کر اسے قیامت کے لئے رکھ دیتا ہے ۔ کہا گیا ہے کہ یہ نام ہے اس صحابی کا جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا کاتب وحی تھا ۔ لیکن یہ روایت ثابت نہیں اکثر حفاظ حدیث نے ان سب کو موضوع کہا ہے خصوصا ہمارے استاد حافظ کبیر ابو الحجاج مزی رحمتہ اللہ نے ۔ میں نے اس حدیث کو ایک الگ کتاب میں لکھا ہے امام جعفر بن جریر رحمتہ اللہ علیہ نے بھی اس حدیث پر بہت ہی انکار کیا ہے اور اس کی خوب تردید کی اور فرمایا ہے کہ سجل نام کا کوئی صحابی ہے ہی نہیں ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام کاتبوں کے نام مشہور ومعروف ہیں کسی کا نام سجل نہیں ۔ فی الواقع امام صاحب نے صحیح اور درست فرمایا یہ بڑی وجہ ہے اس حدیث کے منکر ہونے کی ۔ بلکہ یہ بھی یاد رہے کہ جس نے اس صحابی کا ذکر کیا ہے اس نے اسی حدیث پر اعتماد کرکے ذکر کیا ہے اور لغتا بھی یہی بات ہے پس فرمان ہے جس دن ہم آسمان کو لپیٹ لیں گے اس طرح جیسے لکھی ہوئی کتاب لپیٹی جاتی ہے ۔ لام یہاں پر معنی میں علیٰ کے ہے جیسے تلہ للجبین میں لام معنی میں علیٰ ہے ۔ لغت میں اس کی اور نظیریں بھی ہیں ۔ واللہ اعلم ۔ یہ یقینا ہوکر رہے گا ۔ اس دن اللہ تعالیٰ نئے سرے سے مخلوق کو پہلے کی طرح پیدا کرے گا ۔ جو ابتدا پر قادر تھا وہ اعادہ پر بھی اس سے زیادہ قادر ہے ۔ یہ اللہ کا وعدہ ہے اس کے وعدے اٹل ہوتے ہیں ، وہ کبھی بدلتے نہیں ، نہ ان میں تضاد ہوتا ہے ۔ وہ تمام چیزوں پر قادر ہے وہ اسے پورا کرکے ہی رہے گا ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر اپنے ایک وعظ میں فرمایا تم لوگ اللہ کے سامنے جمع ہونے والے ہو ۔ ننگے پیر ننگے بدن بےختنے جیسے ہم نے پہلی بار پیدا کیا اسی طرح دوبارہ لوٹائینگے یہ ہمارا وعدہ ہے جسے ہم پورا کرکے رہیں گے ۔ الخ ( بخاری ) سب چیزیں نیست ونابود ہوجائیں گی پھر بنائی جائیں گی ۔