Surat ul Hajj

Surah: 22

Verse: 69

سورة الحج

اَللّٰہُ یَحۡکُمُ بَیۡنَکُمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ فِیۡمَا کُنۡتُمۡ فِیۡہِ تَخۡتَلِفُوۡنَ ﴿۶۹﴾

Allah will judge between you on the Day of Resurrection concerning that over which you used to differ."

بیشک تمہارے سب کے اختلاف کا فیصلہ قیامت والے دن اللہ تعالٰی آپ کرے گا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Allah will judge between you on the Day of Resurrection about that wherein you used to differ. This is like the Ayah: فَلِذَلِكَ فَادْعُ وَاسْتَقِمْ كَمَأ أُمِرْتَ وَلاَ تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ وَقُلْ ءَامَنتُ بِمَأ أَنزَلَ اللَّهُ مِن كِتَـبٍ So unto this then invite, and stand firm as you are commanded, and follow not their desires but say: "I believe in whatsoever ... Allah has sent down of the Book." (42:15)   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

69۔ 1 یعنی بیان اور اظہار حجت کے بعد بھی اگر یہ جھگڑے سے باز نہ آئیں تو ان کا معاملہ اللہ کے سپرد کردیں کہ اللہ تعالیٰ ہی تمہارے اختلافات کا فیصلہ قیامت والے دن فرمائے گا، پس اس دن واضح ہوجائے گا کہ حق کیا ہے اور باطل کیا ہے ؟ کیونکہ وہ اس کے مطابق سب کو جزا دے گا۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَللہُ يَحْكُمُ بَيْنَكُمْ يَوْمَ الْقِيٰمَۃِ فِيْمَا كُنْتُمْ فِيْہِ تَخْتَلِفُوْنَ۝ ٦٩ حكم والحُكْم بالشیء : أن تقضي بأنّه كذا، أو ليس بکذا، سواء ألزمت ذلک غيره أو لم تلزمه، قال تعالی: وَإِذا حَكَمْتُمْ بَيْنَ النَّاسِ أَنْ تَحْكُمُوا بِالْعَدْلِ [ النساء/ 58] ( ح ک م ) حکم الحکم کسی چیز کے متع... لق فیصلہ کرنے کا نام حکم ہے یعنی وہ اس طرح ہے یا اس طرح نہیں ہے خواہ وہ فیصلہ دوسرے پر لازم کردیا جائے یا لازم نہ کیا جائے ۔ قرآں میں ہے :۔ وَإِذا حَكَمْتُمْ بَيْنَ النَّاسِ أَنْ تَحْكُمُوا بِالْعَدْلِ [ النساء/ 58] اور جب لوگوں میں فیصلہ کرنے لگو تو انصاف سے فیصلہ کیا کرو ۔ قِيامَةُ والقِيامَةُ : عبارة عن قيام الساعة المذکور في قوله : وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ [ الروم/ 12] ، يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعالَمِينَ [ المطففین/ 6] ، وَما أَظُنُّ السَّاعَةَ قائِمَةً [ الكهف/ 36] ، والْقِيَامَةُ أصلها ما يكون من الإنسان من القیام دُفْعَةً واحدة، أدخل فيها الهاء تنبيها علی وقوعها دُفْعَة، والمَقامُ يكون مصدرا، واسم مکان القیام، وزمانه . نحو : إِنْ كانَ كَبُرَ عَلَيْكُمْ مَقامِي وَتَذْكِيرِي [يونس/ 71] ، القیامتہ سے مراد وہ ساعت ( گھڑی ) ہے جس کا ذکر کہ وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ [ الروم/ 12] اور جس روز قیامت برپا ہوگی ۔ يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعالَمِينَ [ المطففین/ 6] جس دن لوگ رب العلمین کے سامنے کھڑے ہوں گے ۔ وَما أَظُنُّ السَّاعَةَ قائِمَةً [ الكهف/ 36] اور نہ خیال کرتا ہوں کہ قیامت برپا ہو۔ وغیرہ آیات میں پایاجاتا ہے ۔ اصل میں قیامتہ کے معنی انسان یکبارگی قیام یعنی کھڑا ہونے کے ہیں اور قیامت کے یکبارگی وقوع پذیر ہونے پر تنبیہ کرنے کے لئے لفظ قیام کے آخر میں ھاء ( ۃ ) کا اضافہ کیا گیا ہے ۔ المقام یہ قیام سے کبھی بطور مصدر میمی اور کبھی بطور ظرف مکان اور ظرف زمان کے استعمال ہوتا ہے ۔ چناچہ فرمایا : ۔ إِنْ كانَ كَبُرَ عَلَيْكُمْ مَقامِي وَتَذْكِيرِي [يونس/ 71] اگر تم کو میرا رہنا اور ۔ نصیحت کرنا ناگوار ہو ۔ الاختلافُ والمخالفة والاختلافُ والمخالفة : أن يأخذ کلّ واحد طریقا غير طریق الآخر في حاله أو قوله، والخِلَاف أعمّ من الضّدّ ، لأنّ كلّ ضدّين مختلفان، ولیس کلّ مختلفین ضدّين، ولمّا کان الاختلاف بين النّاس في القول قد يقتضي التّنازع استعیر ذلک للمنازعة والمجادلة، قال : فَاخْتَلَفَ الْأَحْزابُ [ مریم/ 37] ( خ ل ف ) الاختلاف والمخالفۃ الاختلاف والمخالفۃ کے معنی کسی حالت یا قول میں ایک دوسرے کے خلاف کا لفظ ان دونوں سے اعم ہے کیونکہ ضدین کا مختلف ہونا تو ضروری ہوتا ہے مگر مختلفین کا ضدین ہونا ضروری نہیں ہوتا ۔ پھر لوگوں کا باہم کسی بات میں اختلاف کرنا عموما نزاع کا سبب بنتا ہے ۔ اس لئے استعارۃ اختلاف کا لفظ نزاع اور جدال کے معنی میں استعمال ہونے لگا ہے ۔ قرآن میں ہے : فَاخْتَلَفَ الْأَحْزابُ [ مریم/ 37] پھر کتنے فرقے پھٹ گئے ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٦٩) اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تم لوگوں کے درمیان عملی فیصلہ فرما دے گا جن چیزوں یعنی امر ذبح اور توحید کے بارے میں مخالفت کیا کرتے تھے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

1 ۔ وہاں عقل کے اندھوں کو بھی معلوم ہوجائے گا کہ حق بات کیا تھی اور باطل کیا ؟ جو شخص باطل پر جھگڑا کرے، اس کو سنجیدگی سے یہی جواب دینا چاہیے۔ (شوکانی )

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

مزید فرمایا (اَللّٰہُ یَحْکُمُ بَیْنَکُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ فِیْمَا کُنْتُمْ فِیْہِ تَخْتَلِفُوْنَ ) (اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمہارے درمیان ان چیزوں کے بارے میں فیصلہ فرما دے گا جن میں تم اختلاف کیا کرتے تھے) جب اللہ تعالیٰ فیصلہ فرمائے گا تو سب کچھ ظاہر ہوجائے گا مگر اس وقت منکرین کو حق واضح ہوجان... ے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کے ذریعہ جو حکم بھیجا ہے۔ (یُؤْمِنُوْنَ بالْغَیْبِ ) کے طور پر یہیں اسی دنیا میں تسلیم کرلیں تو یہ ایمان لانا آخرت کے دن مفید ہوگا۔  Show more

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(69) اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمہارے درمیان ان باتوں کا فیصلہ کردے گا جن میں تم اختلاف کرتے ہو اور اگر وہ باوجود سمجھانے کے بھی پھر جھگڑے کی باتیں نکالیں تو ان سے کہہ دیجئے کہ تمہاری ان حرکات کا اللہ تعالیٰ کو خوب علم ہے وہی تم سے سمجھے گا اور قیامت کے دن تمہارے باہمی اختلاف کا عملی فیصلہ کردے گا اور...  وہ یہی کہ جو حق پر ہے وہ نجات پائے گا اور جو کج بحثی اور بغیر دلیل کے جھگڑا کرنے والے ہیں ان کو سزا دے گا۔  Show more