8. This contains a concise answer to the demand for a sign in the previous verse.
(1) You ask for signs like the ones which were shown by the former Messengers but you forget that those obdurate people did not believe in spite of the signs shown to them.
(2) While demanding a sign, you fail to realize that the people, who disbelieved even after seeing a sign, were inevitably destroyed.
(3) It is indeed a favor of Allah that He is not showing the sign as demanded by you. Therefore, the best course for you would be to believe without seeing a sign. Otherwise, you will meet the same doom that the former communities met, when they did not believe even after seeing the signs.
سورة الْاَنْبِیَآء حاشیہ نمبر :8
اس مختصر سے جملے میں نشانی کے مطالبے کا جو جواب دیا گیا ہے وہ تین مضمونوں پر مشتمل ہے ۔ ایک یہ کہ تم پچھلے رسولوں کی سی نشانیاں مانگتے ہو ، مگر یہ بھول جاتے ہو کہ ہٹ دھرم لوگ ان نشانیوں کو دیکھ کر بھی ایمان نہ لائے تھے ۔ دوسرے یہ کہ تم نشانی کا مطالبہ تو کرتے ہو ، مگر یہ یاد نہیں رکھتے کہ جس قوم نے بھی صریح معجزہ آنکھوں سے دیکھ لینے کے بعد ایمان لانے سے انکار کیا ہے وہ پھر ہلاک ہوئے بغیر نہیں رہی ہے ۔ تیسرے یہ کہ تمہاری منہ مانگی نشانی نہ بھیجنا تو تم پر خدا کی ایک بڑی مہربانی ہے ۔ اب تک تم انکار پر انکار کیے جاتے رہے اور مبتلائے عذاب نہ ہوئے ۔ کیا اب نشانی اس لیے مانگتے ہو کہ ان قوموں کا سا انجام دیکھو جو نشانیاں دیکھ کر بھی ایمان نہ لائیں اور تباہ کر دی گئیں ؟