Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
--- |
--- |
--- |
--- |
--- |
--- |
اَلسَّطْوَۃُ: (تعدیہ بواسطۂ باء) کے معنیٰ کسی کو سختی سے پکڑنے کے ہیں۔ جیسے سَطَابِہٖ (ن) اس کو سخت پکڑا یا اس پر حملہ کیا۔ قرآن پاک میں ہے: (یَکَادُوۡنَ یَسۡطُوۡنَ بِالَّذِیۡنَ یَتۡلُوۡنَ عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِنَا) (۲۲:۷۲) قریب ہوتے ہیں کہ جو لوگ ان کو ہماری آیتیں پڑھ کر سناتے ہیں ان پر حملہ کردیں۔ یہ اصل میں سَطَاالفَرْسُ (ن) عَلٰی الرَّمْکَۃِ سے مشتق ہے جس کے معنیٰ نر گھوڑے کے اپنی اگلی دونوں ٹانگیں اٹھا کر اپنی مادہ پر چڑھ جانے کے ہیں خواہ بوجہ نشاط کے ہو یا جفتی کی غرض سے۔ اسی طرح سَطَا الرَّاعِیْ عَلَی النَّاقَۃِ کے معنیٰ چرواہے کے اونٹنی کے فرج میں ہاتھ ڈال کر اس کے پیٹ سے مردہ بچہ نکالنے کے ہیں۔ (1) پھر استعارہ کے طور پر طَغْوٌ کی طرح سَطْوَۃٌ کا لفظ بھی پانی کی زیادتی پر بولا جاتا ہے اور طَغَی الْمَائُ وَسَطَا کے معنیٰ پانی کی طغیانی میں آجانے کے ہیں۔
Surah:22Verse:72 |
وہ حملہ کردیں
attack
|